تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     28-12-2017

سرخیاں‘ متن اور ٹوٹا

میرے خلاف فیصلے سے ترقی رک گئی: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''میرے خلاف فیصلے سے ترقی رک گئی‘‘ کیونکہ ساری کابینہ یا تو عدالت میں میرے اردگرد ہوتی ہے یا میرے حق میں اور میری نااہلی کے خلاف تقریریں کرنے میں۔ حتیٰ کہ میری اپنی ترقی بھی یکسر رک گئی اور جب سے یہ منحوس مقدمہ شروع ہوا ہے ایک پیسہ بھی باہر نہیں بھجوا سکا۔ اس سے زیادہ ناانصافی اور کیا ہو سکتی ہے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''آمروں کو عدالتوں نے خوش آمدید کہا‘‘ اور کچھ تو آئے بھی میری سر توڑ کوششوں سے تھے اور ایک آمر کو تو ہم نے اپنی مرضی سے باہر جانے دیا جس کی ذمہ داری اب دوسروں پر ڈالا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ''عدل تحریک کی کامیابی تک کارکن ڈٹے رہیں‘‘ جبکہ میں بھی ریفرنسز کے فیصلوں تک ڈٹا رہوں گا جو کہ یہ تحریک جیل سے بھی چلائی جا سکتی ہے کیونکہ قیدیوں اور حوالاتیوں کی اکثریت بھی میرے ساتھ ہے اور کئی سال تک میرے ساتھ رہے گی کہ ان میں اکثر میرے ہم خیال بھی واقع ہوئے ہیں اور عدالتوں کے سخت خلاف ہیں۔ آپ اگلے روز سوشل میڈیا کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
سب مل کر بوسیدہ نظام کو بدلیں:شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''سب مل کر بوسیدہ نظام کو بدلیں‘‘ جو کہ اچھا بھلا تھا اور ہمارے تیس سالہ اقتدار کے دوران ہی اتنا بوسیدہ ہو گیا ہے کہ پہچانا بھی نہیں جاتا لیکن خدا کا شکر ہے کہ ہم اسی طرح نئے نکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''قربانیاں دیں‘ ٹیکس دیں‘ ڈاکہ زنی نہ کریں‘‘ جبکہ ہم صرف قربانیاں لینے کیلئے بیٹھے ہیں کیونکہ آکر کوئی قربانیاں لینے والا بھی تو ہونا چاہئے اور ڈاکہ زنی اس لیے نہ کریں کہ یہ ان کے کرنے کا کام ہی نہیں ہے اور اس کیلئے بڑی ہنرمندی کی ضرورت ہوتی ہے جس سے ہر کسی کو سرفراز نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ ''کم قیمت پر گنا خریدنا ظلم ہے‘‘ اور یہ جان کر حیرت ہوئی کہ ہماری اپنی شوگر ملوں میں بھی گنا کم قیمت پر خریدا جا رہا ہے اور اس پر سوائے اظہارِ افسوس کے اور کیا کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں گنا گاشت کرنے والوں کی قسمت کا بھی دخل ہے۔ آپ اگلے روز سہالہ میں پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب کر رہے تھے۔
والد کو غلط کو غلط کہنے کی سزا ملی: مریم نواز
سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''والد کو غلط کہنے کی سزا ملی‘‘ حالانکہ سزا تو غلطی کرنے پر ملنی چاہئے تھی کیونکہ غلط کاریوں کا تو کوئی حساب ہی نہیں تھا۔ تاہم امید ہے کہ اب ریفرنسز کے فیصلوں میں اس کا پورا پورا خیال رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''اب نواز شریف کا نظریہ چلے گا‘‘ جو کہ پانامہ کیس چلنے کے بعد سے یکسر بند ہو چکا تھا اور اس وقت سے والد صاحب نظریاتی بھی ہو گئے ہیں بلکہ کھل کر انقلاب کی باتیں کرنے لگے ہیں جو تحریک عدل کے بعد لازمی طور پر آ جائے گا جس کیلئے باہر ہونا ضروری نہیں ہے اور یہ تحریک کہیں سے بھی چلائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''جمہوریت میں کٹھ پتلیاں اور امپائر کی انگلیوں پر ناچنے والے نہیں ہوسکتے‘‘ نہ ہی یہ فقروں کا کام ہے کیونکہ اس کیلئے جتنی دولت درکار ہے‘ کئی پتلیوں نے تو خواب میں بھی نہیں دیکھی ہو گی‘ اس لیے اپنی حیثیت دیکھ کر بات کرنی چاہئے۔ آپ اگلے میڈیا کنونشن سے خطاب کر رہی تھیں۔
تمام سیاستدان مر جائیں‘ تب بھی نواز‘ شہباز 
کو وزیراعظم نہیں بننے دیں گے:شیخ رشید
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''تمام سیاستدان مر جائیں‘ تب بھی نواز‘ شہباز کو وزیراعظم نہیں بننے دیں گے‘‘ کیونکہ سارے اللہ کو پیارے ہو گئے تو بھی میں تو موجود ہوں گا ہی‘ کیونکہ میرا ابھی مرنے کا کوئی پروگرام نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ''نواز شریف کا بار بار وزیراعظم بننے کے بعد بھی دل نہیں بھرا‘‘ جبکہ میرا اور عمران خان کا دل تو شروع ہی سے خالی چلا آ رہا ہے اس لیے اگر ایک بار بھی موقع مل جائے تو دل کا کیا ہے‘ بھر ہی جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''نواز شریف کا ایجنڈا ہے کہ انہیں عدالتوں سے سزا نہ ہو‘‘ بلکہ جو تھوڑی بہت ہو چکی ہے وہی ان سے ہضم نہیں ہو رہی۔ انہوںنے کہا کہ ''حدیبیہ پیپر ملز کا کیس تیار کر لیا ہے جس کا اعلان ڈیرہ غازیخان میں کروں گا‘‘ اور شاید فیصلہ بھی اسی دن سنا دوں۔ آپ اگلے روز ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
سی پیک میں شمولیت کی دعوت
بیجنگ میں پاکستان‘ افغانستان اور چین کے وزرائے خارجہ اجلاس کے موقع پر چین نے خبروں کے مطابق افغانستان کو سی پیک میں شمولیت کی دعوت دی ہے جو کہ نہایت خوش آئند اقدام ہے کیونکہ اس سے پاک افغانستان تعلقات میں بہتری آئے گی۔ اسی طرح چین اور پاکستان دونوں کو مل کر بھارت کو بھی اس میں شمولیت کی دعوت دینی چاہئے کیونکہ اگر بھارت بھی اس میں شامل ہو جائے تو اس سے دونوں ملک بھی قدرتی طور پر قریب آ جائیں گے جو کہ وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں اور ہمیشہ حالت جنگ یا تنائو کی کیفیت میں نہیں رہ سکتیں۔ نیز بھارت کو بھی اب تک اس بات کی سمجھ آ جانی چاہئے کہ پاکستان قائم رہنے کیلئے بنا ہے اور اس کے ساتھ دشمنی کا اسے زُود یا بدیر کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکتا اور بالآخر اسے یہ کھیل بند کرنا ہی پڑے گا کیونکہ دونوں ملکوں کے عوام اچھے ہمسایوں کی طرح رہنا چاہتے ہیں اور جعلی طور پر پیدا کی جانے والی اس نفرت کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
اور اب مانچسٹر سے ضمیر طالب کے کچھ اشعار:
وہ آنکھ جھپکے تو آرام کر لوں میں بھی ضمیرؔ
کہ تھک چکا ہوں اسے میں دکھائی دیتے ہوئے
.............
جسے رکھا نہیں میں نے بچا کر
وہی دولت مرے کام آ رہی ہے
بڑی مشکل سے مجھے جیتا تھا پہلے اس نے
اور پھر ہار دیا تھا بڑی آسانی سے
آج کا مقطع
سوال یہ ہے کہ سیدھا کھڑے ہوئے بھی ظفرؔ
درخت کیوں مجھے الٹا دکھائی دینے لگا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved