تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     14-03-2018

آپ نے یہ تقریر سنی ہے؟

'' ہندوستان کی بد قسمتی کہ کانگریس کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے مہا بھارت سکڑ کر رہ گیا اور کانگریس نے اسے دو حصوں میں تقسیم کر دیا اور اس گناہ میں گاندھی، پنڈت نہرو اور سردار پٹیل شامل ہیں پاکستان جو ہندو پرش کیلئے درد سر بنا ہوا ہے یہ انہی لیڈران کی بزدلی سے ممکن ہو ا۔ ہندوستان اگر تقسیم ہو ہی گیا تھا تو کانگریس نے دو مرتبہ ہاتھ آئے ہوئے سنہری مواقع ضائع کر دیئے ہندوستان کے ساتھ اس سے بڑا انیائے اور کیا ہو سکتا ہے کہ جواہر لال نہرو بطور وزیر اعظم 1948 کی جنگ میں کشمیر کے پورے حصے کوبھارت میں شامل کرنے کی بجائے رائے شماری کیلئے بھاگ کھڑا ہوا؟ اسے جنگ بندی کی جلدی کس لئے تھی۔ کاش اس وقت نریندر مودی موجودہوتا تو آج بھارت کا نقشہ کوئی اور ہوتا۔ کانگریس کی نا اہلی اور اس کے لیڈران کی کم عقلی ا ور بزدلی کی وجہ سے جب سے ہندوستان تقسیم ہوا ہے ایک دن بھی ایسا نہیں گزرا جب اس تقسیم کے زخم بھارت ما تا کے اور اس کے جوانوں کے جسموں پر نہیں لگے۔ پاکستان کیا بنا بھارت ما تا کا جسم کاٹ دیا گیا بھگوان نے جلد ہی پھر سے متحدہ ہندوستان کا موقع دیالیکن کشمیر پر ہونے والی جنگ سے ملنے والے اس موقع کو بھی پنڈت نہرو نے ضائع کردیا۔ اس وقت کے فوجی جرنیل پکار پکار کر کہہ رہے تھے کہ ہم پورے کشمیر اور پنجاب پر قبضہ کرنے والے ہیں لیکن نہ جانے کیوں ان کے ہاتھ روکتے ہوئے مزید آگے بڑھنے سے جان بوجھ کر پرہیز کیا گیا؟۔ پھر1971 کا وہ سنہری موقع بھی ضائع کر دیا گیا جب بنگلہ دیش میں پاکستان کی فوج ہمارے گھیرے میں تھی اور اس وقت کانگریس پورے کشمیر اور پنجاب سندھ کے خاص خاص حصوں کو ساتھ ملانے میں ا س لئے نا کام رہی کہ اندر گاندھی امریکہ سمیت کچھ بیرونی ممالک کا دبائو برداشت نہ کر سکی ۔بھارت ماتا اور اس کی جنتا پاکستان کے ہاتھوں اب تک جتنی بھی تکلیفیں اور پریشانیاں اٹھارہی ہے اس کی وجہ کانگریس کی بیوقوفی اور نا اہلی سے۔ پاکستان کا وجود ہمارے لئے نا قابل برداشت ہو تا جا رہا ہے ‘‘ یہ تھے بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کے پاکستان کے وجود کے بارے میں کی جانے والی تقریر کے کچھ اقتباسات جبکہ دوسری جانب کل تک پاکستان کے وزیر اعظم اور نریندر مودی کے دوست میاں نواز شریف یہ کہتے نہیں تھکتے کہ ۔۔۔ہندوستان کی تقسیم کے نتیجے میں ایک آزاد اور خود مختار وطن کی صورت میں معرض وجود میں آنے والے پاکستان کی کوئی سرحد نہیں بلکہ صرف ایک لکیر ہے۔۔۔ ایک بار غور سے ان کی لاہور کے ہوٹل میں کی جانے والی اس تقریر کو سنئے اور پھر دیکھے کہ مودی اور ان کے مقاصد ایک ہیں فرق صرف یہ ہے کہ ایک کھل کر بول رہا ہے تو دوسرا اندر ہی اندر کھول رہا ہے!! میاں صاحب فرماتے ہیں‘ وہ بھی آلو گوشت کھاتے ہیں ہم بھی وہی کھاتے ہیں نہیں حضور تصحیح فرما لیں وہ خنزیر کا گوشت کھاتے ہیں اور ہم گائے کا؟
نریندر مودی کے گرجتے برستے لہجے میں سالانہ بجٹ کے موقع پر لوک سبھا میں کہے گئے الفاظ کی سنگینی اور سنجیدگی کو جانچنے کیلئے یکم فروری کو لوک سبھا میں بھارت کے وزیر دفاع ارون جیٹلی کے پیش کئے گئے بجٹ کے حجم کو ایک نظر دیکھنا بہت ضروری ہے۔ بھارت کے2018-19 کے بجٹ کا حجم''29 کھرب55 ارب11 کروڑ ہے‘‘ گزشتہ سال پیش کئے گئے دفاعی بجٹ میں بھارت نے اس دفعہ دو کھرب تیرہ ارب روپے کا اضافہ کیا ہے۔ ایک طرف بھارت کی اپنی ڈیفنس انڈسٹری دھڑا دھڑ جدید اسلحہ اور ایٹمی میزائل تیار کر رہی ہے تو دوسری طرف اسرائیل، امریکہ، برطانیہ، فرانس اور روس سے جدید ترین اسلحہ اور دفاعی ٹیکنالوجی حاصل کر رہا ہے اگر اس کی تفصیل میں جائیں تو نریندر مودی کے عزائم بہت ہی خطرناک دکھائی دے رہے ہیں۔۔۔ امریکہ سے ایف سولہ طیارے، گائیڈڈ میزائل، برطانیہ سے جیگوار طیارے، فرانس سے رافیل طیارے، اسکارپین آبدوزیں اور فضا سے فضا میں نشانہ بنانے والے میزائل‘روس اور اب ایٹمی آبدوز کی تیاری خطرے کا الارم بجا رہی ہے۔ بھارت کےDRDO نے براہموس کروز میزائل کی تیاری شروع کی ہوئی ہے اور یہی وہ غرور اور نشہ ہے جو بھارت کو بے چین کئے ہوئے ہے اور یہ ہے ان الفاظ کا پس منظر جو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سات فروری کو پارلیمنٹ میں اپنی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے پیش کئے جانے والے سالانہ بجٹ پر تقریر کرتے ہوئے کہے جس میں ایک بار پھر بھارت نے اپنے دفاع کیلئے8 فیصد مزید اضافہ کیاہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ لوک سبھا میں نریندر مودی کی تقریر کے دوران جنتا پارٹی اور راشٹریہ سیوک سنگھ سے وابستہ اراکین ان کی تائید میں زور زور سے ڈیسک پیٹتے رہے۔ نریندر مودی نے لوک سبھا میں جو کچھ کہا ہے اس سے ایک بات کھل کر سامنے آ گئی ہے کہ اس شخص کے ذہن نے پاکستان کے وجود کو قبول نہیں کیا اور وہ جو بر ملا کہتا پھرتا ہے کہ وہ پاکستان کو دنیا بھر میں تنہا کر دے گا اس میں وہ کافی حد تک کامیاب ہوتا جا رہا ہے ایسے میںپاکستان کیلئے سوچنے کا مقام ہے کہ اگر وہ اسے اس معنی میں تنہا کر دیتا ہے کہ صرف چند ایک ملک ہی ہمارے ساتھ رہ جاتے ہیں تو پھر نریندر مودی کا اگلا قدم کیا ہو گا؟۔ جون میں اگر امریکہ، برطانیہ اور مغربی ممالک FATF کانفرنس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کر دیتے ہیں تو پھر مئی کے بجٹ کے بعد ملکی معیشت کس مقام پر کھڑی ہو گی؟۔اس نکتے کو کبھی بھی اوجھل نہ ہونے دیں کہ مودی گریٹ ہندوستان کے خواب دیکھ رہا ہے اور اگر مودی کی شخصیت کا جائزہ لینا ہو تو اسے گودھرا گجرات میں بطور وزیر اعلیٰ دیکھئے جب اس کی وزارت اعلیٰ کے سائے میں سینکڑوں مسلمانوں کا منظم قتل عام کیا گیا تھا۔۔۔یہ بات پاکستان اور بھارت کے ہر مسلمان کو پیش نظر رکھنا ہو گی کہ نریندر مودی کی وجہ سے بھارتیہ جنتا پارٹی کوبھارت کے عام انتخابات میں کانگریس کے مقابلے میں جو فقید المثال کامیابی ملی ہے اس کی واحد وجہ مودی کا مسلمان بچوں عورتوں اور مردوں کا گجرات میں سرکاری سطح پر قتل عام کروانا ہے۔ یہی قتل عام مودی کے قومی لیڈر بننے کی وجہ بنا ۔ گودھرا کے مسلمانوں کو زندہ جلا کر مودی نے کہا کہ میں نے پاکستانیوں کو آگ لگائی ہے؟ اور بھارت کی انتہا پسند اکثریتی ہندو آبادی نے اسے اپنا بھگوان مان لیا جو تمام اقلیتوں اور خصوصاً مسلمانوں کو َ پاکستانی سمجھ کر کاٹنا اپنا دھرم سمجھتا ہے جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ آج ستر سال بعد بھی اس نے بھارت کے مسلمانوں کو دل سے اپنا شہری تسلیم نہیں کیا۔
ایک طرف بھارت کا وزیر اعظم نریندر مودی ہے جس کا اوڑھنا بچھوڑنا پاکستان دشمنی ہے تو دوسری جانب ساڑے چار سال تک وزارت عظمیٰ پر فائز رکھنے والے میاں نواز شریف ہیں جو دو قومی نظریئے کی بنیاد پر وجود میں آنے والے پاکستان کی سرحدوں کو فقط ایک لکیر کا نام دیتے ہیں بھارت سمیت امریکہ اور مغربی دنیا کو خوش کرنے کیلئے میاں نواز شریف فرماتے ہیں کہ مسلمان اور ہندو کا خدا ایک ہی ہے لیکن دوسری جانب ان کا دوست نریندر مودی اس لکیر کے وجود کو بھی ماننے کیلئے تیار نہیں ۔۔!!

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved