تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     28-07-2018

سرخیاں ان کی، متن ہمارے

انتخابات چوری کر لئے گئے:نواز شریف
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''انتخابات چوری کر لئے گئے ہیں‘‘ جبکہ روپیہ پیسہ چوری کرنا اور ملک سے باہر لے جانا تو سمجھ میں آتا ہے اور اس کا طویل تجربہ بھی ہے لیکن الیکشن چوری کرنا پہلی بار سنا ہے، تاہم‘ اس میں شہباز صاحب جیسے چوکیداروں کا قصور بھی ہے جو ان کی حفاظت نہیں کر سکے اور خوابِ خرگوش کے مزے لیتے رہے‘ جبکہ مجھے تو موصوف کی نیت پر اسی دن شک ہو گیا تھا جب وہ میرے استقبال کے لیے ایئر پورٹ آنے کی بجائے مال روڈ پر ہی گھومتے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''سول بالادستی کے لیے کھڑے رہیں گے‘‘ اگرچہ گزشتہ 30 برس تک دوسری بالادستی کے مزے بھی خوب لوٹتے رہے ہیں لیکن اب وہ آنکھیں ہی نہیں ملا رہے، اس لیے اب سول بالادستی بھی یاد آ گئی ہے، ہیں جی؟ آپ اگلے روز جیل میں فیملی افراد اور پارٹی رہنمائوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
دھاندلی پر قومی اسمبلی میں احتجاج ہو گا: شہباز شریف
سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''دھاندلی پر قومی اسمبلی میں احتجاج ہو گا‘‘ جس سے کم از کم یہ تو پتہ چلے گا کہ ہم احتجاج کرتے ہوئے کیسے لگتے ہیں‘ کیونکہ ماضی میں تو ہمارے خلاف دوسرے ہی احتجاج کرتے رہے ہیں جبکہ فی الحال تو شیر کی ہی پھینٹی لگائی ہے کہ کم بخت دھاڑا ہی نہیں۔انہوں نے کہا کہ ''عوام کے ووٹوں کے ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف آواز بلند کریں گے‘‘ اگرچہ یہ ظلم ہم خود بھی کرتے رہے ہیں اور ہمارے خلاف آواز بھی بلند ہوتی رہی ہے۔ بلکہ ہم سے بڑھ کر یہ ظلم پٹواریوں پر ہوا ہے جنہوں نے ہمیں جتوانے کے لیے حسب معمول ایڑھی چوٹی کا زور لگا دیا اور ہمارے ساتھ وہ بھی مایوس ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ''پنجاب میں حکومت بنانے کا فیصلہ کیا ہے‘‘ اور، اس کے لیے ووٹ کہاں سے آئیں گے، یہ بعد کی بات ہے۔ آپ اگلے روز نواز لیگ کی مجلس عاملہ کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
الیکشن کو منسوخ کرانے کے لیے تحریک چلائیں گے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''الیکشن کو منسوخ کرانے کے لیے تحریک چلائیں گے‘‘ کیونکہ میرا ہی کچھ لحاظ کر لیا جاتا جسے بیروزگار کرایا گیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ انتخابات کا یہ ڈرامہ میرے خلاف ہی رچایا گیا۔ جس پر جتنا بھی افسوس کیا جائے کم ہے‘ کیونکہ سیاست کے علاوہ مجھے تو کوئی اور کام بھی نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان پر جبر کی حکومت مسلط نہیں ہونے دیں گے‘‘ کیونکہ میرے ساتھ تو صریح زیادتی کی گئی ہے‘ حالانکہ اپنی ہدایات کے مطابق میں نے تو آنے والی حکومت کے ساتھ اتحاد ہی کرنا تھا‘ جبکہ قومی مفاد کی خاطر میں تو آمروں کے ساتھ بھی تعاون کرتا رہا ہوں، تاہم اگر یہ تحریک کامیاب بھی ہو گئی تو یہ خطرہ بھی موجود ہے کہ عمران خان کو پہلے سے بھی زیادہ ووٹ پڑ جائیں اس لیے فارغ بیٹھنے کی بجائے تحریک چلانا ہماری مجبوری بن گیا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان اب حکومت کیسے چلائیں گے: سعد رفیق
سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''عمران خان اب حکومت کیسے چلائیں گے‘‘ کیونکہ کرپشن کے بغیر حکومت چلائی ہی نہیں جا سکتی اور اس نے کرپشن ختم کرنے کا دعویٰ بھی کر دیا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ حکومت نہیں چلا سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران بند گلی میں پھنس گئے ہیں‘‘ اور مجھے ہرانے کا مزہ ا چھی طرح چکھیں گے‘ کیونکہ میرے معمولات میں تو کوئی فرق نہیں آیا اور میں الیکشن آفس میں جا کر بھی سو گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''اگر پیپلزپارٹی وفاق میں ہمارے ساتھ ملنا چاہتی ہے تو فیصلہ انہوں نے خود کرنا ہے‘‘ اور اگر وہ الیکشن سے پہلے ہمارے ساتھ چلنے کا فیصلہ کر لیتی تو اسے اور ہمیں یہ دن دیکھنا نہ پڑتا، انہوں نے کہا کہ ''میرے پولنگ ایجنٹس کو نتائج نہیں دیئے گئے‘‘ کیونکہ وہ نتائج ہی ایسے تھے کہ انہوں نے لینے سے خود ہی انکار کر دیا تھا۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
مجھے پارلیمنٹ سے باہر رکھنے کی سازش 
ناکام ہو گئی: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''مجھے پارلیمنٹ سے باہر رکھنے کی سازش ناکام ہو گئی‘‘ جبکہ میں پارلیمنٹ تک پہنچنے کی سازش میں کامیاب ہو ہی گیا ہوں۔ اگرچہ لیاری کی حد تک دشمنوں کی سازش کامیاب رہی ہے‘ لیکن میں نے بھی سازش کا جواب سازش ہی سے دیا۔ انہوں نے کہا کہ ''انتخابی نتائج متنازعہ ہیں‘‘ جو کہ لیاری کی حد تک تو یقیناً متنازعہ ہیں اور انتخابی نتائج میں تاخیر سے ہی ثابت ہو رہا ہے کہ وہ لوگ اس دوران مجھے پارلیمنٹ سے باہر رکھنے کی سازش میں مصروف تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''کارکن مشاورتی فیصلہ آنے تک انتظار کریں‘‘ جہاں فیصلہ کیا جائے گا کہ ہم نے احتجاج اکیلے کرنا ہے یا نواز لیگ کے ساتھ مل کر، کیونکہ ہم نے جو کام بھی اکٹھے ہو کر کیا ہے اس میں کامیاب رہے ہیں، یعنی میثاق جمہوریت سمیت۔ آپ اگلے روز کراچی سے ٹوئٹر پر ایک پیغام جاری کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
اب کی بہار میں تو عجب ماجرا ہوا
زخموں کا باغ ایک ہی شب میں ہرا ہوا

(ظفر اقبال)

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved