تحریر : نذیر ناجی تاریخ اشاعت     30-05-2018

ٹوٹے

خدا ہیں لوگ‘ گناہ و ثواب دیکھتے ہیں
سو ہم تو روز ہی روز حساب دیکھتے ہیں
کچل کچل کے فٹ پاتھ پر نہ چلو اتنا
یہاں پہ رات کو مزدور خواب دیکھتے ہیں
_______
یہ کیا کہ سورج پہ گھر بنانا
اور اس پہ چھائوں تلاش کرنا
کھڑے ہوئے جا کے دلدلوں پہ
پھر اپنے پائوں تلاش کرنا
نکل کے شہروں میں آ بھی جانا
چمکتے خوابوں کو ساتھ لے کر
بلند و بالا عمارتوں میں
پھر اپنے گائوں تلاش کرنا
_______
دربار میں ہر بات پہ آمین کی آواز
گلیوں میں مگر سورہ یٰسین کی آواز
کب تک میں سنوں گا کہیں لبیک نہ کہہ دوں؟
ہر چیز سے آتی ہے تیرے دین کی آواز
_______
وہ گائوں کا ایک ضعیف دہقان
سڑک کے بننے پہ کیوں خفا تھا؟
جب ان کے بچے جو شہر جا کر
کبھی نہ لوٹے تو لوگ سمجھے
_______
دروازہ بھی جیسے میری دھڑکن سے جڑا ہے
دستک ہی بتاتی ہے پرایا ہے کہ تم ہو
اک دھوپ سے الجھا ہوا سایہ ہے کہ میں ہوں
اک شام کے ہونے کا بھروسہ ہے کہ تم ہو
میں ہوں بھی تو لگتا ہے کہ جیسے میں نہیں ہوں
تم ہو بھی نہیں اور یہ لگتا ہے کہ تم ہو
_______
لاش کے ننھے ہاتھ میں بستہ اور اک کھٹی گولی تھی
اور خون میں ڈوبی اک تختی پر غین غبارہ لکھا تھا
آخر ہم ہی مجرم ٹھہرے‘ جانے کن کن جرموں کے؟
فرد عمل تھی جانے کس کی؟ نام ہمارا لکھا تھا
سب نے مانا مرنے والا دہشت گرد اور قاتل تھا
ماں نے پھر بھی قبر پہ اس کی ''راج دلارا‘‘ لکھا تھا؟
_______
ایک غریب خاندان میں پانچ افراد تھے۔ 
باپ ہمیشہ بیمار رہتا تھا۔
آخر کار مر گیا۔ 
تین دن تک پڑوسیوں نے کھانا بھیجا۔
ماں نے کچھ دن جیسے تیسے کر کے بچوں کو کھلایا۔
پھر فاقے پڑنے لگے۔ 
جس کی وجہ سے آٹھ سال کا بیٹا بیمار پڑ گیا۔
پانچ سال کی بچی نے ماں کے کان میں پوچھا:
ماں بھائی کب مرے گا؟
ماں تڑپ گئی اور کہا ایسا کیوں پوچھ رہی ہو؟
بچی نے معصومیت سے کہا '' ماں! بھائی مرے گا۔ تبھی گھر میں کھانا آئے گا‘‘۔
_______
جو آنا چاہو‘ ہزار رستے
نہ آنا چاہو تو عذر لاکھوں
مزاج برہم‘ طویل رستہ
برستی بارش‘ خراب موسم
_______
وکھرے جگ توں رتبے عزت وکھری اے
دنیا پھر لے پیو دی شفقت وکھری اے
پیو دی ہلاشیری شیر بنا دیندی
کنڈ تے تھاپی مار‘ دلیر بنا دیندی
وکھرے جگ توں لاڈ محبت وکھری اے
دنیا پھر لے پیو دی شفقت وکھری اے
لوکاں بھانے بے شک گالاں پیو دیاں نیں
ایہہ کی کملے جانن نالاں کیویں دیاں نیں
قسمے کھوریاں وچ وی لذت وکھری اے
دنیا پھر لے پیو دی شفقت وکھری اے
جگ تے کیہڑا ہور نمونہ الفت دا
کہندے لوگ سیانے بوہا جنت دا
رتبے رب ودہائے عزت وکھری اے
دنیا پھر لے پیو دی شفقت وکھری اے
راگ غماں دے شاکر کدوں الاپ دا اے
سر تے سایہ یار سلامت باپ دے اے
میری جھولی دے وچ دولت وکھری اے
دنیا پھر لے پیو دی شفقت وکھری اے
(بشکریہ سوشل میڈیا)

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved