پاکستان کو اچھا ملک بنانے کی کوشش کر رہے ہیں : نوازشریف
سابق اور نااہل وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''پاکستان کو اچھا ملک بنانے کی کوشش کر رہے ہیں‘‘ کیونکہ 35 سال اسے اچھا بنانے پر غور و فکر کرتے رہے ہیں اور اسی نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اپنے آپ کو تو اچھا بنا نہیں سکے‘ کم از کم ملک کو ہی اچھا بنا دیں تاہم‘ اُمید ہے کہ اس تردد کی بھی ضرورت نہیں پڑے گی کیونکہ ہمارے منطقی انجام کو پہنچنے کے بعد ملک اپنے آپ ہی اچھا ہونا شروع ہو جائے گا‘ آزمائش شرط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''دینی اور سیاسی طبقات مل کر اسے آگے بڑھائیں‘‘ چونکہ ہم صرف سیاسی تھے اس لیے ملک پیچھے چلا گیا‘ اس لیے دینی جماعتیں حلف میں ترمیم جیسے معاملات کو فراموش کر کے ہمارے ساتھ شانہ بشانہ ہو کر چلیں کیونکہ وزیراعظم اگر سابق اور نااہل بھی ہو تو اس کے ساتھ وہ سلوک نہیں کرنا چاہیے جو ابھی کیا گیا ہے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''ہم گھبرانے والے نہیں ہیں‘‘ کیونکہ اگر گھبرائیں بھی تو کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ جو کچھ ہونے والا ہو وہ ہو کر ہی رہتا ہے۔ آپ اگلے روز جامعہ نعیمیہ میں خطاب کر رہے تھے۔
لیگی قیادت کیخلاف تسلسل سے فیصلے آنا افسوسناک ہے : احسن اقبال
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''لیگی قیادت کے خلاف تسلسل سے فیصلے آنا افسوسناک ہے‘‘ البتہ اگر باری باری آئیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہ ہو گا کیونکہ انصاف کا تقاضا بھی یہی ہے کہ ایک فیصلہ ہمارے خلاف آئے تو دوسرا ہمارے مخالفوں کے خلاف آئے کیونکہ اسلام ہمیشہ مساوات کا درس دیتا ہے لیکن افسوسناک مقام یہ ہے کہ ہم نے دینی تعلیمات کو یکسر فراموش کر دیا ہے اور جس حالت کو پہنچے ہوئے ہیں یہ اسی کا شاخسانہ ہے جبکہ ہم اور ہماری قیادت ایک بار ایک ادارے کو بُرا بھلا کہتے ہیں تو دوسری بار دوسرے کی خبر گیری کر رہے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان کے دشمن سی پیک کی کامیابی سے گھبرا کر انتشار پھیلا رہے ہیں‘‘ حالانکہ یہ فریضہ ہم پہلے ہی کافی حد تک ادا کر چکے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل میں شریک گفتگو تھے۔
چھ ماہ میں چھ روپے کی بھی کرپشن ثابت نہیں ہوئی : مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ '' چھ ماہ میں چھ روپے کی بھی کرپشن ثابت نہیں ہوئی‘‘ اور اگر ہوئی بھی ہو تو ہم اُسے تسلیم ہی نہیں کریں گے‘ پھر عدالت کیا کر لے گی؟ انہوں نے کہا کہ ''گیڈروں کی للکار سے شیر نہیں ڈرا کرتے‘‘ کیونکہ کاغذی شیر بھی کسی سے کم نہیں ہوتے‘ مزید یہ کہ شیر کو مستقل طور پر پنجرے میں بند کرنے کے انتظامات ہو رہے ہیں جہاں گیڈروں کی رسائی ویسے ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''دشمن اپنی ہار مان چکا ہے‘‘ اور اب اپنی ہار کی خفت مٹانے کے لیے یہ گیڈر اکٹھے ہو کر سینیٹ چیئرمین بنا بھی لیں تو ہم اس شکست کو بھی فتح سمجھیں گے کیونکہ اخلاقی فتح ہارنے کے بعد بھی ہماری ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز گوجرانوالہ میں جلسے سے خطاب کر رہی تھیں۔
نوازشریف پیچھے ہٹنے والا نہیں : شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''نوازشریف دھرنوں دھونس اور سازشوں سے پیچھے ہٹنے والا نہیں‘‘ اور اُسے صرف ریفرنسوں کے فیصلے ہی پیچھے ہٹا سکتے ہیں جو کہ اب چند ہفتوں کی بات ہے‘ اس لیے سازشیں کرنے والوں کو اتنی دماغ سوزی کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ایک مذمتی بیان جاری کر کے عمران بچ نہیں سکتا‘‘ جبکہ اس کے لیے کم از کم دو بیان آنے چاہئیں تھے‘ اگرچہ جب عمران خان کے خلاف اسی قسم کا واقعہ ہوا تھا تو ہم نے اس پر خوشی کا اظہار کیا تھا لیکن اندر سے ہم کافی غمگین تھے بلکہ اُسے چاہیے کہ دو چار اور بھی ایسے بیان تیار کر رکھے کیونکہ اب ایسے واقعات شروع ہو گئے ہیں تو ہوتے ہی رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''انصاف کا ترازو لاڈلے کے وزن کی وجہ سے جھُکا ہوا ہے‘‘ کیونکہ میں نے لاڈلے کو ترازو کے ایک پلڑے میں بیٹھے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔ حیرت ہے کہ اُسے بیٹھے کے لیے اور کوئی جگہ ہی نہیں مل رہی‘ حالانکہ اس میں بیٹھنا کچھ ایسا آرام دہ بھی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب محمد اظہار الحق کی تازہ غزل :
گھر گھر تھے طاق طاق صحیفے پڑے ہوئے
پھر کیا ہُوا کہ شہر تھے اوندھے پڑے ہُوئے
کاندھے پہ ہیں سفر کی دُعائیں رکھی ہوئیں
تھیلے میں ہیں جُدائی کے قصے پڑے ہوئے
ہر یاد اپنا حصہ الگ مانگنے لگی
دل میں ہیں جائداد کے جھگڑے پڑے ہوئے
اولاد میری سات سمندر کے اُس طرف
اجداد میرے خاک کے نیچے پڑے ہوئے
چلّہ ہے اور چاند کی تاریخ کا حساب
قبروں کے گرد ورد وظیفے پڑے ہُوئے
اے رنج روزگار! کڑکتی تری دوپہر
دالان سارے عشق کے سُونے پڑے ہوئے
ساون میں آنسوئوں کا ہے ٹپکا لگا ہوا
باغوں میں حسرتوں کے ہیں جھولے پڑے ہوئے
گڈری میں ہیں لگے ہوئے پیوند خاک کے
کشکول میں ہیں صبر کے سکّے پڑے ہوئے
تقویم‘ کھانستی ہوئی‘ لیٹی ہے کھاٹ پر
کونے میں سال اور مہینے پڑے ہوئے
قالین خشُک گھاس کا مٹّی کے فرش پر
باہر وضو کی ناند پہ کُوزے پڑے ہوئے
آج کا مقطع
گردش میں ہی رہتے‘ ظفرؔ اس طرح فلک پر
ہوتے مری قسمت کے اگر اور ستارے