تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     24-04-2018

سیاست میں عملیات اور جادو ٹونے

کیا نجم سیٹھی کو پاکستان کرکٹ بورڈ کی سربراہی اور سرفراز کو کپتان کے منصب سے شریف فیملی کی ایک بہت ہی باا ثر خاتون کے کہنے پر آئرلینڈ یا لندن دورے کے دوران فارغ کر دیا جائے گا؟۔ ستارہ شناسوں، عالموں، عاملوں اور جادو ٹونے والوں کی نظر میں کیا میاں نواز شریف اور ان کی فیملی کے اتار چڑھائو کا تعلق کرکٹ سے منسلک ہے؟۔کیا ستارہ شناس یا عالم شریف فیملی کو اس لئے پاکستان کی کرکٹ میں عہدوں کی تبدیلوں کے مشورے دے رہے ہیں کہ شریف فیملی کا مقابلہ کرکٹ سے تعلق رکھنے والی عمران خان جیسی ایک مضبوط اور اہم شخصیت سے ہے؟۔ 
احتساب عدالت میں میاں نواز شریف کے ہر وقت ساتھ رہنے والے نعیم بٹ کے بارے میں میڈیا پر تبصرے کئے جا رہے ہیں کہ وہ واجد ضیا اور منصفوں پر کچھ عمل کر تے ہیں؟۔ تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے مولانا نعیم بٹ میاں نواز شریف اور کیپٹن صفدر وغیرہ کو کون سی آیات پڑھنے کو دے رہے ہیں؟۔کیا نعیم بٹ کی پھونکوں سے گواہی دینے کے دوران واجد ضیاء کی یادداشت پر کنٹرول کیا جا تارہا ہے ؟
شریف فیملی سمیت تمام بڑے بڑے سیا ستدانوں کی ضعیف الاعتقادی یا عقیدت کہہ لیں کہ یہ سب دینی ا ور روحانی شخصیات سے دعائوں کیلئے ان کے آستانوں پر جاتے رہتے ہیں، اس سلسلے میں میاں نواز شریف اور بینظیر بھٹو کے پی کے سے تعلق رکھنے والے ایک بزرگ کے ڈیرے پر اکثر حاضری دیتے رہے ہیں۔ آصف زرداری کے پیر تو پانچ سال تک ایوان صدر میں ڈیرے ڈالے رہے اور اب عمران خان کی تیسری شادی کا پس منظر یہ بتا یا جا رہا ہے کہ ان کی مو جودہ بیگم ایک روحانی شخصیت ہیں اور انہی کے کہنے پر عمران خان نے کوئی ایک برس قبل انگوٹھی پہنی تھی ورنہ سب جانتے ہیں کہ عمران خان نے کبھی بھی انگوٹھی پہننا پسند نہیں کیا۔
کوئی ایک سال قبل روزنامہ دنیا میں اپنے ایک مضمون میں لکھتے ہوئے پوچھا تھا '' کیا وجہ ہے کہ مصباح الحق کو اس کی بار بار کی درخواستوں کے با وجود پاکستان کرکٹ ٹیم کی کپتانی سے فارغ نہیں کیا جا رہا‘‘ ۔لاہور ڈیفنس کے ایک ہسپتال میں دو برس قبل جہاں میرا چھوٹا بیٹا ڈاکوئوں کے ہاتھوں شدید زخمی ہونے پر زیر علاج تھا اس کے ساتھ والے کمرے میں مصباح فزیو تھراپی کیلئے آیا کرتا تھا تو اس کا کہنا تھا کہ میری عمر کا بھی تقاضا ہے کہ مجھے کرکٹ کو اب عزت سے خیر باد کہہ دینا چاہئے لیکن میری بار بار کی درخواستوں کے با وجود نہ جانے کیوں مجھے کرکٹ ٹیم کی کپتانی سے علیحدہ نہیں کیا جا رہا۔ جب میں نے انہیں اس کی وجہ بتائی تو وہ میری جانب عجیب سے نظروں سے شائد یہ سمجھتے ہوئے دیکھنے لگے کہ یہ شخص مذاق کر رہا ہے لیکن جب میں نے اسے بتایا کہ میری اس بات سے وزیر اعظم ہائوس اور جاتی امراء کے مکین بھی آگاہ ہیں اور انہی کے حکم سے آپ کو کپتانی سے علیحدہ نہیں کیا جا رہا تو ان کے چہرے پر سنجیدگی سی طا ری ہو گئی ۔۔۔۔اور جب میں نے مصباح کو اپنا تعارف کرایا تو وہ کچھ دیر سوچنے کے بعد بولے: اگر ایسی بات ہے تو شائد اب ایسا نہ ہو ۔۔۔اور پھر سب نے دیکھا کہ سخت دبا ئو کے با وجود مصباح الحق نے کپتان رہنے سے معذوری ظاہر کر دی۔۔۔مصباح الحق کے کرکٹ ٹیم کی کپتانی چھوڑنے کے تھوڑا عرصہ بعد ہی میاں نواز شریف صاحب کے ستارے گردش میںایسے آنا شروع ہو گئے کہ انہیں وزیر اعظم کے منصب سے علیحدہ ہونا پڑ گیا ۔۔۔اب شریف فیملی کو اسی عالم کہہ لیں یا عامل نے ایک بار پھر مشورہ دیا ہے کہ جب تک نجم سیٹھی کرکٹ بورڈ کے چیئر مین اور سرفراز احمد کرکٹ ٹیم کے کپتان رہیں گے آپ مشکلات میں رہیں گے اگر اپنی مشکلات اور عدالتی کیسز سے چھٹکارا چاہتے ہیں تو ان دونوں کو فوری طور پر ان کے منا صب سے علیحدہ کر دیں اور پھر دیکھیں کیسے آپ کے رستے آسان ہوتے ہیںاور لندن میں ہونے والے اجلاس کے دوران جو بھی فیصلے ہوئے ہیں ان کی تو خبر نہیں لیکن وہاں سے آمدہ ایک اطلاع کے مطا بق آئر لینڈ یا لندن دورے سے پہلے یا بعد میں پیر آصف کے اس مشورے پر کسی کے حکم سے عمل کیا جا رہا ہے۔
اگست 2014 میں جب تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک نے اسلام آباد میں دھرنا دیا تو ایسا لگ رہا تھا کہ کسی بھی لمحے کسی بھی دن نواز شریف حکومت ختم ہو جائے گی اس وقت مختلف ٹی وی چینلز پر ستارہ شناسوں اور نجومیوں سے نواز حکومت کے رہنے یا جانے کی باتیں پوچھی جا رہی تھیں اور اس وقت اس نوعیت کے پروگرام بہت مقبول ہو رہے تھے۔ دھرنے کے آغاز اور ماڈل ٹائون کے قتل عام کے تناظر میں جب میں نے جڑانوالہ سے تعلق رکھنے والے ایک پیر حاجی محمد آصف بلوچ سے عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے دھرنے بارے سوال کیا تو انہوں نے ایک نہایت ہی عجیب و غریب جواب دیتے ہوئے کہا '' جب تک مصباح الحق پاکستان کی کرکٹ ٹیم کا کپتان ہے نوازشریف کی حکومت قائم رہے گی اسے کوئی بھی اس کے منصب سے نہیں ہٹا سکے گا‘‘۔ میری جگہ اگر آپ نے اس وقت یہ جواب سنا ہوتا تو آپ کا یا تو ہنس ہنس کر برا حال ہو جاتا یا آپ اپنے سامنے بیٹھے پیر صاحب کی ذہنی حالت پر شک کرنے لگتے۔ بات آئی گئی ہو گی، دھرنا نا کام ہو گیا میاں نواز شریف پہلے سے بھی مضبوط ہو گئے اور جب بھی میری پیر آصف بلوچ سے میاں نواز شریف کے مستقبل بارے بات ہوتی وہ یہی کہتے کہ میری بات لکھ کر رکھ لو کہ جب تک مصباح پاکستان کی کرکٹ ٹیم کا کپتان ہے میاں صاحب کے اقتدار کا سورج چمکتا رہے گا اور پھر جیسا کہ پہلے بتا یا ہے ایک دن اچانک ڈیفنس لاہور کے ایک ہسپتال میں میرا مصباح سے آمنا سامنا ہو گیا۔ میڈیا سے تعلق ہونے کی وجہ سے اکثر لوگ مجھ سے حالات حاضرہ اور میاں نواز شریف کے متعلق سوال کرتے تو میں بات کو مذاق میں ٹالنے کیلئے انہیں بھی وہی بتا دیتا جو پیر آصف نے کہی کہ جب تک مصباح الحق پاکستان کی کرکٹ ٹیم کا کپتان ہے نواز شریف کی حکومت کو کوئی بھی نہیں ہلا سکتا۔لوگ بھی مذاق سمجھ کر قہقہے لگانے لگتے۔۔۔۔لیکن مصباح کے کپتانی چھوڑنے کے کچھ عرصہ بعد جب میاں نواز شریف کو سپریم کورٹ کے حکم سے نا اہل کر دیا گیا تو مجھے فون آنا شروع ہو گئے کہ '' یارا یہ کیا ہو گیا تمہار ی بات تو سچ نکلی ہے‘‘۔میں بھی حیران تھا کہ جب طلال چوہدری جو کہ خود بھی جڑانوالہ کے رہنے والے ہیں انہیں پیر آصف نے بھی بتا دیا تھا اور یہ بات ان کے ذریعے مریم بی بی تک بھی پہنچ چکی تھی تو پھر مصباح الحق سے کپتانی کیوں لی گئی؟۔اب انہیں کیا پتہ کہ مصباح الحق اپنی بڑھتی عمر اور اس راز کی خبر ہونے کے بعد بضد ہو چکا تھا کہ چاہے کچھ کر لیں اس نے اب کرکٹ ٹیم کی کپتانی کے عہدے پر نہیں رہنا؟۔
اب مسئلہ یہ ہے کہ اگر صرف سرفراز کی کپتانی کا معاملہ ہوتا تو کب کا اسے اس عہدے سے علیحدہ کیا جا چکا ہوتا لیکن نجم سیٹھی کو یک لخت کرکٹ بورڈ کے چیئر مین کے عہدے سے علیحدہ کرنے میں وقت درکار ہے۔ ممکن ہے کہ نجم سیٹھی کو اس کیلئے تیار کیا جا رہا ہو؟۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اس مرتبہ پیر آصف کا عمل کام نہ آ سکے۔۔۔ لیکن یہ ذہن میں رکھئے کہ شریف فیملی کا جادو ٹونے اور عاملوں پر بہت اعتقاد ہے اور اکثر بنگالی با با کا ذکر ہم سب سنتے رہے ہیں لیکن جو بریکنگ نیوز آج بتانے جا رہا ہوں وہ یہ ہے کہ جب شریف فیملی کو جدہ بھیجا گیا تو کچھ عرصہ بعد لاہور سے کالا علم اور جا دو ٹونے کرنے والے مرد و خواتین کے علا وہ قصورسمیت چند اور شہروں سے جنات والے پیروں اور اس قسم کے عاملوں کو جدہ بلایا گیا تھا!!

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved