سائلین فیصلوں کے منتظر، چیف جسٹس
دودھ چیک کر رہے ہیں: نواز شریف
نا اہل اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''سائلین فیصلوں کے منتظر، چیف جسٹس دودھ چیک کر رہے ہیں‘‘ جبکہ دودھ جیسا بھی ہے اگر لوگ دودھ پیتے مرتے ہیں تو انہیں مرنے دینا چاہیے جبکہ کسی سائلین نے مجھ سے کہا بھی کہ آپ کتنے خوش قسمت ہیں کہ آپ کے مقدمے میں دیر نہیں کی جا رہی اور روزانہ سماعت ہو رہی ہے حالانکہ یہ قسمت کی بات ہے اور عام لوگ میرے جیسی قسمت کا دعویٰ کیسے کر سکتے ہیں، ہیں جی ؟ انہوں نے کہا کہ ''جو راستے میں آیا نیست و نابود کر دیں گے‘‘ بشرطیکہ اس سے پہلے میں نیست و نابود نہ کر دیا گیا اور اگر ہمت ہو تو جیل سے بھی نیست و نابود کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''رشوت، کک بیکس اور کرپشن پر لعنت بھیجتا ہوں‘‘ اور یہ نیک کام میں نے نااہل ہوتے ہی شروع کر دیا تھا بلکہ ساتھ ہی ساتھ منی لانڈرنگ پر بھی لعنت بھیج دی تھی۔ آپ اگلے روز سمندری میں جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے۔
آرمی چیف سیدھی بات کرتے ہیں، ان کے
کام کی تعظیم ہونی چاہیے: شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا کہ ''آرمی چیف سیدھی بات کرتے ہیں ان کی تعظیم کرنی چاہیے‘‘ بالکل اسی طرح جس طرح بھائی صاحب آرمی اور عدلیہ کے بارے میں سیدھی باتوں کے انبار لگا رہے ہیں اور جہاں تک ان کی تعظیم کرنے کا تعلق ہے تو آخر کہنے میں کیا ہرج ہے کیونکہ ملک عزیز میں کہنا آسان ہے اور کرنا مشکل۔ بلکہ ناممکن ہے جبکہ یہ کام صرف بھائی صاحب ہی سرانجام دے رہے ہیں بلکہ کچھ ضرورت سے زیادہ ہی کر رہے ہیں جس پر فوج حیران بھی ہے اور پریشان بھی۔ انہوں نے کہا کہ ''بددیانتی کوئی وزیر اعلیٰ، وزیر یا بیورو کریٹ کرے تو احتساب کرنا نیب کی ذمہ داری ہے‘‘ جبکہ شبانہ روز محنت سے پیسہ کمانا بددیانتی ہرگز نہیں ہے کیونکہ خون پسینے کی کمائی بددیانتی کیسے ہو سکتی ہے۔ آپ اگلے روز میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
کشمیر کا حل فوجی ہے یا سیاسی، آج تک
طے نہیں کر سکے: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''کشمیر کا حل فوجی ہے یا سیاسی، آج تک طے نہیں ہو سکا۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ کشمیر کمیٹی بڑے آرام آرام سے اپنے اجلاس منعقد کرتی ہے کیونکہ اس کا واحد مقصد صرف وہ اصولی مراعات ہیں جو خاکسار کو حاصل ہیں ورنہ یہ تو بالکل ہی گناہِ بے عزت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے سیاستدانوں کے ہاتھ کیوں باندھ دیئے جاتے ہیں‘‘ اور جب سے کشمیر کمیٹی بنی ہے خاکسار کے دونوں ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور اگر کہیں سے حق الخدمت وصول کرنا ہو تو ہاتھ بندھے ہونے کی وجہ سے جیب میں ہی ڈال دیا جاتا ہے اور گھر جا کر گننے کے بعد وہ بھی اکثر اوقات کم ہی نکلتا ہے۔ اس لئے اب آپ ہی بتائیے کہ مسئلہ کشمیر کیسے حل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پی ٹی آئی ہمارے ساتھ بیٹھنے کے قابل نہیں ہے ‘‘ اور ستم ظریفی کی انتہا یہ ہے کہ پی ٹی آئی والے بھی ہمارے بارے میں یہی بات کہتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
زرداری نواز شریف کی مقبولیت سے خوفزدہ ہیں: پرویز رشید
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ ''زرداری ہی نواز شریف کی مقبولیت سے خوفزدہ ہیں ‘‘ حالانکہ یہ مقبولیت ریفرنسز کے فیصلے تک ہی ہے ، جس کے بعد افسوس صد افسوس کہ یہ پارٹی تاش کے پتوں یک طرح بکھر جائے گی اور نواز شریف کی ملاقات کو جانے والا بھی آسانی سے دستیاب نہ ہوگا اور اس کے بعد باقی کسر نگران حکومت قائم ہوتے ہی نکل جائے گی اور جلسوں کی رونق بڑھانے کیلئے پنجاب حکومت ہمارے ہاتھ سے نکل چکی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ''سیاست بڑھکیں مارنے کا نہیں‘‘ کارکردگی دکھانے کا کام ہے اور اگر لوڈ شیڈنگ پھر سے شروع ہو گئی ہے؛ تاہم پانچ چھ ماہ تک لوڈ شیڈنگ کا بند رہنے کا کریڈٹ تو ہمیں ملنا ہی چاہئے۔ اگرچہ کئی دیگر بڑے بڑے منصوبوں پر بھی تحقیقات کا آغاز ہ چکا ہے اور ان کی قلعی بھی کھلنے والی ہے۔ آپ اگلے روز دنیا نیوز سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور اب کچھ شعرو و شاعری ہو جائے:
ہم لوگ شہر ِحرف و معانی کے لوگ تھے
چوپال کے نہیں تھے، کہانی کے لوگ تھے
تعمیر گانِ شوق تھے، منزل کہیں نہ تھی
موج ہوا تھی، نقل مکانی کے لوگ تھے
مٹی کے خواب گر تھے جو مٹی سے جا ملے
کشتی کے ہو گئے ہیں جو پانی کے لوگ تھے (اشرف یوسفی، لائلپور)
پیر و مرشد کوئی گلہ ہی نہیں
عشق ہوتا تھا سو ہوا ہی نہیں
ہجر کیسا، کہاں کی ہجرت ہے
میں یہاں سے کہیں گیا ہی نہیں
کر چکا ہوں میں ترک عقبیٰ بھی
ترک دنیا تو مسئلہ ہی نہیں
وہی دلّی ہیں اور وہی گلیاں
میرؔ کو کوئی پچھتا ہی نہیں
سب کے سب یونہی مطمئن ہیں لوگ
شہر میں جیسے کچھ ہوا ہی نہیں (اسد عباس خاں)
بہتی گنگا میں ہاتھ دھو لئے ہیں
ہم بھی دنیا کے ساتھ ہو لئے ہیں
ہجومِ بیکراں ہے، میں نہیں ہوں
یہاں سارا جہاں ہے، میں نہیں ہوں (اسلم عارفی، گوجرہ)
آج کا مقطع
ظفر ؔ اس دل سے کوئی کام تو لینا ہی تھا ہم نے
یہی دیوار تھی جس کو سہارا کر رہے تھے ہم