تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     10-03-2018

یہ سوال آپ سے ہے؟

القاعدہ اور داعش جہاد اور اسلامی سلطنت کے قیام کے نام پر عراق اور شام کو کھنڈرات میں بدل رہی ہے۔ درجنوں خود کش حملوں ،بھاری توپوں ، مارٹر اور ٹینکوں کے گولے برسا کر لاکھوں عراقی اور شامی مسلمانوں کو ادھیڑ کر رکھ دیا گیا ہے۔ ہزاروں نو عمر لڑکیوں اور نوجوان عورتوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ ے جا رہے ہیں۔ خود کش حملوں سے مسلمان آبادیوں کوراکھ کے ڈھیروں میں بدل دیا گیا ہے ۔۔۔ القاعدہ اور داعش کا جذبہ جہاد دیکھئے، ان کے اندر دوڑتی ہوئی ایمان کی بجلی دیکھئے کہ آج تک ان کی کسی مشین گن ،ان کی کسی توپ ،ان کے کسی ٹینک ،ان کے کسی ایک بھی خود کش نے اسرائیل کا رخ نہیں کیا بلکہ فلسطین کے نو عمر بچوں اور بچیوں کو سنگینوں میں پرونے والے، بوڑھی مائوں کے پیٹ چاک کرنے والے، ضعیف و نزار جھکی ہوئی کمروں والے بزرگوں کو آتے جاتے ٹھڈے اور طمانچے مارنے والے ،فلسطین کی نوجوان لڑکیوں سے اجتماعی زیا دتیاں کرنے والے، اسرائیلی فوجیوں کے خلاف القاعدہ اور داعش کی غیرت بے حس بن کر سوئی رہی ؟۔ القاعدہ ، داعش تحریک طالبان پاکستان ، لشکر اسلام کے نام کی یہ'' جہادی تنظیمیں اور گروہ‘‘ کیا صرف مسلمانوں کا خون پینے کے لئے پیدا ہوئی ہیں کہ ان کی زبان اور جسم ان کے سامنے بے حس ہو جاتے ہیں ایسا لگتا ہے کہ ان کا بھارت اور اسرائیل کے ساتھ کوئی جنم جنم کا ساتھ ہے۔
فروری سے داعش نے اسرائیل کو ناکوں چنے چبوانے والی عسکری تنظیم حماس کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے اور ساتھ ہی نصف صدی سے اسرائیل کے ظلم و بر بریت کا شکار چلے آ رہے ہیں۔ فلسطینیوں کے خلاف وہی خون آشام طریقے استعمال کئے جا رہے ہیں جو اس سے پہلے عراق اور شام کے مسلمانوں کے خلاف استعمال کئے گئے ۔ ایک عام مسلمان بھی سوچنے لگا ہے کہ اسلامی ریاست اور خلافت کے نام سے یہ کون سے جہادی ہیں جو اسرائیل کے اتحادی بن کر غریب اور بے وطن فلسطینیوں کو تہہ تیغ کرنا شروع ہو گئے ہیں؟۔ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل نے جس طرح داعش کو آگے کر دیا ہے اسی طرح بھارت نے تحریک طالبان پاکستان اور منگل باغ کی نام نہاد لشکر اسلام کو پاکستان کے خلاف کھڑا کر رکھا ہے۔ جس طرح اسرائیل کی سکیورٹی فورس کی شکل اختیار کرتے ہوئے داعش نے فلسطینی آبا دیوں اور ان کی مساجد پر خود کش حملوں کا بازار گرم کر دیا ہے اسی طرح بھارت نے پاکستان کے خلاف تحریک طالبان پاکستان اور مولوی فضل اﷲ کو اپنی راشٹریہ سیوک سنگھ بنا دیا ہے۔ 
ایک جانب اسرائیل ہے جس نے نصف صدی سے مسلسل فلسطین کی بیٹیوں اور بیٹوں کو سولیوں پر چڑھایا ہوا ہے۔ فلسطین کی مائوں بیٹیوں کی ہر شام کسی اسرائیلی فوجی کے بھاری بوٹوں تلے کچلی جاتی ہے۔ لرزاں بدن جھکی ہوئی کمروں والی بوڑھی فلسطینی مائوں کو اسرائیلی فوجی طمانچے مارتے ہیں ان بے چاروں پر ہونے والے ظلم و ستم دیکھ کر آسمان بھی خون کے آنسو روتا ہے لیکن بد قسمتی دیکھئے کہ اسلام کا نام استعمال کرنے والی داعش، ٹی ٹی پی اور القاعدہ کے لوگ اسی بھارت اور اسرائیل کا ہتھیار بن چکے ہیں۔
کشمیر جہاں70 برسوں سے بھارت اپنے خونی پنجے گاڑے ہوئے ہے‘ وہ کشمیر جس کی چالیس ہزار سے زائد بیٹیوں کو بھارتی فوجیوں نے مورچوں میں پابند سلاسل رکھ کر درندوں کی طرح نوچنے کے بعد پُر شور ندیوں اور دریائوں میں بہا دیا‘ وہ کشمیر جس کے ایک لاکھ سے زائد بیٹوں کی بھارتی فوج کی سنگینوں پر پروئی ہوئی لاشیں کھلی آنکھوں سے آسمان کی جانب فریاد کررہی ہیں‘ وہ کشمیر جہاں بھارتی فوج کے ہاتھوں جگہ جگہ بکھری ہوئی ڈیڑھ لاکھ سے زائد قبریں دنیا بھر کے انسانوں کو پکار پکار کر خود پر ہونے والے ظلم و جبر کا حال بتا رہی ہیں‘ ایک ہزار سے زائد سکولوں اور کالجوں کے نو عمر طالب علموں کی بھارتی فوجیوں کی پیلٹ گنوں سے بے نور ہونے والی آنکھیں ستر برسوں سے قابض درندوں کی سیاہ کاریاں بتا رہی ہے ۔۔۔ تحریک طالبان پاکستان کے مولوی فضل اﷲ کو ان بت پرستوں کے مسلمان بیٹیوں پر ڈھائے جانے والے یہ مظالم نظر کیوں نہیں آتے؟۔ تحریک طالبان پاکستان کس اسلامی نظام کی بات کرتی ہے وہ کس منہ سے اﷲ اکبر کے نعرے بلند کرتے ہیں؟ کیا وہ دیکھ نہیں رہے کہ بھارتی فوجی کشمیر کے بارہ سے سولہ برس تک کے طالب علموں کی عمر بھر کیلئے بینائی چھین رہی ہے ۔۔۔ان بچوں کی فریاد کرتی ہوئی بے نور آنکھوں کی جانب تحریک طالبان پاکستان کا دھیان کیوں نہیں جاتا؟۔ کشمیر کی چالیس ہزار سے زائد مسلم بیٹیوں کی خون میں ڈوبی ہوئی عزتوں کی جانب ، ٹی ٹی پی اور منگل باغ کی لشکر اسلام، القاعدہ اور داعش کے نام سے اسلامی ریاست اور خلافت کی باتیں کرنے والوں کو خبر کیوں نہیں ہوتی؟۔، تحریک طالبان پاکستان، کالعدم لشکر جھنگوی کو دکھائی نہیں دے رہا کہ کس طرح بھارتی فوج کشمیرکی کم عمر مسلمان بیٹیوں کی عصمت دری کر رہے ہیں؟۔لشکر جھنگوی اور تحریک طالبان پاکستان، لشکر اسلام اور اس جیسی دوسری نام نہاد جہادی تنظیمیں اپنے جھنڈوں پر لکھے گئے کلمہ طیبہ کس کو دھوکہ دینے کیلئے لگائے پھرتے ہیں جبکہ کشمیر کی بہنوں ،بیٹیوں مائوں اور بوڑھے والدین کو سنگینوں پر پرونے والے اجیت ڈوول کی ڈالروں سے بھری ہوئی بوریوں کے بدلے میں تحریک طالبان پاکستان اور مولوی فضل اﷲ اپنے میزائلوں، مارٹرگنوں، خود کش بمباروں کا نشانہ بھارت کے بت پرستوں کا مقابلہ کرنے والی پاکستانی فوج اور اس کے سکیورٹی اداروں کی جانب کئے رکھتے ہیں۔ 
جس طرح داعش اور القاعدہ اسرائیل کا ہاتھ روکنے کی بجائے الٹا مظلوم فلسطینی مائوں اور بیٹیوں پر خود کش حملے کر رہی ہے۔ اسی طرح تحریک طالبان پاکستان بھارتی فوجیوں کے ہاتھ روکنے کی بجائے الٹا انہی مظلوم اور نہتے کشمیری مسلمانوں پر ظلم کرنے والوں کو مضبوط کر رہی ہیں ۔ دنیا بھر میں جہاد کی تمنا لئے نوجوانوں کو تحریک طالبان پاکستان ،داعش اور القاعدہ کا یہ چہرہ سامنے رکھنا ہو گا۔نوجوان جذباتی ہوتا ہے اور داعش، القاعدہ سمیت ٹی ٹی پی کے مختلف ناموں سے سوشل میڈیا پر بٹھائے گئے افراد کچھ اس طرح سے نوجوان نسل کو اپنے دام میں پھنسارہے ہیں کہ کسی بھی سکول اور کالج کی ابتدائی کلاسوں کا طالب علم اور مذہب سے لگائو رکھنے والا ان کی معمولی سی برین واشنگ سے آگ کے گولے کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ اسے مسلمانوں پر ظلم کی جعلی ویڈیو زدکھائی جاتی ہیں کہ وہ اپنی جان دینے کو تیار ہوجاتا ہے۔ ان نوجوان لڑکوں کو دکھائی جانے والی ویڈیوز اصل میں وہی ہوتی ہیں جو داعش اور القاعدہ کے لوگوں کے ہاتھوں مسلمانوں پر ڈھائی جانے والی قیا مت پر مبنی ہوتی ہیںلیکن ان کے فراڈ دیکھئے کہ یہ نوجوان داعش کی تبلیغی ٹیم کے اس قدر زیر اثر آ چکے ہوتے ہیں کہ انہیں سوائے جہاد اور شہا دت کے دوسرا کوئی خیال ہی نہیں آنے دیا جاتا۔
پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کو سوچنا چاہئے، انہیں اپنی آنکھیں کھول کر دیکھنا چاہئے کہ فلسطین، عراق اور شام کو قبرستان میں کس نے تبدیل کیا؟۔ فلسطین کے چھوٹے چھوٹے بچوں پر سیدھی گولیاں کون برساتا ہے؟۔فلسطین کی بیٹیوں کی بے حرمتی کون کرتا ہے؟۔ بوڑھے فلسطینیوں کو کئی کئی گھنٹے دیوار کے ساتھ کھڑا کر کے ان کے ہاتھ اوپر کون اٹھوائے رکھتا ہے؟۔ان بوڑھے فلسطینیوں کو بندوقوں کے بٹ اور بھاری فوجی بوٹوں سے ٹھڈے کون مارتا ہے؟۔اگر القاعدہ اور داعش کے لوگ اسرائیلی اور بھارتی فو جیوں کے ظلم کا شکار ہونے والے انہی فلسطینیوں اور کشمیریوں پر ہی خود کش حملے شروع کر دیں تو سوچئے یہو دی کون اور کافر کون ہے؟!!

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved