ہر دور میں نیب کیس بنے‘ عمران کے
دور میں نہ بنتا تو افسوس ہوتا: گیلانی
سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ہر دور میں نیب کیس بنے‘ عمران کے دور میں نہ بنتا تو افسوس ہوتا ''کیونکہ میں ماشاء اللہ ایم بی بی ایس تھا اور جی بھر کے بیمار عوام کا علاج معالجہ کیا کرتا تھا‘ جو حاسدین کو‘ ایک آنکھ نہیں بھاتے تھے ‘جبکہ عمران خان تو صرف کرپشن کے خلاف جھنڈا اٹھا کر چلے تھے اور غریبوں کے علاج سے زیادہ نیک کام اور کیا ہوسکتا ہے اور عمران خان کو تو خود اس کا خاصا تجربہ ہے‘ جو شوکت خانم ہسپتال میں یہی کچھ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر موجودہ حکومت ناکام رہی تو ہم بھر پور کردار ادا کریں گے‘‘ جس کے لئے اقتدار ہمارے حوالے کرنا ہوگا‘ کیونکہ حکومت کے بغیر یہ ٹھوس کردار ممکن ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''شجاع آباداور ملتان کے حقوق کی جنگ لڑتے رہیں گے‘‘ جس طرح نواز شریف عوام کی جنگ جیل سے لڑ رہے ہیں۔ آپ اگلے روز شجاع آباد پہنچنے پر لوگوں سے ملاقاتیں کر رہے تھے۔
میڈیا سٹریٹجی سے ایک کروڑ نوکریاں اور
50 لاکھ گھر نہیں بن سکتے: مریم اورنگزیب
نواز شریف کی ترجمان اور سابق وفاقی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ''میڈیا سٹریٹجی سے ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھر نہیں بن سکتے‘‘ کیونکہ گھر صرف آشیانہ سکیم جیسے منصوبوں سے بن سکتے ہیں‘ جن میں کچھ اپنا فائدہ بھی ہو یا جیسے اپنی ہائوسنگ سکیم میں خواجہ سعد رفیق نے بنائے ہیں ‘جس کی نیب انکوائری کر رہی ہے کہ اس بے لوث طریقے سے یہ سکیم کیسے مکمل ہوگئی اور میڈیا کو بھی ہمارے میڈیا سیل کی چلائیں ‘جسے مریم نواز چلایا کرتی تھیں‘ اور جس کے طفیل آج میاں نواز اور وہ خود جیل کی بے پایاں سہولیات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''جھوٹی میڈیا سٹریٹجی سے عوام کو بیوقوف نہیں بنایا جاسکتا‘‘ اور اشتہاری مہم کے ذریعے جس کامیابی سے ہم نے عوام کو بیوقوف بنایا اس کی مثال ملنی مشکل ہے؛ اگرچہ اس کا پول جلد ہی کھلنا شروع ہوگیا تھا‘ جبکہ اب عوام بھی ہماری مار کھا کھا کر سیانے ہو چکے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
ضمنی انتخاب میں کامیابی کیلئے ہر شخص کو کردار ادا کرنا ہوگا: حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ''ضمنی انتخاب میں ہر شخص کو کردار ادا کرنا ہوگا‘‘ کیونکہ شیر پر انحصار نہیں کیا جائے گا‘ جس نے پہلے ہی ہمیں کافی شرمندہ کیا ہے‘ کیونکہ اس کی آواز بھی بیٹھ گئی ہے اور تقاضا نہ عمر کی وجہ سے دانت بھی جڑ گئے ہیں؛ چنانچہ اب نہ وہ دھاڑ سکتا ہے اور نہ گوشت کھا سکتا ہے ‘بلکہ دانے نگلنے اور چارہ وغیرہ پر گزارہ کر رہا ہے‘ تاہم وہ اس طرح کا کردار ادا نہ کریں‘ جیسا پچھلے دنوں ہمارے بعض ارکان اسمبلی نے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''عوام دھاندلی سے ووٹوں پر ڈاکہ ڈالنے والوں کا احتساب کریں گے‘‘ اگرچہ فی الحال تو ہمیں اپنے احتساب کی فکرپڑی ہوئی ہے اور خاکسار سمیت والد صاحب کے گرد نیب اور ایف آئی اے وغیرہ گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے‘ اس لئے لگتا ہے کہ تایا جان اور باجی مریم کی طرح عوام کی جنگ ہمیں بھی وہاں جا کر ان کے ساتھ ہی لڑنی ہوگی۔ آپ اگلے روز مرکزی سیکرٹریٹ میں کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
چندہ خور حکمران اپنے دھندے میں لگ گئے ہیں: سعد رفیق
سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''چندہ خور حکمران آتے ہی اپنے دھندے میں لگ گئے ہیں‘‘ حالانکہ پیسہ مانگ مانگ کرکر اکٹھا نہیں کیا جاسکتا ‘بلکہ بڑی ذہانت سے ایسے منصوبے بنائے جاتے ہیں کہ دیکھتے ہی دیکھتے وارے نیارے ہو جاتے ہیں‘ جبکہ ''قرض اتاروں ملک سنوارو‘‘ میں ہمارے قائد نے جو روپ اکٹھا کیا تھا ‘وہ ابھی تک ان کے ذاتی اکائونٹ میں امانتا ً محفوظ پڑا ہے‘ جبکہ مزید امانت کے طور پر ان سے فلیٹس وغیرہ بھی خریدے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''ہر شعبے میں اثاثے بیچنے اور چندہ اکٹھا کرنے کے منصوبے بن رہے ہیں‘‘ جبکہ ہم نیایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے کبھی کام نہیں لیا اور جو کچھ کیا علی الاعلان اور سب کی آنکھوں کے سامنے کیا‘ جس کے ثمرات بہت جلد سامنے آنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''کشکول توڑنے کے دعویدار چندہ اکٹھا کرنے میں لگے ہوئے ہیں‘‘ جو کہ بجائے خود کشکول کی توہین ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک ٹویٹر پیغام نشر کر رہے تھے۔
ملک میں جمہوریت کا تسلسل خوش آئند: قمر زمان کائرہ
پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوریت کا تسلسل خوش آئند ہے‘ کیونکہ اسی میں ہم غریب سیاستدانوں کا بھی کچھ دال دلیا ہو جاتا ہے ‘جو کہ صرف اور صرف اپنی توفیق اور ہنر مندی پر منحصر ہے‘ ورنہ ڈکٹیٹروں کے دور میں ہم کنگال ہو کر رہ جاتے ہیں اور زکوٰۃ کے قابل ہو جاتے ہیں‘ لیکن ہمارے عوام اس قدر کنجوس واقع ہوئے ہیں کہ زکوٰۃ دیتے ہوئے بھی انہیں موت پڑتی ہے اور ہم جمہوری دور کی آمد کی دعائیں مانگنے لگتے ہیں اور اتنے پاک صاف ہونے کے باوجود ہماری دعائوں کا اثر بہت دیر میں ہوتا ہے اور ہر بار تقریباً دس سال لگ جاتے ہیں اور اس کے پیش نظر کچھ حضرات اپنا اندوختہ تسلی بخش حد تک کر لیتے ہیں‘ تا کہ برسات کے دنوں میں کام آئے۔ انہوں نے کہا کہ ''دھاندلی کے نتیجے میں قائم ہونے والی حکومت کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ اسے لایا گیا‘‘ اگرچہ ہر جمہوری حکومت کے بارے میں یہی کہا جاسکتا ہے کہ اسے لایا گیا ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کر رہے تھے۔
آج کا مطلع
محبت ہے مگر اس کو خبر ہونے سے ڈرتا ہوں
کہ اس خوشبو ئے دل کے منتشر ہونے سے ڈرتا ہوں