تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     22-02-2018

عائشہ گلا لئی کے پیغامات

عائشہ گلالئی نے جیسے ہی ٹی وی سکرین پر اپنی زبان کھولتے ہوئے عمران خان کے متعلق یہ الفاظ اگلے کہ '' انہوں نے آج سے چار سال قبل میرے موبائل فون پر مجھے نازیبا پیغام بھیجا تھا ‘‘ تو ایک لمحے کی تاخیر کئے بغیر پاکستان میں میڈیا کا ایک مخصوص حصہ جس کا جاتی امراء سے قریبی تعلق ہے عمران خان کے خلاف ایسے اٹھ کھڑا ہوا جیسے کم جہیز لانے والی بہو کے خلاف پورا سسرال اٹھ کھڑا ہوتا ہے ۔۔۔۔ ان میں لمبے قد والے وہ انگریزی دان سب سے پیش پیش تھے جو میرے نام کو استعمال کرتے ہوئے چودہ اکتوبر 1999 کو لاہور کے ایک فائیو سٹار ہوٹل کے تیسرے فلور پر نیو یارک ٹائمز کی چیف رپورٹر سیلیا ڈبلیو ڈگر سے ڈالرز وصول کر رہے تھے۔ ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ عمران خان کہاں سے ہیرو ہوگیا اصل ہیرو تو وہ ہیں ۔ عائشہ گلالئی کی اس پریس کانفرنس کے بعد مسلم لیگ نواز کے تنخواہ دار اس طرح نکھر کر سامنے آنا شروع ہو ئے کہ کسی کو شک ہی نہ رہا کہ چند دن پہلے آئی بی کے ریلیز کئے گئے پانچ ارب روپے کہاں گئے؟ عائشہ گلالئی نے گندے اور نازیبا میسجز کی بات کیا کی کہ درجنوں کی تعداد میں کچھ چہرے عمران خان سے اگلے پچھلے سب حساب برابرکرنا شروع ہو گئے۔ ایک ماہ تک ٹی وی چینلز دیکھنے والوں کو لگ رہا تھا کہ ان کے پاس سوائے عائشہ گلالئی کے اور کوئی موضوع ہی نہیں ہے۔ میاں نواز شریف جو یہ کہتے نہیں تھکتے کہ سیاست میں گالی گلوچ عمران خان نے شروع کی ہے انہوں نے اپنے میڈیا کے ذریعے ٹی وی چینلز پر اپنے لوگ بھیج کر ان سے عمران خان کے خلاف وہ زبان استعمال کرائی کہ شرافت منہ چھپا کر رہ گئی ۔ 
میاں نواز شریف ، شہباز شریف اور ان کی آدھی کابینہ تو ایک طرف ان کے کسی بھی فرد نے ایک لمحے کیلئے بھی نہ سوچا کہ ان کا سوشل میڈیا اور ان کے کنٹرول میں الیکٹرانک میڈیا جس قسم کی گفتگو کر رہا ہے اسے گھروں میں بیٹھی ہوئی ان کی اپنی فیملیاں بھی دیکھ رہی ہوں گی۔ صرف اسی پر بس نہیں '' ایان علی فیم‘‘ پیپلز پارٹی کی جانب سے قومی ا سمبلی میں قرار دادیں منظور کی جانے لگیں کہ عائشہ گلالئی چونکہ رکن قومی اسمبلی ہیں جس سے ان کا استحقاق مجروح ہوا ہے اس لئے ہم سب کو ہائوس کی ایک معزز رکن کا ساتھ دیتے ہوئے ان کو ہراساں کرنے پر عمران خان کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کیلئے قومی اسمبلی کے اراکین پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کرنی چاہئے جو ان دونوں کے موبائل چیک کرنے کے بعد کارروائی کی سفارش کرے ۔
کیاعائشہ گلالئی آج رکن قومی اسمبلی نہیں ہیں؟۔ اگر وہ آج بھی قومی اسمبلی کی رکن ہیں‘ ایوان کا حصہ ہیں تو آج جب اس نے پاکستان کے دو ٹی وی چینلز پر مسلم لیگ نواز پر ایک ایسا الزام لگایا ہے کہ اگر اسے اسی طرح میڈیا پر اٹھایا جاتا جیسے عمران خان کے خلاف عائشہ گلالئی کے الزامات کو اچھا لا گیاتھا یا جس طرح عمران خان کی بشریٰ بی بی سے شادی کو اچھا لا جا رہا ہے تو ایک طوفان مچ جانا تھا لیکن سب خاموش ہیں کہ '' عائشہ گلالئی نواز شریف کے خلاف بول رہی ہے یا اس نے فوج کی طرفداری کرنے کی گستاخی کر دی ہے؟‘‘۔ عائشہ گلالئی کا الزام عشقیہ میسیج کا نہیں بلکہ انتہائی خطرناک الزام ہے جس کا تعلق پاکستان کی سالمیت سے ہے۔ گلالئی نے کہا ہے کہ اسے ا ور اس کے باپ کو یہ کہتے ہوئے نواز لیگ نے سینیٹ کا ٹکٹ دینے کا وعدہ کیا تھا کہ تم '' وزیرستان اور فاٹا کے حوالے سے پاکستانی فوج پر ہمارے بتائے گئے الزامات عائد کرو گی‘‘۔ عائشہ گلالئی کو کہا گیا کہ اگر تم نے یہ الزامات لگائے تو تمہیں یقین دلاتے ہیں کہ پہلے سے بھی زیا دہ میڈیا کوریج ملے گی اور یہ نہ صرف پاکستان بھرکے ٹی وی چینلز کی طرف سے ہو گی بلکہ بھارت اور دنیا کے دوسرے ٹی وی چینلز بھی تمہیں بھر پور کوریج دیں گے اور تم دیکھتے ہی دیکھتے سوات کی ملالہ کی طرح آسمان کی بلندیوں کو چھونے لگو گی‘ تم پر کوئی بھی ہاتھ نہیں ڈال سکے گا اور دنیا بھر کی ہیومن رائٹس سے متعلق تنظیمیں ملالہ اور مختاراں بی بی کی طرح تمہیں اپنے ہاں بلا نا شروع کر دیں گی۔ عاصمہ جہانگیر تو صرف ایک وکیل تھی تم تو قومی اسمبلی کی خاتون رکن ہو اور تم نے چونکہ عمران خان پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگا یا ہوا ہے اس لئے تمہیں دنیا بھر کی تنظیموں کی طرف سے ہاتھوں ہاتھ لیا جائے گا۔ عائشہ گلالئی اور اس کے باپ سے کہا گیا کہ جب آپ فوج کے خلاف بات کریں گی ان کے فاٹا اور قبائلی علا قوں سمیت وزیرستان میں ظلم کی بات کریں گی تو آپ کو اس سے خوف زدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں اس لئے کہ آپ کو فوج کی طرف سے کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکے گا کیو نکہ مسلم لیگ نواز اور گورنر سرحد اقبال ظفر جھگڑا کے علاوہ امریکہ ا ور پورا یورپ تم لوگوں کے ساتھ کھڑا ہو گا۔
کسی کو یہ ترغیب دینا کہ تم فوج کے خلاف الزامات لگائو۔۔۔، اس کی تضحیک کرو۔۔۔اس قسم کے جھوٹے الزامات لگائو کہ جس سے عوام اور فوج کے درمیان نفرت اس قدر بڑھ جائے کہ آپس میں خلیج پیدا ہو جائے۔۔۔ وزیرستان اور قبائلی علا قوں کے عوام پر ظلم کی اس طرح کی کہانیاں بیان کرو کہ اس قسم کی الزام تراشی سے ان علا قوں کے جوانوں اور افسروں کی دل شکنی ہو ۔۔ان میں شکوک و شبہات بڑھیں۔۔۔سوال یہ ہے کہ کیا یہ ملک دشمنی نہیں ہے؟۔ کیا یہ سب کچھ آرٹیکل6 کے زمرے میں نہیں آتا؟۔کیا اس سے ملک کی سالمیت اور یکجہتی کو نقصان نہیں پہنچتا؟۔ اگر چوہدری نثار کی اس پریس کانفرنس پر جس میں انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کو اس وقت شدید خطرات لاحق ہیں کچھ غیر ملکی طاقتیں ملک کو توڑنا چاہتی ہیں جن کے متعلق اس ملک کی صرف چار شخصیات آگاہ ہیں جن میں وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور آرمی چیف شامل ہیں ۔۔تو اسی وقت آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو سینیٹ کے چیئر مین کی جانب سے سینیٹ کی کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر ملک کو در پیش خطرات کے متعلق اعتماد میں لینے کا حکم دے دیا گیا۔۔اور جنرل باجوہ اس حکم کی تعمیل کرتے ہوئے سینیٹ کی کمیٹی کے سامنے پیش بھی ہوئے جہاں انہوں نے سینیٹ کو اعتما دمیں لیتے ہوئے کھل کی ملکی سالمیت پر بریفنگ دی۔۔۔۔تو پھر کیا وجہ ہے کہ ایک رکن قومی اسمبلی دعویٰ کر رہی ہے کہ اسے پاکستانی فوج کو بدنام کرنے کیلئے بطور رشوت نواز لیگ کی جانب سے سینیٹ کا ٹکٹ دینے کی پیش کش کی گئی ہے تو اس پر قومی اسمبلی اور سینیٹ خاموش کیوں ہے؟۔ کیا آصف زرداری اور نواز لیگ کے مہرے صرف عمران خان کو رگیدنے کیلئے اتحاد کئے ہوئے ہیں؟ ۔
فوج اور عدلیہ کے خلاف جان بوجھ کر جھوٹے الزامات لگانا عدلیہ اور فوج کو بد نام کرنا آئین پاکستان کے تحت سنگین جرم ہے اس لئے رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی کی جانب سے یہ کہنا کہ نواز شریف گروپ نے انہیں فوج کو بد نام کرنے کے عوض سینیٹ کا ٹکٹ دینے کا وعدہ کیا تھا ۔۔۔اس پر قومی اسمبلی اور سپریم کورٹ کو آگے بڑھ کر بغیر کسی توقف کے کارروائی کرنا ہو گی!!

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved