بہت دنوں سے ایسی خبریں پڑھتے پڑھتے دل کی دھڑکن میں سوگواری‘ مستقل مرض بنتی جا رہی ہے۔ جب ہم نیا نیا ملک حاصل کر کے خوشی سے جھوم رہے تھے‘ پاکستان نے آزادی سے پہلے کی فوج میں‘ اپنا پورا حصہ بھی نہیں لیا تھا‘ دونوں طرف کے انتہا پسندوں نے‘ دائو لگتے ہی ایک دوسرے کے گھر‘ کھیت اور سامان لوٹ کر‘ سرحد کے دوسری طرف دھکیلنا شروع کر دیا۔ بھارت کی نئی حکومت نے اپنے انتہا پسندوں کو روک کر جہاں تک ممکن ہوا‘ مسلمانوں کو تحفظ دیا۔ زیادہ قتل و غارت یوپی‘ پنجاب اور ہریانہ میں ہوئی۔ باقی جن ریاستوں میں مسلمانوں کو مقامی ہندوئوں نے ظلم و ستم کا نشانہ بنایا‘ وہاں بے گناہ‘ نہتے اور بے بس مسلمانوں کی لوٹ مار کر کے‘ ان کی جائیدادوں پر قبضے جمائے گئے اور خالی ہاتھ ‘ پیدل چلتے ہوئے قافلوں پر بھی حملے کئے گئے۔ جو گولیوں اور تلواروں سے بچ نکلے‘ وہ زخموں سے چُور‘ گرتے لڑکھڑاتے پاکستان پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔ ہمارے ملک کے بھی‘ سماج دشمن عناصر‘ پاکستان میں رہ جانے والے غریبوں پر مظالم ڈھاتے رہے۔ یہ بہت ہی المناک دن تھے۔ دونوں طرف کے شر پسندوں نے‘ بے بس اور نہتے مظلوم انسانوں کو المناک تباہی اور خونریزی کا شکار بنا کر‘ ایک دوسرے کے ملک میں دھکیل دیا۔
کشمیر جو اصل میں پاکستان کا حصہ تھا۔ بھارتیوں نے اس پر فوجی حملے کر کے‘ مسلمانوں کے گھروں اور کاروباری مراکز پر جی بھر کے لوٹ مار کی۔ مقبوضہ کشمیر میں آباد مسلمانوں کو آج تک اذیتیں پہنچا ئی جا رہی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی مقامی آبادیوں میں رہنے والے مسلمان روز قیامت کا منظر دیکھتے ہیں۔ جو کشمیر ہمیں مل گیا‘ وہاں سے پنڈتوں کی تھوڑی سی آبادی کو بھارت کی طرف دھکیل دیا گیا‘ جو آج تک دہلی کے کیمپوں میں پناہ گزینوں والی زندگی گزار رہے ہیں۔ لیکن جو مسلمان مقبوضہ کشمیر میں رہ گئے‘ وہ آج بھی ظلم و ستم کا نشانہ بن رہے ہیں۔ بھارت کی قابض فوجیں‘ روزانہ مسلمانوں کو للکارتی ہیں اور وہاں کے کشمیری نوجوان‘ پہاڑی علاقوں سے پتھر‘ روڑوں سے انہیں بھگانے کی کوشش کرتے ہیں۔ تربیت یافتہ اور ہر طرح کے جدید اسلحہ سے لیس فوجی‘ گلی گلی مورچے لگائے بیٹھے ہیں اور مقابلے میں نہتے اور بے بس کشمیری‘ گولیوں کے زخم کھاتے ہوئے‘ ظالم فوجیوں سے ٹکر لیتے ہیں۔ بھارتی فوجی جدید اسلحہ کے ساتھ‘ نہتے مسلمانوں پر حملے کرتے ہیں۔ وہاں یہ معمول بن چکا ہے کہ مسلمانوں کے گھر اور دکانیں جلائی جائیں اور انہیںخوف زدہ کر کے پاکستان کی طرف دھکیلا جائے۔
یہی کہانی فلسطین میں دہرائی جا رہی ہے۔ یہاں دنیا بھر میں رہائش پذیر یہودی‘ اپنی اپنی چھٹیوں میں اسرائیل آکر‘ بے بس مسلمانوں پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ مسلمانوں کے بچوں کو خاص طور پر اغوا کر کے‘ اسرائیل کے جیل خانوں میں مقید کر دیا جاتا ہے اور باقاعدہ منصوبے کے تحت‘ بوڑھوں اور بچوں کو اپاہج کر کے‘ یہودیوں کے مقبوضہ علاقوں میں پھینک دیا جاتا ہے۔ یہودی جب چاہتے ہیں‘ فلسطینیوں کی آبادیوںمیں گولہ بارود پھینکتے ہیں۔ ان کی بستیوں میں بجلی بند کر دیتے ہیں۔ اس سے بھی بدتر صورت حال ہماری ہے۔ چند ماہ سے تو یہ معمول ہے کہ بھارتی افواج‘ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر‘ توپوں کے گولے چلاتی رہتی ہیں۔ روزانہ شہریوں کو شہید کیا جاتا ہے۔ بھارتی فوج منصوبہ بندی کے تحت سرحد پار کرنے والے مسلمان کشمیریوں کو بھگانے کی کوشش کرتی ہے۔ اب بھارتی فوج کی تیاری ہے کہ مقبوضہ اور آزاد کشمیر میں بیٹھے‘ پُرامن اور نہتے کشمیریوں پر ڈرون حملے بھی کئے جائیں ۔ بھارت کی طر ف سے روزہ مرہ کی گولہ باری منصوبہ بندی کے تحت کی جاتی ہے تاکہ پاکستانی تنگ آکر جوابی حملے کریں۔ یقیناً ایسا کوئی منصوبہ زیر عمل آ چکا ہے کہ پہاڑوں پر برف باری ختم ہوتے ہی اور اپنے ملک کے الیکشن سے پہلے بھارت‘ کشمیر میں ''چھیڑ خانی‘‘ ضرور کرے گا۔
پاکستان جس تیزی سے بحران کی طرف بڑھ رہا ہے‘ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت کو سرحدوں پر جیسے ہی موقع ملے گا‘ ہمارے شہریوں پر گولے برسائے جائیں گے۔ اب تو سیالکوٹ کے نواحی علاقوں پر پاکستانیوں کو روز نشانہ بنایا جاتا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ مختلف اہداف کو نشانہ بنا کر‘ پاکستانی آبادیوں میں خوف و ہراس پھیلایا جائے گا۔ بھارت‘ پاکستان کے اندر بدنظمی اور خانہ جنگی پھیلائے گا۔ سب سے بڑے اور طاقتور ہمسائے چین کی دوستی ہمیں‘ بھارتی جارحیت سے بچا سکتی ہے۔ یہی دوستی وقت پر ہمارے کام آ ئے گی۔ مظلوم فلسطینیوں نے اپنے عرب بھائیوں سے امیدیں لگائیں‘ اس کا انجام ہماری آنکھوں کے سامنے ہے لیکن چین جب کسی سے دوستی کرتا ہے‘ تو نبھاتا ہے‘ ہم اس دوستی کی ایک جھلک دیکھ چکے ہیں۔ جب برصغیر کی جنگ کے دوران‘ چین نے سینکڑوں بھیڑیں ہانک کر‘ بھارتی سفارتے خانے کے گرد کھڑی کر دی تھیں اور کہا تھا کہ ''جنگ بڑھانی ہے تو ہم حاضر ہیں اور اگر ہمارے سفارتی علاقے میں کھڑی بھیڑوں کو گھیرو گے تو ہمیں بھی لڑنا پڑے گا‘‘۔ بھارت نے ہمارے ساتھ جنگ بندی نہیں کی تھی بلکہ چینی بھیڑوں سے جان چھڑائی تھی۔ اول تو خدا پاکستان کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ اگر بھارت نے اس مرتبہ‘ ہم پر جارحیت کی تو چین‘ بھیڑیں دکھا کر اس کے اوسان خطا نہیں کرے گا بلکہ ایٹمی حملوں کی دھمکی دے کر‘ بھارتی افواج کو سرحدوں سے بھگائے گا۔ وہ بھیڑوں کا دور تھا۔ یہ ایٹم کا زمانہ ہے۔ یہ ہماری طرف سے نہیں چین کی طرف سے ہو گا۔