شفاف الیکشن کی امیدیں ختم ہو رہی ہیں: نواز شریف
مستقل نااہل سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''شفاف الیکشن کی امیدیں ختم ہو رہی ہیں‘‘ جبکہ تاریخ میں پہلی بار غیر شفاف الیکشن ہو رہے ہیں ؛حالانکہ یہی اسٹیبلشمنٹ ایسے شفاف الیکشن کروایا کرتی تھی کہ مزہ آجاتا تھا‘ کیونکہ ہمارے علاوہ کسی اور کے جیت کا سوال پیدا ہی نہ ہوتا تھا؛ چنانچہ ان مایوس کن حالات میں میرا پاکستان واپسی کا کیا فائدہ ہے؟ جبکہ احتساب عدالت اپنا فیصلہ سنانے پر تلی کھڑی ہے‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''عوام دھاندلی برداشت نہیں کریں گے‘‘کیونکہ اسٹیبلشمنٹ کا یہ غیر شفاف الیکشن کرانا بھی سب سے بڑی دھاندلی ہے ‘جبکہ پہلے ہمیشہ ہمارے خلاف دھاندلی کا الزام لگایا جاتا تھا‘ لیکن کیسا زمانہ آگیا ہے کہ ہم دھاندلی کا الزام لگا رہے ہیں اور یہ بھی پتا نہیں چل رہا کہ دھاندلی کا الزام کس پر لگا رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لندن میں میڈیا نمائندوں سے بات کر رہے تھے۔
چند پتھروں سے ڈرنے والا نہیں:بلاول
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''چند پتھروں سے ڈرنے والا نہیں‘ سمندری پانی میٹھا کر کے لیاری کو دیں گے‘‘ جبکہ ہمارے جیالوں کے یہ پتھر بھی پھولوں کے برابر ہیں؛ البتہ اگر میری طرف نشانہ باندھ کر پھینکتے تو مسئلہ پیدا ہوسکتا تھا ‘کیونکہ نشانہ پر لگا ہوا پھول بھی پتھر کے برابر ہوتا ہے‘ جبکہ لیاری والوں کو سمندری پانی میٹھا اس لئے نہیں کرسکے کہ ہم سمجھتے تھے کہ سمندر کا نمکین پانی صحت کے لئے بہتر ہوتا ہے‘ لیکن ایسا لگتا ہے کہ ان لوگوں کو اپنی صحت کی کچھ زیادہ پروا نہیں ہے‘ تاہم یہ اس میں چینی ڈال کر اسے میٹھا بھی کرسکتے ہیں‘ آخر ہماری اتنی شوگر ملیں چینی کس لئے بناتی ہیں۔آپ اگلے روز لیاری میں انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
الیکشن شفاف ہوتے نظر نہ آئے‘ تو
بائیکاٹ کا سوچیں گے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''الیکشن شفاف ہوتے نظر نہ آئے‘ تو بائیکاٹ کا سوچیں گے‘‘ اور چونکہ بھائی صاحب کو الیکشن شفاف ہوتے نظر نہیں آرہے‘ اس لئے بائیکاٹ سے کم از کم ہمارا بھرم تو رہ جائے گا‘ کیونکہ اس سے زیادہ غیر شفافیت اور کیا ہوسکتی ہے کہ امیدوار ہماری ٹکٹیں ہی واپس کر رہے ہیں؛حالانکہ یہ انہوں نے کروڑوں روپے خرچ کر کے حاصل کئے تھے‘ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ٹکٹ واپس کرنے کے ساتھ ہم سے پیسوں کی واپسی کا بھی مطالبہ کر دیں‘ کیونکہ برخوردار حمزہ شہباز ایسے پیسے خیرات میں خرچ کر دیا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''کئی جماعتوں سے اتحاد کی بات چل رہی ہے‘‘ اگرچہ پیپلزپارٹی والے ہمیں گھاس نہیں ڈال رہے‘ لیکن ہماری بات پھر بھی چل رہی اور انہیں یہ سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ان کی اپنی حالت بھی ہمارے جیسی ہی ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی پروگرام میں خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
نواز شریف نے مجھ سے دشمنی کی‘ گالیاں
دینے والوں کو ٹکٹ دیئے: چوہدری نثار
سابق وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ نواز شریف نے مجھ سے دشمنی کی‘ گالیاں دینے والوں کو ٹکٹ دیئے؛ حالانکہ میں نے اس وقت بھی خاموش رہ کر ان کا ساتھ دیا‘ جب وہ ککس بیکس اور کیش وغیرہ کے ذریعے دولت کے انبار لگا رہے تھے اور یہ چیزیں مجھے اس قدر نا پسند تھیں کہ میں نے ان کے بارے میں بات کرنا بھی کبھی مناسب نہیں سمجھا‘ کیونکہ میں ناپسندیدہ چیزوں کے بارے ایک باعزت خاموشی اختیار کرنے کو ترجیح دیتا ہوں اور ستم بالائے ستم یہ ہے کہ موصوف نے کبھی صلح تک نہیں ماری کہ آپ بھی ضرورتمند ہیں۔ وغیرہ وغیرہ۔ انہوں نے کہا کہ ''شہباز کے مثبت بیان کی اب کوئی اہمیت نہیں‘‘ کیونکہ اب تو میرے مقابلے میں ٹکٹ بھی جاری کر دیئے گئے ہیں؛ حالانکہ ان کے وعدے کچھ اور تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''اب واپسی یا صلح کی کوئی گنجائش نہیں‘‘ کیونکہ شہباز آخر دم تک مجھے ٹکٹ کا لارا لگاتے رہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں کچھ شعر و شاعری:
توڑ دی میں نے آخری توبہ
ہائے توبہ مری‘ مری توبہ
خوبصورت گناہ کرتے ہوئے
مجھ کو اچھی نہیں لگی توبہ
اب مرے سامنے نہ آیا کر
میں نے کی ہے نئی نئی توبہ
وہ بھی بخشش کے انتظار میں ہے
جس نے کی ہے نمائشی توبہ
ایک توبہ کو توڑ کر قیصرؔ
روز کرتا ہوں دوسری توبہ
.........
عشق تو خیر بھول تھا پہلے
اس پہ اک اور بھول شاعری ہے
بارش کی ہوا ہوں کہ کسی ہاتھ کی دستک
دروازہ ہوں میں اور کھڑکنے کے لئے ہوں
تو نے مجھ کو بہت بگاڑ دیا
احھا خاصا بنا ہوا تھا میں
کاش! تم پر ہی خرچ ہو جاتا
یہ جو تھوڑا بچا ہوا تھا میں
تم جب آئے تھے میرے گھر‘ اس دن
تم سے ملنے گیا ہوا تھا میں
ایک سیدھی قطار میں قیصرؔ
کتنا تیڑا کھڑا ہوا تھا میں (قیصرؔ مسعود: دوحہ‘ قطر)
آج کا مقطع
اور کیا چاہیے کہ اب بھی‘ ظفرؔ
بھوک لگتی ہے‘ نیند آتی ہے