تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     28-08-2018

سرخیاں ان کی‘ متن ہمارے

یو این‘ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت رکوانے
کے لئے کردار ادا کرے: فضل الرحمن
جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''یو این‘ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت رکوانے کے لئے کردار ادا کرے‘‘ اور اب میں نے بھی کہہ دیاہے‘ جو صدارتی انتخاب کے لئے اپوزیشن کی طرف نامزد ہو چکا ہے‘ جبکہ اس میں نامزد ہونا بھی اصل بات ہے‘ کیونکہ اس میں ہارجیت کی کوئی اہمیت نہیں ہے‘ کیونکہ اب میں اللہ کے فضل سے نامزد صدر کے طور پر یاد کیا جائوں گا؛ اگرچہ مجھے یاد گار بنانے کے لئے میرے کئی دیگر اوصاف حمیدہ میں کافی ہیں اور میں پریشان تھا کہ الیکشن ہارنے کے بعد اب میری کیا حیثیت رہ گئی ہے ؟ اللہ میاںکسی کی محنت کو ضائع نہیں کرتے‘ کیونکہ اگرچہ مجھے متحدہ صدارتی امیدوار کی کوشش کے لئے بھیجا گیا تھا‘ لیکن میری دلی خواہش اور کوشش یہی تھی کہ یہ بیل منڈھے نہ چڑھ سکے‘ تاکہ مجھے صدارتی امیدوار نامزد کیا جاسکے‘ جس میں اللہ تعالیٰ نے ماشاء اللہ تاریخی کامیابی سے نوازا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی کے پاس عوامی فلاح کا کوئی ایجنڈا نہیں:خرم دستگیر
نواز لیگ کے رکن قومی اسمبلی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی کے پاس عوامی فلاح کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے ‘‘کیونکہ ہمارے قائد کے بقول‘ چونکہ کرپشن کے بغیر کوئی منصوبہ کامیاب نہیں ہوسکتا اور عمران خان جیسے بزدل آدمی سے کرپشن تو ہو نہیں سکے گی‘ اس لئے اس نے ناکام ہونا ہی ہونا ہے‘ اگرچہ یہ ترقی مقدمات کی صورت میں بھی بھگتنی پڑتی ہے‘ لیکن آخر کسی نیک مقصد کے لئے قربانی تو دینا ہی پڑتی ہے‘ جو ہمارا قائد ڈٹ کر دے رہا ہے‘ بلکہ کئی دیگر عمائدین بھی ان کے ساتھ شامل ہونے والے ہیں‘ جس سے ان کی تنہائی بھی دور ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ''مانگے تانگے کی حکومت قانون سازی اور عوامی مسائل حل نہیں کرسکے گی‘‘ اور انہیں ناکام کرنے کے لئے بھی ہم نے مسائل کا اتنا بڑا انبار چھوڑا ہے کہ کوئی انہیں حل کر ہی نہ سکے اور ہمارا یہ منصوبہ دیگر منصوبوں کی طرح انشاء اللہ کامیابی سے ہمکنار ہوگا کہ ہاتھ کنگن کوآرسی کیا ہے۔ آپ اگلے روز گوجرانوالہ میں پارٹی کارکنوں سے ملاقات کے بعد گفتگو کر رہے تھے۔
والدہ پوچھتی ہیں‘ مریم کال کیوں نہیں کرتی: حسین نواز
مستقل نااہل اور سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے مفرور صاحبزادے حسین نواز نے کہا ہے کہ ''والدہ پوچھتی ہیں کہ مریم کال کیوں نہیں کرتی؟‘‘ اب ہم انہیں کیا بتائیں کہ والد صاحب اپنے ساتھ اسے بھی لے ڈوبے ہیں‘ جبکہ میں نے تو انہیں واپس پاکستان جانے سے روکا تھا کہ میری طرح مفرور بھی قرار پا جائیں ‘تو خیر ہے‘ جیسے کہ میں اور حسن نواز‘ الحمدللہ بچے ہوئے ہیں‘ لیکن وہ نہ مانے؛ حالانکہ ان کا اپنا جی واپس نہ جانے کو چاہ رہا تھا‘ لیکن وہ کہتے تھے کہ میرے واپس اور جیل جا کر ہم الیکشن جیت سکتے ہیں ‘لیکن ان کا بیانیہ ہی ان کی شکست ثابت ہوا‘ جبکہ ادھر ہم دونوں بھائیوں نے سارے فلیٹ فروخت کر کے ٹھکانے لگا دیئے ہیں اور فلیٹ خالی کر دیئے ہیں اور ہم یہاں سے کہیں بھی جا کر گمنامی کی زندگی گزار سکتے ہیں‘ لیکن افسوس کہ والد صاحب کی قسمت میں یہ نہیں تھا؛ اگرچہ انہیں جیل میں گھر جیسی سہولیات مہیا کر دی گئی ہیں اور وہ وہاں مطمئن بھی ہیں۔ آپ اگلے روز لندن میں ہارلے سٹریٹ کلینک کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نواز شریف فرد کا نہیں‘ ایک فلسفے کا نام ہے: عمران نذیر
نواز لیگ کے رکن قومی اسمبلی عمران نذیر نے کہا ہے کہ ''نواز شریف فرد کا نہیں‘ ایک فلسفے کا نام ہے‘‘ اور وہ فلسفہ یہی تھا کہ خدمت کرتے رہو اور اس کے انبار لگا دو‘ تا کہ اس سے قومی مفاد میں جہاں چاہیں‘ جتنی بھی جائیداد خرید سکیں اور اس فلسفے کو ماشاء اللہ ان کے اکثر ساتھیوں نے بھی اپنا رکھا تھا‘ جو رفتہ رفتہ انہی کا قرب حاصل کرنے والے ہیں‘ بلکہ اس فلسفے پر تو کتابیں لکھی جانی چاہئیں اور امید ہے کہ نواز شریف اور دیگر ساتھی جیل میں یہ کتاب آسانی سے مکمل کرسکیں گے‘ تا کہ آئندہ اسے نصاب میں شامل کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ''ن لیگ کو منصوبے کے تحت ہرایا گیا‘‘ بالکل اسی منصوبے کے تحت‘ جس کے مطابق اسے ماضی میں کامیاب کرایا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ''نواز لیگ آج بھی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے‘‘ کیونکہ خدمت کے عوض جتنی سزائیں اس کے لیڈروں کو ہو رہی ہیں اور ہونیوالی ہیں، یہ یقیناکسی اور جماعت کو حاصل نہیں ہے۔ آپ اگلے روز ایک استقبالیہ میں خطاب کر رہے تھے۔
تحریک انصاف اقتدار میں آکر بھی نواز شریف
فوبیا سے باہر نہیں نکل سکی:رانا طارق
نواز لیگ کے رکن صوبائی اسمبلی کرنل (ر) رانا محمد طارق نے کہا ہے کہ ''تحریک انصاف اقتدار میں آکر بھی نواز شریف فوبیا سے باہر نہیں نکل سکی‘‘حالانکہ عوام کا ایک بہت بڑا حصہ اس فوبیا سے باہر نکل چکا ہے اور جو حالیہ الیکشن میں ثابت بھی ہوگیا ہے‘ تاہم امید ہے کہ تحریک انصاف کو بھی بہت جلد سمجھ آجائے گی کہ اسے کم از کم عوام سے ہی کچھ سبق حاصل کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ''تحریک انصاف کا مقصد اقتدار تھا‘ جو اسے دھاندلی سے مل گیا‘‘حالانکہ وہ اس کے بغیر بھی صاف جیت رہے تھے ‘کیونکہ انہیں پتا تھا کہ ایک مستقل قیدی ان کے مسائل کیا حل کرسکے گا‘ جس کے اپنے مسائل میں روز بروز بے پناہ اضافہ ہونے والا ہے کہ ابھی لاتعداد مقدمات کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''نواز شریف کل بھی عوام کے دل کی دھڑکن تھے اور رہیں گے‘‘ اور شاید اسی لئے عوام رفتہ رفتہ عارضہ قلب میں مبتلا ہوتے چلے جا رہے ہیں اوران کے دلوں کی دھڑکن بھی تشویشناک حد تک سست ہو گئی ہے۔ آپ رائے ونڈ میں کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
خامشی اچھی نہیں‘ انکار ہونا چاہئے
یہ تماشا اب سربازار ہونا چاہئے

 

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved