تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     07-12-2017

سُرخیاں‘ متن‘ فریحہ نقوی اور مسعود احمد

صرف وزیراعظم کو کیوں دبوچتے ہو‘ 
کسی اور کا گلا بھی پکڑو : نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''صرف وزیراعظم کو کیوں دبوچتے ہو‘ کسی اور کا گلا بھی پکڑو‘‘ خاص طور پر وہ لوگ جو میثاق جمہوریت سے بھی مُکر گئے ہیں اور بات بھی سنُنے کو تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ڈکٹیٹر بھی وزیراعظم کو پکڑتا ہے اور جج بھی وزیراعظم کو پکڑتے ہیں‘‘ شاید اس لیے کہ اور تو کوئی وزیراعظم کو پکڑ ہی نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ '' فیصلے سے مُلک کا ستیاناس ہو گیا‘‘ حالانکہ یہی کام ہم نہایت خوش اسلوبی سے کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''میں وہی ہوں جس نے مُلک کو ایٹمی قوت بنایا‘‘ اگرچہ اس کی بنیاد ذوالفقار علی بھٹو نے رکھی تھی اور اس کا تجربہ کرتے وقت میری تو ٹانگیں بُری طرح کانپ رہی تھیں کیونکہ امریکہ سے فون پر فون آ رہے تھے لیکن فوج نے دھماکہ کر کے دکھا دیا جس میں میرا کوئی قصور نہیں تھا‘ اگر کوئی ہے تو بتایا جائے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''دھرنوں کے سوا یہاں بات نہیں ہوتی‘‘ اور یہ آخری دھرنا اگرچہ ہم نے خود کرایا تھا لیکن یہ کم بخت ہمارے گلے ہی پڑ گیا۔ آپ اگلے روز لندن میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
نوازشریف اداروں سے ناراض 
نہیں‘ موقف اصولی ہے : احسن اقبال
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''نوازشریف اداروں سے ناراض نہیں‘ موقف اصولی ہے‘‘ کہ آخر الیکشنوں کے لیے چار پیسے اکٹھے بھی کرنا ہوتے ہیں‘ سیاست کوئی مفت میں تو نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ''لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا وعدہ پورا کر دیا ہے‘‘ اگرچہ موسم کے تبدیل ہونے سے بجلی کا خرچہ ہی برائے نام رہ گیا ہے‘ اس لیے گرمیاں شروع ہونے سے پھر خلقت لوڈشیڈنگ کے ہاتھوں باں باں کرتی نظر آئے گی‘ البتہ گیس کی لوڈشیڈنگ اس انداز سے شروع ہو گئی ہے کہ گھروں میں چولہے تک نہیں جلتے۔ انہوں نے کہا کہ ''جمہوری وزیراعظم مُدت پوری نہیں کر پاتا‘‘ اور کرپشن کے معمولی جُرم پر نکال باہر کر دیا جاتا ہے‘ اس سے زیادہ قطع رحمی اور کیا ہو سکتی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ''آمر طویل عرصے تک مسلط رہتے ہیں‘‘ اور جمہوری وزیراعظم کو ساڑھے چار سال بعد ہی فارغ کر دیا جاتا ہے۔ حالانکہ چھ مہینے انتظار بھی کیا جا سکتا ہے تاکہ وہ نان و نفقہ کا تو مناسب انتظام کر سکے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔
نوازشریف کو میڈ اِن پاکستان ہونے
کی وجہ سے نکالا گیا : کیپٹن (ر) صفدر
رکن قومی اسمبلی اور سابق وزیراعظم کے داماد کیپٹن (ر) صفدر نے کہا ہے کہ ''نوازشریف کو میڈ اِن پاکستان ہونے کی وجہ سے نکالا گیا‘‘ اگرچہ ان کے اثاثے اور اولاد بیرون ملک ہیں بلکہ وہ اور اُن کا خاندان بیمار پڑ جائے تو لندن ہی کا رُخ کرتے ہیں‘ لیکن اگر وہ اس کے باوجود میڈ اِن پاکستان ہیں تو یہ اُن کے حوصلے اور ہمت کی بات ہے اور جو کچھ انہوں نے مُلک کے اندر رہ کر کر دکھایا ہے اُس پر عدالتیں خواہ مخواہ اُن کے پیچھے پڑی ہوئی ہیں‘ بندہ پوچھے کہ اگر وزیراعظم کچھ بھی نہ کرے اور بھُوکا مر جائے تو پھر صحیح ہو گا؟۔ انہوں نے کہا کہ ''دھرنوں کے پیچھے کوئی بڑا ہاتھ تھا‘‘ اور‘ اسی بڑے ہاتھ کو لینے کے دینے بھی پڑ گئے۔ انہوں نے کہا کہ ''فیصلہ کہیں اور سے آیا تھا‘‘ اور اگر وہ فیصلہ نہ آتا تو وہ کچھ ہوتا کہ حکومت کسی کو مُنہ دکھانے کے قابل نہ رہتی‘ اگرچہ وہ اب بھی اپنا رُخِ روشن کسی کو دکھانے کے قابل نہیں ہے۔ آپ احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ اور‘ اب نیٹ سے موصول ہونے والی فریحہ نقوی کی یہ خوبصورت نظم :
تمہارے لیے یہ مری آخری نظم ہے
تم نے سچ کر دیئے
واقعی! تم نے سچ کر دیئے
وہ سبھی خواب
میں جن میں وحشت کی راتوں کو
سوتی نہ تھی 
میرے ہم عصر سرسبز کھیتوں‘ پہاڑوں‘
بُلند آبشاروں کے خوشیوں بھرے گیت گاتے رہے
فلسفے‘ وقت‘ دھرتی‘ کھلے آسمانوں‘
ستاروں‘ خلائوں‘ زمانوں کے حالات پر
نظمیں لکھتے رہے‘ اور یہاں میں
اُسی ایک منظر کی خود ساختہ سی اذیت میں گھلتی رہی
جس میں تم اِک پری کا بدن چھو رہے تھے
مجھے ایک سادہ سے سچ کو پرکھنے میں
صدیاں لگیں
خوش گمانی کی پھیلی ہوئی سرحدوں سے نکلنے میں
صدیاں لگیں
وقت کی بیکراں وسعتوں میں
کسی رائیگاں خواب کی نائو
کھیتے ہوئے نظم لکھنا بڑا ہی کٹھن ہے
مرے ہاتھ شل ہو گئے ہیں
تمہارے لیے آخری نظم پھر سے
اُدھوری رہے گی
اور‘ اب آخر میں مسعود احمد کا یہ شعر ؎
ابھی کچھ اور جینا پڑ گیا ہے
یہ کڑوا گھونٹ پینا پڑ گیا ہے
..............................
آج کا مطلع
مِلوں اُس سے تو مِلنے کی نشانی مانگ لیتا ہوں
تکلف برطرف‘ پیاسا ہوں‘ پانی مانگ لیتا ہوں
.....................

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved