وقت آنے پر دھرنے کے کئی کرداروں بارے بتائوں گا: نواز شریف
مستقل نا اہل اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''وقت آنے پر دھرنے کے کئی کرداروں بارے بتائوں گا‘‘ جو پہلے بھی بتا سکتا تھا لیکن تب میں حکومت میں تھا اور حکومت کی اپنی مجبوریاں بھی ہوتی ہیں تاہم سرکاری رازوں والا قانون بہر حال موجود ہے۔ زیادہ سے زیادہ یہ ہوگا کہ پکڑا جائوں گا لیکن یہی تو حیرت کی بات ہے کہ مجھے پکڑتے بھی نہیں ہیں اور تھکا تھکا کر مارنا چاہتے ہیں۔ تاہم خلائی مخلوق خبردار رہے کہ کارگل کے بعد میں دھرنے کے کرداروں کو بے نقاب کروں گا۔ تا کہ خلائی مخلوق کو کچھ مزید مزہ چکھایا جا سکے کہ ابھی چند سال پہلے تو پیپلزپارٹی کے ہاتھ پائوں باندھ کر مجھے کامیاب کروا رہی تھی اور اب جب سے احتساب عدالت میں میری خدمات منظر عام پر آنے لگی ہیں اس نے آنکھیں ہی پھیر لی ہیں جبکہ آدمی کو کم از کم مستقل مزاج تو ہونا ہی چاہئے ، ہیں جی؟ آپ اگلے روز صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کر رہے تھے۔
محاذ آرائی سے مسلم لیگ کو ہی نہیں ملک کا بھی نقصان ہو گا: چوہدری نثار
سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ ''محاذ آرائی سے مسلم لیگ ن ہی نہیں ملک کا بھی نقصان ہو گا‘‘ اور میں ابھی تک محاذ آرائی کرنے والوں کے ساتھ اس لئے کھڑا ہوں اور انتظار کر رہا ہوں کہ مجھے پارٹی سے خود ہی نکال دیں تا کہ کسی قدر رتبہ شہادت تو حاصل ہو جائے لیکن ایسا لگتا ہے کہ ملک عزیز میں سیاسی شہادت کا معاملہ ہی ختم ہو گیا ہے۔ میاں صاحب اس کے لئے اتنی کوشش کرنے کے بعد بھی یہ سعادت حاصل نہیں کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ ''موجودہ صورتحال میں ٹھنڈے دل سے غور کرنا ہو گا‘‘ لیکن کسی کے اس قدر گرمائے ہوئے ماحول میں ٹھنڈے دل سے کیا غور ہو سکتا ہے۔ حتیٰ کہ پارٹی میں میرے بارے بھی کوئی غور نہیں ہو رہا اور سارا غور مجھے ہی کرنا پڑ رہا ہے اور کسی نتیجے پر بھی نہیں پہنچ رہا۔ انہوں نے کہا کہ ''مجھ پر ملک دشمنی کے الزام لگ رہے ہیں‘‘ اور بد قسمتی سے ٹھیک بھی ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
ہم نے اختلاف رائے کے باوجود فاٹا
کے مسئلے پر حکومت کا ساتھ دیا: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''ہم نے اختلاف رائے کے باوجود فاٹا کے مسئلے پر حکومت کا ساتھ دیا‘‘کیونکہ ہم ماشاء اللہ شروع سے ہی حکومت سے اختلاف بھی کرتے آئے ہیں اور پھر اس کا ساتھ بھی دیتے ہیں کیونکہ خالی اختلاف سے تو ہمیں کچھ بھی وصول نہیں ہوتا اور اگر ایسا نہ کریں تو ہمیں پوچھتا ہی کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت اس سلسلے میں کئے گئے اپنے وعدے پورے کرے‘‘ جو کہ وہ یقینا نہیں کرے گی اور ہمیں پھر حکومت سے اختلاف اور پھر اس کے بعد حسب روایت اتفاق کرنا پڑے گا۔ ورنہ سیاست اور کس چیز کا نام ہے، لیکن حیرت ہے کہ اس موضوع پر دیگر ساری اپوزیشن جماعتوں نے اکٹھے ہو کر حکومت کا ساتھ دیا جس سے ان کی نا اہلی ظاہر ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز قومی اسمبلی سے خطاب کر رہے تھے۔
نواز شریف کی طرف سے کمیشن کا مطالبہ قوم سے مذاق ہے: اعجاز الحق
مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ اعجاز الحق نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کی طرف سے کمیشن کا مطالبہ قوم سے مذاق ہے ‘‘ اور یہ کام آپ شروع ہی سے کرتے چلے آ رہے ہیں جو میں برداشت کرتا چلا آیا ہوں لیکن میں مذاق زیادہ دیر تک برداشت نہیں کیا کرتا۔ انہوں نے کہا کہ ''وہ اپنی چوری چھپانے کے لئے اداروں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں‘‘ جو والد صاحب کے اس نظریے ہی کے خلاف ہے جس پر عمل کرنے کے لئے انہوں نے مرحوم کی قبر پر کھڑے ہو کر آنسوئوں کے ساتھ وعدہ کیا تھا اور کرپشن کی بات بھی مجھے اس لئے کرنا پڑی ہے کہ میں اسے بھی سالہا سال تک برداشت کرتا چلا آیا ہوں لیکن ہمیشہ ایسا نہیں کر سکتا جبکہ ویسے بھی موصوف کی سیاست کا بسترہ گول ہو رہا ہے اور اس کے سارے ساتھی ''اوازار‘‘ ہو کر رفتہ رفتہ اس کا ساتھ چھوڑ رہے ہیں اور مجھے بھی اپنی عافیت اسی میں نظر آ رہی ۔ آپ اگلے روز پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب کچھ شعر و شاعری بھی ہو جائے:
ہم لوگ شہرِ حرف و معانی کے لوگ تھے
چوپال کے نہیں تھے، کہانی کے لوگ تھے (اشرف یوسفی)
اتنا سوچا تھا اتر جائیں گی اس کی یادیں
دیکھتے دیکھتے اک موج نے طغیانی کی (شہزاد نیر )
جو طے کیا ہے وہی راستہ بتاتے ہیں
یہ سنگ میل ہمیں اور کیا بتاتے ہیں
ایک پل جس میں تُو نہیں تھا قریب
وہ تیرے ساتھ ہی گزارا تھا
میرے کتبے پہ پیاس لکھ دینا
مجھ کو پانی سے دور مارا گیا
میری باری نہیں تھی مرنے کی
میں غلط وقت پر پکارا گیا
تو بھی پانی سے خوف کھائے گا
جب مجھے تیرنا سکھائے گا
میں بنائوں گا آنکھ کو دریا
اور تُو کشتیاں بنائے گا
نہیں ہے اور کوئی شے تو فاصلہ ہی سہی
چلو کوئی تو ہمیں درمیاں نظر آیا
مجھ کو قبروں سے ڈر نہیں لگتا
میرے بابا وہیں پہ رہتے ہیں (علی شاکر ، بہاولپور)
میری تخلیق کی مٹی میں اضافی بھی ہے کچھ
بے تکلف نہیں ہو پایا ابھی خاک سے میں (رانا غلام محی الدین اوکاڑہ)
آج کا مطلع
کر ہی دے گا کبھی ازالہ بھی
خوش رہے رنج دینے والا بھی