پنجاب کوترکی اور ملائیشیا کے مقابلے میں نہ
لایا ‘تو میرا نام بدل دینا: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''پنجاب کو ترکی اور ملائیشیا کے مقابلے میں نہ لایا تو میرا نام بدل دینا ‘‘اور اب یہ 125ویں بار بدلاجائے گا ‘لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا‘ کیونکہ اب عوام اور مجھے اس کی عادت پڑ گئی ہے‘ تاہم جو نیا نام رکھا جائے۔ اس بارے میں مجھ سے بھی مشورہ کر لیا جائے اور یک طرفہ طور پر اللہ وسایا قسم کا نام نہ رکھ دیا جائے‘ جبکہ سابقہ ناموں میں مجھے شہباز شریف سب سے زیادہ پسند تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''جھوٹ کی سیاست کرنے والوں کو عوام 25 جولائی کو مسترد کردے گی‘‘ اگرچہ عوام مذکر ہے‘ لیکن میں نے انہیں مونث جان بوجھ کر کیا ہے‘ کیونکہ نظر آرہا ہے کہ انہوں نے 25 جولائی کو ہمارے ساتھ کوئی اچھا سلوک نہیں کرنا؛ اگرچہ ہماری ساری سیاست بھی جھوٹ ہی پر مبنی تھی‘ لیکن وہ اشتہارات کے ذریعے تھی‘ کیونکہ ہم تو باقی جھوٹ ذرا کم بولتے ہیں ۔آپ اگلے روز ہارون آباد میں جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
نیب کا کوئی وجود ہی نہیں ہونا چاہئے: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''نیب کا کوئی وجود ہی نہیں ہونا چاہئے‘‘ کیونکہ یہ خواہ مخواہ شریف آدمیوں کو تنگ اور پریشان کرتی ہے‘ کیونکہ عوام انہیں منتخب کر کے اقتدار میں بھیجتے ہیں‘ تو اس کا اختیار بھی دیتے ہیں کہ جو ان کی مرضی آئے کریں‘ جبکہ عوام کرپشن وغیرہ کو برا نہیں سمجھتے کہ ویسے بھی ہمارے قائد کے مطابق کرپشن کے بغیر ترقی نہیں ہوسکتی۔ بیشک وہ ترقی معکوس ہی کیوں نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت نے ایک دن بھی زیادہ گزارا‘ تو ملک پیچھے چلا جائے گا‘‘ اگرچہ ہم اسے جتنا پیچھے لے جاچکے ہیں‘ اس کے مزید پیچھے ہونے کی گنجائش ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب سیاستدانوں کو توڑنے کے لئے بنایا گیا ہے اور ہمارے زمانوں میں مخالف سیاستدانوں کو پٹاخ پٹاخ توڑا بھی جاتا تھا ‘لیکن اب یہ ہماری ہی بلی اور ہمیں کو میائوں میائوں کر رہی ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل میں شریک ِگفتگو تھے۔
اقتدار کی ہوس نہیں‘ ہم نے سیاست کے معیار قائم کئے: بلاول
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ'' اقتدار کی ہوس نہیں‘ ہم نے سیاست کے معیار قائم کئے‘‘ اور اقتدار کی ہوس ‘اب اس لئے نہیں ہے کہ والد صاحب کے فرنٹ مین حسین لوائی کے ساتھ ساتھ اب سپریم کورٹ نے والد صاحب اور پھوپھی صاحبہ کو سبھی طلب کر لیا ہے اور جے آئی ٹی بنانا کا عندیہ دیا ہے‘ جس کا مطلب ہے کہ یہ بھی شریفوں جیسے انجام سے دوچار ہونے والے ہیں ۔اس لئے اقتدار کی ہوس رکھنا ویسے بھی بیوقوفی کی بات ہوگی اور سیاست کا معیار ہم نے یوں بدلا کہ اس سلسلے میں والد صاحب کے علاوہ یوسف رضا گیلانی‘راجہ پرویز اشرف اور رحمان ملک جیسے حضرات کی درخشندہ مثالیں ہم نے قائم کر کے دکھا دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ'' کوئی طاقت شہید بی بی کے مشن سے نہیں روک سکتی‘‘ کیونکہ یہ سارے کا سارا بے معنی زبانی کلامی‘ اس لئے کسی کو اسے روکنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز خان گڑھ میں جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
25 جولائی کو سرپرائز ملیں گے‘ کارکن حوصلہ رکھیں: حمزہ شہباز
نوازلیگ کے مرکزی رہنما حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ'' 25 جولائی کو سرپرائز ملیں گے‘ کارکن حوصلہ رکھیں‘‘ اور جوں ہمارے لوگ اندر ہوتے جائیں گے ‘توں توں ایک سے ایک بڑھ کر سرپرائز ملنے کا امکان ہے اور اس سے بڑا سرپرائز اور کیا ہوسکتا ہے کہ ووٹر ویسے ہی کسی طرف کو منہ کر جائیں اور ہم ان کی تلاش میں لگ جائیں ۔انہوں نے کہا کہ ''زندگی بہت چھوٹی ہے‘ نفرتوں کی بجائے پیار بانٹنا چاہئے‘‘ اور تایا جان وغیرہ کے اندر ہونے سے تو ہماری خاص کر سیاسی زندگی واقعی بہت چھوٹی ہو کر رہ گئی ہے اور جہاں تک پیار بانٹنے کا تعلق ہے‘ تو تایا جان فوج اور عدلیہ کے لئے مسلسل جو پیار بانٹتے رہے ہیں‘ اس کی مثال سامنے رکھنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ''عدالتی احترام کرنے ہیں‘‘ جس کی زیادہ مثالیں دینے کی ضرورت ہی نہیں ہے‘ بلکہ اتنا پیار بانٹا جا چکا ہے کہ اب مزید بانٹنے کے لئے کچھ بچا ہی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز پروگرام'' محاذ‘‘ میں گفتگو کر رہے تھے۔
عوام کا سمندر نواز شریف کو امتحان سے نکالے گا: خواجہ آصف
سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ''عوام کا سمندر نواز شریف کو امتحان سے نکالے گا‘‘ اگرچہ سمندر کا کام ڈبونا ہوتا ہے‘ تو یہی لگتا ہے کہ وہ اپنا یہی کام کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''فیصلہ میں یہ کہیں نہیں لکھا کہ یہ کیس پانامہ لیکس کا ہے‘‘ جبکہ یہ تو برخوردار حسین نواز کی الحمدللہ سے شروع ہوا تھا اور بعد میں ہمارے قائد کی تقریروں سے اپنے عروج کو پہنچا‘ جس میں انہوں نے بار بار دعویٰ کیا تھا کہ ان فلیٹس کی ملکیت کے سارے ثبوت اورمنی ٹریل ہمارے پاس موجود ہے ‘لیکن وہ منی ٹریل قطری شہزادے کے خط سے آگے نہ جاسکی۔ انہوں نے کہا کہ ''نواز شریف اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس امتحان سے بھی نکل جائیں گے‘ اگرچہ سارے امتحان ختم ہوچکے ہیں اور ان سب کا کم و بیش نتیجہ بھی نکل چکا ہے۔ آپ اگلے روز کارکنوں کو پیغام دے رہے تھے۔
آج کا مطلع
اک اور ہی طرح کی روانی میں جا رہا تھا
چراغ تھا کوئی اور پانی میں جا رہا تھا