تحریر : بابر اعوان تاریخ اشاعت     01-06-2018

10 سال… رائیونڈ سے راکا پوشی تک

10 سال پہلے جو اقتدار رائیونڈ میں عشقِ بھارت کی جوت جگا کر طلوع ہوا تھا‘ وہ گزشتہ نیم شب راکا پوشی نامی کھابے میں ابدی نیند جا سویا۔
اس عشرۂ اقتدار میں کئی براعظموں تک پھیلی دولت کے علاوہ مزید دو عدد فتوحات شریف خاندان کی سب سے بڑی کمائی ہے۔ پہلی فتحِ سنگین نریندر مودی اور را کے چیف کو بغیر ویزے، امیگریشن اور چیکنگ کے بطور فاتح رائیونڈ کے اندر حاصل ہوئی۔ جبکہ آخری فتح ''لونگین‘‘ راکا پوشی ریسٹورنٹ میں‘ جہاں نواز شریف کے پسندیدہ ایلچی رپورٹر سرل المیڈا کی بھارتی مشن کے ڈپٹی چیف جے پی سنگھ سے ملاقات ٹھہری۔ لونگین پشتو زبان کا لفظ ہے‘ جس کے معنی ہیں: شجر۔ ویسا ہی شجر جیسا شہباز شریف نے بھارت سے اظہارِ عقیدت والی تقریر میں پڑھا تھا۔ 
اِک شجر ایسا محبت کا لگایا جائے 
جس کا ہمسائے کے گھر میں بھی سایہ جائے 
یہ دوسری بات ہے کہ نریندر مودی نے شریفوں کے شجرِ محبت والے سائے میں پورا پنجاب لوٹ لیا۔ وہ بھی محض 57.5 روپے سکہّ رائج الوقت ہندوستانی خرچ کرکے۔ بگلیہار‘ کشن گنگا کے ذریعے ہمارے دو دریا خشک نالوں میں تبدیل کر دیئے۔ واہگہ سرحد کے اس پار شجرِ محبت کی تبلیغ کرنے والے شہباز شریف نے صرف 240 ارب روپے سے اندرونِ لاہور کنکریٹ کا جنگل اُگا دیا‘ جس میں ساجن سیمنٹ اور جندال جنگلہ کی لذت سے بھرپور ایک ایک پِلر سینکڑوں درختوں، ثقافتی ورثے، قدیم لاہور اور ماحولیات پر بھاری ثابت ہوا۔ انگریزی میں اسے کہتے ہیں: Steal Bussiness‘ آپ درست سمجھے۔ میں نے Steel Bussiness نہیں کہا۔ Steel بزنس جس کا مطلب ہے سریے کا کاروبار۔ نہیں جناب میں اسے کاروباری چوری کہہ رہا ہوں۔ ویسی ہی کاروباری چوری جیسی پنجاب کی 56 کمپنیوں میں ہوئی‘ جس کو چھپانے کے لیے شہباز سپیڈ کابینہ نے اقتدار کے آخری 24 گھنٹوں میں آئین پائوں تلے روندا‘ قانون کا ٹھٹھہ اڑایا اور چوروں کو تحفظ دینے کے لیے چور بچائو فیصلے کیے۔ ابھی تو مسلسل چوریوں کے اس حیرت کدے کا دروازہ کھلنا باقی ہے۔ Steal Bussiness والی اس تازہ کمپنی کا نام ہی ''کامیاب‘‘ رکھا گیا۔ شہباز سپیڈ نے بڑی کامیابی سے دو ماہ پہلے اس کی منظوری دی۔ پھر کمال کامیابی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کامیاب کمپنی پر 15 کروڑ 78 لاکھ روپے نچھاور کر دیئے۔ کامیاب کمپنی کی پیاس بڑھتی گئی‘ اس نے 10 کروڑ روپے مزید مانگے۔ کمپنی نے دو برس پہلے پنجاب سے دو لاکھ لیبر قطر بھجوانی تھی۔ لیبر تو کوئی نہ بھجوائی گئی لیکن ڈپٹی کمشنر لاہور اور لیبر سیکرٹری پنجاب دوستوں کی بارات لے کر قطر یاترا کر آئے۔ اب کامیاب کمپنی صرف 5000 لوگ بھجوانے کے لیے آخری چھکے کے طور پر بنائی گئی۔ پنجاب سپیڈ‘ جو اب پاکستان سپیڈ بننے کے لیے امید سے ہے۔ اس کی آخری میٹنگ کے کمالات دیکھیے۔ 
کمالِ اوّل: 56 کمپنیوں کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری ہوا نہ قانونی کارروائی مکمل‘ صرف اکیلے شہباز سپیڈ نے کمپنیوں کی منظوری دی اور کام شروع ہو گیا۔ 2017ء میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار صاحب کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فل بینچ نے تنِ تنہا وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ کے فیصلے کو ماورائے آئین قرار دے رکھا ہے۔ سپریم کورٹ نے واضح طور پر اصولِ آئین طے کیا کہ حکومت کا مطلب چیف ایگزیکٹو اور کابینہ کے سارے وزیر ہیں۔ 
کمالِ ثانی یہ ہوا کہ پچھلے پانچ سالوں میں ان غیر آئینی کمپنیوں کی ماورائے قانون وارداتوں کو Ex-Post Facto یعنی مؤثر بہ ماضی تحفظ دیا گیا۔ حالانکہ حکومت کے رولز آف بزنس میں پانچ سال بعد مؤثر بہ ماضی قانونی تحفظ فراہم کرنے کی اجازت ہے نہ کوئی ملکی قانون ایسا کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ 
کمالِ ثالث اور بھی آگے چلا گیا۔ پبلک سیکٹر کمپنیوں کے لیے لیگل کونسل پر مؤثر بہ ماضی تحفظ کا پردہ ڈالا گیا۔ ساتھ ساتھ جو کمپنیاں بالکل چل ہی نہ سکیں ان کا باب بند کر دیا گیا۔ کون نہیں جانتا کہ ان کمپنیوں میں سے صرف گیارہ کے اندر آڈیٹر جنرل کی رپورٹ نے 166 ارب روپے کی کرپشن اور مالی بے ضابطگیوں کو بے نقاب کیا ہے۔ اس پر طرفہ تماشہ یہ کہ کرپشن بچائو میٹنگ کے بعد رپورٹر سے گفتگو میں شہباز سپیڈ نے یہ بیان جاری کیا ''کرپشن ختم کرنے کی کوشش کی مگر کامیاب نہیں ہوا‘‘
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
ریکارڈ درست رکھنے کیلئے ایک بات کہنا ضروری ہے۔ یہ کہ نواز شریف کی پارٹی صدارت سے نااہلی کے مقدمے میں سپریم کورٹ غیر قانونی کام قانونی قرار دینے والے قانون کو پہلے ہی مسترد کرچکی ہے۔ ملاحظہ ہو PLD 2018 سپریم کورٹ صفحہ 370 پیراگراف نمبر18
Mr. Babar Awaan submits that it is settled law that sub-constitutional legislation can not circumevent the effect or applicability of the constitutional provisions. He maintains that provisions of section 203 of the Elections Act, 2017 offend aginst the provisions of article 227 of the constitution and therefore the same are liable to be set aside. He maintains that the provision in question has superficially been designed to benifit one individual i.e. Respondant No. 4. He adds that the principle of law has been settled by this court that person specific legislation is untenable. Reference in this regard has been placed on Pakistan v. Muhammad Umer Khan (1992 SCMR 2450) and federation of Pakistan vs Mubashar Hassan (PLD 2012 Supreme Court 106). He maintains that the constitution is based upon trichotomy of powers and it recognizes three pillars of the State namely the Parliament, the Executive and the Judicature. Any attempt to subvert, bypass or nullify the effect of any provision of the constitution by the Parliament or the Executive is liable to be struck down by this Court which being the custodian of the constitution enjoys the constitutional mandate to interpret the Constitution. 
اس فیصلے اور سپریم کورٹ میں زیرِ التوا 56 کمپنیوں کے از خود نوٹس کی روشنی میں چور بچائو فیصلہ ردی کی ٹوکری میں جائے گا۔ پکوڑے والی دکان پر نہیں۔ 
نواز شریف کے ایلچی کی شری جے پی سنگھ سے ملاقات ویسی ہی تھی جیسی ملاقاتیں نااہل شریف نے مودی سے کیں۔ وَن آن وَن، کانا پھوسی اور گھنٹوں پر محیط میٹنگ۔ ایجنڈا آپ جانتے ہیں۔ محبت... کل شام مجھے گائوں سے فون آیا۔ گھر میں پانی کا ٹینکر ڈلوانا ہے۔ میرا گائوں F-8 اسلام آباد سے صحن تا صحن 35 منٹ کی ڈرائیو پر ہے۔ رش ہو تو 50/55 منٹ۔ یہ وادیٔ کہوٹہ اور نِلور کے دامن میں وادی کی سب سے اونچی پہاڑی پر واقع ہے۔ 1989ء میں 65 فٹ بورنگ سے پانی نکلا۔ 2011ء میں 140 فٹ پر۔ پانچ سال پہلے پانی 280 فٹ نیچے چلا گیا۔ 
جب میں وزیر قانون بنا‘ میرے خاندان میں موضع بن جہاں یونین کونسل ہوتھلہ کا دفتر اور میرے دادا ذیلدار ناموں خان، ان کے والد ملک سرخرو خان اور ان کے والد شیخ الحدیث شیخ محمد عمر کے مزارات ہیں‘ یہاں وفاقی گرانٹ سے لوکل ہیلتھ سنٹر تعمیر ہوا۔ صوبائی حکومت نے اس پر تالے ڈلوا دیئے۔ اگر کوئی چاہے تو موقع پر جا کر دیکھ لے۔ پانی کی سکیم ندارد۔ آبائی سکول کو میں نے آڈیٹوریم پرائیویٹ طور پر بنوا کر دیا۔ لانگری بٹالین کہتی ہے: پنجاب سپیڈ نے تقدیر بدل دی۔ جی ہاں 7/8 سو لوگوں کی تقدیر۔ 10 سالہ رائیونڈ سے راکا پوشی کے سفر پر ایک غریبانہ سوال تو بنتا ہے استاد۔
ضلع یا تحصیل نہیں۔ پورے پنجاب کی صرف ایک یو سی دکھا دو‘ شہباز سپیڈ جس میں تم نے ہر گھر تک پینے کا پانی، سر درد کی دوا، بچوں کو تعلیم‘ ملازمت اور ووٹ کو عزت پہنچائی۔ صرف ایک یو سی۔ ضلع یا تحصیل نہیں۔ یا ایک ایسا ہسپتال بتا دو جس میں تمہارے خاندان کا علاج ہو سکے۔ ایسا سکول جہاں تمہاری فیملی کے بچے زیر تعلیم ہوں۔ صرف ایک شہباز سپیڈ۔

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved