تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     23-06-2018

سرخیاں ، متن اور شعر و شاعری

مشرف کے پاس اربوں روپے کہاں سے آئے: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''مشرف کے پاس اربوں روپے کہاں سے آئے‘‘ جبکہ ہمارے پاس جو اربوں روپے آئے ہیں ان کا سب کو پتہ ہے کہ خود اپنی ذاتی محنت اور فرنٹ مینوں کی قربانیوں کا نتیجہ ہے، بلکہ زیادہ تر خاکسار ہی کے کھاتے میں جمع ہوتے رہے، اسی وجہ سے میرے اثاثے والد صاحب سے بھی بڑھ گئے ہیں۔ جبکہ ایسی ہی صورت حال حسین نواز اور حسن نواز کی بھی ہے جن کے اثاثے بڑھانے کا کرشمہ ان کے والد صاحب ہی نے انجام دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''جمہوریت پر سمجھوتہ نہیں ہو سکتا‘‘ کیونکہ جب دیگر جملہ معاملات پر سمجھوتہ ہو سکتا ہے تو جمہوریت بیچاری کو بیچ میں لانے کی کیا ضرورت ہے۔ جو سیاستدانوں کے ہاتھوں پہلے ہی ادھ موئی ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران طالبان کے دم سے وزیراعظم بننا چاہتے ہیں‘‘ چنانچہ ہم بھی اس کے جواب میں کوئی اچھا سا دم تلاش کر رہے ہیں۔
نواز شریف کے کہنے پر واپس آ رہا ہوں، سیاسی 
باتیں وہاں جا کر کروں گا: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کے کہنے پر واپس آ رہا ہوں، سیاسی باتیں وہاں جا کر کروں گا‘‘ اول تو سیاسی باتیں پہلے ہی وہاں کافی ہو رہی ہیں اور اب جو چوہدری نثار کے بعد زعیم قادری نے بھی کرنا شروع کر دی ہیں جبکہ نواز شریف شاید واپس نہ آئیں کیونکہ وہ بہت مایوس ہو چکے ہیں کیونکہ وہ ایک ایسے ملک میں کیا کرنے آئیں گے جہاں کرپشن کا دور دورہ ہو جبکہ انہیں کرپشن کے نام سے ہی سخت نفرت ہے بلکہ وہ حیران ہیں کہ لوگ کرپشن کیسے کر لیتے ہیں بلکہ میں نے انہیں سمجھایا ورنہ انہیں تو پتہ ہی نہیں تھا کہ کرپشن کیا ہوتی ہے۔ انہوںنے کہا کہ ''کلثوم نواز کی صحت ٹھیک نہیں، دعا کریں‘‘ بلکہ اب تو ہم سارے کے سارے ہی دعا کے قابل ہوتے جا رہے ہیں اور خاص طور پر میرے اپنے حالات کسی سازش کے تحت بہت مخدوش بنائے جا رہے ہیں اور نیب کی نیت میرے بارے بھی ہرگز صاف نظر نہیں آتی۔ آپ اگلے روز ہیتھرو ایئر پورٹ پر میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔ 
عمران خان کی سوشل میڈیا پر مقبولیت زیادہ 
نوجوانوں کے چیمپئن بنے ہوئے ہیں: احسن اقبال
سابق وفاقی وزیر چوہدری احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''عمران خان کی سوشل میڈیا پر مقبولیت زیادہ ہے، نوجوانوں کے چیمپئن بنے ہوئے ہیں‘‘ حالانکہ انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ ایک آن سوشل میڈیا بھی ہوتا ہے جس میں مقبولیت حاصل کرنا زیادہ فائدے مندہوتا ہے اور زیادہ سے زیادہ کوشش اس کے لیے کرنی چاہئے اور جہاں تک نوجوانوں کا چیمپئن ہونے کا تعلق ہے تو ہمیں اس کے مقابلے میں بزرگوں کی دعائیں زیادہ حاصل ہیں جن کا دماغ تھک چکا ہے اور وہ ماشاء اللہ لکیر کے فقیر ہیں اور ہمیں ووٹ دینے کی عادت میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''موٹر سائیکل چلانے کے لیے تجربے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ملک چلانے کے لیے کیوں نہیں‘‘ اور ہمیں کم از کم موٹرسائیکل چلانی تو آتی ہے، ملک تو اپنے آپ ہی چلتا رہتا ہے اور ترقی بھی تیز رفتاری سے ہوتی رہتی ہے کیونکہ ترقی کے جملہ لوازمات بھی پورے کیے جاتے رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آبادمیں ایک نیو کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
نواز شریف سے ہمیشہ کہا کہ خوشامد کرنے
والے وفادار نہیں ہوتے: چوہدری نثار
سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ''نواز شریف سے ہمیشہ کہا کہ خوشامد کرنے والے وفادار نہیں ہوتے‘‘ بلکہ خوشامد نہ کرنے کے باوجود آپ کے کارہائے نمایاں کی حمایت کرنے والا زیادہ وفادار ہو سکتا ہے جبکہ خاکسار کو مستقل یہ شرف حاصل رہا ہے کہ میں نے اس پر ہمیشہ آنکھیں بھی بند رکھیں اور زبان بھی، کیونکہ سارا کچھ میری ان گنہگار آنکھوں کے عین سامنے ہو رہا تھا اور آپ کی حمایت پر بھی کمر بستہ رہا اور یہ اسی کمر توڑ حمایت کا نتیجہ ہے کہ اب میں آپ کا بوجھ مزید نہیں اٹھا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ''سیاست کی خاطر اصول نہیں چھوڑ سکتا‘‘ کیونکہ میں نے دوران ملازمت ہر اصول کو بالائے طاق رکھے رکھا تھا، اس لیے اب بچے کچے اصولوں کو نہیں چھوڑ سکتا، انہوں نے کہا کہ ''میں نے ہمیشہ کہا کہ مدرسوں میں دہشت گردی نہیں ہوتی‘‘ کیونکہ یہ کارِ خیر مدرسوں سے باہر کیا جاتا ہے ، اور امید ہے کہ الیکشن میں اہل مدرسہ ضرور میرا ساتھ دیں گے۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔ 
اور اب کچھ شعر و شاعری ہو جائے!
عشق خود سکھاتا ہے ساری حکمتیں عالیؔ
نقدِ دل کسے دینا ، بارِ سر کہاں رکھنا(جلیل عالیؔ)
نہیں ہے اس لئے بھی خوفِ گمرہی مجھ کو
میں کر رہا ہوں کسی کا سفر کرائے پر (کبیر اطہر)
روشنی میں تو آ گئے لیکن
اپنے اندر بجھا دیئے گئے ہم
ہر گھڑی تیرا دھیان رہتا ہے
تیرے جیسے بنا دیئے گئے ہم (قمر رضا شہزاد)
کچھ بھی یہاں نیا نہیں لگتا مجھے عمیرؔ
شاید زمین پہ بارِدگر آ رہا ہوں میں (عمیرؔنجمی)
اس کو میری نگاہ سے دنیا تھی دیکھتی
آنکھیں میرے گلاس میں جو گھولتا رہا (آزاد حسین آزاد)
اس لیے بے ادب ہوئے مشہور
ہم سوال و جواب کرتے ہیں (جاوید احمد)
تجھ کو نہیں معلوم تو پھر کس کو پتہ ہے
کس کس نے بگاڑی ہیں یہ عادات ہماری
اس دولتِ غم نے تو کہیں کا نہیں چھوڑا
اب خود کو بھی لگتی نہیں خیرات ہماری
ہم زندہ فروشوں کے قبیلے سے ہیں عامیؔ
اور اصل کمائی ہے مزارات ہماری (عمران عامی)
آج کا مطلع 
سکوت ہی وہاں اظہار کے برابرہے
کہ راستہ جہاں دیوار کے برابر ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved