تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     25-12-2017

سرخیاں‘ متن‘ ٹوٹا اور ریکارڈ کی درستی

نگران حکومت بنتے ہی شہباز شریف کی
کرپشن سامنے آ جائے گی:عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ''نگران حکومت بنتے ہی شہباز شریف کی کرپشن سامنے آ جائے گی‘‘۔ حالانکہ خاکسار کی تو سر توڑ کوشش تھی کہ یہ نگران حکومت بننے سے پہلے ہی سامنے آجائے لیکن اس لیے نہیں آئی کہ میں چونکہ خیبر پی کے میں تبدیلی لانے میں مصروف تھا اس لیے پورا زور نہیں لگا سکا لیکن اب ذرا فارغ ہو گیا ہوں تو اس طرف توجہ دوں گا‘ اگر احتساب عدالت یا الیکشن کمیشن نے مجھے ہی فارغ نہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ''میں سیالوی صاحب سے کبھی نہیں ملا کیونکہ انہوں نے کبھی یاد ہی نہیں فرمایا‘ اب جب بھی حکم دیں گے حاضر ہو جائوں گا‘‘ کیونکہ ہم دونوں کے عزائم ماشاء اللہ ایک ہی جیسے بلکہ ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر ہیں بلکہ ہمارا امپائر بھی ایک ہی ہے‘ چشم بددور۔ انہوں نے کہا کہ ''ن لیگ کی تحریک عدل شہباز شریف کے خلاف ہوگی‘‘ اور نگران حکومت بننے سے پہلے شہباز شریف کی کرپشن سامنے آنے کا ایک سبب یہ بھی ہو سکتا ہے اس لیے اصولی طور پر مجھے بھی اس تحریک کی حمایت کرنی چاہئے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
عوام کے دلوں کی دھڑکن ہوں‘ سیاست 
سے آئوٹ نہیں ہوا: نواز شریف
سابق اور نااہل قرار وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''میں عوام کے دلوں کی دھڑکن ہوں‘ سیاست سے آئوٹ نہیں ہوا‘‘ جبکہ عوام کے دل میرے ایک بار پھر وزیراعظم بن جانے کے خوف سے دھک دھک کر رہے ہیں جبکہ سیاست سے آئوٹ مجھے سزا یا بیاں ہی کرسکتی ہیں جن میں اب زیادہ دن باقی نہیں رہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ ''شہباز شریف کو وزیراعظم نامزد کرنے پر مطمئن ہوں‘‘ جبکہ اس اعلان سے ن لیگ منتشر ہونے سے وقتی طور پر تو بچ گئی ہے تاہم جب وقت آیا تو وہی ہوگا جو اللہ کو منظور ہوگا کیونکہ اللہ میاں کے فیصلوں اور تقدیر سے کوئی سرتابی نہیں کر سکتا اور اگر الیکشن سے پہلے جھاڑو ہی پھر گیا اور سب کا صفایا ہی ہو گیا تو سارا نقشہ ہی خدانخواستہ تبدیل ہو جائے گا‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہاکہ ''ووٹ کے تقدس کو پامال نہیں ہونے دیں گے‘‘ جس میں اپنے کارہائے نمایاں و خفیہ سے میں پہلے ہی کافی اضافہ کر چکا ہوں اور اب میں بہانے اپنا اصل کام بھی جاری رکھوں گا۔ آپ اگلے روز لاہور میں لیگی رہنمائوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
جو موٹرسائیکل نہیں چلا سکتا‘ وہ حکومت کیسے چلا سکتا ہے:احسن اقبال
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''جو موٹرسائیکل نہیں چلا سکتا وہ حکومت کیسے چلا سکتا ہے‘‘ اور میں چونکہ موٹرسائیکل نہایت مہارت سے چلا سکتا ہوں اس لیے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ میں حکومت بھی چلا سکتا ہوں اور یہ فن بھی میں نے اپنے قائد سے سیکھا تھا جو ون ویلنگ بھی کر سکتے ہیں اور آج کل اس فن کا مظاہرہ بھی کر رہے ہیں۔ اگرچہ اب دونوں کاریں جھوٹتے ہیں تاہم موٹرسائیکل بھی دونوں نے سنبھال کر رکھے ہوئے ہیں کہ مستقبل میں یہ بھی چلانا پڑ سکتے ہیں جبکہ میں تو ماشاء اللہ موت کے کنوئیں میں بھی موٹرسائیکل چلا سکتا ہوں‘ یہی نہیں بلکہ ہم دونوں پنکچر بھی لگا سکتے ہیں اور ابھی کل کی بات ہے۔ ہم نے گزشتہ الیکشن میں اکٹھے 35 پنکچر آن کی آن میں لگا لیے تھے اور دنیا دیکھتی ہی رہ گئی تھی! تاہم اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ آئندہ اس مہارت کو پیشے کے طور پر بھی اپنایا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
کلبھوشن یادیو کو معافی
خاکسار کی ذاتی رائے میں حکومت کو چاہیے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو معاف کردے کیونکہ اللہ میاں بھی سب سے بڑے غفور الرحیم ہیں اور اپنے بندوں سے بھی ایسا ہی سلوک روا رکھنے کی امید رکھتے ہیں۔ موصوف نے جتنا بھی بڑا جرم کیا ہو اور ہمارے لوگوں کی کتنی ہی قیمتی جانیں لی ہوں‘ اسے پھانسی دینے سے وہ واپس نہیں آ سکتیں۔ بھارت کے ساتھ مخالفت حکومتی سطح پر ہے اور حکومتیں بدلتی اور مسائل حل ہوتے رہتے ہیں۔ وہاں کا رہنے والا ہر شخص ہمارا بھائی ہے اور مجھے یقین ہے کہ موجودہ حالات ایسے نہیں رہیں گے‘ اور ہم بھائیوں کی طرح رہنے پرمجبور ہوں گے۔ اس اقدام سے بھارتی حکمرانوں کو شرمسار کیا جا سکتا ہے۔ بیشک وہ شرمسار ہوتے ہیں یا نہیں جبکہ یہ پورے بھارتی عوام کے لئے خیر سگالی کا ایک زبردست پیغام ہوگا بلکہ بھارتی حکمرانوں سے کہا جائے کہ اور جاسوس بھیجو‘ ہم انہیں بھی پکڑیں گے اور چھوڑ دیں گے۔ وما علینا الاالبلاغ۔
ریکارڈ کی درستی
برادرم مجیب الرحمن شامی نے اپنے کالم میں یہ شعر درج کیا ہے ؎
وہ ہر مقام سے پہلے وہ ہر مقام کے بعد
صبح ہے شام سے پہلے‘ صبح ہے شام کے بعد
میرے خیال میں ''صبح‘‘ کا لفظ صحیح وزن میں نہیں آتا کیونکہ اس کا صحیح وزن ''شمع‘‘ ہے۔ جگہ ''نہیں‘‘ اور دوسری یہ کہ اس مصرعے کی ترتیب ہی میں گڑ بڑ ہو گئی ہے بلکہ موجودہ صورت میں یہ بے معنی بھی ہو گیا ہے۔ اصل مصرعہ یوں ہونا چاہیے تھا۔
ہے شام صبح سے پہلے‘ ہے صبح شام کے بعد
اس ترتیب میں رکھنے سے لفظ ''صبح‘‘ کا وزن بھی صحیح ہو گیا ہے۔ میں ایک دوبار پہلے بھی کہیں لکھ چکا ہوں کہ شامی صاحب ادب دوست ہی نہیں‘ شاعر بھی ہیں اور یہ کام بس بے دھیانی ہی میں ہو گیا ہوگا!
آج کا مطلع
حد سفر مری کیا ہے‘ تجھے بتا سکتا
یہ بارِ دوش اگر اور بھی اٹھا سکتا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved