تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     20-03-2018

سُرخیاں‘ متن اور شاعری

ایک دوسرے کو چور کہنے والوں نے نوازشریف
کے خوف سے ہاتھ ملا لیا : نوازشریف
نااہل اور سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''ایک دوسرے کو چور کہنے والوں نے نوازشریف کے خوف سے ہاتھ ملا لیا‘‘ حالانکہ مجھ سے تو آج کل کوئی احمق ہی خوف کھائے گا کیونکہ ریفرنسز کے فیصلوں کے بعد مجھ سے خوف کھانے کی بجائے مجھ پر رحم کھانے کی ضرورت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم نے لوڈشیڈنگ بھگائی‘‘ لیکن گرمیاں شروع ہوتے ہی یہ بھگوڑی بھاگتے بھاگتے واپس آ گئی ہے حالانکہ اصل گرمی ابھی شروع بھی نہیں ہوئی ہے۔ اس لیے حسب سابق اسے اس کے حال پر ہی چھوڑ دیا گیا ہے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''ہم نے موٹر ویز بنائے‘ کیا انہوں نے ایسا کوئی کام کیا؟‘‘ اور ان کی مفلوک الحالی کی وجہ بھی یہی ہے ورنہ ان کے بھی وارے نیارے ہو چکے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ '' عمران زرداری بھائی بھائی‘ عوام کو دھوکا دے رہے ہیں‘‘ اگرچہ کبھی میں اور زرداری بھی بھائی بھائی ہوا کرتے تھے‘ لیکن بار بار کی درخواستوں کے باوجود اب وہ بات بھی کرنے کو تیار نہیں ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ اب وہ سوتیلے ہو گئے ہیں۔ آپ اگلے روز سانگلہ ہل میں خطاب کر رہے تھے۔
انتخابات میں زرداری کے ساتھ ہاتھ ملایا تو 
آئینے میں شکل نہیں دیکھ سکوں گا : عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ''انتخابات میں زرداری کے ساتھ ہاتھ ملایا تو آئینے میں شکل نہیں دیکھ سکوں گا‘‘ کیونکہ جب سے ہمارے لوگوں نے سینیٹ الیکشن میں تیر کو ووٹ دیئے ہیں‘ آئینہ دیکھتا ہوں تو اس میں مجھے اپنی شکل ہی نظر نہیں آتی اس لیے نیا آئینہ خرید رہا ہوں کیونکہ میں زیادہ دیر اپنی شکل دیکھے بغیر نہیں رہ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ''بلاول بتائیں‘ آپ کے والد ارب پتی کیسے بن گئے‘‘ اور یہ بھی بتائیں کہ انہوں نے ہمارے ووٹ کیسے حاصل کر لیے۔ انہوں نے کہا کہ ''سینیٹ میں پیسہ چلنے کا سب سے زیادہ فائدہ فضل الرحمن نے اٹھایا‘ جبکہ ہمارے لوگ قناعت پسند ہیں اور تھوڑے کو بھی زیادہ سمجھتے ہیں‘ اسی لیے اُن کی خلاف کسی کارروائی کا ارادہ ترک کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''الیکشن میں نوازشریف اور زرداری کی وکٹیں ایک ساتھ گرا دوں گا‘‘ بشرطیکہ میرا بلا اسفندیار ولی نے دریائے کابل میں نہ پھینک دیا۔ آپ اگلے روز کراچی میں گفتگو کر رہے تھے۔
نوازشریف بننے کیلئے سو طرح کے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں : حمزہ شہباز
خادم اعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے اور رکن قومی اسمبلی حمزہ شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''نوازشریف بننے کے لیے سو طرح کے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں‘‘ اور ابھی انہوں نے ایک ہی طرح کے پاپڑ بیلے تھے اور وہ بھی اتنے زیادہ تھے کہ اُن کا بھی حساب کتاب شروع ہو گیا ہے کیونکہ وہ پاپڑ ہی ایسے تھے کہ آدمی اُنہیں بیلتا ہوا تھکتا بھی نہیں ہے‘ اس لیے اگر عمران خان نوازشریف بننا چاہتے ہیں تو پہلے پاپڑ بیلنا سیکھیں جس کے کچھ سبق انہیں والد صاحب بھی دے سکتے ہیں کیونکہ ان کے بیلے ہوئے پاپڑوں کی گنتی بھی شروع ہونے والی ہے۔ آپ اگلے روز سانگلہ ہل میں جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
روک سکو تو روک لو کہنے والوں کو ہم نے روک کر دکھا دیا : بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''روک سکو تو روک لو کہنے والوں کو ہم نے روک کر دکھا دیا‘‘ اور جس
ہتھیار سے ہم نے روکا ہے‘ وہ نوازشریف کے پاس بھی موجود تھا لیکن جب سے پاناما کیس شروع ہوا وہ بہت کنجوس ہو گئے ہیں حالانکہ روپیہ پیسہ ہاتھ کا میل ہوتا ہے اور ان کے ہاتھ پاپا سے کچھ کم میلے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف انقلابی نہیں‘ سازشی ہیں‘‘ جبکہ ہمیں سازش وغیرہ کرنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی اور اپنی مرضی کی شاپنگ کر لیتے ہیں۔ کیونکہ جتنا پیسہ خرچ آتا ہے‘ اس سے کہیں زیادہ آگے جا کر وصول بھی ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان نے صرف گالیاں دیں اور یوٹرن لیا‘‘ جبکہ پاپا نے اینٹ سے اینٹ بجا دینے کی صرف دھمکی دی تھی‘ بجائی نہیں تھی کیونکہ موقع پر کوئی اینٹ دستیاب ہی نہ ہوئی تھی۔ آپ اگلے روز کوٹلی ستیاں میں جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب کچھ شعر و شاعری ہو جائے :
ابھی تک سوگ کی صورت ہے کوئی
ابھی تک کوئی پرچم سرنگوں ہے
(صابر ظفر)
گندم سے ترے تن میں کھیتوں کی سی خوشبو تھی
ہم سانس ترے گھر کی دہلیز پہ رکھ آئے 
(افضال نوید)
نظر آئے تو اُسے دیکھتے رہنا کہ وہ شخص
خواب ہے اور مکرّر نہیں ہونے والا
دل کی دھڑکن بھی ہے تشویش کا باعث بابر
یہ دھماکے سے ذرا قبل کی ٹک ٹک ہی نہ ہو
(ادریس بابر)
دو دن سے زیادہ ہمیں رہنا ہی نہیں ہے
دو دن کے لیے کیا درودیوار بناتے
تصویر میں بھرتے رہے رنگوں سے اُجالا
کاغذ پہ رہے صبح کے آثار بناتے
(کاشف حسین غائر)
میں روشنی کے بیج بو کے سو گیا
چراغ اُگ رہے ہیں کشتِ خواب سے
(نعیم رضا بھٹی)
میرے غاصب سے کہو میرا خرابا دے دے
بن پڑا مجھ سے تو یہ شہر بسا لوں گا میں خود
(احمد فرید)
میں اپنے دل میں‘ تُو دُنیا میں غرق ہے بھائی
فقیر اور گداگر میں فرق ہے بھائی
(شاہد ماکلی)
آج کا مقطع
لمس کی گرمی کہاں سے آئی تھی اُس میں ‘ ظفرؔ
یہ اگر وہ خود نہیں تھا‘ یہ اگر آواز تھی

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved