تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     11-12-2017

سرخیاں‘ متن اور بقایا شاعری

فیصلے کا اختیار صرف عوام کے پاس ہونا چاہئے: شاہد خاقان عباسی
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''فیصلے کا اختیار صرف عوام کے پاس ہونا چاہئے‘‘ جبکہ عدالتوں کا کام صرف یہ ہے کہ آئین کی وضاحت کیا کریں اور جہاں تک لوگوں کے فیصلوں کا تعلق ہے تو جرگے یہ کام صبح و شام کر رہے ہیں اس لیے تھوڑے ہی عرصے میں عدالتوں کی کچھ ایسی ضرورت بھی نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم کسی سے اتحاد نہیں کریں گے‘‘ کیونکہ یہ سارے کمبخت ایک طرف ہو جائیں گے اور پیچھے کوئی بچے گا ہی نہیں‘ تو ہم اتحاد کس سے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''جمہوریت کو آگے بڑھانے کے لئے مل کر کوششیں کرنا ہوں گی‘‘ جس کا مطلب یہ ہے کہ سب سے پہلے جمہوری حکومت کو بچایا جائے جس کی کشتی عین بھنور میں پھنسی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''مخالفین الیکشن سے بھاگنا چاہتے ہیں‘‘ حالانکہ انہیں ان کا بے صبری سے انتظار کرنا چاہئے کیونکہ اس وقت تک ہمارا تو پتّا ہی کٹ چکا ہوگا۔ آپ اگلے روز جھنگ میں بجلی کے ایک پلانٹ کا افتتاح کر رہے تھے۔
جو ہمارے ساتھ ہوا‘ نہیں چاہتے کسی اور کے ساتھ ہو: سعد رفیق
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''جو ہمارے ساتھ ہوا‘ نہیں چاہتے کسی اور کے ساتھ ہو‘‘ اس لیے دوسروںکو تلقین ہے کہ اندھا دھند کرپشن اور منی لانڈرنگ سے پرہیز کریں۔ بڑے بڑے پراجیکٹس میں کمیشن لینے سے بھی اجتناب کریں اور اداروں سے پنگا لینے سے بھی گزیر کریں۔ پارٹی کو موروثی نہ بنائیں اور جمہوریت کی جگہ کسی مغل اعظم کا سا رویہ اختیار نہ کریں‘ نہ ہی کبھی امیر المومنین بننے اور قائداعظم ثانی کہلانے کی حماقت میں مبتلا ہوں تاکہ بالآخر نشان عبرت نہ بن جائیں وغیرہ وغیرہ۔ انہوںنے کہا کہ ''سیاست کریں‘ لائن کراس نہ کریں کہ لینے کے دینے پڑ جائیں‘‘ جیسا کہ فیض آباد دھرنا ختم کرانے سے ہمیں پڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ادارے اپنی اپنی حدود میں رہیں‘‘ تاہم حکمرانوں کے لئے کوئی حدود مقرر نہیں ہیں۔ وہ جو چاہے کرتے پھریں۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نظام میں خرابیوں کے باعث نواز شریف
سے ناانصافی ہوئی۔ طلال چوہدری
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ ''نظام میں خرابیوں کے باعث نواز شریف سے ناانصافی ہوئی‘‘ اور سب سے بڑی خرابی کرپشن تھی جس کے بارے نواز شریف کو بتایا گیا تو وہ سخت حیران ہوئے اور پوچھنے لگے کہ یہ کرپشن کیا ہوتی ہے‘ ہم نے بتایا کہ پیسہ ناجائز طریقے سے جمع کرنے کو کرپشن کہتے ہیں تو وہ اور بھی حیران ہوئے اور کہا کہ کسی کو پیسہ اکٹھا کرنے کی آخر ضرورت ہی کیا ہے بلکہ انہیں تو یہ تک معلوم نہ تھا کہ پیسہ ہوتا کیا ہے اور کئی بار 'ہیں جی؟‘ کہنے کے باوجود بھی ان کو سمجھ میں نہ آیا‘ چنانچہ جیب سے ایک کرنسی نوٹ نکال کر انہیں دکھایا گیا کہ پیسہ یہ ہوتا ہے‘ کہنے لگے کہ اسے پرے ہٹائو‘ اس سے تو مجھے ویسے ہی سخت نفرت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''نواز شریف کے ساتھ جو ہو رہا ہے اسے بیانیہ کا حصہ بنائیں گے‘‘ کیونکہ وہ خود اسے بیانیہ کا حصہ جس قدر بنا چکے ہیں‘ اس سے ابھی ان کی تسلی نہیں ہوئی۔ آپ اگلے ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
پنجاب حکومت میں پریشانیوں والے تبصرے غلط ہیں: رانا ثناء اللہ
وزیرِ قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''پنجاب حکومت میں پریشانیوں والے تبصرے غلط ہیں‘‘ کیونکہ اگر کوئی پریشانی ہے تو میری وجہ سے ہے اور حالات ایسے ہیں کہ مجھے مستعفی ہونا ہی پڑے گا اور میرے فارغ ہوتے ہی پنجاب کی پریشانیوں کا خاتمہ کافی حد تک ہو جائے گا اور باقی ماندہ پریشانیاں جو وزیراعلیٰ کی وجہ سے ہیں تو ان پر بھی مصیبتوں کے گہرے بادل چھائے لگتے ہیں‘ امید ہے کہ وہ بھی مطلعٔ سیاست میں بہت جلد غائب ہو جائیں گے کیونکہ اگر ماڈل رپورٹ سے بچ گئے تو حدیبیہ پیپر ملز کیس میں دھر لیے جائیں گے اور اس طرح پنجاب اپنی ساری پریشانیوں سے نکل آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''سانحہ ماڈل ٹائون رپورٹ آ گئی ہے‘ اب سب کچھ بکھر جائے گا‘‘۔ اور کہیں کوئی چیز یا آدمی اپنی جگہ پر نظر نہیں آئے گا اور بسیار تلاش کے بعد ہی کوئی ہاتھ آئے گا۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی پروگرام میں بات چیت کر رہے تھے۔
اور اب ''نقاط‘‘ میں شائع ہونے والی منتخب شاعری کی آخری قسط:
پتا چلا کہ کئی مستقل مقیم بھی ہیں
جب اس کے دل میں مرا عارضی قیام ہوا
وہ ایک شخص غلامی کو کر گیا ممنوع
اور اک زمانہ اسی شخص کا غلام ہوا
(افضل خان)
پہنچ تو سکتا تھا منزل پہ میں‘ مگر اے دوست
میں دوسروں کے لئے راستا بنا ہوا ہوں
(فرتاش سیّد)
وہ بار بار مجھے بھولتا تھا اور مجھے
یہ بار بار بتانا پڑا کہ میں بھی ہوں
میں مانتا ہوں کہ خاموش ہے مگر تو ہے
مجھے تو شور مچانا پڑا کہ میں بھی ہوں
(احتشام حسین)
اتر کے سطحِ فلک سے زمیں پہ رکتا ہوں
جہاں سے چلتا ہوں آ کر وہیں پہ رکتا ہوں
(محسن شکیل)
جب بھی دیوار سے لگتا ہوں تو گر جاتا ہوں
میں ان آوارہ ہوائوں کا سنبھالا ہوا ہوں
(قاسم یعقوب)
آج کا مقطع
لمس کی گرمی کہاں سے آئی تھی‘ اس میں ظفرؔ
یہ اگر وہ خود نہیں تھا‘ یہ اگر آواز تھی

 

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved