پاکستان کو ترکی اور ملائیشیا نہ بنایا‘ تو میرا نام بدل دیں: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''پاکستان کو ترکی اور ملائیشیا نہ بنایا تو میرا نام بدل دیں‘‘ اگرچہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا ‘کیونکہ میرا نام پہلے ہی سینکڑوں بار تبدیل ہو چکا ہے‘ بلکہ اکثر اوقات تو میرے دعویٰ کرنے سے پہلے ہی میرا نام تبدیل کر دیا جاتا ہے اور یہ مجھے اچھا بھی لگتا ہے‘ کیونکہ ایک نام کے ساتھ کوئی پوری زندگی کیسے گزار سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''25 جولائی کو عمران خان کی جھوٹی سیاست کا خاتمہ ہو جائے گا‘‘ جبکہ ہماری جھوٹی سیاست کا خاتمہ کبھی نہیں ہو گا ‘کیونکہ اب لوگوں کو اس کی عادت بھی پڑ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان کو عظیم ملک بنائوں گا‘‘ بلکہ ہم نے اسے عظیم ملک تقریباً بنا ہی چکے تھے کہ ہماری حکومت ختم ہو گئی۔ آپ اگلے روز سرگودھا میں جلسۂ عام سے خطاب کر رہے تھے۔
سزا پر کوئی شرمندگی نہیں‘ خوشی سے جیل جا رہا ہوں: حنیف عباسی
نواز لیگ کے سزا یاب رہنما حنیف عباسی نے کہا ہے کہ ''سزا پر کوئی شرمندگی نہیں‘ خوشی سے جیل جا رہا ہوں‘‘ کیونکہ شرمندہ ہوں ہمارے دشمن‘ شرمندگی کا لفظ تو ہماری لغت میں ہی نہیں ہے‘ بلکہ مجھے تو فخر ہے کہ اتنی بڑی سزا تو آج تک کسی منشیات فروش کو نہیں دی گئی اور جیل اس لیے خوشی سے جا رہا ہوں کہ ساری عمر وہاں مجھ کو بی کلاس کی عیاشیاں میسر آئیں گی‘ جیسا کہ وہاں ہمارے قائدنواز شریف آرام و آسائش کے مزے لوٹ رہے ہیں اور کیا ہی اچھا ہوتا‘ اگر انہیں بھی عمر قید ہو جاتی کہ عمر خوب گزرے گی‘ جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو‘والے شعر پر بھی عمل ہو جاتا۔ آپ اگلے روز سزایاب ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پی پی قیادت اور کارکنوں نے آگ کے دریا عبور کیے: آصف زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''پی پی قیادت اور کارکنوں نے آگ کے دریا عبور کیے‘‘ بلکہ قیادت ہی نے عبور کیے‘ کیونکہ کارکن تو ہمارے کسی شمار و قطار میں ہی نہیں ہوتے‘ جبکہ اقتدار حاصل کرنے کے بعد یہ آگ کے دریا‘ گل و گلزار کی صورت اختیار کر لیتے ہیں‘ کیونکہ فوراً ہی خدمت کا دور شروع ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''روزگار ہو تو روٹی ‘ کپڑا اور مکان خود ہی بن جاتے ہیں‘‘ کیونکہ جنہوں نے نوکریاں خریدی ہوتی ہیں‘ وہ کسی حساب سے مال پانی بنانے میں بھی جت جاتے ہیں اور اسی لیے ہم نے اپنے منشور سے یہ نعرہ نکال دیا ہے‘ ویسے بھی سب کو اپنے پائوں پر کھڑا ہونا چاہئے‘ جیسا کہ ہم کھڑے ہیں اور ساری دنیا حیران و پریشان ہو کر ہمیں دیکھتی رہتی ہے۔ آپ اگلے روز شہداد پور میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
ہمارا کا مقابلہ ملک پر قابض سیکولر قوتوں سے ہے: فضل الرحمن
جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''مذہبی جماعتوں کا مقابلہ 70 سال سے قابض سیکولر قوتوں سے ہے‘ ‘اور خدشہ ہے کہ آئندہ 70 سال تک بھی صورتحال یہی رہے گی اور اب وقت آ گیا ہے کہ ان اسباب کا جائزہ لیا جائے‘ جو ہماری کامیابی کی راہ کا روڑا بنے ہوئے ہیں‘جبکہ بعض شر پسندوں کا خیال ہے کہ یہ ہمارے حرص و لالچ کی وجہ سے ہے؛ حالانکہ حصولِ رزق چاہے‘ وہ جس طرح سے بھی ہو‘ حرس و لالچ نہیں ہو سکتا۔ آپ اگلے روز لکی مروت میں ایک جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے۔
چوہدری نثار وزیراعظم؟
ایک افواہ یہ بھی ہے کہ عمران خان کے اکثریت حاصل کرنے کے باوجود ‘ان کی متلون مزاجی کی وجہ سے وزیراعظم نہیں بنایا جائے گا اور یہ ذمہ داری چوہدری نثار کے سپرد کی جائے گی اور عمران خان کو کوئی اور اہم عہدہ دے دیا جائے گا۔ بیشک جیپوں والے ووٹوں کو ملا کر چوہدری نثار بھی پچیس تیس سیٹیں لے لیں گے‘ لیکن یہ انتہائی زیادتی ہو گی۔ چوہدری نثار بعض حلقوں نیلی آنکھوں والا بچہ ضرور ہے‘ لیکن جہاں تک عمران خان پر یوٹرن کے طعنے کا سوال ہے‘ تو سیاست میں یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے کہ وہ در پیش صورتحال کے پیش نظر اپنی رائے اور پوزیشن تبدیل بھی کرتے ہیں۔ اور کم و بیش سارے سیاستدان ایسا کرتے ہیں۔ اس لیے امید ہے کہ ذمہ داران ایسی غلطی ہرگز نہیں کریں گے اور اس صورتحال میں عمران خان اس کی بجائے اپوزیشن میں بیٹھنے کو ترجیح دے گا۔
اور اب کچھ شعر و شاعری ہو جائے:
شہر گماں میں حسرتِ تعمیر کے لیے
ہر اک کو اپنا خواب سنانا پڑا مجھے
پڑنے لگا تھا ایک خلل سا اڑان میں
رستے سے آساں کو ہٹانا پڑا مجھے (طارق نعیم)
ہوا مانگی تھی گھر سے انخلامانگا نہیں تھا
پرندوں نے قفس کا در کھلا مانگا نہیں تھا
میں اک دن اس قدر بد دل ہوا تھا اس بدن سے
پرانا دے دیا تھا اور نیا مانگا نہیں تھا
میں پیچھے رہ کے ان لوگوں سے آگے چل رہا تھا
اور ان لوگوں نے مجھ سے راستا مانگا نہیں تھا (ممتاز گورمانی)
اوروں کی طرح پیاس بجھانے کے نہیں ہم
دریا تری آواز پہ آنے کے نہیں ہم
جو چاہے جہاں چاہے وہیں خیمہ لگا لے
اس دشت میں دیوار اٹھانے کے نہیں ہم (عمران عامی)
یا بینائی کم ہوتی ہے روز بروز
یا تصویر پرانی ہوتی جاتی ہے (اعجاز بوستان)
جہاں سے گزرا نہیں ہے گزارنے لگا ہے
اب اور ہی کوئی مجھ کو پکارنے لگا ہے (افضال نوید)
تمہارے ہاتھ نہ آئیں تو رنج مت کرنا
ہم اپنے آپ سے آگے نکل گئے ہیں دوست (توقیر احمد)
آج کا مطلع
فکر کر تعمیر دل کی‘ وہ یہیں آ جائے گا
بن گیا جس دن مکاں‘ خود ہی مکیں آ جائے گا