تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     01-04-2018

سرخیاں، متن اور تازہ غزل

ہاں میں فریادی بن کر چیف جسٹس کے 
پاس گیا تھا: شاہد خاقان عباسی
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''ہاں میں فریادی بن کر چیف جسٹس کے پاس گیا تھا‘‘ اور انہیں بھی کہہ دیا تھا کہ میں فریادی بن کر آیا ہوں جبکہ اس فریاد کے بارے میں آسانی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ شریف خاندان کیخلاف مقدمات کی صورت میں قوم کی فریاد کیا ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ'' نواز شریف کے مشن کو آگے لے کر چل رہا ہوں‘‘ جبکہ نواز شریف شروع سے ہی ضیاء الحق کے مشن کو آگے لے کر چل رہے ہیں، جس کا وعدہ انہوں نے جرنیل کی قبر پر کھڑے ہو کر‘ اور رو رو کر کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''چیف جسٹس سے میری ملاقات کو مخالفین جس طرح اچھال رہے ہیں‘ یہ ان کا کام نہیں‘‘ کیونکہ یہ اپنے آپ ہی اچھل رہی ہے‘ کسی کو اچھالنے کی کیا ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''امید ہے میری بات کو سمجھا جائے گا‘‘ کیونکہ یہ انہوں کو بھی نظر آ رہا ہے کہ میں کس لئے وہاں گیا تھا اور امید ہے کہ دو گھنٹوں کی اس دہائی کا مثبت نتیجہ نکلے گا۔ آپ اگلے روز سرگودھا میں عوامی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔
چیف جسٹس نے فریادی کا لفظ استعمال کیا 
تو اس پر قائم رہنا چاہیے تھا: نواز شریف
نااہل اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''چیف جسٹس نے فریادی کا لفظ استعمال کیا تو اس پر قائم رہنا چاہیے تھا‘‘ کیونکہ اب تو وزیر اعظم خود بھی کہہ رہے ہیں کہ وہ فریادی بن کر گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''میرے خلاف مقدمات میں کچھ نہیں‘‘ ماسوائے کرپشن، منی لانڈرنگ اور جعلی دستاویزات پیش کرنے کے کیونکہ اگر میری جگہ کوئی اور بھی ہوتا تو یہی کرتا اور یہ بیان بار بار اس لئے بھی دیا جا سکتا ہے کہ سزا کی صورت میں کہا جا سکے کہ کچھ نہ ہونے کے باوجود سزا سنا دی گئی ہے ، ہیں جی ؟ اور اب تو برخودار کیپٹن صفدر نے بھی کہہ دیا ہے کہ وہ مجھے ہتھکڑی لگی ہوئی دیکھ رہے ہیں اور اس قدر پہنچی ہوئی شخصیت کی بات کا اعتبار کر لینا چاہئے۔ حالانکہ داماد جی کو اپنی ہتھکڑی بھی نظر آ جانی چاہیے تھی اور اگر نہیں آئی تو چند روز میں آ جانی چاہئے۔ آپ اگلے روز نیب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ 
وزیر اعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات سے مثبت 
نتیجہ نکلنے کی امید ہے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ اور ایم ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ وزیر اعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات سے مثبت نتیجہ نکلنے کی امید ہے، اگرچہ انہیں چیف جسٹس کی بجائے نیب عدالت کے جج سے ملاقات کرنی چاہیے تھی اور فریاد بھی انہی سے کرنی چاہیے تھی کیونکہ اصل کام تو انہوں نے کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''انہوں نے چیف جسٹس سے ذاتی حیثیت میں ملاقات کی‘‘ کیونکہ ملک کو کوئی اور مسئلہ تو درپیش ہی نہیں تھا جبکہ سابق وزیر اعظم کے مسئلے کو وہ ذاتی ہی سمجھتے ہیں جبکہ میاں صاحب نے اپنی تازہ تقریر میں جس نرمی کا مظاہرہ کیا ہے‘ اس کا تقاضا بھی یہی ہے کہ مثبت نتیجہ نکالا جائے کیونکہ اب وہ راہ راست پر آ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''امید ہے کہ ملاقات کا کوئی مثبت نتیجہ نکلے گا‘‘ کیونکہ میاں صاحب کی طرف سے اپنی تجوری ہلکی کرنے اور خزانے کی تلافی کرنے کا عندیہ بھی دیا گیا ہوگا، ماشاء اللہ! آپ اگلے روز پشاور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
31 مارچ اور یکم اپریل کو پی ٹی آئی پرچموں کی بہار ہوگی: علیم خان
تحریک انصاف سینٹرل پنجاب کے صدر علیم خان نے کہا ہے کہ ''31 مارچ اور یکم اپریل کو پی ٹی آئی کے پرچموں کی بہار ہو گی‘‘ کیونکہ خاکسار نے حسب معمول کسی کنجوسی کا مظاہرہ نہیں کیا ہے۔ پارٹی چیئر مین کا والہانہ استقبال ہوگا‘ اگر کارکنوں نے آپس میں سر پھٹول شروع نہ کردی تو چیئر مین کا خطاب بھی ہوگا‘ جس سے کارکن اگلے روز محروم رہ گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''سارے لاہور کی سڑکوں اور گلیوں کی فضائوں میں عمران خان کے نعرے گونجیں گے‘‘ اور کارکنوں کو بتا دیا گیا ہے کہ اگر نعروں میں کوئی کمی رہ گئی یا کمزوری دکھائی گئی تو پیسے واپس کرنا پڑیں گے کیونکہ خون پسنے کی کمائی کو اس طرح ضائع نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جگہ جگہ والہانہ اور تاریخی استقبال کیا جائے گا۔ جس کے بعد کارکنوں کو اجازت ہوگی کہ اگر وہ آپس میں مارپٹائی وغیرہ کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں تاکہ کارکنوں کے جوش و خروش سے خود چیئر مین بھی لطف اندوز ہو سکیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور اب یہ تازہ غزل:
کماں سے نکلا ہوا ایک تیر ہو گئے ہیں
ہم ایک بار جو تیرے اسیر ہو گئے ہیں
جھلک پڑی تھی کسی‘ مال و زر کی تھوڑی سی
جو تھے غریب‘ امیر و کبیر ہو گئے ہیں
شروع میں ہمیں پروا ذرا نہ تھی جن کی
وہی ہمارے لئے ناگزیر ہو گئے ہیں
وہیں کھڑے ہیں جہاں سے کبھی کیا تھا شروع
اگرچہ ہونے کو اپنا اخیر ہو گئے ہیں
وہ ملک جس کا نہیں ہے کہیں بھی نام و نشاں
ہم اپنے آپ ہی اس کے سفیر ہو گئے ہیں
زمانے بھر میں تو ہے مرتبہ بلند اپنا
مگر کسی کی نظر میں حقیر ہو گئے ہیں
وہی ہیں آپ جنہیں مانتا نہ تھا کوئی
اور اب تو آپ ہمارے بھی پیر ہو گئے ہیں
کچھ اپنی اصل کا بھی ڈھونڈتے سراغ کہ ہم
کہاں کی خاک تھی جس کا خمیر ہو گئے ہیں
کسی کے دل میں جگہ مل گئی ہے تھوڑی سی
سو‘ کچھ دنوں سے ظفرؔ گوشہ گیر ہو گئے ہیں
آج کا مقطع
ہے بھلا یہ بھی کوئی عمر محبت کی‘ ظفرؔ
یہ جو گاتے ہو شب و روز ترانے اُس کے

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved