شادی نہیں کی‘ شادی کا صرف پیغام بھیجا ہے : تحریک انصاف
تحریک انصاف کے ترجمان نے کہا ہے کہ ''عمران خان نے شادی نہیں کی۔ صرف شادی کا پیغام بھیجا ہے‘ جس پر اس خاتون نے اہل خانہ سے مشورہ کرنے کے لیے وقت مانگا ہے‘‘ اور چونکہ متوقع دلہن ایک روحانی شخصیت ہیں اور جب سے نوازشریف انقلابی ہوئے ہیں‘ عمران خاں اللہ کا نام لے کر روحانی ہو گئے ہیں اور اگر شادی نہ ہو سکی تو یہ روحانی رشتہ ضرور قائم رہے گا جبکہ اُدھر جمائما خاں کو ٹویٹ پر ٹویٹ موصول ہو رہے ہیں کہ کیا آپ عمران خاں سے دوبارہ شادی کر رہی ہیں؟ کیونکہ ہم سب کی یہی خواہش ہے‘ اِدھر عمران خاں کو بھی ایسے ٹوئٹس کی بھرمار ہو رہی ہے جس سے وہ شش و پنج میں پڑے ہئے ہیں کہ کس سے شادی کروں‘ تاہم‘ اسلام میں چونکہ چار شادیوں کی اجازت ہے اس لیے اس امکان کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا کہ وہ دونوں کو اپنے حجلہ نکاح میں لے آئیں اور مزید دو شادیوں کی گنجائش باقی رکھ لیں جبکہ انہوں نے شیروانیاں بھی دو سلوا لی ہیں اور وزارت عظمیٰ کے لیے شاید انہیں تیسری شیروانی سلوانی پڑے۔ آپ اگلے روز عمران خاں کی شادی کی خبروں پر تبصرہ کر رہے تھے۔
عمران خاں کی شادی بھی کرپشن ہے : نوازشریف
سابق اور نااہل وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''عمران خاں کی شادی بھی کرپشن ہے‘‘ کیونکہ ملک عزیز میں حکومت چلانے سمیت ہر کام میں کرپشن کا ہونا ضروری ہے‘ چنانچہ سپریم کورٹ کو چاہیے کہ اس کرپشن پر سوموٹو ایکشن لے کیونکہ اگر میرا اقامہ کرپشن ہو سکتا ہے تو عمران خاں کی شادی کیوں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''بلوچستان کی حکومت کو تحریک عدم اعتماد سے بچانے کے لیے تمام آپشن استعمال کئے جائیں‘‘ جس کے لیے چھانگا مانگا جیسے طلسمی آپشن کی مثالیں پہلے سے موجود ہیں‘ اس کے علاوہ کوئٹہ آپشن تو ابھی کل کی بات ہے جو چیف جسٹس سجاد علی شاہ کا تختہ الٹانے کے لیے استعمال کیا گیا تھا جب اس وقت کے سابق جسٹس رفیق احمد تارڑ صاحب بطور خاص ایک بھاری اٹیچی کیس اپنے بزرگ کاندھوں پر اُٹھا کر لے گئے تھے‘ اس لیے ہماری جماعت کو اپنی نیک کمائی میں سے ایسے فلاحی کاموں پر خرچ کرنے کے لیے کسی قسم کا انتظار نہیں کرنا چاہیے بیشتر اس کے یہ جمع پونجی بجائے خود کسی فیصلے کی زد میں آ جائے۔ ہیں جی؟ آپ اگلے روز اس معاملے پر وزیراعظم عباسی کو ہدایات جاری کر رہے تھے۔
بلوچستان ارکان اسمبلی کو پرائیویٹ
نمبرز سے فون آ رہے ہیں : احسن اقبال
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''بلوچستان اسمبلی کے ارکان کو پرائیویٹ نمبرز سے فون آ رہے ہیں‘‘ جس سے ثابت ہو رہا ہے کہ نادیدہ قوتیں یہاں پر بھی مداخلت کر رہی ہیں اور ہم کافی دیر سے اس بات کا سراغ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ قوتیں کون ہیں اور ہم نے ان کیا بگاڑا ہے اور اگر تھوڑا بہت ملک کا کچھ بگاڑ لیا ہے تو کیا ہو گیا کیونکہ عوام ووٹ دیتے وقت ہم سے یہ نہیں کہتے کہ آپ نے حکومت میں آ کر یہ کرنا ہے اور ''وہ‘‘ نہیں کرنا۔ حالانکہ ''وہ‘‘ واحد مقصد ہے جس کے لیے یہ ساری تگ و دو کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''دال میں کالا ہے‘‘ بلکہ ساری دال ہی کالی ہو چکی ہے حالانکہ کالے رنگ کے کئی اور استعمال بھی ہیں‘ اچھی بھلی دال پر یہ رنگ چڑھانے کی کیا ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''تحریک عدم اعتماد سی پیک پر اثرانداز ہونے کی منظم کوشش ہے‘‘ جبکہ ہمارے نیک اطوار قائد کو فارغ کرنے کے پیچھے بھی یہی کوشش کارفرما تھی۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عدالتی فیصلے کے کسی نکتے پر اعتراض محاذ آرائی نہیں : رانا ثناء اللہ
وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ '' عدالتی فیصلے کے کسی نکتے پر اعتراض کرنا محاذ آرائی نہیں‘‘ اور چونکہ جج صاحبان بھی عدالت کے اہم نکتوں ہی جیسی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں اس لیے ان پر اعتراض کو بھی محاذ آرائی قرار نہیں دیا جا سکتا جبکہ حقیقت تو یہ ہے کہ جج صاحبان اتنے مضبوط ہوتے ہیں کہ ان کا کوئی اعتراض کچھ نہیں بگاڑ سکتا ورنہ اب تک ہم سب کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کئی کئی بار ہو چکی ہوتی‘ اسی لیے ہمارے قائد کی تقریریں روز بروز مزید دھواں دھار ہوتی جا رہی ہیں اور جس جگہ وہ تقریر کر کے جاتے ہیں وہاں کئی کئی روز تک دھوئیں کے بادل چھائے رہتے ہیں اور روزانہ کی سموگ کی بڑی وجہ بھی یہی تقریریں ہیں‘ کر لو جو کرنا ہے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں ووکیشنل ٹریننگ سینٹر کا افتتاح کر رہے تھے۔
ہماری حکومت انتخابات میں کامیاب ہو کر
نظام مصطفی نافذ کرے گی : کیپٹن صفدر
سابق وزیراعظم کے داماد اور رکن قومی اسمبلی کیپٹن (ر) محمد صفدر نے کہا ہے کہ ''ہماری حکومت اگلے انتخابات میں کامیاب ہو کر نظام مصطفی نافذ کرے گی‘‘ جبکہ موجودہ مینڈیٹ ہمیں جس کام کے لیے دیا گیا تھا‘ سابق وزیر اعظم سمیت سب نے اسے دونوں ہاتھوں سے سرانجام دیا‘ تاہم پچھلی دفعہ تو سُسر صاحب نے اپنے آپ کو خلیفۃ المسلمین قرار دینے کی بھی مخلصانہ کوشش کی تھی تاکہ نظام کو اپنے مبارک ہاتھوں سے نافذ کر دیں لیکن قدرت کو یہ منظور نہ تھا جبکہ پنجاب حکومت کی طرف سے حال ہی میں مشائخ کانفرنس بھی اسی مقصد اولیٰ کو حاصل کرنے کے سلسلے میں پہلی کڑی تھی جبکہ قطرہ قطرہ اسی طرح دریا بن کر ٹھاٹھیں مارنے لگتا ہے۔ آپ اگلے روز ساہیوال میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے‘ اور اب اٹک سے شعیب زمان کا ایک شعر ؎
آمدو رفت مکینوں کا وتیرہ ہے‘ زمان
درو دیوار تو ہجرت نہیں کرنے والے
آج کا مطلع
کسی عذاب‘ کسی امتحاں سے دُور نہیں
زمین پر ہُوں مگر آسماں سے دُور نہیں