تحریر : منیر احمد بلوچ تاریخ اشاعت     12-05-2018

ایٹمی اثا ثوں کے نگہبان اور نواز شریف

'' شیخ مجیب ثانی کی جانب سے فورسز کو نشانہ بنانے کا اس کے سوا اور کوئی مقصد نہیں کہ سکیورٹی کی ذمہ دار اس تنظیم کو اندر سے اس قدر کمزور کر دیا جائے کہ مختلف قومیتوں کو اس کے خلاف کرتے ہوئے اس کے کنٹرول میں موجودایٹمی اثاثوں پر آسانی سے شب خون مارا جا سکے‘‘ کل تک علیحدگی کی تحریکیںسندھ،بلوچستان، کے پی کے سے چلتی تھیں اب ان کا آغا ز پنجاب سے کر دیا گیا ہے جہاں نواز شریف فیملی ریا ست کی طاقت اور وسائل کو استعمال کر کے ملک کے خلاف سازش کر رہی ہے۔ شیخ مجیب الرحمان ثانی نے ساہیوال اور پھر صادق آباد میں پنجاب کے عوام کو اپنے ہی ملک کی افواج کے خلاف بغاوت پر اکساتے ہوئے کہا کہ وہ میرا ساتھ دیتے ہوئے اس ہوائی اور خلائی مخلوق کے خلاف میدان میں نکلیں۔ یاد کیجئے یہی لہجہ شیخ مجیب الرحمان نے جنوری71 میں کھلنا کے جلسہ عام میں بنگالیوں سے خطاب کرتے ہوئے پہلی دفعہ اختیار کیا تھا۔ پاکستان کو توڑنے والی قوتوں نے 1971 کے بعد پچاس سال کی بار بار نا کام کوششوں کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ جب تک پنجاب اپنے ملک کی فوج ا ور سرحدوں کے خلاف نہیںہو گا پاکستان کو مزید توڑا نہیں جا سکتا اور'' گریٹر پنجاب ‘‘ افغانیہ ۔۔۔آزاد بلوچستان ، سندھ دیش اور کراچی کو ایک نئی ریاست اور اس کے نتیجے میں کشمیر گلگت بلتستان بھارت کے حوالے کرنے کا پلان صرف اسی صورت کامیاب ہو سکتا ہے جب پنجاب جس کی اکثریت فوج اور دیگر سکیورٹی اداروں میں کام کرتی ہے ان میں امریکہ ، اسرائیل ا ور بھارت کے منصوبے کو پورا کرتے ہوئے فوج کے اندر ہی ایک دوسرے کیخلاف نفرت پیدا کر دی جائے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا پنجاب کے عوام شیخ مجیب ثانی کا ساتھ دیتے ہیں یا میجر شبیر شریف شہید، میجر عزیز بھٹی شہیداور محفوظ شہید کا۔۔۔۔ میجر طفیل شہید ،سوار محمد حسین شہید اور کیپٹن سرور شہید کا یا نریندر مودی کے پٹھو شیخ مجیب الرحمان ثانی کا ؟۔کشمیر کی بیٹیوں کی عزت سے کھیلنے والوںکا یا 1947 میں تین لاکھ سے زائد پاکستان پہنچنے والی کٹی پھٹی لاشوں کا؟۔
نواز شریف اور ان کا خاندان آزاد کشمیر سے راجہ فاروق، بلوچستان سے براہمداغ بگٹی اور مہران مری ، محمود خان اچکزئی اور حاصل بزنجو تو فاٹا اور قبائلی علاقوں سمیت وزیرستان سے دیگر کو ملک کمزور کرنے کے لئے آگے لارہا ہے اور ان کی مدد کیلئے افغانستان میں بیٹھا ہوا نریندر مودی اور اجیت ڈوول سب کے سامنے ہیں۔ ان کے مطابق لاہور، ننکانہ، اوکاڑہ، ساہیوال، رحیم یار خان، بہاولنگر، بہاولپور، پاکپتن شریف ، نارووال، سیالکوٹ ، گوجرانوالہ ، گجرات اور ضلع قصور کے ووٹرز اپنے اپنے حلقوں سے مسلم لیگ نواز کے قومی اور صوبائی اسمبلی کے امیدواروں کو ووٹ دیتے ہوئے پاکستان کو پانچ حصوں میں تقسیم کرنے کی امریکی اور بھارتی سازش کو کامیاب کرائیں گے۔ کیا پاکستان کے ووٹرز اپنے ایٹمی پروگرام کو امریکہ اور بھارت کے کنٹرول میں دینے والوں کو ووٹ دیں گے؟۔
نواز لیگ جسے بھی اپنا ٹکٹ جاری کرے گی‘ کیا وہ اپنے حلقے میں اپنے ہر ووٹر سے یہ کہے گا کہ اس کا مقابلہ تحریک انصاف کے عمران خان سے نہیں بلکہ اس ملک کی فوج سے ہے جو ا س وقت سرحدوں پر تمہاری حفاظت کیلئے مورچوں میں کھڑی ہے اور جسے ن لیگ کا لیڈر نواز شریف نظر نہ آنے والی قوت کہتا ہے ۔ نوازلیگ کا کوئی بھی امیدوار کسی جن یا بھوت سے مقابلہ کر سکے گا اس کا جواب مکمل نفی میں ہو گا۔وہ پٹواری اور تحصیل دار وہ اسسٹنٹ کمشنر اور مال افسر جو کئی برسوں سے نواز لیگ کیلئے ووٹ اکٹھے کرتے چلے آ رہے ہیں اگر انہیں یہ معلوم ہو جائے کہ اس مرتبہ وہ کسی عام شخص یا چھوٹے موٹے کارکن کے خلاف نہیں بلکہ نظر نہ آنے والے جن اور بھوت کے خلاف ووٹروں کو مجبور کر کے اکٹھے کریں گے تو کیا یہ تحصیلدار اور پٹواری یا اسسٹنٹ کمشنر اور مال افسر ہمت کرے گا کہ نواز لیگ کی بجائے کسی نظر نہ آنے والے دیو ہیکل جن اور بھوت کے خلاف ووٹر وں کواکٹھا کرے؟۔ جبکہ اسے یہ بھی معلوم ہو کہ وہ جتنا بھی خفیہ طریقے سے یا کسی اور کے ذریعے پیغام بھیج کر ان ووٹروں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کرے گا تو ان کا یہ عمل جنوں اور بھوتوں کی نظروں سے اوجھل نہیں رہ سکے گا تو کیا یہ پٹواری اور تحصیلدار ایسی ہمت کر سکیں گے ؟
پنجاب کا آئی جی یا چیف سیکرٹری، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو یا قصور ، ساہیوال، فیصل آباد، لیہ اور ملتان کا کمشنر، ڈپٹی کمشنر، آر پی او، ڈی پی او اور ایس پیز اپنے تمام ڈی ایس پی اور تھانوں کے ایس ایچ اوز سمیت اہلکاروں کو الیکشن سے پہلے اور الیکشن ڈے پر پہلے کی طرح مسلم لیگ نواز کے امیدواروں کیلئے آزادی سے پولیس کا ڈنڈا استعمال کر نے کی ہمت کرسکیں گے جب انہیں یہ معلوم ہو چکا ہو گاکہ ان کی ایک ایک حرکت اور منصوبہ نظر نہ آنے والے اس جن اور بھوت کے نوٹس میں ہے جو اس دفعہ صاف ا ور شفاف الیکشن کرانے کا تہیہ کئے ہوئے ہے ۔ کیا یہ خلائی مخلوق اس بات کی اجا زت دے گی کہ ہمیشہ کی طرح پولیس کے ڈنڈے سے شیر پر مہریں لگانے کی کھلی اجا زت ہو گی ؟۔کیا قصور کا ڈی پی او اور اس کے ماتحت تمام ضلع کی پولیس ہمیشہ کی طرح مسلم لیگ نواز کے امیدواروں کے مقابلے میں نظر نہ آنے والے کسی جن اور بھوت کا مقابلہ کرنے کیلئے ووٹروں کے خلاف جعلی پرچے اور انہیں بغیر کسی ایف آئی آر کے تھانوں اور نامعلوم جگہوں پر بنائے گئے عقوبت خانوں میں رکھ سکیں گے جبکہ وہ جانتے ہوں گے کہ نظر نہ آنے والے جن اور بھوت ان کی ہر حرکت کو دیکھ رہے ہیں ؟۔
کیا کمشنر یا ڈپٹی کمشنر، سوئی گیس کا مینیجنگ ڈائریکٹر یا جنرل مینیجر، لیسکو کا چیف ایگزیکٹو یا محکمہ نہر کا سیکرٹری اور چیف انجینئر کوئی ایس ای یا ایکسین کوئی ایس ڈی کسی ایسے امیدوار کے کہنے پر کسی بھی ووٹر کو ناجائز کنکشن دے سکے گا جو نظر نہ آنے والے جن یا بھوت کے مقابلے میں کھڑا ہو گا؟۔ کیا الیکشن کمیشن کا کوئی رکن کسی بھی مرحلے پر کسی بھی طریقے سے نواز شریف فیملی کی نا جائز مدد کرنے کی ہمت کر سکے گا جب وہ جانتے ہوں کہ ایسی کسی بھی حرکت کی خلائی مخلوق کو اسی وقت خبر ہو جائے گی؟کیا کوئی بھی ریٹرننگ افسر2013 کی طرح ' 'نا معلوم ہاتھوں سے بھجوائے گئے ووٹوں کے تھیلوں ‘‘ کو اس حلقے کے ووٹرز کی گنتی میں بے ایمانی سے شمار کرا سکے گا؟۔کیا وہ گزشتہ الیکشن میں کسی رانجھے کے حکم پر لاہور کے حلقوںNA 124, 125,118,128, 122 کے نتائج کو تبدیل کرا سکیں گے؟۔کیا وہ لاہور میں کرائے گئے ضمنی انتخابات کے دوران NA-122-120میں اپنی مرضی کے نتائج تبدیل کرا سکیں گے؟ ان حلقوں کے مخالف ووٹرز کے نام کسی تیسرے حلقے میں ٹرانسفر کرا سکیں گے؟ جب انہیں معلوم ہو کہ اس دفعہ خلائی مخلوق انہیں من مانیاں نہیں کرنے دی گی؟۔شیخ مجیب ثانی صاحب آپ کا چیلنج منظور ہے اس مرتبہ کے پی کے، بلوچستان، سندھ اور خاص طور پر پنجاب کا ووٹر اپنے ملک کے ایٹمی اثاثوں کو تیار کرنے والی ان کی حفاظت کیلئے دن رات جاگنے والی ''اﷲ کی جانب سے اتاری گئی خلائی مخلوق‘‘ کے مقابلے میں آپ کو عبرت کا نشان بنا دے گا!!

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved