چکوال کے عوام نے ہر سازش کو ناکام بنا دیا : نوازشریف
سابق اور نااہل وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''چکوال کے عوام نے ہر سازش کو ناکام بنا دیا‘‘ کیا ہی اچھا ہوتا اگر وہ اداروں کی طرف سے میرے خلاف ہونے والی سازشوں کو بھی ناکام بنا دیتے اور مجھے گلا پھاڑ پھاڑ کر یہ نہ پوچھنا پڑتا کہ مجھے کیوں نکالا؟ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''ثابت ہو گیا کہ قوم میرے ساتھ ہے‘‘ تاہم‘ ایک لحاظ سے میں شکرگزار ہوں کہ نااہل قرار دیتے وقت میری سیاسی سرگرمیوں پر پابندی نہیں لگائی گئی اور میری دلیری کی وجہ سے عوام بھی میرے ساتھ مزید جڑتے گئے کیونکہ وہ بھی ماشاء اللہ میرے ہی جیسے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''عوام نے ثابت کر دیا کہ مستقبل نواز لیگ کا ہے‘‘ البتہ اگر وہ ش لیگ ہو گئی تو اور بات ہے جبکہ اول تو ریفرنسز کا فیصلہ ہی سب کی آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہو گا بلکہ میں نے تو جیل کے دن‘ جیل کی راتیں کے عنوان سے کتاب لکھنے کا بھی مصمم ارادہ کر لیا ہے۔ آپ اگلے روز شہبازشریف‘ پرویز رشید اور امیر مقام سے ملاقات کر رہے تھے۔
انتشار پھیلانے والی قوتوں کو عوام کبھی
معاف نہیں کریں گے : مریم اورنگزیب
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''عوام انتشار پھیلانے والی قوتوں کو کبھی معاف نہیں کریں گے‘‘ اور اگر انہوں نے ہمارے کارہائے نمایاں و خفیہ کو معاف کر دیا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ہر کسی کو معاف کرتے پھریں‘ بلکہ ہمارا بھی خیال یہی ہے کہ انہوں نے ہمیں معاف کر دیا ہے کیونکہ ہمارے قائد نے یہی کام کرنے کی پرخلوص کوشش کی ہے بلکہ اسے جاری بھی رکھے ہوئے ہیں کیونکہ عوام اگر اداروں کے خلاف ہو جائیں تو ایک ایسے انتشار کی اُمید رکھی جا سکتی ہے جو قومی مفاد کے عین مطابق ہو ۔انہوں نے کہا کہ ''منتخب وزیراعظم کو اقامے کی بنیاد پر گھر بھیجا گیا‘‘ اگرچہ یہی بات سابق وزیراعظم پورے زوروشور سے بار بار بتا رہے ہیں لیکن تاکید مزید کے لیے میں بھی عرض کر رہی ہوں کہ وزیر اطلاعات بھی ہوں کیونکہ بہت سے لوگ ابھی میرے عہدے سے بھی واقف نہیں ہیں۔ آپ اگلے روز احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
ملکی تاریخ میں ترقی صرف نوازشریف
دور میں ہوئی : عابد شیر علی
وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ ''ملکی تاریخ میں ترقی صرف نوازشریف دور میں ہوئی‘‘ جس کا اندازہ نوازشریف کی اپنی ترقی سے بھی لگایا جا سکتا ہے‘ حتیٰ کہ خود نوازشریف کو بھی اس کا صحیح اندازہ نہیں ہے کہ وہ کہاں کہاں تک پھیلی ہوئی ہے بلکہ ان کی ترقی کی ایک جھلک اُن کے صاحبزادوں کی ترقی سے بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ حتیٰ کہ وہ کسی اندازے میں نہیں آ رہی‘ بیشک اُسے کافی حد تک ٹھکانے لگایا جا چکا ہے اور یہ کام جاری بھی ہے بیشتر اس کے کہ یہ بحق سرکار ضبط کر لی جائے اور حکومتی ادارے منہ دیکھتے ہی رہ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خاں کی تبدیلی کدھر گئی‘‘ ماسوائے محکمہ پولیس کے اور ہم بھی پنجاب میں ایسا کر سکتے تھے لیکن جیسا کہ سب کو معلوم ہے کہ صوبے کی تقریباً ساری پولیس ہم لوگوں کی سکیورٹی پر لگی ہوئی کیونکہ اگر ہم ہی نہ رہے تو عوام پر حکومت کون کرے گا اور ملکی وسائل کا مائی باپ کون ہو گا۔ آپ اگلے روز ایبٹ آباد میں کھلی کچہری کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت کورم پورا نہیں کر سکتی‘ مدت کیسے
پوری کرے گی : یوسف رضا گیلانی
سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''حکومت کورم پورا نہیں کر سکتی‘ مدت کیسے پوری کرے گی‘‘ کیونکہ ہمارے علاوہ جملہ ارکان کرام بھی دونوں ہاتھوں سے عوام کی خدمت میں مصروف رہا کرتے تھے اس لیے کوئی بھی غیر حاضر نہیں ہوتا تھا اور کبھی کورم کا مسئلہ پیدا نہیں ہوا بلکہ خاکسار کو تو ایم بی بی ایس ہونے کی رعایت سے عوام کا علاج کرنے کے لیے بھی وقت دینا پڑتا تھا لیکن میں اسمبلی سے کبھی غیر حاضر نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ''پی پی انتخابات میں حیران کن نتائج دے کر عوام کو سرپرائز دے گی‘‘ اور عوام حیران بلکہ پریشان ہو کر رہ جائیں گے کہ ہم نے تو ووٹ ان کو دیا ہی نہیں یہ چند ہزار ووٹ بھی کیسے لے گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف کو توہین عدالت کی سزا دینا عدلیہ کا کام ہے‘‘ اور یہ بھی اسے یاد دلانے کے لیے ہے کہ اس نے مجھے تو فوراً سے پیشتر نکال دیا تھا لیکن نوازشریف کی رسّی خواہ مخواہ دراز کر رہی ہے جو کہ سخت ناانصافی ہے۔ آپ اگلے روز وہاڑی میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
قصور میں کشیدگی کا ذمہ دار میڈیا‘ کوشش
ہے پنجاب میں آگ لگے : رانا ثناء
وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''قصور میں کشیدگی کا ذمہ دار میڈیا ہے‘ کوشش ہے کہ پنجاب میں آگ لگے‘‘ اور یہ اس کا وتیرہ ہے کہ رائی کا پہاڑ بنا دیتی ہے حالانکہ یہ کوئی انوکھا واقعہ نہیں‘ بلکہ ایسے ہی گیارہ واقعات پہلے بھی ہو چکے ہیں اور ملزم نہیں پکڑا جا سکا تو یہ اُس کی قسمت کی بات ہے بلکہ مُجھ پر جو فیصل آباد میں آٹھ نو آدمیوں کو قتل کرنے کا الزام تھا‘ ان میں‘ میں کیوں آج تک پکڑا نہیں جا سکا اور اسی طرح ماڈل ٹائون کا واقعہ بھی ہے جس میں مجھے اور وزیراعلیٰ کو پکڑنے کا طاہر القادری صاحب خواب ہی دیکھتے رہیں گے کیونکہ کسی کی قسمت کا کوئی شریک نہیں ہو سکتا حالانکہ اگر ہمیں پکڑ لیا گیا تو کیا وہ چودہ لوگ زندہ ہو جائیں گے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ''پولیس نااہلی پر چار دن بعد بات کر لیں گے‘‘ کیونکہ اُمید ہے کہ تب تک لوگوں کا غم و غصہ بھی کم ہو جائے گا اور ہر کوئی حسب معمول آرام سے بیٹھ جائے گا۔ آپ اگلے روز نجی ٹی وی چینل پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں مانچسٹر سے ضمیر طالب کے دو شعر ؎
دودھ میں آدھا تو پانی جیسا کچھ ہے
اس حقیقت میں کہانی جیسا کچھ ہے
آتی رہتی ہے ضمیرؔ اُس کی بھی آواز
شور میں جو بے زبانی جیسا کچھ ہے
آج کا مطلع
اس سے بھی تازہ تر یہ برابر کا باغ ہے
یعنی جو میرے باغ کے باہر کا باغ ہے