تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     16-01-2018

سرخیاں‘ متن اور جلیل عالیؔ

سعودیہ میں عمران اور قادری کی ہدایت 
و اصلاح کے لئے دعا کی: سعد رفیق
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''سعودیہ میں عمران اور قادری کی اصلاح اور ہدایت کیلئے دعا کی‘‘ صرف اس لئے کہ ہماری دعا نے کون سا قبول ہو جانا ہے کیونکہ یہاں تو کسی کی بددعا بھی قبول نہیں ہوتی ورنہ 20کروڑ عوام کی بددعائیں ہی اب تک قبول ہو جاتیں اور وہ ہم سے چھٹکارا حاصل کر چکے ہوتے؛ تاہم کافی حد تک سست رفتار ضرور ہو گئی ہیں اور ریفرنسز کا وہ بھی انتظار کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''سیاسی اور غیر سیاسی عناصر حکومت گرانے کی کوشش کر رہے ہیں‘‘ جس کیلئے اگرچہ ہم سیاسی لوگ ہی کافی تھے اور خود سابق وزیراعظم کی مساعیٔ جمیلہ کو اس سلسلے میں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا کہ آخر شہادت کا رتبہ بھی کوئی مفت میں نہیں مل جاتا۔ انہوں نے کہا کہ ''طاہر القادری صرف بگاڑ پیدا کر رہے ہیں‘‘ حالانکہ جو بگاڑ اب تک ہم خود پیدا کر چکے ہیں‘ قادری صاحب کو اسی پر قناعت کرنی چاہیے بلکہ ہم تو اس کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگانے میں اب بھی مصروف ہیں۔ آپ اگلے روز سعودی عرب کے دورہ کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اورنج لائن منصوبے کو مکمل کرنے کیلئے
اپنی جان تک لڑا دوں گا: شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''اورنج لائن منصوبے کو مکمل کرنے کیلئے جان تک لڑا دوں گا‘‘ کیونکہ جن منصوبوں سے جان بنائی ہے ان کی تکمیل کیلئے جان لڑانا بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''تحریک انصاف نے اورنج لائن پر چھپے دشمن کی طرح وار کیا‘‘ حالانکہ اصولی طور پر اسے ذاتی حملوں سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس میں میری ذات گوڈے گوڈے دھنسی ہوئی ہے جس سے میرے گوڈوں پر بھی کافی برا اثر پڑا ہے جبکہ گٹے تو گوڈوں سے بھی پہلے آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''پی ٹی آئی نے عوام سے دشمنی کی‘‘ کیونکہ میرے ساتھ دشمنی کسی طرح سے بھی عوام دشمنی سے کم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''منصوبے کی تکمیل پر ورکرز کو انعام دیں گے‘‘ کیونکہ ہم نے تو اپنا انعام ماشاء اللہ پہلے ہی وصول کر کے پلے باندھ لیا تھا چنانچہ ورکرز کا انعام ان کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کر دیں گے جبکہ ہم نے تو ہمارا کام پسینہ آئے بغیر ہی کیا ہے البتہ کچھ ایسے بھی ہیں جن سے پسینہ بہت آتا ہے اور سانس بھی پھول جاتی ہے۔ آپ اگلے روز اورنج لائن سٹیشن کا دورہ کر رہے تھے۔
یہ دھرنوں‘ تحریکوں کا وقت نہیں‘ بیرونی
طاقتیں ہمیں للکار رہی ہیں:احسن اقبال
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''یہ دھرنوں اور تحریکوں کا وقت نہیں‘ بیرونی طاقتیں ہمیں للکار رہی ہیں‘‘ کیونکہ ملک جس عالمی تنہائی اور کمزور معیشت کا شکار ہے اس کیلئے ہماری حکومت خود ذمہ دار ہے لیکن بجائے اس کے کہ ہم پر ترس کھایا جائے ہمارے دشمنوں کو دھرنوں اور تحریکوں کی پڑی ہے اور کسی کو ہمارے تعلقات اور دوستی ہی کا خیال نہیں آ رہا‘ جیسا کہ ادھر ٹرمپ کی دھمکیوں پر ہمارے سعودی دوستوں نے بھی منہ میں گھنگھنیاں ڈال رکھی ہیں اور ادھر مودی صاحب نے بھی میاں صاحب کے ساتھ اتنے گہرے تعلقات کا کوئی پاس نہیں کیا بلکہ ان کا خیال ہے کہ وہ میاں صاحب ہی کی خواہش پر ایسا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''دشمن انتشار پیدا کر کے ہماری ترقی روکنا چاہتا ہے‘‘ حالانکہ پاناماکیس نے میاں صاحب کی ترقی پہلے ہی روک رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''سانحۂ قصور بدنما داغ ہے‘‘ لیکن وہ اگلے داغوںمیں اس طرح گھل مل گیا ہے کہ اب وہ پہچانا ہی نہیں جاتا۔ آپ اگلے روز مسقط میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کر رہے تھے۔ 
اعزازیہ کے نام پر علماء کو خریدنے کیلئے تجوریوں
کے منہ کھول دئیے گئے ہیں:فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''علماء کو خریدنے کیلئے تجوریوں کے منہ کھول دئیے گئے ہیں‘‘ حالانکہ ملکی خزانے پر تمام کے تمام علماء کا پورا پورا حق ہے اور ان میں امتیاز روا رکھنا ہرگز مناسب نہیں ہے کہ آخر دوسرے علماء میں کون سا سرخاب کا پر لگا ہوا ہے اور ہمیں کون سے کیڑے پڑے ہوئے ہیں اور ہمیں تو خدمات کا معاوضہ بھی ہاتھ کھینچ کھینچ کر ہی دیا جاتا ہے کیونکہ دنیا میں فری لنچ تو کہیں بھی نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ''علماء کے لبادے میں کچھ قوتوں کو ہمارے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے‘‘ اگرچہ ہم نے بھی لبادہ ہی اوڑھ رکھا ہے کیونکہ دنیا میں رہ کر دنیاداری سے اجتناب کیسے کیا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز پشاور میں ایک اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان کے ہاتھ میں وزیراعظم بننے کی لکیر ہی نہیں:رانا ثناء
وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''عمران خان کے ہاتھ میں وزیراعظم بننے کی لکیر ہی نہیں‘‘ اگرچہ ایسی لکیر تو مریم نواز کے ہاتھ پر بھی نہیں ہے حالانکہ ایک لکیر بنانے کی کوشش بھی کی گئی تھی کیونکہ اگر لکیر بننی بھی ہے تو وہ کیلبری کی لکیر بن جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''نواز شریف نے عدالتی فیصلے پر عہدہ چھوڑا‘‘ اگرچہ بعض پسماندہ ملکوں میں صرف الزام لگنے پر ہی عہدہ چھوڑ دیا جاتا ہے جبکہ ہم ترقی یافتہ قوم ہیں اور الزامات وغیرہ کو چھچھوری چیزیں سمجھتے ہیں اور میں بھی اسی سنہری اصول کی بنا پر عہدہ نہیں چھوڑ رہا۔ انہوں نے کہا کہ ''پوری دنیا کہہ رہی ہے کہ فیصلہ غلط تھا‘‘ اسی طرح اگر میرے خلاف فیصلہ آیا تو وہ بھی غلط ہوگا اور اسی خوشی میں فیصل آباد میں کارکنوں نے میرے استقبال پر نقلی نوٹ نچھاور کیے جبکہ اصلی نوٹ ویسے بھی منی لانڈرنگ وغیرہ کے ذریعے ملک سے باہر چلے گئے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اسلام آباد سے جلیل عالیؔ کے دو خوبصورت شعر:
کوئی تو سطر عالیؔ کہکشاں صورت چمکتی
کہیں تو سحر کوئی پھونکتے اعجاز کرتے
............
عالیؔ اسی کی دھن سے پریشاں غزل غزل
اک شعر جو کہ ہم سے کہا جا نہیں سکا
آج کا مقطع
اتنا ہی غم میں سوکھتا جاتا ہوں اے ظفرؔ
جتنا ہرا بھرا میرے بھائی کا باغ ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved