سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اب کھل کر سامنے آ گئے ہیں اور پنجابی محاورے کے مطابق تہمد اتار کر کندھے پر رکھ لی ہے، ان کے فرمودات سے قومی ادارہ بدنام اور ملک کمزور ہوتا ہے تو ان کی بلا سے، کیونکہ ملک ان کے لئے اس حد تک ہی اہم ہے جس حد تک وہ اقتدار میں رہتے ہیں۔ آپ فرماتے ہیں کہ ملک میں الٹی گنگا بہہ رہی ہے اور یہ تماشہ 70 سال سے ہو رہا ہے۔ ان 70 برسوں میں 35 سال تک تو آپ خود بر سر اقتدار رہے ہیں، اس وقت آپ نے اس الٹی گنگا پر واویلا کیوں نہ مچایا؟ کیا اس لیے کہ یہ الٹی گنگا آپ کے حق میں بہہ رہی تھی؟ آپ نے اسے اس وقت سیدھا کرنے کی کوشش کیوں نہیں کی؟ اگر الٹی گنگا بہنے سے آپ کی مراد یہ ہے کہ ملک میں سول کی بجائے فوج حکومت کر رہی ہے تو آپ نے اسے روکا کیوں نہیں۔ کیا فوج آپ کے ماتحت نہیں تھی؟ اور اگر نہیں تھی تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ خود اور فوج کے ماتحت تھے، اس لئے کہ آپ نا اہل بھی تھے اور کرپٹ بھی، چنانچہ اختیارات کے 80 فیصد حصے سے آپ خود دستبردار ہو چکے تھے۔ باقی ماندہ حصہ آپ نے غنیمت سمجھا کہ آپ کی نا اہلی بھی چھپی رہے اور آپ کھل کر لوٹ مار بھی کرتے رہیں، اور اب یہ الٹی گنگا اس لئے غلط ہے کہ آپ عدلیہ سے نا اہل ہیں، آپ پر کرپشن اور منی لانڈرنگ کے الزامات پر مقدمات چل رہے ہیں اور جیل آپ کو صاف نظر آ رہی ہے!
آپ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ یہی باتیں کچھ اور لوگوں نے بھی کہہ رکھی ہیں یعنی اگر کچھ اور لوگوں پر اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا تو آپ پر کیوں؟ اس لئے کہ آپ نے اپنے حلف کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔ آپ کا خیال ہے کہ اگر کچھ اور لوگ اس پر قابل مواخذہ نہیں ٹھہرے تو یہ لائسنس آپ کو بھی حاصل ہے جبکہ آپ کے اس بیان سے نہ صرف بھارت کو بہت کچھ کہنے کا موقع مل رہا ہے بلکہ ایک اطلاع کے مطابق بھارت کی طرف سے آپ کے بیان کی نقول امریکی کانگریس کو بھی بھجوا دی گئی ہیں جس سے پاکستان کے خلاف پابندیاں بھی لگ سکتی ہیں! اور آپ اس ادارے کو بدنام اور کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کے بارے میں باور کیا جاتا ہے کہ اللہ میاں کے بعد فوج ہے جس نے اس ملک کو بکھرنے سے بچایا اور قائم رکھا ہوا ہے۔
یہ بھی فرمایا ہے کہ ان لوگوں کو سامنے لایا جائے جنہوں نے ملک کو اس حالت تک پہنچایا ہے۔ وہ لوگ کوئی ڈھکے چھپے نہیں ہیں کیونکہ وہ آپ کی ذات شریف کے علاوہ اور کوئی نہیں ہے۔ اور اب اگر آپ نااہل ہو کر جیل جانے والے ہیں اور آپ کو اپنی سیاست کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ بالخیر نظر آ رہا ہے تو اب آپ اس سے بری الذمہ ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جسے آپ ماضی میں بڑا پیارا ہونے کی خبر دے رہے ہیں یہ ملک واقعی بہت پیارا تھا اور جس کا خود آپ نے ستیاناس کر کے رکھ دیا ہے۔ اگر ملک تنہا ہو کر رہ گیا ہے تو اس میں آپ کے علاوہ قصور وار کون ہے؟ پانچ سال تک جس ملک کا کوئی وزیر خارجہ ہی نہ ہو اور یہ قلمدان بھی آپ نے اپنے پاس رکھا ہوا ہو تو ملک کو تنہا کرنے کی ذمہ داری اور کس کی ہو سکتی ہے کہ امریکہ جیسے ملک میں جہاں بھارتی لابسٹوں کی بھرمار ہو وہاں کوئی آپ کے ملک کا لابسٹ ہی نظر نہ آتا ہو تو صورت حال اس کے علاوہ اور کیا ہو سکتی ہے؟ ان حالات میں دنیا ہمارا بیانیہ کیوں تسلیم کرے گی۔
آپ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان مخصوص لوگوں کا ملک نہیں ہے یعنی آپ خود 35 سال تک ان مخصوص لوگوں کے نیچے لگے رہے ہوں تو اس کی شکایت کس سے کر رہے ہیں۔ اب آپ کو اپنا منطقی انجام نظر آ رہا ہے تو آپ جمہوریت کے بھی چیمپئن بن گئے ہیں اور ووٹ کو عزت دینے کی بات کر رہے ہیں جس ووٹر کو آپ نے ہمیشہ جوتی کی نوک پر رکھا۔ اگر آپ نا اہل قرار نہ پاتے اور آپ کی پیپلز پارٹی کے ساتھ باریاں چلتی رہتیں تو سب ٹھیک تھا۔ الٹی گنگا بھی ٹھیک بہہ رہی تھی۔ مخصوص لوگ بھی گوارا اور پسندیدہ تھے اور آپ کو یہ بیان دینے کی بھی کبھی ضرورت پیش نہ آتی۔
نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے جس اجلاس نے آپ کے بیان کو غلط اور گمراہ کن کہتے ہوئے مسترد کر دیا ہے اس کی صدارت آپ کے وزیراعظم کر رہے تھے جو اس اعلان سے متفق اور فیصلے میں شامل تھے۔ لیکن باہر آ کر انہوں نے یہ کہہ کر بری الذمہ ہونے کی کوشش کی کہ بیان غلط رپورٹنگ کا نتیجہ تھا۔ لیکن آپ اپنے بیان پر ڈٹے ہوئے ہیں اور پھانسی کے پھندے سے نہیں ڈرتے۔ اس لئے کہ بقایا عمر جیل میں سڑ سڑ کر مرنے کی بجائے پھانسی آپ کے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہے۔ تاہم بات رکے گی نہیں بلکہ بہت دور تک جائے گی اور ابھی تو یہ مزید انکشافات بھی فرمائیں گے ۔ چاہے اس کا نتیجہ آپ اور ملک کے خلاف ہی کیوں نہ جائے۔ آپ کی صاحبزادی فرماتی ہیں کہ نواز شریف کو کسی کے سرٹیفکیٹ حب الوطنی کی ضرورت نہیں ہے۔ بالکل ٹھیک کہتی ہیں کیونکہ جو شخص کھل کر ملکی مفادات کے خلاف چل نکلا ہو ‘حب الوطنی کا کوئی سرٹیفکیٹ بھی اس کا کیا بگاڑ سکتا ہے۔ آپ نے اپنے خلاف غداری کے معاملے پر قومی کمیشن بنانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ مقصد صرف بات کو طول دینا ہے۔ ورنہ غداری کے مقدمہ کے لئے آپ کے خلاف کئی تھانوں سے بھی رجوع کیا جا چکا ہے اور ہائی کورٹ میں اس امر کی درخواست بھی دائر کر دی گئی ہے۔ اسی طرح آپ نے پانامہ لیکس پر بھی کمیشن مقرر کرنے کا مطالبہ کیا تھا جو منظور ہو کر آپ کے گلے بھی پڑ گیا ہے۔
پاکستانی فوج امریکہ اور بھارت دونوں کی آنکھوں میں کھٹکتی ہے کیونکہ وہ ایٹمی ہتھیاروں کی بھی محافظ ہے جس کا ملکی بقاء میں اہم کردار ہے اور یہ ساری ہائو ہو امریکہ کو راغب کرنے کی ایک نا معقول کوشش کے سوا اور کچھ نہیں اور آپ دیکھیں گے کہ امریکہ میں بھارتی لابی بھی اپنے دوست نواز شریف کو بچانے میں سرگرم ہونا شروع ہو جائے گی اور اب یہ معاملہ براہ راست امریکہ اور فوج کا ہے، امریکہ جو ہزار کوشش کے باوجود پاکستان کا ایٹمی پروگرام واپس نہیں کرا سکا اور اب اگر نواز شریف کے معاملے پر امریکہ کوئی ڈیل کروانے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اسے خدانخواستہ ایٹمی پروگرام کی واپسی کا بھی آغاز سمجھا جائے گا۔ لیکن ایسا ہو گا ہرگز نہیں کیونکہ فوج ایسے بہت سے دبائو پہلے بھی برداشت کر چکی ہے۔ اور وہ ملکی سلامتی پر ہرگز ہرگز سمجھوتہ نہیں کرے گی!
آج کا مطلع
کمال دیکھ لیا ہے، زوال رہ گیا ہے
جواب کوئی نہیں تھا، سوال رہ گیا ہے