پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط کرنا پی ٹی آئی
کے بس کی بات نہیں: آصف کرمانی
نواز لیگ کے رہنما سینیٹر آصف کرمانی نے کہا ہے کہ ''پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط کرنا‘ پی ٹی آئی کے بس کی بات نہیں‘‘ کیونکہ ہم نے پاکستان کی معیشت کو کمزور ہی اس قدر کر دیا ہے کہ اب کسی کا باپ بھی اسے مضبوط نہیں کر سکتا‘ جبکہ ہمارے قائدین اپنے دور حکومت میں پہلے اپنی معیشت کو مضبوط کرتے رہے اور اس سوچ میں رہے کہ اس کے بعد ملک کی معیشت کو بھی مضبوط لیں گے‘ لیکن ہماری حکومت کی معیاد ہی ختم ہو گئی۔انہوں نے کہا کہ ''بیرونی قرضوں کے نقادوں کے پاس کوئی متبادل پروگرام نہیں‘‘ کیونکہ معیشت کو بڑی صفائی سے بیرونی قرضوں کا عادی اور مستقل طور پر محتاج بنا لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عمران خان موجودہ دور کے شیخ چلی ہیں‘‘ جو ایسے خواب دیکھتے رہتے ہیں‘ جن کی کسی تعبیر کی ہم نے کوئی گنجائش ہی نہیں چھوڑی۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
جعلی مینڈیٹ والے وزیراعظم کو تسلیم نہیں کریں گے: فضل الرحمن
جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''جعلی مینڈیٹ والے وزیراعظم کو تسلیم نہیں کریں گے‘‘ تا کہ وہ مایوس ہو کر خود ہی مستعفی ہو جائیں‘ کیونکہ میں ساتھ ساتھ انہیں بددعائیں بھی دے رہا ہوں اور میری بددعا بہت جلد قبول ہوتی ہے۔ جبکہ بددعائیں تو میں نے انہیں الیکشن سے پہلے بھی دی تھیں‘ لیکن اتفاق سے وہ الٹی پر گئیں اور میرے گٹے گوڈوں میں بیٹھ گئیں اور اب کوشش کروں گا کہ وہ الٹی نہ پڑ جائیں‘ اور اگر الٹی ہو بھی گئیں‘ تو اب میرا کیا بگاڑ لیں گی کہ کشمیر کمیٹی کی چیئر مینی ختم کرنے کے بعد مجھے بے گھر بھی کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''تمام جماعتیں نتائج کے خلاف ہیں‘‘ کیونکہ تحریک انصاف کے علاوہ تمام جماعتوں کو دھچکا لگا ہے‘ بلکہ میرا تو کونڈہ ہی ہو گیا ہے۔ آپ اگلے روز ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عوام تبدیلی کے کھوکھلے نعرے لگانے والوں کیساتھ نہیں: اعظم ریاض
مسلم لیگ کے یو سی چیئر مین اعظم ریاض گجر نے کہا ہے کہ ''عوام تبدیلی کے کھوکھلے نعرے لگانے والوں کے ساتھ نہیں‘‘ جبکہ انہیں ووٹ دینے کا یہ مطلب نہیں کہ وہ ان کے ساتھ ہی کیونکہ ووٹ تو آدمی غلطی سے بھی دے جاتا ہے کیونکہ 'ووٹ کو عزت دو‘ کے نعرے کے بعد ان کا بھیجا ہی الٹ گیا تھا کیونکہ ووٹر کو بے عزت کرنے والوں کا یہ نعرہ کیسے کامیاب ہو سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''عواوم ترقی کی سیاست پسند کرتے ہیں‘‘ جبکہ ہمارے قائدین کی ترقی میں اب کسی کو کیا شک ہو سکتا ہے جس کا نوٹس لینے پر عدالتیں بھی مجبور ہیں جہاں صرف انتقامی کارروائی ہو رہی ہے۔ البتہ ہمارے قائدین نے ہمیں یہ نہیں بتایا کہ وہ انتقام کس بات کا لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''نواز لیگ نے ہمیشہ اقدار کی سیاست کی ہے‘‘ جبکہ دراصل وہ اقتدار کی سیاست تھی اور کاتب کی غلطی کی وجہ سے اقدار کی سیاست بن گئی۔ آپ شیخوپورہ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
لیگی دورِ حکومت عوام کی خدمت سے عبارت ہے: برجیس طاہر
سابق وفاقی وزیر برجیس طاہر نے کہا ہے کہ ''لیگی دورِ حکومت عوام کی خدمت سے عبارت ہے‘‘ کیونکہ وہ عوامی نمائندہ ہونے کی وجہ سے خود کو بھی عوام ہی سمجھتے تھے۔ اس لئے ہمیشہ اپنی خدمت میں مصروف رہے۔ انہوں نے کہا کہ ''حلقہ میں جتنی بھی ترقی ہوئی مسلم لیگ ن کے ادوار ہیں ہوئی‘‘ جبکہ ہر منصب کے کل اخراجات کا چھ فیصد عوامی نمائندے کو ملا کرتا تھا جو اس کا جائز حق بھی سمجھا جاتا تھا‘ اس لیے حلقوں کے ساتھ ساتھ عوامی نمائندوں کی بھی اسی رفتار سے ترقی ہوتی گئی‘ حالانکہ منصوبوں کے ساتھ عوامی نمائندوں کا کوئی تعلق نہیں تھا‘ بلکہ یہ بلدیاتی نمائندوں کا کام تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''ملک کو بحرانوں سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ن لیگ ہی کا کام ہے‘‘ لیکن یہ اس ملک کا اپنا قصور ہے کہ بحرانوں سے نکلنے کی بجائے بحرانوں کی دلدل میں مزید دھنستا چلا گیا۔ اب کوئی ملک کو ان میں سے نکال کر دکھائے۔ آپ اگلے روز سانگلہ ہل میں صحافیوں کے لیے استقبالیہ سے خطاب کر رہے تھے۔
مسلم لیگ ن نے ہمیشہ عوام کی خدمت کی: مہر کاشف پڈھیار
ننکانہ صاحب سے منتخب ہونے والے نون لیگ کے رکن صوبائی اسمبلی مہر کاشف پڈھیار نے کہا ہے کہ ''مسلم لیگ ن نے ہمیشہ عوام کی خدمت کی‘‘ اور اس خدمت کے بل بوتے پر لندن میں اربوں روپے کی جائیدادیں خریدیں اور عوام کے اس پیسے کو ضائع نہیں کیا‘ جب ان میں سے دو بڑی جائیدادیں حسین نواز نے پچھلے دنوں خالی کر دی ہیں‘ تا کہ عوام ان میں رہائش اختیار کر سکیں‘ کیونکہ عوام دشمن ادارے انہیں ضبط کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا‘‘ جبکہ مستقبل میں اقتدار ملنے کا تو دور دور تک کوئی امکان نہیں ہے ۔اس لیے خدمت کا یہ سلسلہ ہمارے قائدین اپنی جیب سے ہی ادا کر کے سرخرو ہوں گے‘ کیونکہ یہ پیسہ بھی انہوں نے عوام کی امانت کے طور پر محفوظ رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''میاں نواز شریف ملک میں انتشار کی سیاست نہیں چاہتے‘‘ وہ کم از کم کہتے تو یہی ہیں۔ آپ اگلے روز ننکانہ میں اپنی فتح کے موقعہ پر خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
ایک بیوی ہے‘ چار بچّے ہیں
عشق جھوٹا ہے‘ لوگ سچّے ہیں