تحریر : بلال الرشید تاریخ اشاعت     03-07-2018

فیصلے کی گھڑی آپ کے اندازوں سے زیادہ قریب ہے

مکینکل انجینئرنگ کے حوالے سے مضمون ادھورا رہ گیا ۔ انسان زمین کھود کر لوہا نکالتا ہے ‘ پھر دوبارہ زمین کھود کر تیل نکالتا ہے ۔ لوہے کی مشین بناتاہے ‘ اس میں تیل کو جلاتا ہے اور اس کے نیچے ربڑ کے پہیے لگا دیتاہے ۔ یوں وہ ان مشینوں سے بہت بڑے بڑے کام لیتا ہے ۔ نوبت اٹھارویں صدی کے صنعتی انقلاب تک پہنچی ۔ کارخانوں میں بڑی بڑی مشینیں نصب کی گئیں ‘ جن میں سے ایک ایک سینکڑوں انسانوں کے برابر کام کرنے کی اہلیت رکھتی تھی ۔ یہ وہ زمانہ تھا ‘ جب کرہ ٔ ارض پہ انسانوں کی آبادی دھماکہ خیز رفتار سے بڑھتی چلی جا رہی تھی ۔ ہاتھوں سے کام کرنے والے اب یقینی طور پر ناکافی ہو چکے تھے ۔ بہت سے کاموں کو مشینوں کے سپرد کیا گیا‘ جن پر انسان نگران تھے ۔ اسی طرح مسلسل تحقیق کے نتیجے میں انسان نے زراعت میں بھی ایسے بیچ اور ایسے زرعی اصول دریافت کیے ‘ جن پر کام کرتے ہوئے پیداوار کو کئی گنا تک بڑھا لیا گیا ۔ اسی طرح مرغیوں اور دوسرے جانوروں کی ایسی اقسام متعارف کرائی گئیں‘ جو دو تین ہفتے میں بڑی ہوجاتی ہیں ۔ فصلوں میں کیمیائی کھادیں استعمال کی جانے لگیں ۔ ایسے سپرے استعمال کیے جانے لگے ‘ جو کیڑوں کا مکمل خاتمہ کر دیں ۔ ٹنل فارمنگ اور ڈرپ ایریگیشن شروع کر دی گئی۔ اس سب کا نتیجہ یہ ہے کہ آج انسانوں کی ضروریات پوری ہو رہی ہیں۔میڈیکل سائنس ترقی کر تی جا رہی تھی ۔ پولیو جیسی بیماریوں کو قریباً ختم کر دیا گیا ۔ صرف دہشت گردی سے متاثرہ دو تین ممالک میں وہ باقی رہ گئی ۔ میڈیکل سائنس میں ترقی کی وجہ سے انسانوں کی آبادی اس قدر تیزی سے بڑھی کہ اب بچوں کی پیدائش قدرتی طور پر نہیں ہوتی ۔ آپ کسی بھی ہسپتال چلے جائیں ‘ دس میں سے آٹھ بچّے آپریشن کے ذریعے پیدا ہوتے ہیں ۔ نارمل پیدائش میں دو تین دن تک انتظار کی نوبت بھی آجاتی ہے ‘ جبکہ آپریشن سے آدھے گھنٹے میں بچّہ آپ کے حوالے اور رقم ہسپتال والوں کے حوالے ۔ 
انسانوں کی آبادی اس قدر تیز رفتاری سے بڑھی ہے کہ اس نے جانوروں کی بہت سی انواع ہمیشہ کے لیے ختم (Extinct)کر دی ہیں ۔ سائنسدان کہتے ہیں کہ کرہ ٔ ارض کی تاریخ میں پہلی بار ایک Mass Extinctionایک جاندار‘ یعنی انسان کے ہاتھوں ہو رہی ہے۔ پہلے پانچ دفعہ تو یہ ہمیشہ بڑے حادثات کے نتیجے میں ہوا کرتی تھی۔ 
دوسری طرف آپ دیکھیں ۔ دو بڑی جنگوں سے انسان گزر چکا ہے ۔ تیسری کسی بھی وقت شروع ہو سکتی ہے ۔ کئی ممالک کے پاس ایٹم بم اور ہر قسم کے میزائل موجود ہیں ۔ ابھی حال ہی میں صدر ٹرمپ نے ایک حکم نامے پر دستخط کیے ہیں ‘ جس کے مطابق خلا میں امریکی بالادستی کو یقینی بنایا جائے گا ۔
آخری پیغمبرﷺکو پردہ فرمائے پندرہ صدیاں ہونے کو ہیں ۔ مسلمانوں نے دنیا پر حکومت کی اور پھر زوال کا شکار ہوئے ۔ صلیبی جنگیں ہوئیں ۔ دنیا میں آج بھی چند بڑے گروپ ہی پائے جاتے ہیں ۔ مسلمان‘ عیسائی اور یہودی ‘ جو خدا کو مانتے ہیں ‘لیکن ہمیشہ سے متحارب ہیں ۔ ہندو بت پرست یا وہ لوگ جو خدا کو نہیں مانتے ۔ادھر چین والے پہلی بار اپنی سرحدوں سے باہر نکل رہے ہیں اور وہ پوری دنیا میں پھیلنے کا ارادہ کر چکے ہیں ۔ 
ایک بار پھر ذرا سوچیے ۔ آخری پیغمبرسرکارِ دو عالم ؐ کو پردہ فرمائے ڈیڑھ ہزار سال ہونے کو ہیں۔زیادہ تر نشانیاں پوری ہو چکی ہیں ۔ کئی مرتبہ سرکارِ دو عالم ؐ کے گستاخانہ خاکے شائع کیے جا چکے ہیں ۔ مسلمان تذلیل اور بدحالی سے گزر رہے ہیں ۔ عرب صحرائوں میں جہاں سینکڑوں سالوں سے شہزادے بدمستی کے عالم میں گاڑیوں اور اونٹوں کی دوڑ لگایا کرتے تھے‘ آج وہاں خوف کا بسیرا ہے ۔ عرب سے میرے کتنے ہی دوست واپس آچکے ہیں ۔ ہر غیر ملکی پر بھاری ٹیکس لگایا جا رہا ہے ۔ لوگ اپنے بیوی بچوں سمیت واپس پاکستان آرہے ہیں ۔ چند مہینوں میں حرم کی حدود میں کئی حادثات ہو چکے ہیں ۔پورا مشرقِ وسطیٰ لہو لہان ہے ۔جنگیں جیتنے والی صرف دو مسلمان فوجیں باقی بچی ہیں ۔ ایک پاک فوج اور دوسری ترک ‘ جس کے فوجیوں کو داعش والوں نے زندہ جلایا‘ لیکن جن میں اتنا دم خم تھا کہ 2015ء میں چھیڑ چھاڑ کرنے والے روسی جنگی جہاز کوانہوں نے گرا دیا۔ یہ ایک ایسا واقعہ تھا ‘ جو تیسری عالمی جنگ کا آغاز ثابت ہو سکتا تھا ۔ 
اس سے چند ماہ قبل لیفٹیننٹ جنرل (ر)احسن محمود سے بات ہوئی ۔ ان کا کہنا تھا کہ ترک بہت برے پھنسے ہیں ۔ ان کے ایک طرف داعش ہے ۔ دوسری طرف روسی جنگی جہاز چھیڑ چھاڑ کے لیے اس کی سرحدوں کے اندر جا رہے ہیں ۔ ترکی والوں نے مجبوری اور خوف کی یہ چادر نوچ کر پھینک دی اور روسی جہاز کے پرخچے اڑا دیے ۔ اس دن کے بعد سے کسی روسی پائلٹ کو دوبارہ بدمستی کی جرأت نہیں ہوئی ۔ 
سب سے بڑی بات ‘ جو بات سرکارِ دو عالمؐ نے ارشاد فرمائی کہ جب شام میں خرابی ہو گی تو پھر تمہاری کوئی خیر نہیں (مفہوم ) ۔ شام میں تو خرابی در خرابی ہے ۔ اس کے بعد شک شبہے کی گوئی گنجائش نہیں کہ ایک بڑا ایونٹ ہونے والا ہے ‘ جو کہ دنیا کو بدل کے رکھ دے گا۔ 
وہ بات بیچ میں رہ گئی ۔ مسلمانوں کو اس قدر تذلیل سے گزارا گیا ہے کہ اب شاید وہ کسی نجات دہندہ کو ڈھونڈنا شروع کر دیں ۔ شاید ایک بہت بڑا جنرل‘ ایک بہت بڑا منصوبہ ساز ‘ جو یہودیوں اور عیسائیوں کو بخوبی سمجھتا ہوگا ۔ ان کی نفسیات سے وہ کھیلے گا ۔ 
یہ جو بات شروع میں ‘ میں نے آپ کو بتائی کہ دنیا کی آبادی انتہائی حد تک بڑھ چکی ہے ۔ انتہائی حد تک تباہ کن ہتھیار بن چکے ہیں ۔ انتہائی حد تک تیز رفتار ذرائع آمدرفت اور ٹیکنالوجی بن چکی ہے ۔ یہ اس بات کی غماز ہے کہ آنے والے کچھ عرصے میں دنیا میں ایک بھرپور جنگ ہونے والی ہے۔ پاکستان کی فوج اس خطرناک حد تک جنگی حالات سے گزری ہے کہ جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا ۔ دشمن چھپ چھپ کر آتا اور اپنے جسم سے بندھا ہوا بم پھاڑ دیتا ‘ پھر بھی وہ نہیں ڈرے اور پچیس تیس ہزار خارجیوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر قتل کر دیا ؛حتیٰ کہ ملک میں امن قائم ہو گیا۔ ترکی والوں کو روس اور داعش نے ڈرایا۔ اس کے فوجیوں کو زندہ جلایا ۔ ترکی نے روس (دنیا کی سب سے بڑی جوہری قوت) کا جہاز اڑا کے رکھ دیا ۔ یہ دونوں فوجیں ہیں ‘ جو جنگ کے لیے تیار ہیں ۔ 
لیکن عام مسلمان ابھی تک مخمصے کے عالم میں ہے ۔ دنیا کے تین غالب مذاہب ‘ جو کہ دراصل ایک ہی ہیں ‘ یہودیت‘ عیسائیت اور مسلمانوں کے درمیان فیصلہ ہونے والا ہے ۔ فیصلے کی گھڑی بہت قریب ہے ۔ بہت قریب ہے ۔ بہت ہی قریب ہے ۔ آپ کے اندازوں سے زیادہ قریب ہے !بظاہر تو پلڑا یہودیوں اور عیسائیوں کا بھاری ہے‘ لیکن ایک بہت بڑا منصوبہ ساز انہی کی قوت استعمال کرتے ہوئے انہیں ہرا سکتاہے ۔ قرآن بھی تو یہی کہتا ہے کہ'' کتنے ہی چھوٹے گروہوں نے کتنے ہی بڑے گروہوں کو شکست دی ‘‘۔

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved