ہماری بھی عزت ہے ، ہر وقت بے عزتی نہیں کرا سکتے : سعد رفیق
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ''ہماری بھی عزت ہے ، ہر وقت بے عزتی نہیں کرا سکتے‘‘ اور اگر وقفے وقفے سے کی جائے تو کیا عذر ہو سکتا ہے اور اگرچہ ہمارے قائد کے نااہل قرار پانے سے ہماری عزت ویسے بھی خاک میں مل چکی ہے جس کی گرد جھاڑنے میں لگے رہتے ہیں؛ تاہم ریفرنسز کے فیصلے کے بعد جو تھوک کے حساب سے بے عزتی ہونے والی ہے تو اسی لئے اپنی سی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''احتساب اور انصاف کے اداروں کو قد آور کردار ادا کرنا ہوگا‘‘ اور صوبوں کو پیسے جیسی چھوٹی چھوٹی اور حقیر چیزوں سے بلند و بالا ہو کر فیصلے کرنا ہوں گے کہ آزاد قومیں اور اس کے ادارے ان سب چیزوں سے بے نیاز ہونے چاہئیں کیونکہ پیسے کا استعمال اور اس کا طریقہ حکومت کی ذمہ داری ہے اور یہ ذمہ داری ہمیں عوام نے دی ہے اور عوام ہم سے یہ ذمہ داری واپس بھی لے سکتے ہیں اور عوام کا بندوبست کرنا بھی ہم سے زیادہ کسے آتا ہوگا۔ آپ اگلے روز لاہور میںایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
علمائے کرام کو خریدنے کی تحریک چل رہی ہے: پیر حمید الدین سیالوی
پیر حمید الدین سیالوی کا کہنا ہے کہ ''علمائے کرام کو خریدنے کی تحریک چل رہی ہے ‘‘ حالانکہ جو کام پردے میں رہ کر کیا جا سکتا ہو اس کیلئے تحریک چلانے کی کیا ضرورت ہے۔ اس لئے ہم کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے کیونکہ ایک شریفانہ طریقہ کار کو غیر شریفانہ بنا دینا انتہائی نامناسب ہے اور اس طرح گوہر مراد حاصل نہیں کیا جا سکتا جبکہ انہیں صرف پیار محبت سے خریدا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''فرقہ واریت بری چیز ہے‘‘ اور ہر فرقے کے علمائے کرام کی خدمت کر کے ہی اس برائی کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''حق کی آواز بلند کرنی چاہیے‘‘ اور یہ آواز اس وقت تک بلند ہی رہنی چاہئے جب تک کہ پوری حق دہی ہو نہ جائے جبکہ حق کیلئے آدمی آخری سانس تک لڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''جو مشائخ بکتا ہے وہ مشائخ نہیں‘‘، جبکہ بے غرض اور بے لوث رویوں کیلئے حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب کی روایات پر عمل کر کے ہی اپنا وقار باقی رکھا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز گجرات میں جامعہ مسجد عیدگاہ کی گرائونڈ میں ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
پیپلز پارٹی نے جمہوریت کیلئے 50 سالہ
تاریخ رقم کی: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ''پیپلز پارٹی نے جمہوریت کیلئے 50 سالہ تاریخ رقم کی‘‘ جو کہ والد صاحب اور گیلانی چچا نے مل کر پچیس پچیس سالہ تاریخ رقم کر کے دکھا دی ہے۔ اگلے پچاس سال کی تاریخ میں رقم کروں گا کیونکہ میں بھی کسی سے کم نہیں ہوں، صرف میرے ہاتھ حکومت آنے کی دیر ہے‘ میں نے اس نیک مقصد کیلئے قلم دوات اور کاغذ ابھی سے تیار کر کے رکھ لئے ہیں البتہ میں انگریزی میں تاریخ رقم کروں گا جس کا اردو میں ترجمہ رحمن ملک اور چچا منظور وٹو کریں گے جبکہ والد صاحب کا سایہ شفقت میرے سر پر موجود رہے گا جسے مخالفین نے آسیب کا نام دے رکھا ہے اور خواہ مخواہ سورج کو چراغ دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں اور جس کے فیض و برکات الیکشن کے موقع پر ہی ظاہر ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''ملک میں غیر یقینی اور عدم استحکام کی صورتحال ہے‘‘ اور چونکہ ملک کو اس کی عادت پڑی ہوئی ہے اس لئے اس پر فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں۔ آپ اگلے روز رحیم یار خان میں کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران آمرانہ ذہن کے مالک اور اناڑی ہیں: عائشہ گلالئی
پی ٹی آئی کی منحرف رکن اسمبلی عائشہ گلالئی نے کہا ہے کہ ''عمران خان آمرانہ ذہن کے مالک اور اناڑی ہیں‘‘ کیونکہ جب وہ انکار کرنے پر آتے ہیں تو آگا پیچھا نہیں دیکھتے اور اپنی ضد پر اڑے رہتے ہیں اور کسی وعدے وعید کا بھی کچھ خیال نہیں کرتے حتیٰ کہ صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک پیرنی کو پرپوز کر دیا لیکن انشاء اللہ اس میں کامیاب نہیں ہوں گے اور مجھے نظر انداز کرنے کی سزا بھگت کر ہی رہیں گے۔ حیرت ہے کہ آدمی دو شادیاں کروا کر بھی اناڑی کا اناڑی ہے ایسا آدمی کیسے ترقی کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''میرے الزامات کے بعد چیئر مین پی ٹی آئی چھپ کر بیٹھ گئے‘‘ اور اس وقت سے بیٹھے ہوئے ہیں ، لیٹے نہ کھڑے ہوتے ہیں اور ان کی پارٹی انہیں ڈھونڈنے کی سرتوڑ کوشش کر رہی ہے حالانکہ ان کی بجائے میں بہتر قیادت فراہم کر سکتی ہوں اور اس طرح مجھے اپنی علیحدہ پارٹی بنانے کی بھی ضرورت نہیں رہے گی البتہ بعد میں وہ اس میں ضرور شامل ہو سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز ڈیرہ غازی خان میں میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
اور اب آخر میں شہزاد بیگ کے مجموعہ غزل ''تہمت‘‘ میں سے ایک غزل!
ہر کسی سے تو گزارش نہیں کی جا سکتی
تیرے بارے میں نمائش نہیں کی جا سکتی
یوں تو اس دل سے گزرتے ہو کئی برسوں سے
کیا کبھی اس میں رہائش نہیں کی جا سکتی
سامنے تُو ہو تو بس دیکھتے رہنا ہے مجھے
ایسے حالات میں جنبش نہیں کی جا سکتی
تیری آنکھوں سے تو ہو سکتی ہیں باتیں لیکن
تجھ کو چھو لینے کی کوشش نہیں کی جا سکتی
زندگی سونپ تو دی ہے تجھے ہم نے لیکن
عمر بھر ایسی نوازش نہیں کی جا سکتی
تُو جو آجائے تو ہو جائے گا جل تھل موسم
خشک آنکھوں سے تو بارش نہیں کی جا سکتی
بدگمانی وہ مرے بارے میں رکھتا ہے بہت
میرے شہروں سے تو رنجش نہیں کی جا سکتی
میں سلیقے سے گزرتا ہوں وہاں سے شہزاد
اس سے بڑھ کر تو پرستش نہیں کی جا سکتی
آج کا مطلع
چھپا ہوا ہے ، نمودار ہو بھی سکتا ہے
یہ شہر خواب سے بیدار ہو بھی سکتا ہے