تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     30-03-2018

سُرخیاں‘ متن اور شاعری

میمو کیس : مجھے زرداری کے خلاف نہیں جانا چاہیے تھا : نوازشریف
نااہل اور سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''میمو کیس میں مجھے زرداری کے خلاف نہیں جانا چاہیے تھا‘‘ اگرچہ کچھ اور بھی ادارے ہیں مجھے جن کے خلاف نہیں جانا چاہیے تھا لیکن ابھی اس کا وقت نہیں آیا‘ اور اگر چلا بھی جائوں تو اب اس کا کوئی فائدہ بھی نہیں ہے کیونکہ ایک تو اچھے بھلے وزیراعظم کو سابق بنا دیا گیا اور اب حاضر سروس وزیراعظم کی بھی بات نہیں سُنی جا رہی اس لیے اب انہیں بھی کہہ دینا چاہیے کہ وہاں نہیں جانا چاہیے تھا‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''نیب قوانین کو ملیامیٹ کر دینا چاہیے‘‘ اور اگر کر بھی دیا جائے تو کیا فائدہ‘ میری جڑوں میں تو یہ ادارہ بیٹھ ہی چکا ہے جس سے جڑیں باہر نکل آئی ہیں اور بالکل بڑ کا درخت ہو کر رہ گیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ''ادارے حدود میں رہ کر کام کریں‘‘ جبکہ انہوں نے مجھے بھی حدود سے باہر نکلنے کی عادت ڈال دی ہے بلکہ ایک طرح سے مجھے بے حدود ہی کر دیا ہے۔ آپ اگلے روز میڈیا اور محمود اچکزئی سے بات کر رہے تھے۔
نوازشریف اور عدلیہ کو آمنے سامنے لانے 
والوں نے ملک سے زیادتی کی : سعد رفیق
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''نوازشریف اور عدلیہ کو آمنے سامنے لانے والوں نے ملک سے زیادتی کی‘‘ حالانکہ ملک کے ساتھ جتنی زیادتی ہو چکی تھی‘ اُسی کو کافی سمجھا جانا چاہیے تھا اور نوازشریف جیسے بھولے بھالے آدمی کو خواہ مخواہ عدلیہ سے ٹکرا دیا گیا‘ اور میرا خیال ہے یہ وہی لوگ تھے جنہوں نے سپریم کورٹ پر حملہ کرایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ '' نون لیگ کو کمزور کرنا ریاست پاکستان کو کمزور کرنا ہے‘‘ اگرچہ نون لیگ عدلیہ کو کمزور کرتے کرتے ہی کمزور ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف کے علاوہ کسی لیڈر نے غلطی تسلیم نہیں کی۔ لیکن وہ غلطی ہی اتنی بڑی تھی کہ اسے تسلیم کرنے میں سالہا سال لگ گئے اور جو غلطی وہ آج بھی کر رہے ہیں‘ اُسے تسلیم کرنے میں اُس سے بھی زیادہ عرصہ لگے گا کیونکہ جلد بازی ویسے بھی کوئی اچھی چیز نہیں ہوتی۔ آپ اگلے روز ایک بیان ٹویٹ کر رہے تھے۔
نیب کے کسی گواہ نے کرپشن پر بات نہیں کی : مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''نیب کے کسی گواہ نے کرپشن پر بات نہیں کی‘‘ بلکہ منی لانڈرنگ اور جعلی دستاویزات پیش کرنے جیسے فروعی معاملات پر اپنا اور ہمارا وقت ضائع کر رہی ہے حالانکہ اُس سے زیادہ کس کو پتہ ہو گا کہ ہمارے پاس وقت پہلے ہی بہت کم رہ گیا ہے اور اُسے بھی ضائع کرنا کس قدر ظالمانہ فعل ہے جبکہ اُسے زمینی حقائق کا تو خیال رکھنا چاہیے بلکہ اب تو یہ زمینی حقائق بھی خاصی حد تک آسمانی حقائق لگنے لگ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''اگر کرپشن نہیں تو کیس کس چیز کا ہے؟‘‘ اور‘ ایسا لگتا ہے کہ اب یہ منی لانڈرنگ کو بھی کرپشن قرار دلوائیں گے حالانکہ کالے دھن کو سفید یا حرام کو حلال کرنا ایک قابل تعریف عمل ہے جبکہ ملک میں لوڈشیڈنگ بھی اسی کالے دھن کی تاریکی کے سبب سے تھی جس کا اب کہیں نام و نشان نظر نہیں آتا‘ لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ گمراہ قوم اب ائیرکنڈیشنر وغیرہ چلا کر پھر لوڈشیڈنگ پیدا کر دے گی اور ہمارے سارے کئے کرائے پر پانی پھر جائے گا۔ آپ اگلے روز عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے بات کر رہی تھیں۔
نوازشریف کی خاطر تختہ دار پر لٹک جائوں گا : کیپٹن (ر) صفدر
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے داماد کیپٹن (ر) صفدر نے کہا ہے کہ ''نوازشریف کی خاطر تختہ دار پر لٹک جائوں گا‘‘ لیکن چونکہ تختہ دار پر لٹکنے کے لیے کوئی بڑا جرم کرنا بھی ضروری ہوتا ہے‘ اس لیے سر دست فہرست بنائی جا رہی ہے کہ نیب کے علاوہ اور کون کون سے ادارے ہیں جن کے سربراہوں کو اس اعزاز سے مستفید کیا جا سکتا ہے کیونکہ نوازشریف کے بغیر زندگی ویسے ہی اجیرن ہو جائے گی اگرچہ ہم سب انشاء اللہ جہاں بھی ہوں گے اکٹھے ہی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''پرویز مشرف کی باقیات اب بھی کام کر رہی ہیں‘‘ حالانکہ جب ضیاء الحق کی باقیات ہی ٹھیک ٹھاک کام کر رہی تھیں تو کسی اور ڈکٹیٹر کی باقیات کے لیے کام کرنے کی کیا گنجائش باقی رہ گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''اگر آج نوازشریف جھک گئے تو ملک تاقیامت آزاد نہیں ہو گا‘‘ اس لیے یہ دراصل جنگ آزادی ہے جو نوازشریف لڑ رہا ہے جبکہ ملک کو فوج اور عدلیہ سے مکمل طور پر آزاد ہونا چاہیے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں عدالت سے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب کچھ شعر و شاعری ہو جائے!
اگر کچھ بھی نہیں تو حال یہ ہے
اگر تجھ سے محبت ہو گئی تو (عدیم ہاشمی)
میں جاگتا تھا تو کوئی اِدھر نہ آتا تھا 
میں سو گیا تو مجھے سب سُلانے آ رہے ہیں (زبیر قیصر)
آگ ہوتے ہیں کبھی لوگ‘ دھواں ہوتے ہیں
ایک جیسے تو میاں ہم بھی کہاں ہوتے ہیں (فیصل)
کم نہیں کر سکا تری مشکل
پر ترے ساتھ تو چلا ہوں میں (فرحت عباس شاہ)
اب اور کتنی بتا ہم تجھے صفائی دیں
تُو اپنے زعم سے نکلے تو ہم دکھائی دیں (عمران عامی)
ڈھونڈنے آ ہی گئے ہو تو یہ عجلت کیسی
یوں برابر سے نہ گزرو کہ پڑا میں ہی ہوں (شہزاد رائو)
میری حالت دیکھ کر بولے یہ میرے چارہ گر
موت سے بچ بھی گیا تو بائولا ہو جائے گا (تجمل کاظمی)
کہاں کچھ کسی نے نئے ڈھب اُسارا
وہی ایک نقشہ‘ وہی اینٹ گارا (جلیل عالی)
وہ ہے خالی گھر کی صورت‘ میں بھرا بازار ہوں
اُس کے جیسی خامشی ہے‘ میرے جیسا شور ہے (شہزاد نیّر)
اُس نے پوچھا تجھے ہُوا کیا ہے
میں نے پوچھا کہ کیا ہُوا ہے مجھے (مرزا فیصل)
آج کا مقطع
لمبی مسافرت پہ نکلنے کو ہیں ظفرؔ
دیوار راستے سے ہٹائے بغیر ہم

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved