تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     29-05-2018

سرخیاں‘ متن اور عزیز شاکرؔ

نوازشریف اصولوں کی خاطر جیل جانے کو تیار ہیں: عباسی
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''نوازشریف اصولوں کی خاطر جیل جانے کو تیار ہیں‘‘ کیونکہ ان کا ایک ہی اصول ہے‘ جس سے اب ساری دنیا اچھی طرح سے واقف ہو چکی ہے اور اس کی عوام کو مکمل تائید حاصل ہے‘ لیکن عدلیہ عوام کی مرضی کے خلاف انہیں خواہ مخواہ پریشان کر رہی ہے جبکہ عوام کو کرپشن کک بیکس اور منی لانڈرنگ جیسے فروعی معاملات پر ہرگزکوئی اعتراض نہیں ہے‘ لیکن 20 کروڑ عوام کے برعکس چار پانچ آدمی اپنی من مانی کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''سول ملٹری تعلقات پہلے کشیدہ تھے‘ اب بہتر ہیں‘‘ کیونکہ نوازشریف اب ملٹری کی نسبت عدلیہ پراپنا غصہ زیادہ نکال رہے ہیں۔ اور جو کچھ وہ ملٹری کے ساتھ کر چکے ہیں‘ ملٹری کو اسے کافی سمجھنا چاہیے۔ آپ اگلے روز ایک نجی چینل کو ٹی وی انٹرویو دے رہے تھے۔
عوامی خدمت میں اگر اربوں بچانا جرم
ہے‘ تو یہ باربار کروں گا: شہبازشریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''عوامی خدمت میں اگر اربوں بچانا جرم ہے تو بار بار کروں گا‘‘ اور اربوں کی اس بچت میں ہمارا بھی کچھ حق بنتا ہے‘ جس پر خواہ مخواہ انگلی اٹھائی جا رہی ہے‘ اگرچہ اربوں کی یہ بچت ہماری ہی ذاتی اور پراسرار سی اصطلاح ہے اور اس کی کسی کو سمجھ ہی نہیں آ سکتی جبکہ اربوں کا زائد خرچہ بھی ہم بچت ہی گردانتے ہیں اور ان کا حساب کتاب کرنا بھی ہر کسی کے بس کا روگ نہیں ہے‘ اول تو بار بار کرنے کی نوبت ہی نہیں آتی کیونکہ نیب اور عدلیہ انتقامی کارروائی پر تلے ہوئے ہیں اور سب ایک ہی انجام سے دوچار ہوتے نظر آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''حکومت ِپنجاب کے عوام کی ترقی کے لیے اقدامات سنہری حروف میں لکھے جائیں گے‘‘ تاہم افسوسناک امر یہ ہے کہ سنہری رنگ کی روشنائی ہی دستیاب نہیں ہو رہی‘ جوکہ تیار ہونا بند ہو گئی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں افسروں سے خطاب کر رہے تھے۔
جو بھی اقتدار میں آئے گا‘ اسے بحرانوں
سے بھرا ملک ملے گا: عمران خان
پاکستان تحریک ِانصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ''جو بھی اقتدار میں آئے گا‘ اسے بحرانوں سے بھرا ملک ملے گا‘‘ اسی لیے ہم اقتدار میں آنے کا ارادہ ترک کرنے پر غوروخوض کر رہے ہیں کہ بحرانوں سے بھرے ملک کو ہم نے کیا کرنا ہے‘تاہم اس سلسلے میں استخارہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے‘ اس کے بعد ہی کسی نتیجے پر پہنچا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''الیکشن کی تیاریاں مکمل ہیں‘‘ اور ہرامیدوار کو ایک ایک تعویذ بھی مہیا کیا جا رہاہے تاکہ اس کی کامیابی کو یقینی بنایا جا سکے جبکہ جھاڑ پھونک اور دم وغیرہ کروانا‘ اس کے علاوہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ''شہباز کے ساتھی افسروں کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں‘ جبکہ شہباز خود تو اپنے بھائی صاحب ہی کے ساتھ ہوں گے‘‘ ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''کرپشن اور کرپٹ مافیا ختم کر دیں گے‘‘ بشرطیکہ عدلیہ نے پہلے ہی ختم نہ کردیا۔ آپ اگلے روز کراچی میں خطاب کر رہے تھے۔
نوازشریف نے کبھی ملکی مفاد کے خلاف بیان نہیں دیا: عابد شیر علی
وفاقی وزیر پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ ''نوازشریف نے کبھی ملکی مفاد کے خلاف بیان نہیں دیا‘‘ جبکہ فوج اور عدلیہ کے خلاف بیان دینا ملکی مفاد کے خلاف نہیں ہے ‘بلکہ بقول شاعر؎
تندیٔ بادِ مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اُڑانے کے لیے
اور جب سے نوازشریف نے یہ بادِ مخالف اڑانی شروع کی ہے‘ عدلیہ اور فوج کے عقاب پہلے سے بھی اونچا اُڑنے لگ گئے ہیں۔ اس لیے انہیں نوازشریف کا شکرگزار ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ''نوازشریف ایک محب وطن اور سچے پاکستانی ہیں‘‘ تاہم ان کی پیروی کرتے ہوئے کسی اور کو یہ رسک نہیں لینا چاہیے۔ ہم نیک و بد‘ حضور کو سمجھائے دیتے ہیں۔ آپ اگلے روز پاکپتن میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
حرمین شریفین کا تحفظ ہمارے منشور کا بنیادی حصہ ہے:فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''حرمین شریفین کا تحفظ ہمارے منشور کا بنیادی حصہ ہے‘‘ البتہ منشور کے بقایا حصوں میں شریفین کا تحفظ بھی شامل رہا ہے‘ لیکن چونکہ ان کا انجام بخیر صاف نظر آ رہا ہے۔ اس لیے اب یہ دونوں بھائی ہمارے منشور کا حصہ نہیں رہے‘ البتہ اگر کسی نے کسی طرح پھر اقتدار میں آ جاتے ہیں‘ تو ہمارے منشور کے اس حصے میں دوبارہ شامل ہو جائیں گے‘ انشاء اللہ العزیز ‘کیونکہ ہمارا منشور اللہ کے فضل سے خاصا لچکیلا ہے اور ضرورت پڑنے پر اسے کسی بھی سمت میں موڑا جا سکتا ہے جبکہ ہمارے علاوہ کسی جماعت کا منشور اس قدر لچکدار نہیں ہے اور اسی لیے ہمارا منشور اپنی بلندیوں کو چھو رہا ہے‘ بلکہ جو بھی حکومت آتی ہے‘ یہ خودبخود ہی اس کی طرف جھک جاتا ہے‘ وہ سول ہو یا فوجی۔ آپ اگلے روز سعودی عرب کے شہر مکّہ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں عزیز شاکرؔ کے یہ تین شعر:
ایک پل جس میں تُو نہیں تھا قریب
وہ ترے ساتھ ہی گزارا گیا
بھُولے بھی وہ رستہ تو کبھی گھر نہیں آتا
اک بار جو جاتا ہے پلٹ کر نہیں آتا
مانے گا نہیں کوئی کہ پھل پکنے لگا ہے
اس پیڑ پہ جب تک کوئی پتھر نہیں آتا
آج کا مقطع
سفینہ بھرا ہوا اور منتظر ہے‘ ظفرؔ
ہوا کا زور‘ مگر بادباں سے آگے ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved