کوٹ مومن اور چکوال کے بعد ہری پور میں میاں نواز شریف سامنے بیٹھے مسلم لیگ نواز کے کارکنوں سے یہی کہتے چلے آ رہے ہیں کہ جب سے سپریم کورٹ نے انہیں وزیر اعظم ہائوس سے نکالا ہے نہ صرف ملکی ترقی کی رفتار پہلے سے کم ہوگئی ہے بلکہ مہنگائی بھی بڑھنے لگی ہے۔ شاہد خاقان عباسی وزیر اعظم کی حیثیت سے دن رات کام تو کر رہے ہیں اور میں انہیں تھوڑی سی رعائت دیتے ہوئے کہہ رہا ہوں کہ اپنی طرف سے وہ پوری محنت کر رہے ہیں لیکن میں زیادہ مطمئن نہیں ہوں اگر پہلے کی طرح نواز شریف ہی آپ کے وزیر اعظم ہوتے تو ملکی ترقی کی رفتار کئی گنا زیا دہ ہو نی تھی اب آپ کی تکلیفوں کی ایک ہی وجہ ہے کہ آپ کے منتخب کردہ وزیر اعظم کو پانچ ججوں نے گھر بھیج دیا ہے اور میرے وزیر اعظم نہ ہونے سے عوام کی تکالیف بڑھنا شروع ہو گئی ہیں۔ شریف برادران کا ایک طرف یہ رخ دیکھئے تو دوسری طرف نواز شریف اور شہباز شریف اٹھتے بیٹھتے چلتے پھرتے کسی گلی کی سڑک کا کسی نالے کا یا کسی واٹر ٹینک کا افتتاح کرتے ہوئے اپنے بلائے گئے میڈیا سے بلا ناغہ کہے جا رہے ہیں کہ عمران نیا زی نے کے پی کے میں کون سا تیر مار لیا ہے؟۔ نیازی نے کے پی کے کا بیڑہ غرق کر کے رکھ دیا ہے؟۔
بڑے ہی محترم ان دونوں بھائیوں سے پوچھا جا سکتا ہے کہ '' حضور والا! آپ کو وزیر اعظم ہائوس سے نکلے ابھی شائدپانچ ماہ ہوئے ہیںاور آپ اپنے ہی مقرر کردہ وزیراعظم کی پانچ ماہ کی کار کردگی سے مطمئن نہیں ہو رہے۔ آپ کو شکوہ ہے کہ آپ کے وزیر اعظم نہ رہنے سے ملک تباہ ہو رہا ہے اور آپ کا کہنا یہ بھی ہے کہ ان پانچ ماہ میں اپنے ہی نامزد کئے ہوئے شاہد خاقان عبا سی کی کار کردگی سے بھی مطمئن نہیں۔۔۔۔۔تو آپ سے ایک چھوٹا سا سوال ہے کہ اٹھتے بیٹھتے کون یہ بات کہے جا رہا ہے کہ میں تو صرف دستخط یا کوئی فیتہ کاٹنے کیلئے یہاں بٹھایا گیا ہوں، اصل وزیر اعظم تو میاں نواز شریف ہیں ان کی اجا زت اور حکم کے بغیر میں کسی کاغذ پر دستخط کرنا تو دور کی بات ایک نکتہ بھی اس وقت تک نہیں ڈالتا۔۔۔جب تک ایک بیورو کریٹ مجھے نہیں بتاتے کہ میاں صاحب نے اس فائل کو منظور کر لیا ہے تو پھر کہیں جاکر میں اس فائل پر دستخط کرتا ہوں۔ ابھی چند روز ہوئے وزیر اعظم ہائوس میں اسلام آباد کے صحافیوں کے ایک گروپ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے شاہد خاقان عبا سی کا کہنا تھا کہ جب تک نواز شریف صاحب قلم ان کے ہاتھ میں نہیں پکڑائیں گے تب تک وہ قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے کی کسی ایڈوائس پر دستخط نہیں کریں گے ۔
محترم میاں نواز شریف صاحب جب آپ کی اجا زت کے بغیر کوئی قلم پکڑنے کی بھی ہمت اور جرأت نہیں کر سکتا توپھر آپ کا یہ کہنا کچھ عجیب سا لگتا ہے کہ۔۔۔اگر میں وزیر اعظم رہتا تو دودھ کی نہریں بہا دیتا۔۔۔حضور والا آپ ساڑھے چار سال اس ملک کے وزیر اعظم رہے ہیں جبکہ آپ کے مقابلے میں عمران خان تو ایک دن کیلئے ایک لمحے کیلئے بھی کے پی کے کا وزیر اعلیٰ نہیں رہا‘ وہ تو ایک دن کیلئے خیبر پختون خوا کے وزیر اعلیٰ کی مسند پر نہیں بیٹھا اور پرویز خٹک نے تو ایک دن بھی نہیں کہا کہ وہ کے پی کے وزیر اعلیٰ نہیں ہیں۔ آپ پانچ ماہ سے وزیر اعظم ہائوس سے باہر بیٹھ کر لوگوں کو بتا رہے ہیں کہ میرے نہ ہونے سے ملکی ترقی کی رفتار کم ہو گئی ہے ،تیل کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں جبکہ آپ کی اجا زت کے بغیر آج بھی وزیر اعظم ہائوس کا ایک پتہ تک نہیں ہلتا۔۔۔ابھی ایک ہفتہ بھی نہیں گزرا کہ نئے مقرر کردہ مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا ٹی وی انٹرویو سب نے سنا جس میں وہ فرما رہے تھے کہ ہمارے وزیر اعظم نواز شریف ہیں اور اب بھی انہی کی پالیسیوں پر عمل در آمد کیا جا رہا ہے تو پھر جناب آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آپ کی اجا زت کے بغیر بڑھائی جا رہی ہیں؟۔ کیا مفتاح اسماعیل نے خود اپنے ٹی وی انٹر ویو میں یہ تسلیم نہیں کیا کہ میاں نواز شریف کی مرضی سے ہم نے ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قیمت کم کر کے ملکی معیشت بحال کیا ہے۔۔۔۔ غضب خدا کا پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈالر کو106 سے یک لخت112 روپے تک لے جا کر آپ فخر سے کہہ رہے ہیں کہ ہم نے ملکی معیشت کو بحال کیا ہے۔
مری میں آج کل ایک قصہ بہت ہی مشہور ہورہا ہے کہ وزیراعظم سے ملاقات کیلئے ان کا ایک سپورٹر اسلام آباد پہنچا اور اپنے داماد کی نوکری کی درخواست دیتے ہوئے کہنے لگا کہ اب تو آپ خود وزیر اعظم ہیں اس لئے میرے بیٹے کی نوکری پر دستخط کر دیں۔۔۔عباسی صاحب نے ان سے وعدہ کیا کہ چند روز بعد بچے کی نوکری کے آرڈر تمہارے گھر بھجوا دوں گا وہ شخص خوشی خوشی گھر واپس چلا آیا اور سب کو بتا دیا کہ ماڑے داماد کی نوکری پکی ہو گئی ہے کوئی دس بارہ روز گزر گئے لیکن نوکری کا کوئی حکم نہ ملا تو گائوںوالے پوچھنے لگے کہ چا چا تم تو کہتے تھے کہ اس کی نوکری عبا سی صاحب نے پکی کر چھوڑی ہے۔ اس قسم کے طعنوں سے تنگ آ کر وہ شخص دوبارہ اسلام آباد پہنچا کوئی تیسرے دن اس کی شاہد عبا سی صاحب سے ملاقات ہوئی تو اس نے ملتے ہی شکوہ کیا کہ اس کے داماد کی نوکری کے کوئی آرڈر نہیں ملے آپ تو کہتے تھے کہ جلد ہی بھجوا دوں گا؟۔وزیر اعظم شاہد خاقان عبا سی نے اپنی واسکٹ کی اندرونی جیب سے اس کے داماد کی درخواست نکالتے ہوئے کہا چاچا جی یہی ہے آپ کی درخواست، دیکھ لو میں نے اس کو کیسے سنبھال کر رکھا ہوا ہے بس دعا کرو کہ کسی دن میاںنواز شریف کے پرنسپل سیکرٹری کو اچھے موڈ میں دیکھ لوں تو۔۔۔اسی وقت ان سے آپ کے داماد یونس کی نوکری کی درخواست پر آرڈر لکھوا لوں گا۔
عمران خان کو تو میاں نواز شریف کے ان جلسوں کا شکر گزار ہونا چاہئے جن میں وہ شکوہ کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ میرے نامزد کئے گئے شاہد خاقان عبا سی کام تو کر رہے ہیں لیکن وہ بات کہاں جو میرے وزیر اعظم ہائوس میں بیٹھنے میں تھی۔ گزشتہ ساڑھے چار سالوں سے عمران خان پر لگائے جانے والے ان الزامات کو کہ '' عمران خان نے کے پی کے میں کیا کر لیا ہے؟۔ نیازی نے کے پی کے میں کون سے تیر چلا دیئے ہیں؟‘‘ نواز شریف نے خود ہی یہ کہتے ہوئے دھو دیاہے کہ '' چونکہ آپ کا محبوب لیڈر نواز شریف خودوزیر اعظم نہیں ورنہ پانچ ماہ میں ملکی ترقی کی رفتار دوگنا تیز ہو جاتی‘‘۔۔۔۔محترم میاں نواز شریف کو کوئی کیسے بتائے کہ آپ تو ساڑھے چار سال وزیر اعظم رہے ہیں اور میاں شہباز شریف جو نیا زی نیا زی کہہ کر ہر وقت کے پی کے کے حوالے دیتے ہیں وہ9 برسوں سے مسلسل پنجاب کے وزیر اعلیٰ چلے آ رہے ہیں جبکہ آپ دونوں بھائیوں کے مقابلے میں عمران خان تو ایک د ن بھی کے پی کے کا وزیر اعلیٰ نہیں رہا؟ تو پھر کیا اپنی کارکردگی کے بارے میں بھی آپ عوام کو کچھ بتائیں گے؟!!