''شہبازشریف نے زلزلے کا نوٹس لے لیا‘‘۔
''کوہ ہندو کش معطل‘‘۔
..................
شادی کا دلچسپ مطلب یہ ہے کہ دو افراد اکٹھے ہو کے‘ ان مشکلات سے نمٹنے کی کوشش کرتے ہیں‘ جو انہیں پہلے کبھی نہیں تھیں۔
..................
شادی وہ زخم ہے جس میں ہلدی پہلے لگائی جاتی ہے۔
..................
ایک مراٹھی نشے میں دھت بار میں داخل ہوا۔ پہلے جام کا آرڈر دینے کے بعد اس نے بلند آواز سے کہا ''میں آپ کو سرداروں کے لطیفے سنا کر خوش کرنا چاہتا ہوں‘‘۔ مراٹھی کے پاس بیٹھے شخص نے کہا ''سنا دو‘ تم جتنے بھی نشے میں ہو لیکن یاد رکھنا کہ بار اٹینڈنٹ سردار ہے۔ اس کلب کا ویٹر بھی سردار ہے۔ میں چھ فٹ دو انچ کا شخص ہوں‘ سردار ہوں اور بلیک بیلٹ بھی رکھتا ہوں۔ تمہاری دوسری جانب ایک پہلوا ن بیٹھا ہے‘ وہ بھی سردار ہے۔ کلب کا سکیورٹی اہلکار بھی سکھ ہے لہٰذا جو بھی لطیفہ سنائو سوچ سمجھ کر سنانا۔ مراٹھی نے سوچا اور پھر جواب دیا ''رہنے دیں ایک لطیفہ پانچ سرداروں کو پانچ پانچ مرتبہ کون سمجھائے گا؟‘‘
..................
ایک ادھیڑ عمر آنٹی سے پوچھا گیا کہ ''مرد کی جمع کیا ہے؟‘‘ وہ دل کی بھڑاس نکالتے ہوئے بولی ''مردود‘‘۔
..................
جو سب سے ذہین ہوتے ہیں‘ وہ ڈاکٹر‘ انجینئر او ر سائنس دان بن جاتے ہیں۔
جو دوسرے نمبر پر ہوتے ہیں‘ وہ مقابلے کے امتحان میں پاس ہو کر پہلے والوں پر حکومت کرتے ہیں۔
جو پہلے دو نہیں بن پاتے۔ بمشکل سکول کالج پاس کر کے‘سیاست میں آ جاتے ہیں وہ پہلے دو پر حکومت کرتے ہیں۔
جو پرائمری یا مڈل فیل ہوتے ہیں‘ وہ مافیا‘ غنڈے‘ ڈان اور دہشت کی علامت بن کر پہلے تینوں پر حکومت کرتے ہیں۔
جو ہر شعبے میںمکمل ناکام ہوتے ہیں‘ وہ پورے پاکستان کے حکمران بن جاتے ہیں۔
..................
ایک ریسٹورنٹ کے باہر لکھا تھا کہ ''اتنا کھانا لیجئے‘ جتنا آپ کھا سکیں اور اتنا ہی کھائیں جتنا آپ نے لیا ہو‘‘۔ گزشتہ روز جو کھانا ضائع ہوا‘ اس کا وزن45 کلو گرام تھا‘ جو 180 ضرورت مند انسانوں کا پیٹ بھر سکتا ہے۔
..................
یہ دس چیزیں اگر آپ کے پاس ہوں تو گلے شکووں سے پرہیز کیجئے۔
سر پر چھت ہو۔
کھانے کو کچھ ملا ہو۔
ایک اچھے دل کے مالک ہوں۔
دوسروں کے لئے خیر سگالی کا جذبہ رکھتے ہوں۔
پینے کو صاف پانی ملتا ہو۔
کوئی ہمدرد‘ خیر خواہ آپ کی زندگی میں ہو۔
بہتری کے لئے کوشش کرتے ہوں۔
صاف ستھرے کپڑے پہن رکھے ہوں۔
آنکھوں میں کوئی خواب ہو
اورآپ کی سانس چل رہی ہو۔
..................
نہال ہاشمی جیل گئے تو پہلے ہی دن ہسپتال میں داخل ہو گئے۔ وارڈ میں موجود قیدی کو بتایا کہ ''مجھے ہسپتال میں زیادہ دن رہنا پڑے گا‘‘۔
تھوڑی دیر بعد ڈاکٹر آئے۔ نہال ہاشمی کی فائل دیکھ کر بولے ''آپ شام تک بالکل ٹھیک ہو جائیں گے‘‘۔
نہال ہاشمی نے پیغام دیا ''پلیز! میاں صاحب کو بتائیں کہ میں شدید ذہنی اذیت میں ہوں۔ کم از کم ایک ہفتہ رہنے کا انتظام کر دیں‘‘۔
..................
ایک شخص سڑک پر جا رہا تھا کہ اچانک آواز آئی''رک جائو‘‘۔
آدمی رکا ہی تھا کہ اس کے آگے ایک اینٹ آکر گری۔ اس نے اللہ کا شکر ادا کیا۔
کچھ دنوں بعد وہ شخص سڑک پار کرنے ہی لگا تھا پھر وہی آواز آئی''خبردار! یہیں رک جائو‘‘۔
وہ رک گیا اور ایک گاڑی تیزی کے ساتھ سامنے سے گزر گئی۔
آدمی کو پچھلا واقعہ یاد آیا۔ اس نے چلا کر پوچھا'' کون ہو تم‘‘؟
آواز آئی''تمہارا نگران فرشتہ‘‘۔
آدمی کی آنکھیں بھر آئیں اور لرزتی ہوئی آواز میں کہا ''مولانا! آپ میرے نکاح کے وقت کہاں تھے؟‘‘
..................
خزاں کی رُت میں‘ گلاب لہجہ بنا کے رکھنا کمال یہ ہے
ہوا کی زد پہ دیا جلانا‘ جلا کے رکھنا کمال یہ ہے
ذرا سی لغزش پہ توڑ دیتے ہیں سب تعلق زمانے والے
سو ایسے ویسوں سے بھی تعلق بنا کے رکھنا کمال یہ ہے
کسی کو دینا یہ مشورہ کہ وہ دکھ‘ بچھڑنے کا بھول جائے
اور ایسے لمحے میں اپنے آنسو چھپا کے رکھنا کمال یہ ہے
خیال اپنا‘ مزاج اپنا‘ پسند اپنی‘ کمال کیا ہے؟
جو یار چاہے وہ حال اپنا بنا کے رکھنا کمال یہ ہے
کسی کی رہ سے خدا کی خاطر‘ اٹھا کے کانٹے‘ ہٹا کے پتھر
پھر اس کے آگے نگاہ اپنی جھکا کے رکھنا کمال یہ ہے
ہزار طاقت ہو‘ سو دلیلیں ہوں پھر بھی لہجے میں عاجزی سے
ادب کی لذت‘ دعا کی خوشبو‘ بسا کے رکھنا کمال یہ ہے
..................
ایک شخص کو بیوی کے ساتھ مارپیٹ کرنے کے جرم میں عدالت میں پیش کیا گیا۔ جج نے شوہر کی زبانی پورا واقعہ توجہ سے سنا اور مستقبل میں اچھے برتائو کی نصیحت کرتے ہوئے اسے چھوڑ دیا۔ اگلے دن اس شخص نے بیوی کو پھر مارا ۔ دوبارہ عدالت میں پیش کیا گیا۔ جج نے کڑک کر پوچھا '' تمہیںدوبارہ ایسا کرنے کی ہمت کیسے ہوئی؟ عدالت کو مذاق سمجھتے ہو‘‘؟
آدمی نے اپنی صفائی میں جج صاحب سے کہا
''نہیں حضور والا! آپ میری پوری بات تو سن لیجئے۔ کل جب آپ نے مجھے چھوڑدیا تو اپنے آپ کو تازہ کرنے کے لئے‘ میں نے تھوڑی سی پی لی۔ جب اس سے کوئی فرق نہیں پڑا تو باقی بوتل بھی پی گیا‘‘۔
بیوی نے میرا حال دیکھ کر کہا ''نالائق! آگیا نالی کا پانی پی کر؟‘‘
''حضور! میں نے خاموشی سے سن لیا اور کچھ نہیں کہا‘‘۔
تھوڑی دیر بعد وہ پھر بولی ''کم بخت کام دھندہ بھی کر لیا کرو۔ صرف پیسے برباد کرنے کا ہی ٹھیکہ لے رکھا ہے‘‘۔
حضور میں نے پھر بھی کچھ نہیں کہا اور سونے کے لئے خواب گاہ میں جانے لگا تو وہ پیچھے سے پھر چلائی
''اگر اس نکمے جج میں تھوڑی سی بھی عقل ہوتی تو تم آج جیل میں ہوتے‘‘۔
''بس حضور والا! عدالت کی توہین مجھ سے برداشت نہیں ہوئی اور پھر دے دما دم مست قلندر‘‘۔
جج صاحب نے کیس خارج کر کے شوہر کو باعزت بری کر دیا۔