تحریر : ایم ابراہیم خان تاریخ اشاعت     28-04-2018

نظر ہٹی … اور کام تمام!

تخلیقی جوہر کب پنپتا ہے؟ لوگ بہترین تخلیقی صلاحیتوں کا اظہار کب کر پاتے ہیں؟ مکمل انہماک کی حالت میں، اور کب! دنیا کا ہر انسان دوسروں کو متاثر کرنے میں اُسی وقت کامیاب ہوسکتا ہے جب وہ اپنے حصے کا کام مکمل توجہ سے کرے اور اپنی صلاحیت کو بہ درجۂ اتم بروئے کار لانے کی کوشش کرے۔ جب کوئی پورے انہماک سے اپنا کام کرتا ہے تو دنیا کو بہترین کارکردگی دیکھنے کو ملتی ہے۔ بہترین کارکردگی یقینی بنانے کی بنیادی شرط یہ ہے کہ انسان کے ذہن میں اور کچھ نہ ہو۔ اِسی حالت کو انہماک کہا جاتا ہے۔ 
انہماک دراصل توجہ کا درجۂ کمال ہے۔ جب کوئی انسان اپنے کام پر بھرپور توجہ دے اور دنیا و ما فیہا سے یکسر بے نیاز سا ہو جائے تو دنیا کو خود بخود اُس کی ذہنی کیفیت کا اندازہ ہو جاتا ہے۔ ایسے میں انسان اپنی بہترین صلاحیت اور سکت کا مظاہرہ کرتا ہے۔ انہماک کی حالت میں انسان کسی بھی غیر بھی غیر ضروری معاملے کو خاطر میں نہیں لاتا۔ اِس کا نتیجہ کام کے ہر پہلو پر بھرپور توجہ مرکوز کیے جانے کی صورت میں برآمد ہوتا ہے۔ اور جب ایسا ہو تو کارکردگی کے گراف کا بلند فطری امر ہے۔ 
جو لوگ کسی بھی شعبے میں فقید المثال کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ پہلے ذہنی تیاری کرتے ہیں۔ ذہنی تیاری اِس امر کو یقینی بنانے کے لیے ہوتی ہے کہ جو ترجیحاً سب سے پہلے کرنا ہے اس پر بھرپور توجہ مروکز رہے اور تمام غیر متعلق امور ذہن کے پردے سے ہٹ جائیں۔ ذہن میں بہت کچھ ہوتا ہے اور وہیں رہتا ہے، کہیں جاتا نہیں۔ کامیاب وہ لوگ ہوتے ہیں جو اپنے ذہن میں موجود ہر معاملے کو ذہن کے پردے پر نمودار نہیں ہونے دیتے۔ ذہن میں جو کچھ بھی پایا جاتا ہے اُس سے بروقت کام لینا ہوتا ہے۔ ہم جو کچھ بھی جانتے ہیں اُس سے مستفید ہونا ہمارا حق اور فرض ہے مگر ذہن میں موجود تمام معلومات کو بیک وقت بروئے کار لانے کی کوشش معاملات کو بگاڑ دیا کرتی ہے۔ جب معاملات آپس میں الجھ جائیں تو انسان اپنی صلاحیت اور سکت کو کماحقہ بروئے کار لانے میں کامیاب نہیں ہو پاتا۔ 
اب سوال یہ ہے کہ انہماک کس طور یقینی بنایا جائے۔ دنیا کے تقریباً ہر انسان کے لیے انہماک یقینی بنانا ایک انتہائی بنیادی مسئلہ ہے۔ یہ ایک مسئلہ ڈھنگ سے حل ہو تو انسان بہت کچھ کرسکتا ہے اور کر جاتا ہے۔ مکمل انہماک کا خواب ہر انسان دیکھتا ہے مگر کم ہی لوگ اس خواب کو کماحقہ شرمندۂ تعبیر کر پاتے ہیں۔ 
انہماک یقینی بنانا کیوں آسان نہیں یہ بات سمجھنا کچھ زیادہ مشکل نہیں۔ زندگی کے ہر معاملے میں نظم و ضبط بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ جسم کو متوازن رکھنے کے لیے آپ کو بہت کچھ ترک کرنا پڑتا ہے اور دوسرا بہت کچھ اپنانا پڑتا ہے۔ کھانے پینے کے معاملات کو درست رکھنا پڑتا ہے۔ بے احتیاطی کھیل بگاڑ دیتی ہے۔ یہ تو ہوا جسم کے معاملے میں نظم و ضبط کا معاملہ۔ یہی معاملہ ذہن کا بھی ہے۔ اگر آپ کو ڈھنگ سے جینا ہے تو ذہن کو تمام غیر ضروری باتوں سے چیزوں میں الجھنے سے روکنا ہوگا۔ ذہن میں زمانے بھر کی باتیں بھری ہوتی ہیں۔ یہ باتیں خیالات کو ترتیب بھی دیتی ہیں اور اُن میں خلل بھی پیدا کرتی ہیں۔ ہمارے ذہن میں پائی جانے والی ہر بات کام کی نہیں ہوتی۔ ہمیں غیر معمولی احتیاط سے کام لیتے ہوئے ذہن میں موجود غیر ضروری باتوں کو ایک طرف ہٹاکر صرف کام کی باتوں سے واسطہ رکھنا ہوتا ہے، انہیں بروئے کار لانا ہوتا ہے۔ یہ عمل جب تمام منطقی مراحل سے گزر کر اپنے درجۂ کمال کو پہنچتا ہے تو انہماک کہلاتا ہے۔ 
جب انسان کسی بھی معاملے میں منہمک ہوتا ہے تب کوئی بھی غیر ضروری چیز نظر میں نہیں ہوتی۔ ذہن یکسُو ہو تو کسی بھی غیر ضروری معاملے کو ابھرنے نہیں دیتا۔ کسی بڑے مقصد پر نظر جمی ہو تو ذہن میں ایسا کچھ بھی نہیں چل رہا ہوتا جو صلاحیت اور سکت کو ضائع کرے۔ ایسی حالت میں انسان اپنی ہر صلاحیت کو ڈھنگ سے بروئے کار لانے میں خاطر خواہ حد تک کامیاب رہتا ہے۔ 
انہماک کا گراف گرتے ہی انسان کی کارکردگی کا معیار بھی متاثر ہونے لگتا ہے۔ ذہن جب یکسُو نہیں ہوتا تب کام کرنے میں وہ لطف بھی برقرار نہیں رہتا۔ کام کرنے کی لگن اُسی وقت برقرار رہ سکتی ہے جب آپ انہماک کی منزل میں ہوں۔ جو لوگ بیک وقت بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں وہ دراصل اپنی صلاحیت اور سکت پر ظلم کر رہے ہوتے ہیں۔ ذہن ایک وقت میں ایک ہی معاملے پر متوجہ ہوتا ہے۔ اگر اِسے ایک سے زائد معاملات کی تکمیل پر مائل کرنے کی کوشش کی جائے تو کارکردگی کا گراف بلند رکھنا انتہائی دشوار ہو جاتا ہے۔ یہ اصول زندگی کے ہر معاملے پر اطلاق پذیر ہوتا ہے۔ ذہن کو بیک وقت دو یا زائد اہداف پر متوجہ رکھنے سے انہماک بری طرح متاثر ہوتا ہے۔ انہماک نام ہی کسی ایک معاملے پر مکمل یا خاطر خواہ توجہ مرکوز رکھنے کا ہے۔ اگر ذہن کو مختلف چیزوں یا معاملات پر متوجہ رکھا جائے تو بہترین کارکردگی کا مظاہرہ ممکن نہیں ہو پاتا۔ 
یہ زمانہ غیر معمولی مسابقت کا ہے۔ کوئی ایک شعبہ بھی ایسا نہیں جس میں مسابقت اعصاب شکن نہ ہو۔ لوگ آگے بڑھنے کے لیے اپنی صلاحیتوں کا بہترین اظہار یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ ایسا کیے بغیر دال گلتی نہیں۔ اگر کوئی اپنے آپ کو منوانا چاہتا ہے تو اُسے اپنے کام پر غیر معمولی توجہ مرکوز رکھنا پڑے گی۔ انہماک سے کام لینا ہر انسان کے لیے آپشن نہیں بلکہ ناگزیر خوبی ہے۔ ہر شعبے میں پیش رفت کی رفتار اور حجم اس قدر ہے کہ بھرپور توجہ دیئے بغیر کوئی بھی اپنا کام ڈھنگ سے نہیں کرسکتا۔ زمانہ جس رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے اُس کے پیش نظر لازم ہے کہ انسان اپنے کام پر زیادہ سے زیادہ توجہ دے۔ اب اپنے آپ کو اپ ڈیٹ کرتے رہنا لازم ہے۔ اور ساتھ ہی ساتھ اپ گریڈ ہوتے رہنا بھی ناگزیر ہوچکا ہے۔ ایسا اُسی وقت ہوسکتا ہے جب انسان بہت سے معاملات میں دلچسپی نہ لے بلکہ چند ایک اہم امور کو اپنی زندگی کا حصہ بنائے۔ کیریئر، ملازمت اور کاروبار میں بھرپور کامیابی کے لیے انہماک ناگزیر ہے۔ کام کا معیار بلند کرنے کے لیے ذہن کا واضح ہونا بنیادی شرط ہے۔ ذہن اُسی وقت واضح ہوسکتا ہے جب اُس میں غیر ضروری باتیں زیادہ فعال نہ ہوں۔ ذہن ایک بہت بڑے اسٹور کے مانند ہے جس میں بہت کچھ محفوظ ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ تمام معاملات کو بیک وقت بروئے کار لایا جائے یا اُنہیں متحرک رکھنے پر توجہ دی جائے۔ ایسا کرنے سے ذہن پر غیر ضروری دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ 
اگر آپ نے یہ طے کرلیا ہے کہ اپنے وجود کو منوانے کے لیے کچھ نہ کچھ کرنا ہے، کچھ بننا ہے تو سمجھ لیجیے کہ انہماک کی اہمیت کو سمجھنا اور اپنے ہر کام میں زیادہ سے زیادہ منہمک ہو رہنا آپ کی بنیادی ضرورت ہے۔ اس معاملے میں تساہل یا عدم توجہ سے آپ اپنے وقت، صلاحیت اور سکت کو صرف ضائع کریں گے۔ یہ سارا کھیل ہی انہماک اور یکسُوئی کا ہے۔ نظر ہٹی اور کام تمام ہوا! لازم ہے کہ نظر وہیں رہے جہاں ہونی چاہیے اور عمل جاری رکھا جائے تاکہ طے شدہ کام ڈھنگ سے ہوتا رہے۔

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved