تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     13-12-2017

کارگل ۔۔۔ اسرائیل اور جعلی فلمیں

اسرائیل، بھارت اور امریکہ کی مثلث افغانستان، برطانیہ اور کچھ یورپی ممالک کو ساتھ ملا کر جس تیزی سے پاکستان کے گرد سازشوں کے جال بُن رہی ہے‘ اس کی پاکستان کو روزانہ کی بنیاد پر مانیٹرنگ کی ضرورت ہے۔۔۔ دوست عرب ممالک آنے والے دنوں میں ہو سکتا ہے کہ کسی قسم کی مدد کرنے سے قاصر رہیں کیونکہ وہ آپس میں ہی دست و گریبان ہورہے ہیں۔ ہماری افواج جب کبھی بھارت کو گریبان سے پکڑتی ہے تو ایک جانب اسرائیل تو دوسری جانب مودی کے دوست ان کی مدد کو پہنچ جاتے ہیں۔۔۔۔ کارگل جنگ کے 10 سال بعد سات ، دس اور بیس فروری 2008 کے اردو اور انگریزی اخبارات میں شائع خبریں دیکھیں تو بھارتی جریدے آئوٹ لُک کو اسرائیلی سفیر کے دیئے گئے انٹرویو کی تفصیلات سب کو چونکا کر رکھ دیں گی ۔ ہندوستان میں اسرائیل کے سابق سفیر مارک سوفر نے بھارت کے ہفتہ وار جریدے آئوٹ لک کو انٹر ویو دیتے ہوئے دس برس پرانا وہ راز اگل دیا کہ ' کارگل جنگ میں بھارت کی مدد کر کے اسرائیل نے خود کوبھارت کا سچا دوست ثابت کیا‘ اسرائیل کی مدد نے کارگل جنگ کا پانسہ پلٹ کر بھارتی حکومت پر واضح کر دیا کہ ''دوست وہ ہے جو مصیبت میں کام آئے‘‘ ۔اور ہماری یہ مدد ایک راز ہے اور ہمیشہ راز میں رہے گی ۔ 
اپنے اس انٹر ویو کے آخر میں بھارت میں متعین اسرائیل کے سفیر'' مارک سوفر‘‘ انکشاف کرتے ہیں کہ بھارت کے ساتھ ہمارے دفاعی تعلقات اب کوئی راز نہیں رہے اور وہ دفاعی تعلقات ہی کیا جو راز میںہوں لیکن کارگل جنگ میں بھارت کی مدد کا راز ہمیشہ راز ہی رہے گا۔اور وہ راز یہ ہے کہ اسرائیلی کمانڈوز کی بھاری تعداد جنرل مشرف کے پنجے میں آئی ہوئی بھارتی گردن چھڑانے کیلئے کارگل اور دراس پہنچی تھی۔۔۔ جس سے اسرائیل کے علا وہ اس وقت کے دونوں وزرائے اعظم نواز شریف اور واجپائی بخوبی واقف تھے۔ اکتوبر1999کی دوپہرسابق وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے اس وقت کے آرمی چیف کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے اقدام کے خلاف فوج کی مز احمت کا پس منظر کارگل سے منسلک ہے اورملکی انتخابات کے بعد آج کے سیا سی منظر نامے اور فوج پر اپنی حدود سے تجاوز اور سیاست میں حصہ لینے کے الزامات اور پراپیگنڈا کا ایک حصہ اسی کارگل جنگ کے گرد گھوم رہا ہے۔کارگل کی اس جنگ پر بزدلی کے طعنے دیئے گئے، ان کو یہاں تک کہا گیا کہ جرنیل میری منتیں کرنے لگے کہ کلنٹن کو کہہ کر ہمیں بھارت کے ہاتھوں ایک اور شکست سے بچائو۔لیکن یہ نہیں بتاتے کہ بھارت کی گردن چھرانے کیلئے اسرائیل پہنچ گیا تھا۔
خدا جب کسی قوم فرد یا ادارے کی بے گناہی ثابت کرنے کا فیصلہ کر لیتا ہے تو اپنے فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ جائو اور میرے بندے کی بے گناہی ثابت کرو اور پھر فرشتے اپنے بندے کے خلاف پھیلائے گئے اس جھوٹ کامنہ کالا کرکے دنیا کو اس کی سچائی دکھانے کیلئے کسی نہ کسی شکل میں پہنچ جاتا ہے لاوریہاں معاملہ چونکہ شہیدوں کا تھا اور اﷲ نے شہیدوں کی عظمت کی قسم کھائی ہوئی ہے اورقرآن پاک کے فرمان کے مطابق شہیدوں اور غازیوں کی عزت کی گواہی کیلئے زبانیں خود ہی بولتے ہوئے گواہی دینے لگتی ہیں، اﷲ کو اپنے مجاہدوں کی عظمت عزیز تھی کیونکہ کارگل جنگ کے دوران اور بعد میں بھارت سے شکست کھانے کے الزامات لگائے جارہے تھے۔ ٹی وی چینلز پر اٹھتے بیٹھتے جرنیلوں کی پیشہ ورانہ نا اہلی کی کرچیاںلگائی گئیں جو بد قسمتی سے کچھ لو گوں کی طرف سے ابھی تک جاری ہیں ۔ کارگل جنگ کے دوران ان کرچیوں کو''روگ آرمی‘‘ کا نام دے کر امریکہ کے اخبارات کے صفحہ اول پر اشتہارات کی شکل میں چھپوائے گئے۔ اس وقت اسرائیل اس کی مدد کو نہ آ تا تو کارگل میں بھارت کی اوربھی زیا دہ درگت بنتی جو شائد پاکستان میں ان کے دوستوں کو گوارا نہیں تھی۔ کارگل جنگ میں پاکستان کے خلاف ایک طرف بھارت اور اسرائیل تھے اور وہ اسرائیل جس کے سامنے امریکہ جیسی سپر طاقت بھی اپنا سفارت خانہ یروشلم کھولتے ہوئے گھٹنے ٹیک دیتا ہے لیکن اس کے با وجود پاکستان کی مسلح افواج اس کے مقابلہ میں ڈٹی رہیں۔کارگل جنگ کو بیتے 18 برس ہونے کو ہیں جس میں اسرائیل کو پاکستانی فوج کے ہاتھوں نقصان اٹھانا پڑا اور اس وقت سے لے کر آج تک پاکستان کی مسلح افواج کو بھارت کے ساتھ دنیا بھر چھائے ہوئے گمراہ کن پراپیگنڈا کا سامنا ہے ۔ شائد کارگل میں اسرائیلی نقصان کچھ زیا دہ ہی ہو گیا تھا ؟۔
کارگل کی جنگ جب اپنے عروج پر تھی تو دنیا بھرکا میڈیا ہندوستانی فوج کی طرف سے پہلی اور دوسری جنگ عظیم کی طرز کی بنائی گئی فلمیں دنیا بھر میں دکھاتے ہوئے بھارتی افواج کی بہادری اور اہلیت کا پراپیگنڈا کر رہا تھا اس وقت زی ٹی وی اور دوسرے بھارتی چینل دیکھنے والوں کو یہ فلمیں آج بھی اچھی طرح یاد ہوں گی جن میں پاک فوج کو بھاگتے اور زخمی ہو کر گرتے ہوئے دکھا یا جاتا تھا۔ ایک طرف یہ بھارتی فلمیں تھیں تو دوسری طرف ملک میں موجود ایک گروہ افواج پاکستان پر پھبتیاں کس رہا تھا۔غلط منصوبہ بندیوں کی تہمتیں لگا رہا تھا لیکن قدرت نے بہت جلد بھارت کی طرف سے کارگل پرپاکستانی فوج کے بھاری جانی نقصان پر بنائی ہوئی ان فلموں کا بھانڈا پھوڑ دیا اور یہ بھانڈہ اس وقت پھوٹا جب جعلی فلموں کے کرداروں میں شامل جونیئر رینک کے کچھ افسران کو ترقی اور انعام سے محروم کر دیا گیا۔ انعام اور تمغے سے محروم کیے گئے جعل ساز گروہ میں شامل ایک کیپٹن مہتا کو جب آسام رائفلز میں ٹرانسفر کیا گیا تو اس نے پاک فوج کے ساتھ جعلی لڑائیوں پر مبنی بنائی گئی ان فلموں کا راز فاش کر دیا۔ جلد ہی یہ خبر بھارتی یونٹوں میں پھیلنی شروع ہو گئی جس پر چانکیہ کے ان چیلوں نے بڑی راز داری سے بھارتی فوج کی طرف سے بنائی گئی جعلی فلموں کی شرمناک حرکات پر پردہ ڈالنے کیلئے بڑے رازدارانہ طریقے سے اس کیپٹن کو گرفتار کر کے تفتیش شروع کر دی لیکن یہ راز راز نہ رہ سکا اور اس کی منگیتر نے اس کی گرفتاری کی خبر عام کر دی جس پر اس گروہ کے دوسرے کرداروں کو بھی گرفتار کرنا پڑا۔
15 اپریل2000 کو بھارتی فوج کی مائونٹین ڈویژن کے بریگیڈئر سریش رائو کو جو اس فلمی ڈرامے کے مرکزی کردار تھے‘ انتہائی راز داری سے گرفتار کر لیا گیا اور پھر چپکے سے اس کا کورٹ مارشل کر دیا کہ اس نے پاکستانی فوج کے پانچ افسروں اور ساٹھ جوانوں سمیت ایک سو کے قریب مجاہدین کو ہلاک کرنے کا جھوٹا دعویٰ کیا تھا اور اپنے اس دعوے کو سچ ثابت کرنے کیلئے ایک جعلی فلم تیار کی تھی۔ بریگیڈیئر رائو کا تعلق ہندوستان کی 57 مائونٹین ڈویژن سے تھا‘ بریگیڈئر رائو کے ساتھ ان کے ڈویژن کے ایک اور افسر کرنلH.S.KOHLI بھی اس جعلسازی میں شامل تھے لیکن جب اس اکیلے بریگیڈیئر کو کورٹ مارشل کرتے ہوئے سزا دی گئی توا س کی بیگم دپتی سریش رائو نے بھارتی آرمی چیف کو خط لکھا ،اس خط کی روشنی میں بھارتی فوج میں وسیع پیمانے پر گرفتاریاں شروع ہو گئیں جن میں 57 مائونٹین ڈویژن کے میجر جنرل راوندر سنگھ سمیت دوسرے سینئر افسران بھی شامل تھے لیکن جلد ہی بھارتی فوج اور اس کی ایجنسیوں کو احساس ہوا کہ بھارتی فوج میں وسیع پیمانے پر کی جانے والی ان گرفتاریوں سے بھارت اور دنیا بھر کے میڈیا میں طوفان مچ جائے گا اس پر صرف ایک دن میں ان سب افسران کا سمری ٹرائل کرتے ہوئے انہیں جبری ریٹائر کر دیا گیا!! 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved