تحریر : گل نوخیز اختر تاریخ اشاعت     21-03-2018

کھانا خود گرم کرو… جواب حاضر ہے!

حال ہی میں حقوقِ نسواں کی حامی خواتین نے اپنی آزادی کے لیے ایک دلچسپ مارچ کیا ہے ‘ مستورات نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر مرد حضرات کے لیے تحریر تھا کہ ''کھانا خود گرم کرو‘‘۔ اگرچہ اور بھی کئی جملے تھے لیکن وہ سارے اگر یہاں لکھے تو سنسر ہو جائیں گے‘ اس لئے نہ لکھنا ہی بہتر ہے‘ اور اسی لئے نہیں لکھ رہا۔ یقین کیجئے جب سے یہ خبر سنی ہے‘ دل میں نارِِ جہنم جل رہی ہے‘ بلکہ بھڑک رہی ہے اور اس کے شعلے بلند سے بلند تر ہوتے جا رہے ہیں۔ تین چار دفعہ تکیے کو دندی کاٹ چکا ہوں اور اس سے زیادہ مرتبہ اپنے آپ کو‘ لیکن کسی بھی طرح سکون نہیں مل رہا۔ مسلسل اِدھر سے اُدھر چکر لگا رہا ہوں۔ مجھے پتا ہے سارے مردوں کا یہی حال ہو رہا ہو گا اور وہ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ کیا کوئی ایسا دبنگ اور نڈر مسیحا بھی آئے گا جو خواتین کی اِس بات کا دھڑلے سے جواب دے گا... دوستو بزرگو! انتظار ختم ہوا... اللہ نے آپ کی دعائیں سن لی ہیں بلکہ یوں کہیں کہ آپ کی کوئی نیکی کام آ گئی ہے۔ تھا جس کا انتظار وہ مرد ٹانگے والا آ گیا... پیچھے پیچھے ہٹ جائیں۔ آپ سب بھائیوں کی جنگ میں اکیلا لڑوں گا‘ صرف اتنی گزارش ہے کہ میں ٹانگوں پر کفن باندھ کر... سوری... سر پر کفن باندھ کر یہ کالم لکھ رہا ہوں لہٰذا اگر اس کے بعد مجھ پر کوئی زنانہ خود کش حملہ ہوا تو پلیز میری قبر کے کتبے پر یہ الفاظ ضرور لکھوا دیجئے گاکہ ''یہ کھل نائیک انسان مردانہ وار مقابلہ کرتے ہوئے زنانہ وار سے شہید ہوا اور سارے شہر کو حیران‘ پریشان ‘ ویران وغیرہ کر گیا‘‘۔
ہاں تو آغاز کرتے ہیں... فرمایا کہ ''کھانا خود گرم کرو‘‘۔ اگر یہ بات ہے تو آج کے بعد کیبل کی تار خود ٹھیک کرو۔ گاڑی کا ٹائر خود بدلو۔ جیک خود لگائو۔ گھر کا کرایہ خود ادا کرو۔ تندور سے روٹیاں خود لائو۔ بچوں کی کٹنگ خود کرائو۔ کھمبے پر چڑھ کر ٹرانسفارمر خود ٹھیک کرو۔ چوہے خود مارو۔ کاکروچ خود بھگائو۔ فیوز بلب خود تبدیل کرو۔ سفیدی خود کرو۔ چوکیداری خود کرو۔ رات کے ڈیڑھ بجے انڈے ڈبل روٹی خود لائو۔ بچوں کے سکول کی فیسیں خود ادا کرو۔ پانی کی بڑی بوتل خود اٹھا کر سٹینڈ میں لگائو۔ خراب گاڑی کو دھکا خود لگائو۔ بیڈ کی 'بائی‘ نکل جائے تو خود ٹھیک کرو۔ چھت کے پنکھے خود صاف کرو۔ بکرے کے حلق پر خود چھری پھیرو۔ کھال خود اتارو۔ بوٹیاں خود بنائو۔ ٹوٹی ہوئی میز میں خود کیل ٹھونکو۔ خراب سوئچ خود بدلو۔ شاپنگ کے دوران بچے خود اٹھائو۔
علاوہ ازیں موٹر سائیکل کے پلگ کا کچرا خود صاف کرو۔ بس کے پیچھے لٹک کر خود سفر کرو۔ خالی سیٹ نہ ہونے کی صورت میں خود کھڑی رہو۔ گٹر کی صفائی خود کرو۔ چھت کا لینٹر خود ڈالو۔ اوون خود مرمت کرو۔ آٹے کی بوری خود اٹھا کر لائو۔ سیرپ کی بوتل کا ڈھکن خود کھولو۔ جنازے کو کندھا خود دو۔ شادی بیاہ کی دیگیں خود پکائو۔ سائیکل کو پنکچر خود لگائو۔ پلاٹ خود خریدو۔ گھر خود بنائو۔ ویگن خود چلائو۔ بھاری صوفے خود اِدھر اُدھر کرو۔ مسلم شاور کا پائپ خود بدلو۔ ٹینکی ختم ہونے کی صورت میں باہر سے پانی کی بالٹیاں خود بھر کے لائو۔ چھپکلی کو خود باہر بھگائو۔ واشنگ مشین کا وہیل خود تبدیل کرو۔ آدھی رات کو خود پیزا ڈلیور کرو۔ گاڑی کی کمانیاں خود ٹھیک کرو۔ بجلی ‘ سوئی گیس‘ ٹیلی فون اور پانی کے بل خود بھرو۔ موبائل کے کارڈز اپنی جیب سے خریدو۔ دودھ والے کو اپنے پرس سے پیسے ادا کرو۔
قل خوانی کے موقع پر خود گلی میں تمبو ٹھونکو۔ وال کلاک کے سیل خود بدلو۔ دروازوں کے ہینڈل خود ٹھیک کرو۔ گاڑی خود واش کرو۔ کُھرا خود بنائو۔ گیس سلنڈر خود بھروا کے لائو۔ میٹر ریڈنگ خود چیک کرو۔ مین سوئچ کے کٹ آئوٹ کا فیوز خود لگائو۔ استری خود ٹھیک کرو۔ رات کو چھت پر کسی کے چلنے کی آواز آئے تو خود جاکر چیک کرو۔ دکاندار سے خود اُدھار کرو۔ لاک ماسٹر بھی خود بن جائو۔ ایئر کولر کی 'خسیں‘ بھی خود بھروایا کرو۔ اے سی کی سروس بھی خود کیا کرو۔ فلٹر بھی خود صاف کیا کرو۔ پانی کی موٹر کو آئل بھی خود دیا کرو۔ میک اپ کرکے خود کو ہی دکھایا کرو۔ ٹریکٹر بھی خود ہی چلایا کرو۔ قبریں بھی خود ہی کھودا کرو۔ گیزر کا پائلٹ بھی خود ہی ٹھیک کیا کرو۔ چولہے کے بٹن بھی خود ہی تبدیل کیا کرو۔ بیٹی کے جہیز کا سامان بھی اپنے پیسوں سے خریدا کرو۔ شادی ہال بھی خود بک کروایا کرو۔ نکاح خواں کے فرائض بھی خود سرانجام دیا کرو۔ شادی کی فلم بھی خود بنایا کرو۔ بس بھی خود چلایا کرو۔ سبزی منڈی میں ٹرک سے بوریاں بھی خود اتارا کرو۔ چلتی ٹرین میں گلے سے بالٹی لٹکا کر ایک ڈبے سے دوسرے ڈبے میں ٹھنڈی بوتلیں بھی بیچا کرو۔
تپتی دھوپ میں ٹریفک بھی کنٹرول کیا کرو۔ دروازوں کو پینٹ بھی کیا کرو۔ ٹوکن ٹیکس بھی خود جمع کرایا کرو۔ گیٹ پر آنے والے 'نیک لوگوں‘ کا خطاب بھی خود ہی سنا کرو۔ فریج کی گیس بھی خود ہی بھروایا کرو۔ زچگی کے موقع پر خود ہی رکشہ پکڑ کر ہسپتال پہنچ جایا کرو۔ رمضان میں دکان سے سموسے پکوڑے بھی خود ہی لایا کرو۔ شوارما بھی خود ہی بنایا کرو۔ رشتہ داروں کی شادی میں بھی خود ہی جایا کرو۔ سلامی بھی خود ہی دیا کرو۔ اکھڑی ہوئی دیوار کا پلستر بھی خود ہی کیا کرو۔ بارش کی وجہ سے ڈور بیل میں کرنٹ آجائے تو خود ہی علاج کیا کرو۔ گاڑی کا چالان بھی خود بھرنے جایا کرو۔ سخت سردی اور بارش میں رات کو خود ہی چائے کی پتی لینے جایا کرو۔
یو پی ایس کی بیٹریوں کا پانی بھی خود ہی چیک کیا کرو۔ صحن میں بلیوں کے رونے کی آواز آئے تو خود ہی جاکر بھگایا کرو۔ گھر میں کوئی کمرہ وغیرہ بنوانا ہو تو خود ہی جاکر راج مستریوں سے ڈیل کیا کرو۔ اپنا کھانا خود بنایا کرو اور خود ہی کھایا کرو۔ سر میں درد ہو تو خود میڈیکل سٹور سے جا کر پین کلر لے آیا کرو۔ گھر والے آیا کریں تو اُنہیں خود ہی کمپنی دیا کرو۔ کچن کی شیلف اگر بند نہ ہو رہی ہو تو خود ہی ٹھیک کر لیا کرو۔ گھر میں اگر کوئی سانپ وغیرہ نکل آئے تو اُس سے خود ہی مذاکرات کر لیا کرو۔ کمر میں 'کڑل‘ پڑ جائے یا پائوں سُن ہو جائیں تو خود ہی ڈاکٹر کے پاس چلی جایا کرو۔ بخار کے عالم میں رات کو پیاس لگے تو خود ہی اٹھ کر پانی پی لیا کرو۔ چابی گم جائے تو دروازے کا تالا بھی خود ہی توڑ لیا کرو۔ گھر کا سامان شفٹ کرنا ہو تو صندوق‘ ڈبل بیڈ‘ فریج وغیرہ بھی خود ہی اٹھایا کرو۔ بل بھی خود جمع کرایا کرو بلکہ اگر بل زیادہ آجائے تو اسے ٹھیک بھی خود ہی کروایا کرو۔
واش بیسن کا پلاسٹک پائپ بھی خود بدلو۔ ایل ای ڈی کی قسطیں بھی خود بھرو۔ ٹوٹی جوتیوں کو 'تروپے‘ اور بچوں کے سینڈل کو 'چپ‘ بھی خود لگوائو ۔کپڑے سکھانے والے تار بھی خود لگائو۔ پیٹی کے اوپر سے سارا سامان اٹھا کر اس میں رضائیاں بھی خود ہی رکھو۔ فریج کے فریزر میں جما ہوا برف کا برتن بھی خود نکالو۔ سوئی گیس کے پائپ سے گیس لیک ہو رہی ہو تو خود ہی رینچ پکڑ کر اُس کا پیچ کس لو۔ کریڈٹ کارڈ بھی اپنا استعمال کرو۔ تھکاوٹ کی صورت میں اپنی ٹانگیں بھی خود دبائو۔ ٹیوب لائٹ کا سٹارٹر بھی خود ہی بدلو۔
لیکن... مجھے امید ہے کوئی مرد ایسا نہیں ہو گا جو ایسی ڈیمانڈ کرے گا۔ ہم لاکھ برے سہی لیکن اپنے گھر کے لیے‘ اپنی فیملی کے لیے ہماری جان بھی حاضر ہے۔ شوہر کے لیے کھانا گرم کرنا مشقت نہیں محبت ہے۔ اگر ہم برتن دھو سکتے ہیں‘ صفائی کر سکتے ہیں‘ کپڑے استری کر سکتے ہیں تو کھانا کیوں نہیں گرم کر سکتے... ہم سب کچھ کر سکتے ہیں لیکن اپنی بیویوں کے خلاف سڑکوں پر نہیں آ سکتے...!!!

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved