تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     24-03-2018

ضمنی ریفرنس اور اقامہ کیا ہے ؟

ایف زیڈ ای (کیپیٹیل فری زون (کا دوسرا نام میاں نواز شریف کا وہ اقامہ ہے جس کے تحت 4 فروری2007 کو میاں نواز شریف نے ایمپلائمنٹ کنٹریکٹ ایگریمنٹ کرتے ہوئے FZE کمپنی کے بطور چیئر مین کام شروع کیا اور جس سے میاں نواز شریف کو ماہانہ دس ہزار درہم تنخواہ ملتی رہی ۔ان کا یہ عہدہ اپریل2014 تک قائم رہا۔ دوسرے لفظوں میں وہ پاکستان کے وزیر اعظم بھی تھے اور ایک کمپنی کے چیئر مین بھی۔ اسی ملازمت کی بنا پر 5 جون2012 کو میاں نواز شریف کو دبئی میں ریزیڈنس ویزا یعنی اقامہ جاری کیا گیا ۔ اب میاں نواز شریف کی جانب سے جلسوں، جلوسوں اور کنونشنوں کے علا وہ ان کے حواریوں کی جانب سے ٹی وی ٹاک شوز میں بار بار یہ کہنے کہ ''میں نے اپنے بیٹے سے کوئی تنخواہ وصول نہیں کی‘‘ کا پردہ اس طرح چاک کرتے ہوئے اتنا حوالہ ہی کافی ہے جس کے بارے میں کھلا چیلنج ہے کہ وہ اس کی تردید کر کے دکھائیں کہ انہوں نے ایف زیڈ ای سے فروری سے جولائی2013 جب وہ پاکستان کے وزیر اعظم بھی رہے OTC یعنی اوور دی کائونٹر میتھڈ کے تحت باقاعدہ تنخواہیں وصول کی ہیں۔
22 مارچ کو احتساب عدالت سے نکلتے ہوئے میاں نواز شریف نے ایک بار پھر فرمایا ہے کہ ہمارے خلاف نیب کے ضمنی ریفرنس کی سمجھ نہیں آتی لگتا ہے کہ سب کچھ کالا ہے۔۔۔ پانامہ پر سپریم کورٹ کی تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی نے میاں نواز شریف فیملی کی ملکیتی 16 آف شور کمپنیوں اور ان جائدادوں کی تفصیلات ڈھونڈ نکالی ہیں جو شریف فیملی نے اب تک پاکستان کے ہرادارے سے پوشیدہ رکھی ہوئی تھیں۔ ان میں لندن کی ایون فیلڈ، العزیزیہ سٹیل کمپنی اورہل میٹل اسٹبلشمنٹ جبکہ پاکستان میں میاں نواز شریف 42 صنعتی اداروں میں حصہ دار ہیں۔۔۔لگتا ہے کہ پنجاب کی پراسیکیوشن برانچ نے شریف برادران کو آج تک یہ نہیں بتایا کہ پولیس کی جانب سے عدالتوں میں پیش کئے جانے والے ضمنی چالان ایک عام روایت ہیں؟۔ کسی بھی مقدمے سے متعلق اگر کوئی نیا گواہ یا شہا دت سامنے آ جائے تو مجاز عدالت اسے عدالتی کارروائی کا حصہ بنانے کی اجازت دے سکتی ہے؟۔ سولہ برس قبل جب شریف فیملی سعودی عرب کے سرور پیلس میں مقیم تھی تو یہ خبریں آنا شروع ہوئیں کہ میاں نواز شریف العزیزیہ کے نام سے کوئی سٹیل مل لگا رہے ہیں جس میں کام کرنے کیلئے ہندوستان سے دھڑا دھڑ انجینئر ز اور ٹیکنیکل ورکر جدہ پہنچے ہیں پھر خبریں آئیں کہ صرف العزیزیہ سٹیل مل ہی نہیں بلکہ ہل میٹل کے نام سے بھی شریف برادران سعودیہ میں ایک اور سٹیل مل لگانے جا رہے ہیں جس کیلئے بھارتی سٹیل سے متعلق ایک ٹائیکون جس کے میاں نواز شریف سے انتہائی ذاتی تعلقات ہیں‘ اس کی مدد اور تعاون سے بھارت میں ان کے سٹیل یونٹوں سے تعلق رکھنے والے سینئر اہلکاروں کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں اور پھر ریکارڈ سے بھی ثابت ہو گیا کہ العزیزیہ سٹیل اور ہل میٹل کیلئے ہندوستان کی متل سٹیل کے ماہرین کو وہاں بھیجا گیا ۔ متل ٹائیکون کی طاقت کا اندازہ کرنے کیلئے یہی کافی ہے کہ 2006 تک جب جدہ کی مذکورہ سٹیل ملیں لگائی گئیں تو اس وقت متل سٹیل میں کام کرنے والے ملازمین کی کل تعداد تین لاکھ بیس ہزار کے قریب تھی۔ 
(Danieli and Doshi) یہ دو نام اب تک کی پانامہ لیکس کے سلسلے میںجے آئی ٹی کی تفتیش اور تحقیق میں ان کے بارے میں قابل ذکر پیش رفت نہیں ہو سکی تھی لیکن جب نیب کی ٹیم لندن اور دبئی پہنچی تو وہاں سے ملنے والے ریکارڈ سے یہ دو نام سامنے آ گئے جو اس سے پہلے شریف خاندان نے مخفی رکھے ہوئے تھے ۔ہندوستان کی ان دو کمپنیوں کو لاکھوں امریکی ڈالرز کی ادائیگیاں کی گئیں۔ بھارت کے چیمبر سے متعلق لوگ جانتے تھے کہ آر یو سیٹھی جس نے العزیزیہ سٹیل مل کو رننگ کنڈیشن میں لانے کیلئے شریف فیملی کی مکمل معاونت کی وہ بھارت کے چند حساس اداروں کے بہت ہی قریب ہے۔ پھر اس کے بعد ہندوستان کی دو اہم ترین کمپنیاں جن کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ جس طرح پاکستان میں فوجی فائونڈیشن سے منسلک صنعتی اداروں اور دوسری کمپنیوں کا تعلق افواج پاکستان سے ہوتا ہے اسی طرح ان کمپنیوں اور آر یوسیٹھی کا تعلق بھی بھارت کے دفاعی اداروں سے ہے اور یہی وہ کمپنیاں ہیں جنہوں نے میاں نواز شریف فیملی کی سٹیل ملوں کیلئے مشینری اور سٹیل مل کیلئے درکارEquipment بھارت اور دنیا کے چند دوسرے ممالک سے امپورٹ کرا کر شریف خاندان کی ان سٹیل ملوں کو کام شروع کرنے میں مدد فراہم کی بلکہ اس کیلئے ہر قسم کا خام مال یا درکار دیگر، آلات اور سامان کی ترسیل کو کاروبار کیلئے جاری و ساری رکھا۔
یکم جولائی 2009 سے17 اگست2010 کے دورانHME Reciept and Payments اکائونٹس دیکھنے کے بعد ایک پاکستانی اپنا ماتھا پکڑ کر رہ جاتا ہے کہ اس قدر بھاری رقوم کا بھارت کی مختلف کمپنیوں کے ساتھ لین دین کس طرح ہوتا رہا ہے؟۔ اس سلسلے میں ایک ایک تفصیل دینی تو مشکل ہو جاتی ہے کیونکہ مضمون کیلئے ایک خاص حد سے زیا دہ الفاظ کی پابندی کا سامنا کرنا پڑتا ہے یہی وجہ ہے کئی دفعہ تحریر نا مکمل سی دکھائی دیتی ہے۔الراجی بینک کولکھا گیا خط جس میں ہندوستان کی Inductotherm(Private) LTD احمد آباد گجرات کے شری کشور بھائی کو ان کے اکائونٹ نمبر...0062320007605 میں 825000 امریکی ڈالر ٹرانسفر کئے گئے ہیں اور یہ ادائیگیاں اس وقت ثبوت کی صورت میں میرے سامنے موجود ہیں اور میں بغیر ثبوت کے کبھی کوئی تحریر یا دستاویز اپنی تحریر وں میں شامل نہیں کرتا تاکہ اگر کوئی اسے چیلنج کرنے کی کوشش کرے تو اس سے ادارے کی عزت و وقار پر کوئی حرف آنے سے پہلے ہی اس کا ثبوت سامنے رکھ دیا جائے۔ 
اپنی تحریر کی صداقت کیلئے ایک عرب ملک کے بینک کی وہAdvice بھی ملاحظہ کی جا سکتی ہے جس کے تحت ہندوستان کےAXIX Bank For OCL کی جانب سے فراہم کی جانے والی وہ تفصیلات ہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ کس بل کے تحت کتنی رقم بھیجی گئی اور پھر ان رقوم کو کس نے کب وصول کیا ۔ 
العزیزیہ سٹیل اور ہل میٹل سے وابستہ مینجمنٹ رپورٹ کی تفصیلات کے مطا بق Melting Expansion project کیلئے 35 ملین ریال ادا کرنے کے بعدبھارت کا تیار کردہInductotherm Furnace and Danieli caster در آمد کیا گیا اور سعید غنی جن کے بارے میں جے آئی ٹی نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف سے دوران سوالات بار بار پوچھا تھا کہ ان سے آپ کا کیا تعلق ہے؟۔ کیا ان سے آپ کی کوئی بہت ہی قریبی رشتہ داری ہے جس پر میاں صاحب ہر باریہی بتاتے رہے کہ وہ نہیں جانتے کہ یہ سعید غنی کون ہے؟۔ لیکن بالآخر انہوں نے تسلیم کرلیا کہ ہاں سعید غنی ان کے خالو ہیں ۔۔۔ حضور والا اب تو آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے کہ یہ ضمنی ریفرنس اس لئے داخل کئے گئے کہ آپ کے جوا بات کو دیکھیں تو ساری دال ہی کالی نظر آتی ہے۔۔!!

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved