تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     29-01-2018

سرخیاں‘ متن اور ذوالفقار عادل

مجھے دوبارہ اسمبلی میں جانے سے کوئی نہیں روک سکتا: نواز شریف
سابق اور نااہل وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''مجھے دوبارہ اسمبلی میں جانے سے کوئی نہیں روک سکتا‘‘ ماسوائے سپریم کورٹ کے‘ لیکن اس کے باوجود میں اسمبلی میں بطور تماشائی کے تو جا ہی سکتا ہوں‘ بشرطیکہ سپیکر مجھے وہاں بھی گھسنے نہ دے۔ اول تو جیل کی میعاد ہی اتنی ہوگی کہ اس زندگی میں اس کا خواب بھی دیکھا نہیں جا سکتا کیونکہ باقی ماندہ عمر عزیز تو وہیں گزر جائے گی۔ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''ہمیشہ سازش کے تحت ملکی خدمت سے روکا گیا‘‘ کیونکہ ہم جسے خدمت کہتے ہیں‘ بعض ناسمجھ لوگ اسے کرپشن اور منی لانڈرنگ کا نام دے دیتے ہیں حالانکہ ترقی تو‘ جیسا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں‘ اس کے بغیر ہو ہی نہیں سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ''مجھے پارٹی صدارت سے ہٹایا گیا تو قوم نوٹس لے گی ''اگرچہ اس نامعقول قوم نے میری نااہلی کا تو نوٹس لیا ہی نہیں اور گودے گٹوں اور دیگر اعضاء پر سواہ مل کر بیٹھی ہوئی ہے‘ اسی لیے قوم کی بجائے میں خود ہی سارا کچھ کر رہا ہوں۔ آپ اگلے روز جڑانوالہ میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
کسی کو یونیورسٹی کا ماحول خراب نہیں کرنے دیں گے:شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''کسی کو پنجاب یونیورسٹی کا ماحول خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے‘‘ کیونکہ ہم نے پورے ملک اور خصوصاً پنجاب میں جو ماحول پیدا کر رکھا ہے اس کے بعد یونیورسٹی یا کسی بھی علاقے میں ماحول خراب کرنے کی کوئی ضرورت نہیں رہتی۔ انہوں نے کہا کہ ''معصوم زینب قتل کیس ہمارے لیے ایک ٹیسٹ کیس کی حیثیت رکھتا ہے‘‘ جیسا کہ ہم خود پورے ملک کے لئے ٹیسٹ بنے ہوئے ہیں اور اگر زینب کا باپ ملزم کو پکڑکر پولیس کے حوالے نہ کرتا تو پولیس اب تک اس کی تلاش کی سر توڑ کوشش کر رہی ہوتی کیونکہ اب یہ ماشاء اللہ سر توڑ کوشش ہی کرنے کے قابل ہوئی ہے جبکہ کامیابی ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''تفتیش کے دوران انصاف کے سارے تقاضے پورے کیے جائیں گے‘‘ اور تمام اداروں میں اب صرف پولیس ہی بچی ہے جو انصاف کے تقاضے پورے کر رہی ہے۔ آپ اگلے روز اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
پاکستان کی فوج میری ہے‘ اس پر تنقید کیوں کروں: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''پاکستان کی فوج میری ہے‘ اس پر تنقید کیوں کروں‘‘ کیونکہ والد صاحب نے اس کی اینٹ سے اینٹ بجانے کا جو اعلان کیا تھا اس کے نتائج کچھ اچھے نہیں نکلے تھے‘ بلکہ کوئی نتیجہ نکلنے سے پہلے ہی انہوں نے اپنا ہی نتیجہ نکال لیا اور فوری طور پر گیئر بدل لیا۔ اس لیے خواہ مخواہ پنگا لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ انہوںنے کہا کہ ''مذہبی بنیادوں پر تقسیم کر کے الیکشن جیتنا کوئی کامیابی نہیں‘‘ بلکہ اصل کامیابی تو یہ ہے جیسی والد صاحب بلوچستان میں ضرورت مند ارکان کا خیال رکھے ہوئے ہیں اور امید ہے کہ اس کے نتائج بھی مثبت ہی نکلیں گے اور پھوپھی صاحبہ سینیٹ کی چیئرپرسن بن سکیں گی اور یہ صرف اس لیے کر رہے ہیں کہ آج تک کوئی خاتون یہ عہدہ حاصل نہیں کر سکی ہیں جبکہ روپیہ پیسہ تو ہاتھ کا میل ہے اور ماشاء اللہ ہمارے ہاتھ کافی میلے ہیں اور بار بار دھونے پر بھی صاف نہیں ہوتے۔ آپ اگلے روز ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
سزا پہلے‘ مقدمہ بعد میں‘ کیا آپ کو ایسا پاکستان چاہئے؟ مریم نواز
سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''سزا پہلے اور مقدمہ بعد میں‘ کیا ایسا پاکستان چاہئے؟‘‘ حالانکہ اصل مقدمے کا انتظار بھی کیا جا سکتا تھا کیونکہ اصل سزا تو اس میں ہونی تھی بلکہ پورے خاندان ہی نے اس میں سرخرو ہونا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''عدل کی بحالی کیلئے اٹھو اور ایسے فیصلے کرنے والوں کو سبق سکھا دو‘‘ اگرچہ پہلے تو انہیں ہم خود سبق سکھایا کرتے تھے لیکن اب چچا جان کارکنوں کیلئے دیگیں پکوا کر اسلام آباد لے جانے کو تیار نہیں ہیں حالانکہ وہ ایک بہادر شخص کے بھائی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ''وفا کرنی ہو تو جڑانوالہ والوں سے سیکھیں‘‘ جس کی عنقریب اشد ضرورت پڑنے والی ہے کیونکہ ریفرنسز کے فیصلوں کے ساتھ ہی بہت سے پرندے اڑ جائیں گے حالانکہ انہیں جڑانوالہ کے عوام کی وفاداری سے ہی کچھ سیکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ''کیا آپ ایسا پاکستان چاہتے ہیں جہاں منتخب وزیراعظم تین نسلوں کا حساب دے؟‘‘ حالانکہ مقدمے کیلئے ایک ہی نسل کا حساب کافی تھا‘ اتنا تردد کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ آپ اگلے روز جڑانوالہ میں جلسے سے خطاب کر رہی تھیں۔
اور اب منفرد لہجے کے جدید شاعر ذوالفقار عادل کے مجموعے ''شرق مرے شمال میں‘‘ سے یہ غزل:
شکر کیا ہے ان پیڑوں نے‘ صبر کی عادت ڈالی ہے
اس منظر کو غور سے دیکھو‘ بارش ہونے والی ہے
سوچا یہ تھا وقت ملا تو کوئی چیزیں جوڑیں گے
اب کونے میں ڈھیر لگا ہے‘ باقی کمرہ خالی ہے
بیٹھے بیٹھے پھینک دیا ہے آتشدان میں کیا کیا کچھ
موسم اتنا سرد نہیں تھا جتنی آگ جلالی ہے
اپنی مرضی سے سب چیزیں گھومتی پھرتی رہتی ہیں
بے ترتیبی نے اس گھر میں اتنی جگہ بنا لی ہے
دیر سے قفل پڑا دروازہ اک دیوار ہی لگتا تھا
اس پر ایک کھلے دروازے کی تصویر لگا لی ہے
ہر حسرت پر ایک گرہ سی پڑ جاتی تھی سینے میں
رفتہ رفتہ سب نے مل کر دل کی شکل بنا لی ہے
اوپر سب کچھ جل جائے گا‘ کون مدد کو آئے گا
جس منزل پر آگ لگی ہے سب سے نیچے والی ہے
پیروں کو تو دشت بھی کم ہے‘ سر کو دشت نوردی بھی
عادلؔ ہم نے چادر جتنی پھیل سکی‘ پھیلا لی ہے
آج کا مقطع
چاروں جانب سے انہی نے گھیر رکھا ہے ظفرؔ
ہم کہا کرتے تھے جن کے درمیاں رہنا نہیں

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved