عمران خان کا زلفی بخاری کو اپنے ساتھ عمرہ پر لے جانا کیا ہوا کہ دشمنوں نے پاکستان کے چند میڈیا گروپس کے اخبارات اور ان کے ٹی وی چینلز پرانہیں ساتھ لے جانے پر اعتراضات کی بھرمارشروع کر دی اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی‘ جیسے عمران خان اپنے ساتھ زلفی بخاری کو نہیں ‘بلکہ کلبھوشن یادیو کو ساتھ لے گیا ہے۔ دشمنوں کی چالاکی دیکھئے کہ ٹی وی شوز میں ہر وقت آنے کے شوقین اور تحریک ِ انصاف کے نا دان دوست فیصل واڈا کو بلایا گیا‘ جو اینکر کی عمران خان کے خلاف چلائی جانے والی مہم کے سامنے اپنے لیڈر کا دفاع کرنے کی بجائے اس کی تعریفوں کے پل باندھنا شروع ہو گیا اور اس اینکرکے پلانٹڈ پروگرام میں اٹھائے گئے سوالات کے ایسے جوا بات دینا شروع کر دیئے ‘جن کا اسے خود بھی علم نہ تھا کہتے ہیں کہ نادان دوست سے دانا دشمن بہتر‘ تو جناب! دانا دشمن کے سامنے بیٹھا ‘نادان دوست وہ کچھ کہہ گیا ‘جس کااحساس فیصل واوڈا جیسے لوگوں کو ہوہی نہیں سکتا ‘ لہٰذا اینکر اپنا کام کر تے ہوئے ان طاقتوں کے سامنے سرخرو ہو گیا‘ جنہوں نے اسے شاید اس کام کی بطور ِ خاص ذمہ داری سونپی تھی۔
معزز اینکرابھی زلفی بخاری سے ہٹے بھی نہیں تھے کہ علیم خان کی آف شور کمپنیوں کے کاغذات لہرا لہرا کر دکھائے جانے لگے ۔کہاں زلفی بخاری کا چند دن کی اجازت لیتے ہوئے عمرہ پر جا نا اور کہاں علیم خان...؟ اگر فیصل واڈا کی جگہ کوئی اور ہوتا‘ تو وہ ان سے پوچھتا : حضور‘ کیا علیم خان ملک سے بھاگا ہوا ہے؟ کیا وہ نیب کے سامنے پیش نہیں ہو رہا ‘کیا اس کا نام ای سی ایل میں ہے؟اگر وہ عمران خان کے ساتھ گیا ہے‘ آخر اس نے کیا برا کیا ہے؟ اگر وہ کسی کو ٹکٹ دے رہا ہے اور کسی کو ٹکٹ نہیں دے رہا‘ تو یہ اس کی پارٹی کا معاملہ ہے۔ کیا عمران خان نے یا علیم خان نے زرداری اور شریف برادران کی طرح تمام ٹکٹ اپنے خاندان اور مصاحبین کے ہر چھوٹے بڑوں میں بانٹ دیئے ہیں ؟ بارہ جون کی شام‘ جیسے لوگوں نے اپنے ٹی وی آن کئے‘ توجد ھر بھی ریموٹ گھمایا ‘زلفی بخاری کا ہی موضوع لئے ہر اینکر عمران خان پر لال پیلا ہوا جا رہا تھا کہ جہاز کہاں سے لیا ؟ اس جہاز پر75 لاکھ خرچ آیا ہے‘ اگر پارٹی فنڈز سے لیا‘ تو کیا عمرہ جائز ہے؟ فیصل واڈاجو تابعداری میں اینکر کے سامنے اس ڈر سے کہ کل کو وہ چینل کہیں ‘اسے بلا نا ہی نہ چھوڑ دے‘ ٹامک ٹوئیاں مارنا شروع ہو گیا اور ایسے باتیں کر گیا‘ جن کا پارٹی کے معاملات سے کوئی تعلق ہی نہیں تھا۔ بھئی !عمرہ قبول کرنا یا نہ کرنا‘ اﷲکا کام ہے۔ آپ کیوں اس غم میں دبلے ہوئے جا رہے ہیں۔کل تک نواز لیگ کا ہر چھوٹا بڑا جہانگیر ترین کا اپنے جہاز کو عمران خان کے استعمال میں دینے پر اسے 'جیٹ ترین‘ کے طعنے دیتا تھا‘ جبکہ شریف خاندان اورزرداری خاندان نا جانے کتنے ہی بڑے بڑے لوگوں کے جہازوں میں جہاں چاہتے ہیں‘ گھوم رہے ہوتے ہیں ۔
خیر بات ہو رہی تھی‘ ٹی وی پروگرامز کی‘ تو 12جون کی شام ‘ جیسے جیسے اینکرز صاحبان‘ عمران خان کے خلاف اپنی انتہا کو پہنچنا شروع ہوئے‘ تو پاکستان اور پاکستان سے باہر بہت سے لوگوں کے پیغامات آنے لگے کہ آپ فلاں فلاں پروگرام دیکھ رہے ہیں؟ آخران سب کو کیا ہو گیا ہے؟ ان سب دوستوں کو میرا ایک ہی جواب تھا کہ بھائی آپ جانتے نہیں کہ الیکشن مہم شروع ہو چکی ہے اور بلاول ہائوس میں بیٹھا ہوا ساہوکار اپنے اس ایجنڈے پر کام کر رہا ہے کہ 25 جولائی سے پہلے عمران خان کے خلاف اس قسم کی میڈیا مہم چلائی جائے کہ پنجاب کے وہ ووٹرز جو پی پی پی سے منہ موڑ چکے ہیں‘ انہیں عمران خان سے متنفر کرتے ہوئے دوبارہ اپنے ساتھ ملا لیا جائے( اور یہ بات کسی اور نے نہیں ‘بلکہ قمر الزماں کائرہ نے کہی تھی کہ آپ دیکھئے گا ہوتا کیا ہے) قابل ِاحترام اینکر فرما رہے تھے کہ زلفی بخاری کا نام جب ای سی ایل پر تھا‘ تو عمران خان اسے اپنے ساتھ کیوں لے کر گئے؟ ارے بھائی! زلفی بخاری ‘کیاجیل کی کسی کوٹھڑی میں بند تھا ‘جو عمران خان اسے وہاں سے بھگا کر لے گیا۔ یہاں پر میں یہ کہنے کی جسارت کروں گا کہ ہمارے مسلم معاشرے میں کہا جاتا ہے کہ جس کو مدینے سے بلاوا آتا ہے‘ وہی جاتا ہے اور کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں ‘جن کے گمان میں بھی نہیں ہوتا ‘لیکن وہ حضورﷺ کے قدموں میں جانے کی سعادت حاصل کر لیتے ہیںاور زلفی بخاری جیسا شخص‘ جو لندن میں اپنے کاروبار کے منا فع میں شوکت خانم کیلئے ایک خاص حصہ رکھنے کے علا وہ پاکستان میں بیسیوں ایسے خاندان‘ جو مہلک قسم کی بیماریوں میں مبتلا ہیں ‘کی دیکھ بھال کی ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہے‘ اگر اس کو بلاوا آ گیا‘ اور وہ عمران کے ہمراہ عمرہ کی سعادت کرنے پہنچ گیا‘ تو اس میں آخربرائی کیا ہے؟ سوال یہ ہے‘ جناب! جب زلفی بخاری کا پاکستان میں کوئی کاروبار ہی نہیں ‘کوئی سرکاری اور عوامی عہدہ نہیں‘ تو اس سے جواب کیسا؟اس کا نام اچانک ما رچ 2018ء کو ای سی ایل میں ڈالنا‘ سمجھ میں نہیں آتا۔
ڈاکٹر عاصم کے خلاف نا جانے کتنے ارب کی کرپشن کے مقدمات چل رہے ہیں اور وہ جب چاہتے ہیں ‘ اجازت لے کر ملک سے باہر چلے جاتے ہیں‘ اس پر تو کبھی کسی نے احتجاج نہیںکیا۔ ایان علی کو ائر پورٹ پر رنگے ہاتھوں لاکھوں ڈالرز دبئی لے جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا اور وہ کسٹم انسپکٹر‘ جس نے اسے گرفتار کیا‘ چند دن بعد پر ُاسرار طور پر ہلاک کر دیا گیا۔ اس کسٹم انسپکٹر کے بیوی بچے ابھی تک سندھ حکومت اور آئی جی پولیس سمیت ملک کے ہر ادارے سے انصاف کی بھیک مانگ رہے ہیں ۔بیوہ اور اس کے چھوٹے چھوٹے بچے رو رو کر فرض کی ادائیگی میں جاں بحق ہونے والے اپنے باپ کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں‘ کیا کسی نے اس پر کبھی توجہ دی؟ شریف فیملی ‘سعد رفیق سمیت نا جانے کتنے لوگوں کو نیب کے بار بار کہنے پر ابھی تک وزارت ِداخلہ نے ای سی ایل پر نہیں رکھا‘ جبکہ زلفی بخاری‘ جس کے پاس کوئی بھی سرکاری یا عوامی عہدہ نہیں‘جو لندن میں پیدا ہوا‘ وہیں بزنس کر رہا ہے ‘اسے آف شور کمپنی رکھنے کے الزام پر ای سی ایل میں ڈال دیا جاتا ہے۔
کیا محترم اینکرز یہ پوچھنے کی زحمت کریں گے کہ اس وقت نیب میں کتنے ایسے لوگ ہیں‘ جن کے خلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں اور ان میں کتنے ای سی ایل پررکھے گئے ہیں ‘اگر میں یہ کہوں کہ میری معلومات کے مطا بق ‘ان کی تعداد سات فیصد سے زیادہ نہیں‘ تو یہ لوگ اس پر کیا کہیں گے کہ زلفی بخاری کو کس کیبنٹ کمیٹی نے ای سی ایل پر ڈالا تھا۔ سید افتخار عباس بخاری‘ عرف زلفی بخاری لندن میں ہی پیدا ہوئے اور وہیں پر انہوں نے اپنی تعلیم مکمل کی اوروہیں پر وہ کاروبار کر رہے ہیں اور جب عمران خان نے شوکت خانم ہسپتال کیلئے فنڈز اکٹھے کرنے کیلئے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے رابطے کئے‘ تو زلفی بخاری نے بڑھ چڑھ کر چندہ دیا اور یہ سلسلہ آج تک جاری و سا ری ہے ۔
زلفی بخاری کا قصور یہ نہیں کہ وہ ای سی ایل میں ہونے کی وجہ سے عمرہ کیلئے کیوں گئے‘ بلکہ ان کا سب بہت بڑا قصور یہ ہے کہ وہ عمران خان کے بہت ہی با اعتماد دوست اور ساتھی ہیں اور انہوں نے عمران خان کے کہنے پر حسن نواز شریف کی برطانیہ بھر میں کسی بھی قسم کی جائیداد اور بزنس کی معلومات حاصل کرنے کیلئے ایک فرانزک فرم کی خدمات حاصل کرنے جیسے 'جرمِ عظیم‘ کا ارتکاب کیا تھا ۔