7 دسمبر کو افغان نیشنل سکیورٹی فورسز نے وردک صوبے کے ضلع سید آباد میں طالبان کے ایک ایسے جدید ہسپتال کا سراغ لگایا ہے جہاں شدید زخمی ہونے والے افغان طالبان کو سرجری سمیت مکمل علاج کی سہولیات مہیا کی جا رہی تھیں۔افغانستان کی نیشنل سکیورٹی فورسز کے مطابق اس ہسپتال میں وردک سے ہی نہیں بلکہ افغانستان کے دوسرے صوبوں پکتیا، غزنی اور ان سے ملحقہ دوسرے شہروں سے افغان فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں زخمی ہونے والے طالبان بھی علاج کیلئے آتے تھے۔ اس ہسپتال کا جب افغان فورسز نے کنٹرول حاصل کیا تو انہیں یہ دیکھ کر سخت حیرانگی ہوئی کہ اس ہسپتال کے آپریشن تھیٹرز میں انتہائی پیچیدہ سرجریز کی بہترین سہولیات اور متعلقہ ادویات موجود تھیں۔ افغانستان اور بھارت کے میڈیا نے ''طالبان کے اس ہسپتال‘‘ کی خبر کو حسب معمول اپنے انداز میں بھر پور طریقے سے استعمال کرنا شروع کر دیا لیکن جلد بازی میں وہ بھول گئے کہ جھوٹ کے پائوں نہیں ہوتے اور پھر ایسا ہی ہوا یہ جھوٹ ان کے گلے پڑ گیا جس سے جان چھڑانے کیلئے این ڈی ایس کو نت نئی کہانیاں گھڑنا پڑیں لیکن اس خبر کے غبارے کو انٹرنیشنل ریڈ کراس سوسائٹی نے کابل حکومت کا اجازت نامہ دکھاتے ہوئے ٹھس کر کے رکھ دیا۔
حامد کرزئی سے موجودہ افغان صدر اشرف غنی اور وزارت خارجہ سے چیف ایگزیکٹو کے عہدے تک پہنچنے والے عبداﷲ عبد اﷲ تک ہر ایک کی زبان سے ایک ہی گردان سننے کو ملتی رہی کہ امریکی، نیٹو اور افغان فورسز کے ساتھ لڑائی میں شدید زخمی ہونے والے افغان طالبان کو ان کے علاج کیلئے وزیرستان لا یا جاتا ہے۔ امریکی اور افغان فورسز سے جھڑپوں میں ان طالبان کو جس قسم کے زخم لگتے ہیں پاکستان کے قبائلی علا قوں میں ان کے لئے بنائے گئے ہسپتالوں میں ان شدید زخمی طالبان کے آپریشنزاور علاج کیا جاتا ہے اور طالبان کے علاج کا یہ سب انتظام پاکستان کی نگرانی میں ہو تا ہے ۔یہ الزامات اس قدر شدت سے لگتے رہے کہ امریکہ سمیت بہت سے مغربی میڈیا نے بھی کہنا شروع کر دیا کہ زخمی طالبان کو افغانستان سے پاکستان لا کر ان کا علاج کیا جاتا ہے۔
امریکہ سمیت روس، برطانیہ، یورپ اورجاپان جیسے ممالک کی دیکھتی آنکھوں کے سامنے افواج پاکستان کا ضرب عضب اور اب آپریشن رد الفساد جاری ہے جہاں شمالی اور جنوبی وزیرستان کے چپے چپے پر چھپے دہشت گردوں کو نکالنے اور انہیں ان کے انجام تک پہنچانے کیلئے بغیر کسی تفریق کے ان کے خلاف خوفناک لڑائی جاری ہے جس میں پاکستانی فوج نے بے تحاشا جانی اور مالی قربانیاں دیں جن کا سلسلہ لیفٹیننٹ عبد المعید شہید کی صورت میں ابھی تک جاری ہے۔ پاکستان کے عسکری ادارے ملکی اور غیر ملکی میڈیا کو شمالی اور جنوبی وزیرستان میں ہر اس جگہ لے کر جا رہے ہیں جہاں سے طالبان سمیت ان کے ہر دہشت گرد گروپ کو کیفر کردار تک پہنچاتے ہوئے ان کی مضبوط اور محفوظ ترین پناہ گاہیں یا تو تباہ کی گئیں یا قبضے میں لے لی گئی ہیں۔۔۔کیا امریکہ ، نیٹو اور ایساف افواج کے علا وہ میڈیا کے کسی بھی حصے کو وہاں افغان طالبان کیلئے بنائے گئے عام یا جدید ترین کسی ہسپتال کا ڈھانچہ بھی نظر آیا ہے ؟۔افغانستان کے '' ٹولو‘‘ سے بھارت کی آکاش وانی تک سب نے یک آواز ہو کر طالبان کے اس ہسپتال کی خبروں کو اپنی بہت بڑی کامیابی کی صورت میں میڈیا پر اچھا لنا شروع کر دیا۔۔۔۔لیکن ان کے اس جھوٹ کا پردہ جلد ہی چاک ہو گیا جب'' انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس‘‘(ICRC) نے سخت احتجاج کرتے ہوئے افغان نیشنل سکیورٹی فورسز کے اس دعوے کی پر زور تردید کرتے ہوئے ان کے وحشیانہ رویے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے دنیا
بھر کو بتایا '' کہ یہ ہسپتال ہماری کمیٹی کی منظوری اور مدد سے تیار کیا گیا تھا‘‘ اور یہاں پر وردک اور دوسرے صوبوں اور علا قوں سے آئے ہوئے مرد اور خواتین کو صحت کی بنیادی سہولتیں فراہم کی جارہی تھیں لیکن افغان فورسز نے بغیر کوئی اطلاع دیئے افغان کے ان غریب لوگوں کیلئے انٹر نیشنل ریڈ کراس کی جانب سے بنائے گئے اس ہسپتال کے خلاف فوجی ایکشن کرتے ہوئے اس پر چاروں جانب سے دشمن کے مورچوں کی طرح گولہ باری کر کے تباہ کر دیا ۔
وردک کے اس ہسپتال میں زیر علاج بہت سی افغان خواتین اور بچوں کا کہنا ہے کہ افغان فوجوں کے ساتھ انڈیا کے فوجی بھی تھے جنہوں نے اس ہسپتال کو تباہ کرنے میں حصہ لیا۔۔۔اس سے جرمن میڈیا کی یہ اطلاع درست معلوم ہوتی ہے کہ بھارتی فوج کی سپیشل فورسز کے دستے افغان طالبان کے خلاف آپریشن کرنے کیلئے بہت سے صوبوں میں مصروف عمل ہیں۔۔۔۔ بہت سی آنکھیں انڈین فوج کے سپیشل سروسز گروپ کو دو MI 25 ہیلی کاپٹروں سمیت افغان صوبے ہلمند کے ضلعGramsier میں Dwyer کے مقام پر بنائے گئے امریکی فوجیوں کے کیمپ میں دیکھ رہی ہیں۔ انڈیا اپنے ان ہیلی کاپٹروں اور سپیشل فورسز کی مو جو دگی سے جس قدر چاہے انکار کر دے لیکن وہ ان کی تصاویر کو کیسے جھٹلائیں گے۔ وردک کے ہسپتال میں افغان خواتین کو جس طرح انہوں نے نکالا ہے وہ شرمناک منا ظر افغان عوام کبھی بھی نہیں بھول سکیں گے۔ یہ مناظر ان کے بچوں کی آنکھوں میں محفوظ ہو چکے ہیں۔ وردک میں افغان عوام کی فلاح و بہبودکیلئے انٹرنیشنل کمیٹی برائے ریڈ کراس کی منظوری سے بنائے گئے اس ہسپتال کی بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں تباہی اور امریکہ کے گرم شیر میں واقع فوجی کیمپ میں اس کے فوجیوں کی اپنے ایم آئی5 ہیلی کاپٹروں کے ہمراہ موجو دگی نے بھارتی جھوٹ کا منہ کالا کر کے رکھ دیا ہے۔۔۔۔ بھارت کی حکومت اس سے پہلے طالبان کے خلاف افغان فورسز کے ہمراہ فوجی آپریشن کرنے کا شائد اس لئے انکار کرتی رہی کہ انہیں ڈر تھا کہ طالبان رد عمل کے طور پر بھارت میں ان کے خلاف کارروائی کر سکتے ہیں۔لیکن بھارت جیسا عیار اور مکار ملک کیسے بھول سکتا ہے کہ افغانستان میں طالبان کا بھی اپنا کوئی انٹیلی جنس سسٹم ہو سکتا ہے جو ایک ایک موومنٹ پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
آج کے سیٹیلائٹ دور میں انڈیا کے ماہرین کے ہاتھوں کنٹرولڈ افغان میڈیا وردک کے ہسپتال میں جسے ریڈ کراس نے تعمیر کیا تھا‘ افغان خواتین کے ساتھ بھارتی فوجیوں کے شرمناک سلوک کی خبروں کو افغان طالبان کے ہسپتال کا رنگ دیتے ہوئے جس قدر چاہے اپنی جھوٹی کہانیوں سے مٹاتا رہے لیکن افغان عوام تک اس ہسپتال کی اصل سچائی ریڈ کراس اور سیٹیلائٹ کے ذریعے پہنچ رہی ہے۔۔۔ ریڈ کراس سوسائٹی کا ان سے ایک ہی سوال ہے کہ اگر یہ افغان طالبان کے علاج معالجہ اور ان کی سرجری کا ہسپتال تھا تو پھر آپ کو وہاں سے افغان طالبان بھی ملنے چاہئے تھے۔۔۔کیا آپ کو سوائے عورتوں اور بچوں کے علا وہ چند ایک نحیف ونزار بوڑھے لوگوں کے کوئی ایک بھی زخمی طالبان نظر آیا ۔
افغانوں کو اب اپنی آواز بلند کرتے ہوئے اشرف غنی اور عبد اﷲعبداﷲ سمیت این ڈی ایس کو جھنجھوڑنا پڑے گا کہ بس بہت ہو چکا ہمیں روس اور امریکہ کی غلامی کے بعد بھارت کی غلامی سے نکلنا ہو گا کیونکہ ایک مسلمان کے ناتے ہر ایک سے ہمارے تعلقات تو ہو سکتے ہیں لیکن کسی بت پرست کے ہاتھوں اپنی خواتین کی بے حرمتی کسی صورت بھی قبول نہیں ہو سکتی۔۔۔۔۔اب جب انڈین فوج افغان طالبان اور ان کے بچوں اور خواتین پر حملے کر رہی ہے توکیا طالبان بھی انڈیا کو کسی بھی جگہ سبق نہیں سکھا سکتے ؟!!