نون لیگ مُلکی ترقی و خوشحالی کا راستہ نہیں چھوڑے گی : مشاہد اللہ خاں
وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مشاہد اللہ خاں نے کہا ہے کہ ''نون لیگ ملکی ترقی و خوشحالی کا راستہ نہیں چھوڑے گی‘‘ جبکہ غیر ملکی قرضوں میں بھی بے مثال ترقی ہوئی ہے اور حکمرانوں کی اپنی ترقی اس کے علاوہ ہے اور ان دونوں ترقیوں کے بعد کسی مزید ترقی کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ ویسے بھی حالات جو کروٹ لینے جا رہے ہیں‘ اس سے بھی یہی ظاہر ہوتا ہے کہ ملک اور قوم کو اُسی ترقی پر اکتفا کر لینا چاہیے اور زیادہ لالچ کا مظاہرہ نہیں کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''کارکردگی کی بنیاد پر آئندہ انتخابات میں کامیابی حاصل کریں گے‘‘ جبکہ نیب کو یہ کارکردگی برداشت ہی نہیں ہو رہی حالانکہ ماضی میں اس کی اپنی کارکردگی بھی خاصی عبرتناک رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومتی کاوشوں سے ملک کو توانائی بحران سے نجات مل چکی ہے‘‘ اور ملک کو زیادہ خوش ہونے کی ضرورت بھی نہیں ہے کیونکہ موسم سرما ختم ہو رہا ہے اور لوڈشیڈنگ پھر سے شروع ہونے والی ہے۔ آپ اگلے روز ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
حکمرانوں کو غیر مستحکم کیا جاتا رہا تو افغانستان آگے نکل جائیگا : احسن اقبال
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''حکمرانوں کو غیر مستحکم کیا جاتا رہا تو افغانستان آگے نکل جائے گا‘‘ کیونکہ ہمارا مقابلہ افغانستان ہی سے ہے جس سے بھی ہم پیچھے رہتے چلے جا رہے ہیں‘ کیونکہ حکمرانوں کو غیر مستحکم کرنا جمہوریت کو غیر مستحکم کرنا ہی ہے اور یہی کچھ عدالتوں کی طرف سے بھی کیا جا رہا ہے اور ہمارے قائد ملک بھر کو اس ظلم و ستم سے آگاہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ملکی خوشحالی کا انحصار تعلیم اور معیشت پر ہے‘‘ اور سکولوں میں بھینسیں وغیرہ اس لیے بندھی ہوتی ہیں تاکہ پسا ہوا کسان طبقہ خوشحال ہو سکے اور معیشت کو اسحاق ڈار صاحب نے جس بلندی تک پہنچا دیا ہے اُنہی کا کام تھا اور اسی محنت شاقہ کی وجہ سے ان کی طبیعت بھی علیل ہو گئی ہے‘ اُمید ہے کہ وہ جلد صحت یاب ہوکر وطن واپس آ کر رہی سہی کسر بھی نکال دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''کسی بھی وزیراعظم کو مدت پوری نہیں کرنے دی گئی‘‘ اور انہیں چونکہ اس کا پتہ ہوتا ہے اس لیے وہ کم از کم مدت میں خدمت کو کوٹہ پورا کر لیتے ہیں۔ آپ ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
نیب احتساب کے ضابطوں سے
ہٹ کر اقدامات نہیں کر سکتا : رانا ثناء
وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''نیب احتساب کے ضابطوں سے ہٹ کر اقدامات نہیں کر سکتا‘‘ کیونکہ اب تک نیب ضابطوں کے مطابق بھی کارروائی نہیں کرتا تھا اور یا تو کارروائی کرتا ہی نہیں تھا اور اگر شروع کرتا بھی تو فائلیں دبا لی جاتی تھیں اور شرفاء کو کبھی شکایت کا موقع نہیں ملتا تھا۔ اب پتہ نہیں اسے کیا ہو گیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ پچھلی کسریں بھی نکال رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''خوفزدہ قوتیں شہبازشریف کے ڈر سے چھپ کر کارروائی کر رہی ہیں‘‘ کیونکہ پہلے وہ نوازشریف سے خوفزدہ تھیں لیکن اب چونکہ وہ پارٹی صدرز بھی نہیں رہے اس لیے اب وہ شہبازشریف سے خوفزدہ ہیں‘ اور اگر شہبازشریف بھی نہ رہے تو اس سے اگلے صدر نون لیگ سے خوفزدہ ہونا شروع کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''نیب کو صوبائی بیورو کریسی کے خلاف زور آزمائی کا اختیار نہیں‘‘ حالانکہ ہمارے قائدین کا تو تعلق ہی پہلوان خاندان سے ہے اس لیے اُسے اوقات میں رہنا چاہیے۔ آپ اگلے روز میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
مشروط ارادہ
وفاقی وزیر میاں ریاض حسین پیرزادہ کا ایک بیان تو یہ شائع ہوا ہے کہ کرپشن کے الزامات پر انہوں نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے جس پر ہمارے منہ سے بے اختیار ''واہ‘‘ نکلی لیکن تھوڑی ہی دیر بعد ان کا یہ بیان پڑھ کر کہ وہ استعفیٰ کے فیصلہ وزیراعظم سے ملاقات کریں گے ہمارا جوش و خروش جھاگ کی طرح بیٹھ گیا۔ ظاہر ہے کہ وزیراعظم انہیں مستعفی ہونے سے روکیں گے اور کام کرتے رہنے کی ہدایت کریں گے کیونکہ محض الزامات پر مستعفی ہونے کی ہمارے ہاں کوئی روایت ہی نہیں ہے اور اگر ایسا ہوتا تو خود سابق وزیراعظم نے اربوں کی کرپشن اور منی لانڈرنگ کے الزامات پر مستعفی ہونے کا تکلف نہیں کیا جب تک کہ وہ عدلیہ سے نااہل قرار دے کر فارغ نہیں کر دیئے گئے‘ بلکہ اب تک مجھے کیوں نکالا کی رٹ لگائے ہوئے ہیں اور عدلیہ کے لتے لینے میں سارا ٹبر بری طرح مصروف ہے۔ اس لیے اُمید ہے کہ وہ وزیراعظم کے حکم کے مطابق اپنے فرائض ادا کرتے رہیں گے۔
اور‘ اب گوجرہ سے اسلم عارفی کی تازہ غزل :
دل میں آنے جانے کے اور بھی طریقے ہیں
تشنگی بڑھانے کے اور بھی طریقے ہیں
کس نے کہہ دیا صاحب چاند ہی ضروری ہے
رات جگمگانے کے اور بھی طریقے ہیں
کیا بہت ضروری ہے قتل ِعام لوگوں کا
انقلاب لانے کے اور بھی طریقے ہیں
کیوں تباہ کرتے ہو لہلہاتے کھیتوں کو
بستیاں بسانے کے اور بھی طریقے ہیں
کیوں یہ برف سا لہجہ‘ کیوں یہ آتشیں نظریں
فاصلے بڑھانے کے اور بھی طریقے ہیں
یوں نقاب کرنا بھی ٹھیک ہے ترا‘ لیکن
بجلیاں گرانے کے اور بھی طریقے ہیں
پیار کرنے والوں کی جان تو نہیں لیتے
یار‘ آزمانے کے اور بھی طریقے ہیں
عارفی نہیں ہوتی عشق و عاشقی لازم
تہمتیں کمانے کے اور بھی طریقے ہیں
اور‘ اب آخر میں طارق اسدؔ کا یہ شعر :
مجھ میں لاشیں پڑی ہیں صدیوں کی
میں زمانوں کا سردخانہ ہوں
آج کا مطلع
ہُوا نہیں تو کسی آن ہو بھی سکتا ہے
وہ معجزہ جو کسی آن ہو بھی سکتا ہے