تنخواہ نہ لینے پر؟
جب سے نااہلی کا پہلا فیصلہ آیا ہے‘ آپ مسلسل پوچھ رہے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا اور ساتھ ساتھ بتا بھی رہے ہیں کہ مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکال دیا گیا حالانکہ آپ سمیت ساری دنیا جانتی ہے کہ تنخواہ نہ لینے پر نہیں بلکہ اس لئے نکالا کہ جو تنخواہ آپ نے ابھی وصول نہیں کی تھی اور جو آپ کا اثاثہ تھی‘ اسے آپ نے الیکشن کمیشن میں ڈکلیئر نہیں کیا تھا اور اچھی طرح جاننے کے باوجود آپ نے اس کی رٹ لگا رکھی ہے کہ آپ کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکال دیا گیا اور وہ تنخواہ بھی اقامہ کا جواز حاصل کرنے کیلئے تھی اور اقامہ اس لئے تھا کہ اس کے ذریعے منی لانڈرنگ میں بھی آسانی رہے اور آپ ٹیکس دینے سے بھی بچے رہیںاور صاف ظاہر ہے کہ یہ ٹیکس چوری تھی۔ آپ کو شاید اس بات کا احساس نہیں ہے کہ صحیح بات کو چھپانا اور اسے غلط رنگ دینا خود وقار و اعتبار کے کس قدر منافی ہے۔
صرف پانچ آدمیوں نے ؟
آپ مسلسل تب بھی فرما رہے ہیں کہ دیکھو جی مجھے لاکھوں لوگوں نے منتخب کیا ہے لیکن پانچ آدمیوں نے مجھے ایک منٹ میں وزارت عظمیٰ سے محروم اور نا اہل کر دیا، اس سے یہ لطیفہ یاد آتا ہے کہ مجسٹریٹ نے مجرم کیخلاف فرد جرم عائد کرتے ہوئے سوال کیا کہ تم پر بھینس چوری کا الزام ہے اور دو گواہوں نے تمہیں بھینس چراتے ہوئے دیکھا ہے، تم کیا کہتے ہو ، تو ملزم بولا:جناب ! میں دو سو آدمی ایسے پیش کر سکتا ہوں جنہوں نے مجھے بھینس چراتے نہیں دیکھا ۔ آپ یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ پانچ ججوں کے مقابلے میں وہ لاکھوں ووٹر زیادہ معتبر ہیں جنہوں نے آپ کو منتخب کیا ہے؟۔اگر اہل و نا اہل ، صادق و امین اور دروغ گو کا فیصلہ عدالتوں نے نہیں بلکہ ووٹرز نے کرنا ہے تو عدالتیں بند کر دینی چاہئیں۔
ایک میرا نام رہ گیا ہے !
یہ بھی بڑا زور دے کر فرما رہے ہیں کہ اگر میں نے کرپشن کی ہے تو میرا نام بدل دیں، میرا نام محمد نواز شریف ہے اور وزارت عظمیٰ اور پارٹی صدارت سے تو مجھے محروم کر دیا گیا ہے ، اب یہ میرا نام ہی باقی رہ گیا ہے، ہو سکے تو اسے بھی تبدیل کر دیں اور اگر اس کیلئے کسی ڈکشنری سے مدد لینا پڑے تو وہ بھی لے لیں، اپنی طرف سے تو آپ نے خاصی طنز نگاری کا مظاہرہ کیا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ آپ کا نام تو پہلے ہی کئی بار تبدیل ہو چکا ہے ، اب اسے مزید کیا تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ آپ کو یاد ہوگا کہ آپ نے بار بار اعلان کیا تھا کہ اگر میری مدت تک لوڈ شیڈنگ ختم نہ ہو تو میرا نام بدل دیں چنانچہ اتنی ہی دفعہ لوڈ شیڈنگ ختم نہیں ہوئی اور لوگوں کو آپ کا نام تبدیل کرنا پڑا اور اب تک آپ کے کتنے ہی نئے نام رکھے جا چکے ہیں اور جن میں سے بعض خاصی حد تک دلچسپ بھی ہیں۔
میرے ہی خلاف کیس کیوں؟
یہ بھی فرماتے ہیں کہ عدالتوں میں کیس میرے ہی خلاف کیوں چل رہے ہیں ، کیا ملک میں ایک میں ہی ملزم باقی رہ گیا ہوں ؟ یہ اس لئے چل رہے ہیں کہ آپ ہی کے چیلنج کرنے پر یہ کام شروع کیا گیا تھا اور سپریم کورٹ نے ان مقدمات کیلئے ایک مدت بھی مخصوص کر رکھی ہے۔ کبھی آپ اپیل کر دیتے ہیں تو مقدمہ احتساب عدالت سے کسی اعلیٰ عدالت میں چلا جاتا ہے اور اس سے یہ نتیجہ نکالنا کہ صرف میرے خلاف ہی مقدمات کیوں چل رہے ہیں سے زیادہ معیوب بات اور کیا ہو سکتی ہے ؟ نیز یہ کہ عدالتوں میں ہزار ہا ملزموں کیخلاف مقدمات الگ چل رہے ہیں لیکن آپ کو محسوس ہو رہا ہے کہ مقدمات عدالتوں میں صرف آپ ہی کے خلاف چل رہے ہیں ۔ نیز پریشان نہ ہوں اب یہ مقدمات اپنے منطقی انجام کو پہنچنے ہی والے ہیں۔ اس کے بعد آپ کو یہ شکوہ نہیں رہے گا کہ مقدمات آپ ہی کیخلاف چل رہے ہیں۔
اور اب آخر میں خانہ پُری کیلئے یہ تازہ غزل:
چاہتے تو سہی، تھوڑا کہ زیادہ ملتا
ہم نے چاہا ہی نہیں ہے تو ہمیں کیا ملتا
چاند اونچا تھا ، اچھلتے بھی تو کیا کر لیتے
پانیوں سے جو نکلتے تو کنارہ ملتا
اپنی مجلس ہی میں وہ بیٹھنے دیتا بارے
ہم تو یہ بھی نہیں کہتے کہ اکیلا ملتا
چل تو پڑتے تری دنیا کے سفر پر اک دن
راستے میں کوئی صحرا کوئی دریا ملتا
نفع و نقصان کا تجھ سے کبھی کرتے تو حساب
اپنا حصہ ہمیں پورا کہ ادھورا ملتا
ساری پابندیاں میں توڑ بھی سکتا تھا مگر
کوئی تیری بھی طرف سے تو اشارہ ملتا
جوڑ دی گئی ہو جہاں اپنی جگہ پر ہر چیز
ٹوٹتا ہی تو ستارے کو ستارہ ملتا
جستجو کرتے ہیں اُس شے کی جو موجود بھی ہو
ہم جو ہوتے تو نشاں کوئی ہمارا ملتا
وہ ملا بھی تو نہ ملنے کے برابر تھا ظفر ؔ
اسے مشکل بھی نہیں تھا کہ دوبارہ ملتا
آج کا مقطع
زیادہ اس کی فتوحات پر نہ جائو ظفر ؔ
کہ دل ہے اور یہ ناکام ہو بھی سکتا ہے