تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     20-07-2018

سرخیاں‘ متن اور شعر و شاعری

عمران خان نے ہم پر کرپشن کے الزامات لگائے: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''عمران خان نے ہم پر کرپشن کے الزامات لگائے‘‘ حالانکہ یہ الزامات اتنے پرانے ہو چکے ہیں کہ عدالتوں میں ثابت بھی ہو رہے ہیں‘ بیوقوفوں کو الزام لگانا بھی نہیں آتا‘ جبکہ سینکڑوں الزامات اور بھی ہیں‘ جو لگائے جا سکتے تھے‘ مثلاً: اشتہارات کے ذریعے جھوٹی ترقی کا الزام بھی لگایا جا سکتا تھا اور مستحق الزام بھی صحیح نہیں لگا سکتا‘ وہ کل کو وزیراعظم بن کر ملک کیا چلائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''نواز شریف کو پہلی رات فرش پر سونا پڑا‘‘ حالانکہ فرش عوام کے سونے کے لیے ہوتا ہے ‘جبکہ نواز شریف تو ان کے لیڈر ہیں۔ وہ کیسے فرش پر سو سکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''سب کی چھٹی‘ لاڈلے کو کھلی چھٹی‘ ایسا نہیں چلے گا‘‘ اگرچہ چھٹی تو ہمیں بھی ٹھیک ٹھاک ملی ہوئی ہے‘ لیکن انتخابات کو متنازعہ بنانے کے لیے ایسے الزامات لگانے ہی پڑتے ہیں ‘تا کہ ہارنے کے بعد دھاندلی کا شور مچا سکیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
نواز شریف کو کہا تھا کہ محاذ آرائی اچھی نہیں: چوہدری نثار
نواز لیگ کے ناراض رہنما چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کو کہا تھا: عدلیہ مقدس‘ فوج ملکی سلامتی کی ضامن‘ محاذ آرائی اچھی نہیں‘‘ اگرچہ یہ میں نے اس وقت کہا تھا‘ جب وہ اپنا مشن تقریباً مکمل کر چکے تھے‘ تاہم میں نے کارروائی ڈال دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ''بھارت پاکستان کو آبی قحط سے دو چار کرنا چاہتا ہے‘‘ بلکہ ہم نے اقتدار میں قدم رنجہ فرمایا تھا۔ ملک تب سے ہی خطرات سے دو چار ہونا شروع ہو گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''نواز شریف کی موجودہ صورتحال پر دکھ ہوتا ہے‘‘ حالانکہ انہیں میری صورتحال پر ذرا بھی دکھ نہیں ہے اور انہیں میرے احسانات کا بدلہ یوں چکایا کہ ٹکٹ تک نہیں دیا۔ آپ اگلے روز واہ کینٹ میں جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران کو غلط فہمی ہے کہ وزیراعظم بن سکتے ہیں: بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''عمران کو غلط فہمی ہے کہ وہ سازش کر کے وزیراعظم بن سکتے ہیں‘‘ حالانکہ سازش کر کے صرف ملک کا صدر بنا جا سکتا ہے ‘جس کی واحد مثال والد صاحب ہیں‘ کیونکہ وصیت تیار کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''کٹھ پتلی اتحاد بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے‘‘ جس کا جواب میثاق جمہوریت ہی سے دیا جا سکتا ہے‘ جس کے لیے اب نواز لیگ بھی اپنی پتلی حالت دیکھ کر اس پر تیار ہو گئی ہے اور تاریخ اپنے آپ کو دہرانے جا رہی ہے کہ اس کے بغیر ہم دونوں کا صفایا ہو جائے گا؛ اگرچہ اس سے بھی کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا کہ عمران خان کہیں گے کہ دو کرپٹ پھر اکٹھے ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''جیالے لڑنے کے لیے پر جوش ہیں‘ پہلے بھی مشکل حالات سے گزر چکے ہیں‘‘ جبکہ کافی جیالوں کو تلاش کر لیا گیا ہے۔ آپ اگلے روز لالہ موسیٰ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان کے خلاف پانچوں حلقوں سے ایپلیٹ
ٹربیونل کے فیصلوں کو چیلنج کریں گے: افتخار چوہدری
سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ افتخار چوہدری نے کہا ہے کہ ''عمران خان کے خلاف پانچوں حلقوں سے ایپلیٹ ٹربیونل کے فیصلوں کو چیلنج کریں گے‘‘ کیونکہ اور تو کوئی کام ہے نہیں‘ پارٹی کے تعارف کے لیے باہر نکلتا ہوں ‘ تو لوگ ارسلان افتخار کے بارے میںسوالات کر کر کے ناک میں دم کر دیتے ہیں اور اس کے علاوہ وسائل سے زیادہ اثاثے بنانے کے الزامات کا ذکر کرتے ہیں ‘جن کے حوالے سے انکوائری اور کارروائی کسی وقت بھی شروع ہو سکتی ہے۔ اس لیے :بیکار مباش کچھ کیا کر/ کپڑے ہی ادھیڑ کر سیا کر‘ کے مصداق کچھ تو کرنا ہی چاہئے ‘کیونکہ بیکار بیٹھے بیٹھے اور گھر میں مکھیاں مارتے ہوئے اب تو مکھیاں بھی ختم ہو گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم نے پہلے جو اپیلیں کی تھیں‘ ان پر لگے اعتراضات دور کر کے دوبارہ دائر کریں گے‘‘ اگرچہ ان کا نتیجہ بھی کچھ نہیں نکلنا‘ تاہم کوشش کرنا تو انسان کا فرض ہے اور میں فرائض ادا کرنے کے سلسلے میں خوب ماہر ہوں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب کچھ شعر و شاعری ہو جائے:
دل کی رونق ہے یہ‘ اجاڑ نہیں
بند اس شہر کے کواڑ نہیں
ترا چہرہ ہے دھند آلود یوں بھی
بصارت میں کمی کا مسئلہ ہے
نکل آئی ہے منہ سے بات ایسی
کہ جس کی واپسی کا مسئلہ ہے (شعیب زمان)
کوئی خوش رنگ دلاسا ہے تو لکھتے جائو
میری دیوار پہ نعرے کی جگہ خالی ہے (آزاد حسین آزاد)
ہم آشنا ترے نا آشنا بنے ہوئے ہیں
تری خوشی کے لیے کیا سے کیا بنے ہوئے ہیں
مسافروں کو مبارک ہوں منزلیں ان کی
ہمیں خوشی ہے کہ ہم راستہ بنے ہوئے ہیں (سارم راجا)
ہم اتنی گرمجوشی سے ملے تھے
ہماری چائے ٹھنڈی ہو گئی تھی
پر نکلتے گئے پرندوں کے
اور پھر ہو گیا شجر خالی (خالد محبوب)
اپنی تخریب کی وہ ہر بنیاد
میری تعمیر سے اٹھائے گا
یعنی کہ مسیحائی اسے راس ہے میری
اب اس کو دوا کھانے سے چکر نہیں آتا
مانے گا نہیں کوئی کہ پھل پکنے لگا ہے
اس پیڑ پہ جب تک کوئی پتھر نہیں لگتا (عزیز شاکر)
آج کا مطلع
جو غم ملا جبیں کے شکن میں چھپا لیا
دل سی گداز چیز کو پتھر بنا لیا

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved