تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     20-12-2017

سُرخیاں‘ متن اور ضمیر طالب کے تازہ اشعار

آئین کی حکمرانی کیلئے آواز بلند کرتا رہوں گا:نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''آئین کی حکمرانی کیلئے آواز بلند کرتا رہوں گا‘‘ اگرچہ پہلے ہی اس کیلئے اتنی آواز بلند کر چکا ہوں کہ گلا تک بیٹھ گیا ہے اور جس کے نتیجے میں یہ حکمرانی اتنی ہی قائم ہوئی ہے کہ حدیبیہ پیپر ملز میں فیصلہ ٹھیک آیا ہے اور جہانگیر ترین کی حد تک بھی لیکن میرے اور عمران خان کے معاملے میں یہ حکمرانی بالکل قائم نہیں ہو سکی اور‘ پہلے تو مجھے صرف نکالا گیا لیکن اب ان کے ارادے اور بھی خطرناک نظر آتے ہیں‘ اور میں یہ بھی اچھی طرح سے جانتا ہوں کہ مجھے توہین عدالت میں کیوں نہیں اندر کیا جا رہا تاکہ میں یہ نہ کہہ سکوں کہ مجھے پھر چھوٹے سے جُرم میں پکڑ لیا گیا جبکہ وہ مجھے کرپشن اور منی لانڈرنگ میں اندر کرنا چاہتے ہیں۔ آخر یہ کہاں کا انصاف ہے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''اصولوں پر سمجھوتہ نہیں ہو سکتا‘‘ کیونکہ جب ہر معاملے پر سمجھوتہ کر رکھا ہے تو اصولوں پر کیوں کیا جائے اور میرے اصول کسی سے چھپے ہوئے بھی نہیں ہیں۔ آپ اگلے روز ایاز صادق‘ پرویز رشید‘ سعد رفیق اور خواجہ آصف سے ملاقات کر رہے تھے۔
مُلک کو خوشحال بنانے کیلئے آخری
سانس تک کام کرینگے: شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''مُلک کو خوشحال بنانے کیلئے آخری سانس تک کام کریں گے‘‘ جبکہ اب تک تو ملک کو خوشحال کرتے کرتے غلطی سے خود ہی خوشحال ہو گئے ہیں جس میں سراسر خوشحالی کا قصور تھا کیونکہ وہ ملک کے بارے میں ذرا ہچکچاہٹ سے کام لے رہی تھی‘ چنانچہ اب اُسے سمجھایا بُجھایا ہے کہ آخر عوام اور ملک کا بھی کچھ حق ہے لیکن وہ سمجھ ہی نہیں رہی کیونکہ وہ عوام اور ملک ہمیں ہی سمجھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عوام کو کھوکھلے نعروں سے نہیں بہلایا جا سکتا‘‘ بلکہ نعرے ٹھوس قسم کے ہونے چاہئیں جس میں اشتہار بازی سب سے مقدم ہے‘ لیکن اب اس کی اصلیت بھی آہستہ آہستہ ظاہر ہوتی جا رہی ہے، اس لیے وعدوں کو صحیح معنوں میں ٹھوس کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آپ اگلے روز لندن میں ن لیگی کارکنوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
انصاف کی بات کرنا نواز شریف کا حق ہے: مریم اورنگزیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''انصاف کی بات کرنا نواز شریف کا حق ہے‘‘ کیونکہ تاریخ میں پہلی بار نواز شریف کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے حالانکہ ان پر جو الزامات ہیں وہ روٹین کا معاملہ ہے اور عوام ان کاموں کو غلط اور قابل اعتراض نہیں سمجھتے کیونکہ عوام خود بھی ماشاء اللہ انہی رنگوں میں رنگے ہوئے ہیں اور نواز شریف جو کچھ کرتے رہے ہیں‘ عوام کی خواہشات کے عین مطابق تھا‘ اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے اور جب تک عوام خود نہیں بدلتے‘ نواز شریف سے بدلنے کا تقاضا کیسے کیا جا سکتا ہے؟ اس لیے عوام کو اپنے آپ پر توجہ دینے کی زیادہ ضرورت ہے حالانکہ دونوں کی عادات اس قدر پختہ ہو چکی ہیں کہ اب ان کے تبدیل ہونے کا دُور دُور تک کوئی امکان نہیں‘ ویسے بھی‘ دونوں کافی حد تک مستقل مزاج بھی واقع ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں ایک تقریب سے خطاب کر رہی تھیں۔
عمران خان کو چھوڑ دینا انصاف کے
نام پر گھنائونا کھیل ہے: سعد رفیق
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''عمران خان کو چھوڑ دینا انصاف کے ساتھ ایک گھنائونا کھیل ہے‘‘ اور نواز شریف کو نکالنا اس سے بھی زیادہ گھنائونا کھیل تھا‘ حتیٰ کہ اب تو تنگ آ کر لوگوں سے یہ پوچھنا ہی چھوڑ دیا ہے کہ مجھے کیوں نکالا‘ کیونکہ اب انہیں ریفرنسسز کی فکر پڑی ہوئی جو انتقامی طور پر قائم کئے گئے ہیں جبکہ سپریم کورٹ پر حملے کو ویسے ہی کافی عرصہ گزر چکا ہے اور اتنی دیر کے بعد تو انتقام ویسے ہی زائد المیعاد ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''آئین کے خلاف فیصلے پر کسی جج یا بینچ سے اختلاف ہو سکتا ہے‘‘ کیونکہ آئین وہ ہے جسے نواز شریف آئین کہتے ہیں اور صرف یہ چاہتے ہیں کہ فیصلے اُس کے مطابق ہوں ع
اتنی سی بات تھی جسے افسانہ کر دیا
آپ اگلے روز جاتی اُمرا کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب مانچسٹر سے ضمیر طالب کے تازہ اشعار:
روشنی کی تصویر بنا رکھی ہے میں نے
میرے گھر سے اُجالا کیسے جا سکتا ہے
وہ جو برتن میں کبھی ڈالا ہی نہیں ہوتا
وہ برتن سے نکالا کیسے جا سکتا ہے
............
جلانے والے نے ایسے مجھے جلایا ہے
بجھانے والے کی آنکھوں میں جلنے لگتا ہوں
............
کہیں چراغ ہے مجھ میں‘ کہیں چراغ میں مَیں
لگا ہوا ہے تماشا اِدھر اُدھر میرا
............
تیری تدبیر تو کچھ خاص نہیں تھی‘ ورنہ
پھنسنا خود میرے ارادے سے نکل آیا ہے
وہ جو مفہوم ادا ہوتا نہیں تھا مُجھ سے
وہ کسی دُوسرے جُملے سے نکل آیا ہے
............
میں جس جگہ ہوں وہاں پُوچھتا نہیں کوئی
جہاں نہیں ہوں وہاں ڈھونڈا جا رہا ہے مجھے
آج کا مطلع
شعر کہنے کا بہانہ ہوا تُو
میری جانب جو روانہ ہوا تُو

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved