تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     26-08-2018

سرخیاں ‘ متن اور تازہ غزل

اللہ کا قانون ہے کہ بدعنوان آدمی آخر پکڑا جاتا ہے: صدر ممنون حسین
صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ '' بدعنوان آدمی آخر پکڑا جاتا ہے کہ یہ اللہ کا قانون ہے‘‘ اگرچہ یہ بیان صاف شریف برادران کے خلاف ہے‘ لیکن اب وہ میرا کیا بگاڑ سکتے ہیں کہ خود اللہ میاں کی پکڑ میں ہیں اور میں ویسے بھی بطور صدر چند دنوں کا مہمان ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ''میں احتساب کا ہمیشہ سے قائل رہا ہوں‘‘ لیکن اس کا اظہار اب کر رہا ہوں کہ نواز شریف جیل میں ہیں اور شہباز شریف وہاں جانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''پاکستان نے اب آگے جانا ہے‘ پیچھے نہیں‘‘ کیونکہ اس نے جتنا پیچھے جانا تھا گزشتہ پانچ برسوں میں جا چکا ہے اور یہ سب کچھ میری گنہگار آنکھوں کے سامنے ہوتا رہا ہے‘ لیکن اس کا اظہار کر کے میں اپنی صدارت کو خطرے میں نہیں ڈال سکتا تھا ‘کیونکہ جس کوالیفکیشن پر مجھے صدر بنایا گیا تھا ‘اس کی بنیاد پہلے ہی بہت کمزور تھی اور نواز شریف نے صرف اپنا چسکا پورا کرنے کے لیے مجھے صدر بنایا تھا۔ آپ اگلے روز لندن میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
جعلی مینڈیٹ والوں کے دن زیادہ نہیں: نواز شریف
مستقل نا اہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''جعلی مینڈیٹ والوں کے دن زیادہ نہیں‘‘ کیونکہ پانچ سال کے بعد ان کی چھٹی ہو جائے گی‘ جعلی مینڈیٹ کا نتیجہ ایسا ہی ہوتا ہے۔ اسی لیے ہم بھی بار بار پانچ سال پورے کرتے رہے ہیں‘ صرف اس دفعہ بیچ میں پکڑا گیا ہوں اور سارا مزہ ہی کرکرا ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ '' تمام مشکلات قوم کے لیے برداشت کر رہا ہوں‘‘ کیونکہ اے سی اور ٹی وی وغیرہ میری پسند کے نہیں‘ لیکن قوم کی خاطر یہ بھی برداشت کر رہا ہوں‘ ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ''کارکن صفوں میں اتحاد برقرار رکھیں‘‘ جبکہ ارکان رفوچکر ہو گئے تھے‘ ان کے لیے یہی سزا کافی ہے کہ جا کر وزیر ہو گئے ہیں اور عمران خان کے نیچے کام کرنے کا انہیں لگ پتا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''سیاسی نظم و ضبط سے آگے بڑھیں ‘‘ اگرچہ ہماری سیاست ہمیشہ کے لیے ختم ہو چکی ہے‘ کیونکہ ابھی میرے علاوہ شہباز صاحب کے خلاف بھی درجنوں کیسز تیار ہو رہے ہیں۔ آپ اگلے روز جیل میں ملاقات کے لیے آنے والوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
ریلوے کو نیب زدہ کہنا غلط ہے: خواجہ سعد رفیق
سابق وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''ریلوے کو نیب زدہ کہنا غلط ہے‘‘ کیونکہ جب تک نیب مجھ پر باقاعدہ ہاتھ نہیں ڈال لیتی‘ اس وقت تک اسے نیب زدہ کیوں کر کہا جا سکتا ہے‘ بلکہ ریلوے کے علاوہ پیراگون سٹی وغیرہ جیسے کئی اور معاملات بھی ہیں ‘جس میں نیب زدہ ہونا یقینی ہے‘ لہٰذا قبل از وقت ایسی بات نہیں کرنی چاہئے ‘کیونکہ جب چاند چڑھے گا تو ساری دنیا دیکھ لے گی۔ انہوں نے کہا کہ ''قومی اداروں کو سیاسی محاذ آرائی کا مرکز نہ بنایا جائے‘‘ کیونکہ اگر انجن مہنگے خریدے گئے تھے‘ تو اس میں شیخ رشید کا کیا نقصان ہوا ہے۔ وہ اچھل اچھل کر باتیں کر رہے ہیں‘ جبکہ اتنے فربہ آدمی اک ا چھلنا ویسے بھی قُربِ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک ہے۔آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
عمران خان خود اسمبلیاں تحلیل کر دیں گے: منظور وسان
پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے سینئر رہنما منظور حسین وسان نے کہا ہے کہ ''عمران خان خود اسمبلیاں تحلیل کر دیں گے‘‘ اگر اس بار نہیں تو دوسری بار ضرور کر دیں گے‘ کیونکہ میری پیشگوئیاں بے شک دیر سے پوری ہوں‘ لیکن پوری ضرور ہوتی ہیں اور جو نہیں ہوتیں‘ ان کا بھی مجھے پہلے سے پتا ہوتا ہے‘ لیکن اس کے باوجود کہہ دیتا ہوں کہ عادت سے مجبور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ''خان صاحب کے اعلانات اچھے ہیں‘ لیکن ان پر عمل نہیں ہوگا‘‘ اگرچہ میری یہ پیشگوئی بھی ڈھیلی ڈھالی سی ہے‘ تاہم جب مجھے پیش گوئی آتی ہے‘ تو میں اسے روک نہیں سکتا اور اللہ کا نام لے کر کر دیتا ہوں ‘کیونکہ جب سے میری پیش گوئیاں غلط ثابت ہو رہی ہیں‘ میں تھوک کے حساب سے کرتا رہتا ہوں کہ کوئی تو پوری ہوگی۔ آپ اگلے روز عید الاضحی پر وڈیو پیغام جاری کر رہے تھے۔
اور ‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
وحشت صحرا میں پھینک آئے
کس تنگیٔ جا میں پھینک آئے
دنیا میں ہمیں ملا تھا جو کچھ
ہم صحنِ خدا میں پھینک آئے
کچھ بھی نہیں اپنے پاس رکھا
ہر چیز ہوا میں پھینک آئے
اس کی خاموشیوں کی گھٹڑی
امکانِ صدا میں پھینک آئے
اس بُت کی بے اثر دوا بھی
ایوانِ دعا میں پھینک آئے
اور‘ اُس کی بے وفائیاں بھی
دربارِ وفا میں پھینک آئے
موسم کی ساری دل رُبائی
ایک اور فضا میں پھینک آئے
رفتار کی تیزیاں بھی آخر
اک لغزش پا میں پھینک آئے
یادوں کو‘ ظفرؔ لگا کے تالہ
چابی دریا میں پھینک آئے
آج کا مقطع
ظفرؔ‘ شادی بھی ہے کوئی کسی کی
کہ خالی بینڈ باجا ہو رہا ہے
فرمایا
سر پہ جو آئی ہے سہیں‘ ہیں جی
منہ سے کچھ بھی نہیں کہیں‘ ہیں جی
ہم بھی سب متحد یہیں ہوں گے
کارکن متحد رہیں‘ ہیں جی

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved