مجھے نکالنے والوں کو کٹہرے میں لایا جائے : نوازشریف
سابق اور نااہل وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''مجھے نکالنے والوں کو کٹہرے میں لایا جائے‘‘ لیکن اس کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہو گا کیونکہ جج تو یہی یا ان کے بھائی بند ہی ہوں گے‘ اسی لیے میں بار بار کہتا ہوں کہ عوام علم بغاوت بلند کریں انہیں کچھ نہیں ہو گا لیکن ایسا لگتا ہے کہ عوام نے بھی جیسے دھنیا پی رکھا ہے جو وہ ٹس سے مس نہیں ہو رہے اور ان کے محبوب وزیراعظم کو اندر بھی کرنے کی تیاریاں ہو رہی ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ یہ احسان فراموش نعرے لگا لگا کر مجھے بیوقوف بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''میرے خلاف مقدمات بوگس ہیں‘‘ کیونکہ سیاستدانوں کے خلاف بوگس مقدمات ہی بنائے جا سکتے ہیں کیونکہ انہوں نے کوئی ثبوت تو پیچھے چھوڑا نہیں ہوتا‘ میں بھی یہی کچھ کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ''میں وزیراعظم رہا‘ اگر کرپشن کی ہوتی تو ثابت بھی ہو جاتا‘‘ اور اگر ثابت ہو بھی جائے تو میں اس کا جواب پہلے ہی دے چکا ہوں کہ کرپشن کے بغیر ترقی نہیں ہو سکتی اور ایسا لگتا ہے کہ جج حضرات ملکی ترقی ہرگز نہیں چاہتے‘ ہیں جی؟ آپ اگلے روز میڈیا اور وکلا سے گفتگو کر رہے تھے۔
لوگ یہ دیکھتے ہیں کہ کس امیدوار پر نوازشریف کا ہاتھ ہے : مریم نواز
سابق وزیراعظم کی صاحبزادی اور نون لیگ کی مرکزی رہنما مریم نوازنے کہا ہے کہ ''لوگ شیر کا نشان نہیں دیکھتے بلکہ یہ دیکھتے ہیں کہ کس امیدوار پر نوازشریف کا ہاتھ ہے‘‘ جبکہ اس ہاتھ کی صفائی وہ اچھی طرح سے دیکھ چکے ہیں۔انہوں نے کہا ''ججوں نے عدلیہ کو سیاسی جماعت بنا دیا ‘‘ جیسے یہ ان کی ضرورت بھی تھی کیونکہ ہماری سیاست کو تو ویسے بھی نیست و نابود کیا جا رہا ہے‘ ہو نہ ہو یہ حضرات بھی وزیراعظم بننے کی خواہش رکھتے ہیں کیونکہ جو عزت وزیراعظم کو حاصل ہوتی ہے اور جیسی عزت افزائی اب ہو رہی ہے جج تو اس کا تصور ہی نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ''ناانصافی سے فیصلے ہوں گے تو عزت کون کرے گا‘‘ اور روز روز کی تقریروں سے ہم عوام کو یقین دلا چکے ہیں کہ فیصلے ناانصافی سے ہو رہے ہیں تاکہ اصل فیصلوں پر بھی عوام یہی سمجھیں کہ ناانصافی ہی ہو رہی ہے‘ خدا کرے یہ اس پر قائم رہیں کیونکہ وہ وقت اب آنے ہی والا ہے اور ہمارے زور بیان میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اگرچہ اب توہین عدالت پر بھی نوٹسوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں خطاب کر رہی تھیں۔
ترقی چاہیے یا گالیاں دینے والے‘فیصلہ
عوام کو کرنا ہے : وزیراعظم عباسی
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''ترقی چاہیے یا گالیاں دینے والے‘ فیصلہ عوام کو کرنا ہے‘‘ تاہم‘ بے ضرر گالیاں اور ہوتی ہیں جو صرف اداروں کو دی جاتی ہیں جن کا کوئی ہرج نہیں ہے‘ اور نہ ہی ان پر کوئی ایکشن ہوتا ہے بلکہ اب تو انہیں اس کی عادت بھی پڑ گئی ہے اور جس روز کوئی زور دار گالی نہ دی جائے وہ اس کمی کو بہت محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''آج جو فیصلے کئے جا رہے ہیں ان کی کوئی حیثیت نہیں‘‘ زیادہ سے زیادہ سابق وزیراعظم اور دیگر معززین کو جیل بھیجا جا سکتا ہے جس کا ہمارے قائد کو سابقہ تجربہ بھی ہے‘ نیز جاتے ہی بیمار پڑ جائیں گے اور انہیں کسی نہایت آرام دہ ہسپتال میں شفٹ کر دیا جائے گا جہاں وہ پوری مدت بڑی آسانی سے گزار لیں گے‘ لینا ایک نہ دینا دو‘ جبکہ گلا پھاڑ پھاڑ کر ویسے بھی انہیں چند سال آرام کی بیحد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''کس نے کیا کام کیا۔ سب کے سامنے ہے‘‘ جبکہ قائد محترم کا کام تو اب سامنے آ رہا ہے کیونکہ اپنی طرف سے تو انہوں نے بہت احتیاط کی تھی۔ آپ اگلے روز ایک منصوبے کی افتتاحی تقریر کر رہے تھے۔
نیازی صاحب‘ تبدیلی جھوٹ سے نہیں‘
عوام کی خدمت سے آتی ہے : شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''نیازی صاحب‘ تبدیلی جھوٹ سے نہیں۔ عوام کی خدمت سے آتی ہے‘‘ ورنہ اگر جھوٹ سے تبدیلی آنا ہوتی تو ہمارے وقت میں ہی آ جاتی جبکہ ہم نے جھوٹ کو بھی ایک صنعت کا درجہ دے دیا تھا‘ چنانچہ تبدیلی اگر آئی ہے تو خدمت سے آئی ہے جس کے نتیجے میں ملک تقریباً کنگال ہو چکا ہے اور یہ اس لیے بھی ضروری تھا کہ سست الوجود قوم اپنے پائوں پر کھڑا ہونا بھی سیکھے اور اگر ملک کی دولت کسی وجہ سے باہر منتقل ہو گئی ہو تو اپنے زور بازو سے دولت خود پیدا کرے۔ انہوں نے کہا کہ ''پانچ سال میں نیازی پارٹی نے جھوٹ کے سوا کچھ نہیں کیا‘‘ جبکہ ہم نے جھوٹ کے علاوہ بھی بہت کچھ کیا ہے اور اس کے ڈھیر لگا دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''انتخابات میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا‘‘ اگرچہ ہمارے دودھ میں پانی کی ملاوٹ کافی ہوتی ہے کیونکہ یہ نہروں اور کھالوں کا تازہ پانی ہوتا ہے جس میں مچھلیاں‘ مینڈک اور دیگر غذائیت سے بھرپور اشیاء کافی ہوتی ہیں تاکہ اسے پی کر عوام مزید صحت مند ہو سکیں اور ہمارے ڈیری فارمز اسی لیے دن دگنی رات چوگنی ترقی کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب سلیم کوثر کے مجموعہ نعت ''میں نے اسم محمد ؐ کو لکھا بہت‘‘ سے یہ تحفہ :
بھٹکے ہوئوں کو راہ دکھانے کے واسطے
آپؐ آ گئے چراغ جلانے کے واسطے
کیا کیا صُعوبتیں نہ اُٹھائیں حضور نے
اللہ کا پیام سُنانے کے واسطے
اک اہتمامِ خلوتِ نُور آفریں ہُوا
بندوں کو اپنے رب سے ملانے کے واسطے
دل اُن کے ذکر کے لیے اور اُن کی یاد میں
آنکھیں ملی ہیں اشک بہانے کے واسطے
جھونکا سا جیسے آ کے رُکا ہو مرے قریب
چُپکے سے کوئی بات بتانے کے واسطے
بابِ کرم دروُدوں سے کھلتا ہے صاحبو!
چابی تو چاہیے ہے خزانے کے واسطے
آخر درِ نبیؐ پہ جگہ مل گئی مجھے
کب سے بھٹک رہا تھا ٹھکانے کے واسطے
پھر میرے ساتھ ارض و سما بول اُٹھے سلیمؔ
میں چُپ ہُوا تھا نعت سُنانے کے واسطے
دُنیا ہے ایک آگ کا صحرا جہاں سلیمؔ
عشق نبیؐ ہے پھول کھلانے کے واسطے
...............
آج کا مطلع
یاد کی کوٹھڑی میں رہتا ہوں
یُوں تری حاضری میں رہتا ہوں