باتیں مشفق خواجہ کی:نامور محقق‘ عالم اور شگفتہ نگار مشفق خواجہ کے ان خطوط کا مجموعہ ہے‘ جو انہوں نے اپنے ہی پائے کے ایک ادیب و شاعر ڈاکٹر تحسین فراقی کو لکھے۔ اسے رنگ ادب پبلی کیشنز ‘کراچی نے چھاپا ہے اور اس کی قیمت 600 روپے رکھی ہے اور جسے ڈاکٹر حمیرا ارشد نے مرتب کیا ہے۔ مکتوبات کی کل تعداد 202 ہے۔ عرض ِمرتب کے عنوان سے حمیرا ارشد نے اور ڈاکٹر تحسین فراقی نے ''باتیں مشفق خواجہ کی ‘‘کے عنوان سے اظہار خیال کیا ہے۔ پس سرورق پرشاعر علی شاعر کی طرف سے خواجہ صاحب کا مختصر تعارف ہے۔
ای سی او کے رکن ممالک کی منتخب کہانیاں:اسے اختر رضا سلیمی نے ترتیب دیا اور اکادمی ادبیات ‘پاکستان نے چھاپ کر اس کی قیمت 220 روپے رکھی ہے۔ آذر بائیجان‘ ازبکستان ‘ افغانستان‘ ایران‘ پاکستان‘ تاجکستان‘ ترکمانستان‘ ترکی‘ قازقستان اور کرغزستان کے افسانہ نگاروں کی منتخب کہانیاں شامل کی گئی ہیں ‘جن کی کل تعداد 26 ہے ‘جو مختلف ادیبوں کی طرف سے ترجمہ کی گئی ہیں۔ آغاز چیئر مین محمد قاسم بگھیو کے قلم سے ہے۔
ابن ِصفی: شخصیت اور فن:اکادمی اوبیات کی طرف سے پاکستانی ادب کے معمار کے سلسلے کی کڑی ہے ‘جس کی قیمت 50 روپے رکھی گئی ہے اور جسے محمد فیصل نے لکھا ہے۔ اس میں ہمہ صفت مصنف ابن ِصفی کی شخصیت اور فن پر کھل کر بحث کی گئی ہے۔ پس سرورق پرمصنف کا مختصر تعارف درج ہے۔ مصنف کا انٹرویو اور معاصرین کی آرا درج ہیں۔
ہنستا کھیلتا عدنان:یہ کتاب ‘معروف صحافی ضیا شاہدکے 36 سالہ بیٹے کی عدنان شاہد کی جوانی میں اچانک وفات پر ملک کے مختلف ادیبوں‘ کالم نگاروں کی طرف سے مرحوم پر لکھے گئے کالموں اور مضامین کا مجموعہ ہے‘ جسے قلم فائونڈیشن انٹرنیشنل نے چھاپا اور اس کی قیمت 1000 روپے رکھی ہے۔ کتاب کو مرحوم کی لا تعداد تصاویر سے بھی مزین کیا گیا ہے‘ سرورق کے علاوہ۔
منتخب عالمی کہانیاں:انتخاب محمود احمد قاضی کا ہے اور چھاپا اکادمی ادبیات‘ پاکستان نے ہے۔ قیمت 350 روپے رکھی گئی ہے۔ ارجنٹائن ‘ امریکہ‘ انڈونیشیا‘ برطانیہ‘ پیراگوئے ‘ ترکی‘ تھائی لینڈ‘ جاپان‘ عراق‘ فلپائن‘ جرمنی‘ چیکو سلوواکیہ‘ چین‘ روس‘ عراق‘ فلپائن‘ فلسطین‘ کرغزستان‘ کولمبیا‘ مراکش‘ مصر‘ نائیجیریا اور ویتنام کے ادیبوں کی منتخب کہانیاں پیش کی گئی ہیں‘ تراجم بھی مرتب کیے ہیں۔
ذکر اُس پری وش کا:ملک کے ممتاز مصنفین کے خاکوں کا مجموعہ ہے۔ نامور ادیب یونس جاوید کے قلم سے جمہوری پبلی کیشنز لاہور نے چھاپاا ور اس کی قیمت 950 روپے ہے۔ انتساب ہمدم دیرینہ سید عامر سہیل کے نام ہے۔ جن شخصیات کے خاکے اُرائے گئے ہیں‘ ان میں اشفاق احمد‘ سعادت حسن منٹو‘ انتظار حسین‘ سید وقار عظیم‘ منیر نیازی‘ انیس ناگی‘ مرزا ادیب‘ قرۃ العین حیدر‘ حبیب جالبؔ‘ منو بھائی‘ احمد راہی‘ احمد ہمیش‘ اسرار زیدی‘ ناصر زیدی اور دیگر شامل ہیں۔
کوزہ ٔکل:مولانا جلال الدین رومی کی مثنوی معنوی کا نچوڑ‘ فرمودات کی شکل سہل اردو میں ہے۔ ترتیب و تحقیق سعید جمال کی ہے۔ رائٹرز فائونڈیشن پاکستان نے چھاپا اور قیمت 250 روپے رکھی ہے۔ انتساب والد بزرگوار میاں غلام نبی مرحوم کے نام ہے۔ دیباچہ مرتب نے خود لکھا ہے ا ور یہی تحریر پس سرورق پر بھی درج ہے۔
آئینہ گر:منزہ احتشام گوندل کے افسانوں کا مجموعہ ہے ‘جسے بک کارنر‘ جہلم نے چھاپا ہے اور اس کی قیمت 400 روپے رکھی ہے۔ انتساب امی کے نام ہے‘ وہ سرسوتی جو دھرتی سے پھوٹتے سات ساگروںکی ماں ہے۔ اعتراف کے عنوان سے مصنفہ کی اپنی تحریر ہے۔ پس سرورق پر مصنفہ کا مختصر تعارف ہے۔اس میں کل 21 افسانے شامل ہیں۔
جنرل کے قلعے سے ملک کی جیل میں:میجر آفتاب احمد کی تصنیف ہے ‘جو 1965ء کی جنگ سے لے کر مشرقی پاکستان میں 1931ء کی خانہ جنگی اور بالآخر پاک بھارت جنگ تک ملک و ملت کے دفاع کے لئے شب و روز سر بکف رہے۔ پس سرورق پرمختصر تعارف درج ہے۔
جو چاہیں حاصل کریں:ڈاکٹر ڈیوڈ جوزف شیوارڈز کی کتاب کاترجمہ ہے ‘جو ریاض محمود انجم نے کیا ہے۔ قیمت 900 روپے رکھ کر اسے بک ہوم نے چھاپا ہے جبکہ صفحات 312 ہیں ۔
سید وقار عظیم: شخصیت اور فن:اکادمی ادبیات‘ پاکستان کے سلسلۂ نئے ادب کے معمار کی ایک اور پیش کش ہے ‘جسے اصغر ندیم سید نے تحریر کیا ہے اور اس کی قیمت مجلہ 200 روپے اور غیر مجلہ 200 روپے ہے۔ صفحات 148 ‘ ٹائٹل پر صاحب ِکتاب سید صاحب کی تصویر جبکہ پس سرورق پرمصنف اصغر ندیم سید کی تصویر اور مختصر تعارف درج ہے۔
خاکہ گردی:نسیم سحر کے لکھے گئے خاکوں کا مجموعہ ہے‘ جسے دنیا ئے اُردو پبلی کیشنز ‘اسلام نے چھاپا ہے اور اس کی قیمت 400 روپے رکھی ہے۔ انتساب باون گزے خاکہ نگاروں کے نام ہے‘ جن کی مصنف نے تقلید کی ناکام کوشش کی۔ جن ادیبوں کے خاکے لکھے گئے ہیں‘ ان میں ڈاکٹر انور سدید‘ امجد اسلام امجد‘ نورین طلعت اور خورشید انور و دیگر شامل۔
رشحات ِ نسیم سحر:نسیم سحر کے مضامین اور تبصروں کا مجموعہ ہے‘ جسے بھی دنیائے ادب ہی نے چھاپا ہے اور اس کی قیمت 350 روپے رکھی ہے۔ انتساب میرے حق میں دعا کے لئے اٹھنے والے چار میزبانوںکے نام ہیں۔ یہ زیادہ تر کتابوں پر تبصرے اور دیباچوں پر مشتمل ہے۔ پس سرورق پر مصنف کی تصویر اور کتابوں کی فہرست ہے۔
طاہرہ اقبال کے ناول 'نیلی بار‘‘ کی تفہیم و تجزیہ:اسے کرن ریاض چودھری نے لکھا ہے اور مثال پبلشرز فیصل آباد نے شائع کر کے اس کی قیمت 250 روپے مقرر کی ہے۔ انتساب انسانیت کے عظیم علمبردار عبدالستار ایدھی اور والدین کی محبتوں کے نام ہے۔ اس میں طاہرہ اقبال کے سوانح اور تصانیف کی تفصیل بھی ہے۔ کتاب چار ابواب پر مشتمل ہے۔ پس سرورق پر مصنفہ کی تصویر اور ڈاکٹر انوار احمد کی تحریر ہے۔
آج کا مقطع
وہ تو اٹھائے گا نہیں آ کر کبھی‘ ظفرؔ
ہیں آپ کس امید میں ایسے پڑے ہوئے؟
افسانوں کے دریچوں سے جھانکتی زندگی
شہناز خانم عابدی کے افسانوں کا مجموعہ ہے‘ جسے اکادمی بازیافت‘ کراچی نے چھاپا ہے اور اس کی قیمت 250 روپے رکھی ہے۔ مصنفہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔ آنسوئوں سے لکھے ہوئے حروف ِانتساب مرحوم و مغفور والدین سید اصغر علی عابدی اور سروری بیگم کے نام ہے۔ پیش لفظ مصنفہ کا بقلم خود ہے۔ پس سرورق پت اسد محمد خاں اور حسن منظر کی توصیفی آراء درج ہیں۔ کل 25 افسانے ہیں۔
تاریخ ِشہر بہاول نگر
ابتداء سے 1947ء تک رائو عتیق الرحمن کی تنصیف ہے ‘جسے شہزادفلیکس پرنٹرز عادل نگر نے چھاپا اور قیمت 180 روپے رکھی ہے۔ انتساب والد محترم رائو محمد عباس خاں مرحوم کے نام ہے۔ پیش لفظ مصنف کا قلمی ہے۔ کتاب کو اہم مقامات کی تصاویر سے بھی مزین کیا گیا ہے ۔ پس سرورق پر مصنف کی تصویر اور تعارف درج ہے۔
انجمن ترقی پسند مصنفین پاکستان کا منشور
اسے کتابچے کی شکل میں چھاپا گیا ہے۔ پیش لفظ :عاصم شجاعی‘پس منظر: جاوید آفتاب اور منشور: سجاد حارث‘ آغا سہیل اور صفدر میر کے قلم سے ہے۔ سرورق پر احمد ندیم قاسمی‘ سید سجاد ظہیر‘ سوبھو گیان چندانی‘ محمد علی صدیقی ‘کامریڈ تنویر احمد خاں‘ عاصم شجاعی اور جاوید آفتاب کی تصاویر ہیں قیمت 50 روپے۔