کیا اب تک کسی نے اس خبر کی تحقیق کی ہے کہ مئی2007 میں محترمہ بے نظیر بھٹو نے اپنی سکیورٹی کیلئے امریکہ کی '' بلیک واٹر‘‘ اور برطانیہ کی فرم '' Armer Group‘‘ کی خدمات حاصل کی تھیں؟۔ امریکہ کی بلیک واٹر یا برطانیہ کا آرمر گروپ اپنے کسی بھی ایجنٹ کی صورت میں محترمہ کے ساتھ تھے؟۔ ان ایجنٹوں کے بارے میں محترمہ کے نزدیک کس شخص کو ان کی خبر تھی؟۔ بلیک واٹر اور ریمنڈ ڈیوس کی ہوش ربا داستان کو ہمارے لوگ ابھی بھولے تو نہیں ہوں گے۔ وہ یہ بھی نہیں بھولے ہوں گے کہ بلیک واٹر کے نام سے پاکستان میں داخل کیے جانے والے اس نیم عسکری لشکر کو آنکھیں بند کرتے ہوئے ویزے اس وقت کے وزیر داخلہ رحمان ملک اور امریکہ میں زرداری صاحب کے منظور نظر پاکستان کے سفیر حسین حقانی نے خصوصی طور پر جاری کئے ۔لاہور مزنگ چونگی چوک میںریمنڈ ڈیوس کے ہاتھ میں پکڑی ہوئی جدید گن نے جب آئی ایس آئی سے متعلقہ لوگوں کو اپنا تعاقب کرتے دیکھ کر نشانے باندھ کر انہیں قتل کیا تو اس وقت اچانک بلیک واٹر کانام سامنے آنے لگا اور یہی وہ لوگ تھے جن کے بارے میں چوہدری نثار علی خان بحیثیت وزیر داخلہ پاکستان بار بار کہہ چکے ہیں کہ اسلام آباد میں غیر ملکیوں کے زیر استعمال 400 کے قریب گھر ایسے تھے جن کے قریب پولیس تو دور کی بات ہے کوئی پرندہ بھی پر نہیں مار سکتا تھا ۔۔۔۔یہ بلیک واٹر کون تھے ان کو بھیجنے کا اصل مقصد کیا تھا؟۔یہ کس کی زیر کمان کام کر تے رہے؟۔ کیا بلیک واٹر کا محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل میں بالواسطہ یا بلا واسطہ کوئی تعلق ہو سکتا ہے؟۔۔۔ اس کیلئے محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہا دت کے بعد مشہور امریکی صحافی کی وہ رپورٹ سامنے رکھنی ہو گی جس میں اس نے انکشاف کیا تھا کہ '' بے نظیر بھٹو کے قتل میں بلیک واٹر ملوث ہے‘‘۔
یہ تو کسی سے پوشیدہ نہیں کہ بلیک واٹر کی خفیہ نا موں سے پاکستان آمد سے رحمان ملک بطور وزیر داخلہ ، آصف علی زرداری بحیثیت طاقت ور صدر مملکت اور CIA مکمل آگاہ طور پر تھے۔ بلیک واٹر جسے القاعدہ کے لیڈران کو چن چن کر ختم کرنے کا ٹارگٹ دیتے ہوئے پاکستان بھیجا گیا اس نے القاعدہ کو ختم کرنے کی بجائے وزیرستان سمیت پاکستان کے قبائلی علا قوں میںTTP کے نا م سے ایک علیحدہ دہشت گرد فورس قائم کرتے ہوئے انہیں سی آئی اے کا فراہم کردہ جدید اسلحہ اور گوریلا تربیت کے علا وہ سنائپر فائرنگ میں مہارت مہیا کرنے کی تربیت دینا شروع کر دی۔ ۔محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل میں بلیک واٹر کے ملوث ہونے کے متعلق حتمی رائے قائم کرنے کیلئے ہمیں امریکہ کے دو مشہور اور اہم ترین اخبارات نیو یارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ کی 19 اگست2009 کی Mark Mazzetti کی شائع کی جانے والی رپورٹس کو سامنے رکھتے ہوئے نہایت ہی عمیق نظروں سے ان کا جائزہ لیتے ہوئے دیکھنا ہو گا کہ کیا یہ ممکن ہے کہ 27 دسمبر2007 کی شام محترمہ بے نظیر بھٹو کا لیاقت باغ راولپنڈی میں کیا جانے والا قتل بلیک واٹر کی ہی پلاننگ ہو سکتا ہے ؟۔ اسلام آباد اور پشاور کے پنج ستارہ ہوٹلوںمیں کئے جانے والے خوفناک بم دھماکوں کے پس پردہ یہی کہانی سامنے آئی ہے کہ بلیک واٹر کے سینئر لوگ ان ہوٹلوں میں بیٹھ کر اپنے آپریشن مانیٹر کیا کرتے تھے جس کی اطلاع ملنے پر ان کے مخالف شدت پسندوں نے خوفناک بم حملہ کئے جس میں بلیک واٹر سے متعلق کچھ لوگ مارے گئے تھے؟۔
نیو یارک ٹائمز کے مطا بق2004 میں امریکی CIA نے فیصلہ کیا کہ نارتھ کیرولینا میں بلیک واٹر کے نام سے اس پرائیویٹ سکیورٹی ایجنسی جن کے ارکان کا ملکی سالمیت کی دیکھ بھال کرنے والے اداروں سے بھی تعلق رہا تھا انتہائی بھاری معاوضوں کے عوض خدمات حاصل کی جانی چاہئیںاس پرفیصلہ کیا گیاکہ انہیں پاکستان کے ان علا قوں میں بھیجا جائے جہاں وہ سی آئی اے اور اس کے مقامی ایجنٹوں سے مل کر القاعدہ سمیت افغان طالبان کے خلاف ٹارگٹ آپریشن کریں گے۔بلیک واٹر کو وزیرستان اور پاکستان کی دوسرے قبائلی ایجنسیوں سمیت پاک افغان سرحد سے ملحق علا قوں میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیلئے منتخب کئے جانے کی سب سے بڑی وجہ بلیک واٹر کی عراق میں القاعدہ اور اس سے منسلک دوسری جہادی تنظیموں کے خلاف جارحانہ آپریشن اور ٹارگٹ کلنگ تھی جس کی CIA ذاتی طور پر اس لئے بھی بے حد معترف تھی کہ اس کے ایجنٹوں نے 2007 میں بغداد میں فائرنگ کرتے ہوئے 17 شہریوں کو بے دردی سے ہلاک کر دیا تھا جس پر عراقی حکام نے اس کمپنی کو مزید کام کرنے کی اجا زت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ یہ بالکل ایسے ہی تھا جیسے بلیک واٹر کے ایجنٹ ریمنڈ ڈیوس نے لاہور میں دن دہاڑے بغیر کسی خوف کے تین افراد کو ہلاک اور ایک کو گاڑی تلے کچل کر ہلاک کر دیا تھا۔ عراق اور پاکستان کے علا وہ 2002 میں سی آئی اے کے ایجنٹوں کی کابل میں حفاظت کیلئے بلیک واٹر کی بھاری معاوضوں پر بھی خدمات حاصل کی گئی تھیں جس کے بارے یہ بھی شنید ہے کہ اس کے ایجنٹ امریکہ کے سابق نائب صدر ڈک چینی کی ملکیتی سکیورٹی کمپنی میں کام کرتے رہے ہیں۔
پاکستان کی سکیورٹی سے متعلق ادارےCIA کے ڈائریکٹرLeon E Panetta کی جون2009 میں امریکی کانگریس سے اس ایمر جنسی میٹنگ کی تفصیلاتٖ سے یقینا آگاہ ہوں گے جس میں کہا گیا کہ بلیک واٹر کی سات سال کیلئے خدمات حاصل کی جا رہی ہیں اور اس کیلئے کوئی با ضابطہ معاہدہ نہیں کیا گیا بلکہ ذاتی حیثیت سے "politically connected former member of the Navy Seals" سے تعلق رکھنے والے بلیک واٹر کے چیفERIC D Prince سے معاہدہ کیا گیا ،بعد میں بلیک واٹر نے خود کو کیمو فلاج کرنے کیلئے XE-SERVICES کا نام دے دیا جس کا مرکزی دفتر اور بہت بڑا تربیتی کیمپ نارتھ کیرولینا میں قائم کیا گیا۔ جس میںSniper Firing میں مہارت دینے کیلئے شوٹنگ رینج بھی موجود تھا۔
بلیک واٹر کو امریکی سی آئی اے نے پاک افغان سر حد سے منسلک علاقوں میں القاعدہ رہنمائوں کی ٹارگٹ کلنگ کا ٹاسک سونپتے ہوئے وہاں اتار نا شروع کر دیا جہاں اس کے ایجنٹوں نے انہیں سیف ہائوسز اور محفوظ خفیہ پہاڑی سرنگوں میں جگہ دینا شروع کر دی جیسا کہ اوپر ذکر کیا ہے سی آئی اے کی ہدایات پر ان علا قوں میں بلیک واٹر نے ایک ہزار ڈالر ماہانہ کے عوض ایک نئی دہشت گرد فورس ترتیب دینا شروع کر دی جنہیں بڑی بڑی موٹر سائیکلیں اور ایک کلاشنکوف بطور تحفہ بانٹنے کے بعد انہیں وہاں کے مشہور قبائل کی طاقت کم کرنے کیلئے ان کو قتل کرا نا شروع کر دیا جس سے بڑے بڑے قبائلی وہ علا قے چھوڑنے پر مجبور کر دیئے گئے اور چند ماہ بعد ہی ہر جانب تحریک طالبان پاکستان کا راج ہو گیا یہیں سے محسود قبائل کو سب سے طاقتور بنا کر وزیرستان سمیت تمام ایجنسیوں اور افغانستان سے ملحق علا قوں کا کنٹرول دیتے ہوئے بے تاج بادشاہ بنا دیا جہاں صرف اسی کا حکم چلنے لگا ۔۔۔اب سی آئی اے یہ کہتے ہوئے میدان میں آ گئی کہ پاکستان میں القاعدہ کو چن چن کر قتل کیا جائے گا جس پر اس وقت پاکستان کی فوجی قیا دت نے امریکی جنرل ڈیوڈ پیٹریاس پر واضح کر دیا تھا کہ پاکستان کے اندر موجود ہر قسم کے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی صرف پاکستانی فوج کرے گی ۔۔!!